News Text
stringlengths
151
36.2k
اسلام اباد پارلیمانی کمیٹی نے اجلاس میں حکومت کی معاشی ٹیم کی مسلسل غیر حاضری اور افغان سرحد پر سیکڑوں نامعلوم گاڑیوں کی نقل حرکت پر خراب رد عمل پر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو خطوط ارسال کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کئی روز بعد ہونے والے اپنے دوسرے اجلاس کے اختتام پر خط تحریر کرنے کا اعلان کیا جس میں لکھا کہ کمیٹی اجلاس میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی عدم موجودگی میں قانون سازی کی کارروائیحکومتی بل پر غور نہیں کیا جائے گااجلاس کی سربراہی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے رکن قومی اسمبلی فیض اللہ نے کی اور انہوں نے بھی سیکریٹری خزانہ نیشنل بینک اف پاکستان کے صدر اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے نمائندوں کی عدم موجودگی پر ناگواری کا اظہار کیا اور کمیٹی کے سیکریٹری کو ان تمام افراد تک ناراضی کا نوٹ بھجوانے کی ہدایت کییہ بھی پڑھیں عبدالحفیظ شیخ خزانہ کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اسد عمرکمیٹی اراکین نے اس بات کا نوٹس لیا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے گزشتہ برس اپریل میں جب سے مشیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا ہے انہوں نے کمیٹی کے ایک اجلاس میں بھی شرکت نہیں کیکچھ اراکین نے مشیر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی تجویز دی جبکہ دیگر اراکین نے منسٹر انچارج کو بلانے کا کہا جو اس وقت وزیراعظم عمران خان ہیںتاہم کمیٹی چیئرمین فیض اللہ نے فیصلہ کیا کہ مشیر خزانہ کو تحریک استحقاق پیش کرنے سے قبل کمیٹی اجلاس میں شرکت کا ایک اور موقع دیا جائے جس پر تمام کمیٹی اراکین نے اتفاق کیامزید پڑھیںپاکستان کا 15 جولائی سے واہگہ بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلانکمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک اور صدر نیشنل بینک کی عدم موجودگی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا کہ جب کہ ان اداروں سے متعلق معاملات کمیٹی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھے کمیٹی نے ہدایت کی کہ نیشنل بینک کے صدر ائندہ اجلاس میں بینک میں بھرتیوں کے ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہوںاجلاس میں طورخم بارڈر پر غبن گھپلوں کے اسکینڈل پر بات کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین جاوید غنی نے کہا کہ مبینہ طور پر 441 ٹرکس بغیر کسٹم کلیئرنس کے سرحد پار ائے اور محکمہ کسٹم کے انسپکٹر پرنسپل اپرائزر سپرنٹنڈنٹ چوکیدار اور ڈرائیور اس اسکینڈل میں ملوث ہیںاسی طرح 113 دیگر گاڑیاں اور 900 پک اپ ٹرکس بھی مبینہ طور پر خشک میوہ جات پھل اور سبزیاں لے کر بغیر کسٹم کلیئرنس کے سرحد پار ائیںانہوں نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے 18 مئی کو رپورٹ جمع کروائی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے سے بھی تفتیش کے لیے کہا گیا تھا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوایہ بھی پڑھیںایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلےانہوں نے بتایا کہ جے ائی ٹی رپورٹ میں 113 شناخت شدہ گاڑیوں کا ذکر ہے کو افغانستان سے پاکستان ائیں جبکہ نہ تو اشیا کا ڈیکلیریشن اور نہ ہی واجب ادا ڈیوٹیز ٹیکسز کا کوئی ریکارڈ سامنے ایا اور مجرمان کے خلاف ایف ائی ار درج کرلی گئی ہےکمیٹی نے اس معاملے میں ایف بی ار کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور چیئرمین ایف بی ار کو ہدایت کی کہ ایک ماہ میں انکوائری رپورٹ کمیٹی میں جمع کروائیں اس کے ساتھ ایف ائی سے بھی کہا گیا کہ اس معاملے پر ائندہ اجلاس مں شریک ہوںچیئرمین ایف بی ار نے کہا کہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر کووڈ 19 کے ایس او پیز میں نرمی کی گئی ہے اور پاکستان نے افغانستان کو اپنی سرزمین سے اشیا بھجوانے کی اجازت دے دی ہے لیکن افغان ٹرکوں کے ذریعے بھارتی اشیا کی فراہمی کی اجازت نہیںاس موقع پر کمیٹی کی رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ افغانستان کو سامان بھارت سے بھجوانے کی اجازت دینے سے ہمارے کاشت کاروں کو نقصان پہنچے گامئی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 248 فیصد کم ہوئیادارہ شماریات نے مالی سال 202019 کے پہلے گیار ماہ کا بڑی صنعتوں کی ترقی کا ڈیٹا جاری کردیااعداد وشمار کے مطابق مالی سال 20202019 کے پہلے گیارہ ماہ جولائی تا مئی کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1032 فیصد اور سالانہ بنیاد پر مئی میں 248 کمی ہوئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر مئی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 205 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق جولائی سے مئی کے دوران ئرن اور اسٹیل کے شعبے میں پیداوار 1702فیصد الیکٹرونکس 2563 فیصد ادویات کے شعبے میں 439 فیصد کوک پیٹرولیم کے شعبے میں2087 فیصد مشروبات کی پیداوار میں 376 فیصد اور ٹو موبائل سیکٹر کی پیداوار میں 4479 فیصد کمی ریکارڈ کی گئییہ بھی پڑھیںکرنٹ اکانٹ خسارے میں 7792 فیصد کمی 2ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیادوسرے جانب فرٹیلائزر کے شعبے میں پیداوار میں 564 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیاد پر مئی 2020 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2480 فیصد کمی ہوئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر مئی 2020 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2050 اضافہ ریکارڈ کیا گیا مئی 2020 میں سالانہ بنیاد پر الیکٹرونکس مصنوعات کی پیداوار میں 8160 فیصد کمی ہوئی اسی طرح لکڑی کی مصنوعات کی پیداوار میں 8957 فیصد ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار 3045 فیصد اور ٹو موبیل کی پیداوار میں 7902 فیصد کمی ریکارڈ کی گئیتازہ اعداد شمار کے مطابق مئی میں سالانہ بنیاد پر انجنئیرنگ مصنوعات کی پیداوار میں 6635 فیصد کمی واقع ہوئی
حکومت کرنٹ اکانٹ خسارہ کم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اور یہ 7792 فیصد کم ہوکر ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا اسٹیٹ بینک کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کرنٹ اکانٹ خسارے میں بڑی کمی لانے میں کامیاب ہو گئیمزید پڑھیں پاکستان کا کرنٹ اکانٹ ایک بار پھر سرپلس ہوگیامالی سال 202019 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 7792 فیصد کم ہوکر ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا جبکہ جون میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 9021 فیصد کمی کے بعد کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہوگیادرمدات میں کمی اور ترسیلات زر میں اضافے کے مثبت اثرات کرنٹ اکانٹ خسارے میں بڑی کمی کی صورت میں سامنے گئے اور تحریک انصاف کی حکومت دو سال میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 16 ارب 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کم کرنے میں کامیاب ہوگئیدو سال قبل مالی سال 2018 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 19 ارب 19 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی سطح پر تھا جبکہ مالی سال 2019 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 13 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تھا جو اب کم ہوکر ارب 96 کروڑ 60 ڈالرز رہ گیااسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 202019 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 7792 فیصد اور سالانہ بنیاد پر جون 2020 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 9021 فیصد کم ہوایہ بھی پڑھیں برمدات میں کمی سے کرنٹ اکانٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچااسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 202019 میں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 10 ارب 46 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی اور جون 2020 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا جو جون 2019 میں 98 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھااس طرح گزشتہ ماہ سالانہ بنیادوں پر کرنٹ اکانٹ خسارہ 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ماہانہ بنیاد پر 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کم ہوایاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں مئی کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوگیا ہےیہ گزشتہ سال کے دوران کرنٹ اکانٹ دوسری مرتبہ سرپلس ہوا تھا اور اس سے قبل اکتوبر 2019 میں بھی کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوا تھااس سے قبل اپریل کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ مارچ کے صرف لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا تھامزید پڑھیں اقتصادی سروے کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی عبدالحفیظ شیخخیال رہے کہ رواں ماہ کے اغاز میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے اخراجات امدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرکے ارب ڈالر تک لے ئے ہیںاقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئیحکومت رواں مالی سال میں کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جو 20 ارب ڈالر کی اعلی ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس سے اس کے غیر ملکی ادائیگیوں کی صلاحیت خطرے میں تھیسہ ماہی کے اعداد شمار کو دیکھا جائے تو جنوری تا مارچ میں اکتوبر سے دسمبر کے مقابلے میں زیادہ خسارہ رہاجنوری تا مارچ کے دوران خسارہ اکتوبر سے دسمبر میں 54 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جنوری سے مارچ میں 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھایہ بھی پڑھیں ایک ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 196 فیصد تک اضافہرواں مالی سال میں جاری کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہونے والے رجحان پر رہا ہے تاہم کورونا وائرس نے مزید بہتری لانے کے نقطہ نظر کو تبدیل کردیا کیونکہ پوری دنیا میں اشیا کی طلب میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ملک کی برمدات کو زبردست دھچکا لگاتاہم جی20 قرض ریلیف اقدام سے حکومت کو انتہائی مطلوبہ ریلیف فراہم کرنے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ اس سے حکومت 12 ماہ کی مدت کے لیے ارب 40 کروڑ روپے کے قرضوں کی ادائیگی کو مخر کردے گی اور زرمبادلہ کی بچت ہوگی
پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک اتھارٹی کے چئرمین لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ کورونا کے باوجود منصوبے پر کام نہیں رکا اور چین وزیر اعظم ہاسنگ اسکیم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہیںسینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس سینیٹر شیری رحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں ہوا جہاں چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتھارٹی ایک سویلین ادارہ ہےمزید پڑھیں پاکستان اور چین کے درمیان ڈیڑھ ارب ڈالر کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخطسی پیک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باوجود سی پیک کے کسی منصوبے پر کام نہیں رکا اورینج ٹرین قطعی سیاسی منصوبہ نہیں اور ٹرین جلد عوام کے لیے کھول دی جائے گئیانہوں نے کہا کہ چین کم مدن ہاسنگ اسکیم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہےان کا کہنا تھا کہ قرض سے زیادہ سرمایہ کاری پر زور ہے پچھلے 10 دنوں میں 40 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں ئی ہےبریفنگ میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت کراچی سے پشاور تک ارب 20 کروڑ روپے کے ریلوے منصوبے ایم ایل ون کی منظوری دی جاچکیانہوں نے کہا کہ سڑکوں سے ریل پر منتقل ہوں گے تو ہمارا نظام بہتر ہوگاعاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں پر کام جاری ہے سی پیک کے تحت سوشیواکنامی منصوبوں میں سب سے زیادہ حصہ بلوچستان اور سب سے کم حصہ پنجاب کا ہےیہ بھی پڑھیںسی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا وزیراعظمانہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زون دیگر شہروں کے علاوہ رشکئی بوستان حب اور گوادر میں بھی بنائے جائیں گئے اور ان منصوبوں سے پاکستان کے نوجوانوں کو روزگار ملے گاعاصم باجوہ نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح ہدایت کی تھی کہ سی پیک کے کسی منصوبے کو سست روی کا شکار نہیں ہونا چاہیے حکومت نے زاد کشمیر کے ساتھ 100 سے زائد منصوبوں پر دستخظ کیےانہوں نے کہا کہ کو ئلے کی کان لگانے کے لیے 105 کلومیٹر کی ریلوے لائن درکار ہے منصوبہ بندی کمیشن سے بات ہو رہی ہے گودار ائیرپورٹ کی تعمیر شروع ہو چکی جس پر 23 کروڑ ڈالر لاگت ئے گی اور یہ منصوبہ چینی گرانٹ سے مکمل ہوگاان کا کہنا تھا کہ گوادر میں 150 بستروں کا ہسپتال بھی بن رہا ہے پاکستان چین کے ساتھ مل کر زراعت اور سائنس ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی کام کر رہا ہےچیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ پاکستان نے وینٹی لیٹرز بنا لیے ہیں اور جلد سائنس ٹیکنالوجی کے پارکس بھی بنائیں گےانہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے حوالے سے کام ہو رہا ہے چین کم لاگت کی وزیراعظم ہاسنگ اسیکم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہےسینیٹ کمیٹی کو انہوں نے بتایا کہ ایران کے ساتھ 909 کلومیٹر سرحد پر باڑ لگانا شروع کر دی گئی ہے کیونکہ افغانستان اور ایران کی سرحد پر باڑ لگنے سے اسمگلنگ رکے گی اور سیکیورٹی حالات بہتر ہوں گےان کا کہنا تھا کہ نورستان اور کنڑ کے علاقوں سے دہشت گرد پاکستان تے تھے اور پاکستانیوں کی زندگی حرام کر رکھی تھی لیکن اب حالات بہتر ہوگئے ہیںمانتا ہوں بلوچستان میں پسماندگی رہی ہےبلوچستان سے تعلق رکھنے والے کمیٹی اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ بلوچستان میں پسماندگی رہی ہے لیکن اب گے چلنا چاہیےان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سینیٹرز سی پیک کے دفاتر میں جب چاہیں سکتے ہیں اور معلومات لے سکتے ہیں جہاں موجود عملہ انہیں تمام باتوں سے گاہ کرے گامزید پڑھیںسی پیک کے دوسرے مرحلے میں مکمل شفافیت رکھی جائے گی عاصم سلیم باجوہبلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین کی شکایات پر کمیٹی نے سی پیک میں بلوچستان کے منصوبوں پر الگ سے بریفنگ طلب کر لی اور کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے پر بھی رپورٹ مانگ لی گئیعاصم باجوہ نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے کے تحت ریلوے ٹرانسمیشن سسٹم تبدیل کردیا جائے گاانہوں نے کہا کہ حویلیاں پر بہت بڑی ڈرائی پورٹ قائم کی جائے گی چین سے نے والا سامان حویلیاں پہنچے گا جبکہ ریلوے انجینئرز کو تربیت بھی دی جائے گیان کا کہنا تھا کہ ماسکو جرمنی اور برطانیہ سے مل کر انجینئروں کو تربیت دی جائے گیانہوں نے کہا کہ ریلوے ٹرانسپورٹ کا حصہ فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوجائے گاچیئرمین سی پیک اتھارٹی نے بتایا کہ رشکئی خصوصی اقتصادی زون کا افتتاح جلد کیا جا رہا ہےان کا کہنا تھا کہ فیصل باد خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کے لیے درخواستیں موصول ہورہی ہے دھابیجی خصوصی اقتصادی زون میں چینی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ حب انڈسٹریل زون کے لیے اضافی زمین حاصل کی جارہی ہے جبکہ سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ میں زراعت کو بھی شامل کیا گیا ہےکمیٹی کی کنوینرپاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمن نے چیئرمین سی پیک کی بریفنگ پر کہا کہ سی پیک منصوبہ درست سمت میں بڑھ رہا ہےسینیٹر اسد اشرف نے سوال کیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ 99 فیصد مکمل ہے کیا اورنج لائن ٹرین منصوبے کو نہ چلانے کی کوئی سیاسی وجہ ہے یا تکنیکی وجہ ہے جس پر عاصم باجوہ نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کو نہ چلانے کی کوئی سیاسی وجہ نہیں ہےیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیاانہوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کا سول ورکس رہتا تھا تاہم بہت جلد اورنج لائن ٹرین منصوبے کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گاعاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے باجود مانسہرہتھاکوٹ موٹروے پر کام کیا جارہا ہے اور اسے بھی جلد کھول دیا جائے گاشیری رحمن کی جانب سے سی پیک اتھارٹی کے اختیارات میں اضافہ اور وزارت منصوبہ بندی کا کردار کم کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ سی پیک اتھارٹی ایک سویلین ادارہ ہے جبکہ وزارت کے اختیارات کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہےاجلاس کے دوران عاصم سلیم باجوہ نے سینیٹ میں سی پیک کے حوالے سے انتہائی مفصل بریفنگ دی اور سینیٹرز کے سوالوں کے تفصیلی جوابات دیے جس پر سینیٹرز نے اطمینان کا اظہار کیا
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلا کی رفتار میں اضافے کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی طلب میں کمی کے خدشات کے باعث اس کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئیبرینٹ کروڈ ایل سی او سی ون جس میں گزشتہ ہفتے بھی کمی ہوئی تھی وہ 36 سینٹ یعنی 08 فیصد مزید کمی کے ساتھ فی بیرل 4278 ڈالر پر گیا اس کے علاوہ امریکی تیل کی قیمت جس میں گزشتہ ہفتے سینٹ کا اضافہ ہوا تھا وہ 34 سینٹ یا 08فیصد کمی کے بعد 4025 ڈالر فی بیرل پر بند ہوامزید پڑھیں دنیا میں تیل کے ذخائر طلب میں کمی کے باعث قیمتوں میں مسلسل گراوٹخبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کوروناوائرس سے ایک کروڑ 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور6 لاکھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیںفلپ فیوچرز میں کموڈٹیز کے منیجر اوتار ساندو کا کہنا تھا کہ کبھی نہ ختم ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ممالک لاک ڈان اقدامات کو بحال کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ معاشی نمو کو کم کردے گا اور توانائی کی طلب کو روک دے گادنیا بھر کے ممالک میں سخت لاک ڈان اور اپریل میں ایندھن کی طلب میں 30 فیصد کمی کے بعد اب بحالی ئی ہے تاہم طلب اب بھی وائرس کے پھیلا سے قبل کے مقابلے میں کم ہےدنیا بھر میں انفیکشن میں دوبارہ اضافے کے ساتھ ہی امریکی خوردہ پیٹرول کی مانگ ایک بار پھر گر رہی ہےیہ بھی پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت دہائیوں کی کم ترین سطح پر اگئیسرکاری اعداد شمار نے ظاہر کیا کہ جاپان کی تیل کی درمدات ایک سال قبل جون کے مقابلے میں رواں برس کے اسی ماہ میں 147 فیصد کم رہییہ کمی مئی کے مقابلے میں اتنی بڑی نہیں جب اس میں 25 فیصد تک کمی دیکھی گئی تھیتاہم اب بھی دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کی برمدات میں مسلسل چوتھے مہینے میں ڈبل ہندسے میں کمی واقع ہوئی کیونکہ عالمی سطح پر مانگ پر کورونا وائرس کے اثرات نمودار ہورہے ہیںاعداد شمار کے مطابق امریکا میں اینرجی ڈرلرز نے تیل اور قدرتی گیس نکالنے میں مسلسل 11 ویں ہفتے کمی کی ہےاس کے علاوہ سعودی عرب کے 84 سالہ حکمران شاہ سلمان بن عبد العزیز کے پتے کی سوزش میں مبتلا ہونے اور ہسپتال میں داخل ہونے کی خبروں سے بھی مارکیٹ میں تشویش پیدا ہوگئی ہےواضح رہے کہ سعودی فرماں روا 2015 سے دنیا کے سب سے بڑے خام تیل برمد کرنے والے ملک کی حکمرانی کر رہے ہیں اور امریکا کے قریب ترین اتحادیوں میں سے ایک ہیںسعودی عرب کورونا وائرس کے پھیلا کے بعد سے ہی ایندھن کی طلب میں کمی وجہ سے پیداوار کم کرنے کے اقدامات کی قیادت کر رہا ہے
اسلام باد 2018 کے اختتام پر 73 ارب کے بیرونی قرضوں کے ذخیرے کے ساتھ پاکستان اب تک قرض وصول کرنے کے اہل ممالک کے ڈیبٹ سروس سسپنشن انیشی ایٹو ڈی ایس ایس ئی یا قرضوں کی خدمات کی معطلی کا اقدام کے 15 سب سے بڑے قرض لینے والوں کی فہرست میں شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کے شائع کردہ ڈیبٹ رپورٹ 2020 کے تیسرے ایڈیشن کے مطابق 85 فیصد فیشل قرض دہندگان کے مقروض ہیں جس میں سے تقریبا دھا کثیرالجہتی قرض دہندگان کا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ ڈی ایس ایس ئی کے اہل ممالک کا بیرونی قرضوں کا ذخیرہ بہت زیادہ ہےمزید پڑھیں ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی اس گروپ میں سات سب سے بڑے قرض دہندگان 2018 کے اختتام پر قرض اسٹاک میں 52 فیصد حصہ رکھتے ہیں جبکہ 15 سب سے بڑے قرض لینے والے اس کا 70 فیصد حصہ رکھتے ہیںپاکستان انگولا بنگلہ دیش کینیا نائیجیریا ایتھوپیا گھانا کوٹ ڈی ایور میانمار تنزانیہ سینیگال موزمبیق زامبیا ازبکستان اور کیمرون 15 سب سے زیادہ قرض لینے والے ممالک رہےڈی ایس ایس ئی کے تحت جو ممالک قرض کی خدمات معطل کرنے کی درخواست کرتے ہیں یا اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اس سے مالی اعانت مانگ رہے ہیں ان کے لیے جی 20 ممالک کے دوطرفہ فیشل قرض دہندگان رواں سال یکم مئی سے 31 دسمبر کی درمیانی مدت میں نے والی پرنسپل اور سود کی ادائیگیوں کی ری پروفائلنگ پر رضامند ہیںبین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف انسٹی ٹیوٹ انٹرنیشنل فنانس کے ذریعہ کام کرنے والے کمرشل قرض دہندگان کو بھی تقابلی شرائط پر پہل میں حصہ لینے کے لیے بلایا گیا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کے نظام تعلیم پر وائرس کے اثرات ورلڈ بینک کا 20 کروڑ ڈالر قرض دینے کا امکان جو ممالک ڈی ایس ایس ئی سے فائدہ اٹھارہے ہیں ان سے متعدد وعدوں کی توقع کی جاتی ہے جس میں بحران کے ردعمل سے متعلق معاشرتی صحت یا معاشی اخراجات کے لیے پیدا ہونے والی مالی جگہ کا استعمال تجارتی لحاظ سے حساس معلومات کے سلسلے میں عوامی سطح کے تمام قرضوں کا انکشاف معطلی کی مدت کے دوران نئے غیر مراعات والے قرض سے معاہدہ کرنے سے پرہیز کرنا ڈی ایس ایس ئی کے تناظر میں ہونے والے معاہدوں کے علاوہ یا غیر مراعات والے قرضوں سے متعلق ئی ایم ایف ڈیبٹ لمٹ پالیسی یا ورلڈ بینک کی پالیسیوں کے تحت طے شدہ حدود کی تعمیل شامل ہےکووڈ 19 ڈی ایس ایس ئی نے جی 20 اور پیرس کلب کی طرف سے 15 اپریل 2021 کو توثیق کی تھی جس میں عالمی بینک اور ئی ایم ایف کے باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ممالک کو قرض کی خدمت پر ایک مقررہ مدت تک معطلی فراہم کرےڈی ایس ایس ئی کے اہل 68 ممالک کا مشترکہ عوامی اور عوامی طور پر ضمانت والا قرض جو ورلڈ بینک کے ڈیبٹ رپورٹنگ سسٹم کو رپورٹ کرتے ہیں 2018 کے خر میں 489 ارب ڈالر تھا
اسلام اباد حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے پروگرام کو دوبارہ ٹریک پر لانے اور مارکیٹ کو اعتماد دینے کے لیے ٹیکس سسٹم بجلی اور گیس کے بلوں کے میکانزم میں ایڈجسٹمنٹ سبسڈیز اور سرکاری اداروں میں انفرااسٹرکچر کی اصلاحات میں پیش رفت ظاہر کرنا پڑے گیوزارت خزانہ کے کچھ سینئر عہدیداران نے صحافیوں سے پس پردہ بات کرتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ جہاں کورونا وائرس ایک سنگین چیلنج ہے وہیں اس نے ائی ایم ایف پروگرام کے تحت کیے گئے وعدوں کی مرکزیت پر سمجھوتہ کیے بغیر زیادہ سے زیادہ سہولت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا ہےایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے کہا کہ پاکستان کے لیے ائی ایم ایف پروگرام کے ساتھ مثبت انداز میں منسلک رہنا بہت اہم ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف کی پاکستان میں ئندہ سال معاشی بحالی کی پیش گوئیایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمارے ائی ایم ایف کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں جو نہ صرف ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ ار ایف ائی کو توسیع دے گا بلکہ دوسروں کو بھی حمایت کا اشارہ دیتا ہےخیال رہے کہ ار ایف ائی دوسرے اور تیسرے سہ ماہی جائزے کے بغیر پروگرام سے منسلک رہنے کی سہولت فراہم کرتا ہے لیکن فیصلوں میں ہچکچاہٹ مثلا کراچی کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کرنا مالی بوجھ اور پالیسی فیصلوں میں رکاوٹ پیدا کرے گاعہدیدار کا کہنا تھا کہ اقدامات کے بڑے حصے کو اگے بڑھانا ہے اس میں تمام اطراف سے بہتر وضاحت کے لیے ٹیکس سسٹم بہتر بنانا شامل ہےمزید پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقادھر جنرل سیلز ٹیکس پر عالمی بینک کا اپنا نقطہ نظر ہے اور وزارت خزانہ عالمی بینک اور ائی ایم ایف سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا چاہتی ہے تاکہ اس انداز میں اگے بڑھنے کی راہ ہموار ہو جو سب کے لیے قابل قبول ہو اور پھر فوری طور پر اگے بڑھا جائےدوسرا مسئلہ بجلی کی قیمتوں میں مثر انداز میں اضافہ کرنے کا ہے جسے کووڈ 19 کی وجہ سے روک دیا گیا تھا اور اس معاملے پر بھی مختلف فریقین کا مختلف نقطہ نظر ہے جسے اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے اکٹھا کرنا ہے کہ کس طرح گردشی قرضوں کے مسئلے سے نمٹا جائے اور سبسڈی میکانزم کو حقیقی بنایا جائے تاکہ سبسڈی ان تک پہنچے جن کے لیے دی گئی ہےاس کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت میکانزم پر غور کیا جارہا ہے جس سے فائدہ اٹھانے والوں کے ماہانہ معاوضے میں اضافہ یا ان کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ادائیگی کی جاسکتی ہےیہ بھی پڑھیں مخصوص قرضوں کو معاف کرنے کی ضرورت ہے ئی ایم ایفاس کے علاوہ کچھ میکانیکل چیزیں ہیں مثلا اسٹیٹ بینک کے قانون میں تبدیلی جسے سب سے پہلے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہےمزید یہ کہ بروقت سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا ایکٹ میں ترمیم کرنا ہوگی اور سب سے اہم یہ کہ ائل اور گیس سیکٹر سے متعلق معاملات کو حل کیا جائے تاکہ ریونیوز اور تیل اور گیس کمپنیوں کے مالی معاملات پورے سیکٹر کو متاثر نہ کریں یہ خبر 18 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
نئے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد وفاقی ریونیو بورڈ ایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلے کردیے گئےایف بی میں ان لینڈ ریونیو سروس گریڈ 19 سے 22 کے بارہ فسران کو تبدیل کردیا گیاایف بی کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق سرور کو تبدیل کرکے ممبر ایس پی اینڈ ایس اور چیف کمشنر ئی ریجنل ٹیکس فس سیالکوٹ چوہدری محمد طارق کو ممبر ئی پالیسی تعینات کردیا گیا ہےاسی طرح ممبر ایڈمن ڈاکٹر فیض الہی میمن کو تبدیل کرکے ڈی جی خصوصی اقدامات کراچی ممبر فیٹ بختیار محمد کا تبادلہ کرکے ممبر ایڈمن اور ممبر ایچ ایم عنبرین افتخار کو تبدیل کرکے ممبر ریفارمز اینڈ ماڈرنائزیشن لگادیا گیایہ بھی پڑھیں نوشین جاوید کی جگہ محمد جاوید غنی نئے چیئرمین ایف بی تعیناتنوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ممبر اسٹریٹیجک پلاننگ ریفارمز اینڈ اسٹیٹسٹکس حافظ محمد علی کو تبدیل کرکے ممبر ایف بی ہیڈ کوارٹر ممبر ایف بی ڈاکٹر لبنی ایوب کا تبادلہ کرکے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو ٹیکس فس کوئٹہ اور چیف کمشنر ئی ریجنل ٹیکس فس کوئٹہ ڈاکٹر فتاب امام کو تبدیل کرکے ڈی جی ریٹیل تعینات کردیا گیا چیف کمشنر ئی ریجنل ٹیکس فس گوجرانوالہ طارق مصطفی خان کو چیف کمشنر ئی ٹی او سیالکوٹ کا اضافی چارج تفویض کردیا گیا ہےاسی طرح ایس اے چیئرمین ایف بی سیکریٹری ریونیو ملک امجد زبیر ٹوانہ کو تبدیل کرکے کمشنر ان لینڈ ریونیو ایل ٹی او اسلام باد جبکہ چیف ایڈمن ایف بی ہیڈ کوارٹرز نوید خالد خان کو ایس اے چیئرمین ایف بی سیکریٹری ریونیو تعینات کردیا گیا ہےمزید پڑھیں شبر زیدی فارغ نوشین جاوید ایف بی کی نئی سربراہ تعیناتیاد رہے کہ جاوید غنی نے گزشتہ ہفتے چیئرمین ایف بی کی اضافی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں جس کے بعد ان تبادلوں اور تقرریوں کو اہم پیش رفت تصور کیا جارہا ہے
اسلام اباد قومی اقتصادی قونصل کی ایگزیکٹو کمیٹی ایکنک نے سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سڑکوں کے کھرب 90 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دے دیایکنک اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی اور ایک کھرب 65 ارب 67 کروڑ روپے لاگت کی 306 کلومیٹر طویل حیدراباد سکھر موٹروے کی تعمیر کی منظوری دے دییہ منصوبہ بلڈ اپریٹ ٹرانسفر کی بنیاد پر مکمل کرنے کا خیال ہے جس میں لینز کی موٹروے شامل ہےیہ بھی پڑھیں ایکنک نے تعمیر شدہ کرتار پور راہداری منصوبے کی منظوری دے دیموٹروے محفوط نقل حمل کے لیے تیز رفتار ٹول روڈ سہولت فراہم کرے گی جس کا اغاز حیدراباد کراچی حیدراباد موٹروے ایم کے اختتام سے ہوگا اور ناروکنال سکھر ملتان موٹروے ایم5 کے اغاز پر ختم ہوجائے گییہ موٹروے جام شورو ٹنڈو ادم ہالہ شہداد پور نوابشاہ مورو دادو نوشہرو فیروز محراب پور رسول پور لاڑکانہ خیر پور اور سکھر سے گزرے گییہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر مبنی ہے جس کے تحت ایک نجی پارٹی اس کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرے گی اسے ایک عرصے تک چلائے گی اور 25 برس مکمل ہونے پر بغیر کسی رقم کیا ادائیگی کے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو واپس کردے گیایم موٹروے کا منصوبہ 33 ماہ کی مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچے گامزید پڑھیں ایکنک اجلاس کراچی کیلئے 95 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوریایکنک نے 77 ارب 90 کروڑ روپے لاگت کے 4755 کلومیٹر خیبر پاس اقتصادی راہداری منصوبے 26 ارب روپے لاگت کے 146 کلومیٹر طویل ہوشاب اوران خضدار ایم سیکشن اور 20 ارب روپے کی لاگت کے موٹروے فیز2 کی منظوری دیخیبر پاس اقتصادی راہداری منصوبہ حصوں پر مشتمل ہے جس میں پشاور طورخم موٹروے اور موٹروے سے بڈہ بیر کو منسلک کرنے والا لنک روڈ شامل ہےایم پر ہوشاب واران خضدار سیکشن منصوبے کے تحت 146 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر کی جائے گی اور اس پر 26 ارب روپے لاگت ائے گیاس وقت ہوشاب سے واران تک موٹر ایبل ٹریک بلوچستان حکومت کے کمیونکیشن اور ورکس ڈپارٹمنٹ کے انتظامی کنٹرول کے تحت ہے اس منصوبہ کو حتمی شکل دیتے وقت زیادہ تر موجودہ راستے کی پیروی کی گئی ہےیہ بھی پڑھیںایکنک اجلاس ایک کھرب 19 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری منصوبے کے تحت سڑک ہوشاب سے شروع ہوگی اور قلعہ درویش شال ڈندر سحرقلات گوراری لال جان دودررضائی نردین مدک مالار لاباچ دارگوم سے ہوتی ہوئی واران پرختم ہوگی منصوبہ میں 100میٹر رائٹ وے کے لیے 29 ہزار 200 کنال کی اراضی اور سہولیات کی ری لوکیشن بھی شامل ہےسوات موٹروے فیز منصوبہ کے تحت چکدرہ سے فتح پورتک 7969 کلومیٹر طویل لین کی موٹروے کے لیے 10 ہزار کنال اراضی حاصل کی جائے گییہ موٹروے سوات ایکسپریس وے کی توسیع کا سلسلہ ہے اور اس منصوبہ کے لیے رائٹ وے 50 میٹر تجویز کیا گیا ہےیہ خبر 17 جولائی 2020 ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا ہے کہ حکومت نے کووڈ 19 کے سلسلے میں شروع کیے گئے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو ایک کھرب 44 ارب روپے سے بڑھا کر کھرب ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہےاسلام اباد میں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا دائرہ کار بڑھانے سے اب ایک کروڑ 69 لاکھ گھرانے اس سے مستفید ہوسکیں گےان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جس سے پاکستان کی تقریبا ادھی سے زائد ابادی مستفید ہوگیانہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو بین الاقوامی سطح پر بھی بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور ترقی پذید ممالک کے مقابلے ہمارے ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے سب سے بروقت سب سے تیز سب سے شفاف اور سب سے منظم طریقے سے سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام شروع کیایہ بھی پڑھیں حکومت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو نقد معاونت فراہم کرے گی ڈاکٹر ثانیہ نشتر ثانیہ نشتر نے کہا کہ رقم کی ترسیل جاری ہے جب تک تمام ایک کروڑ 69 لاکھ گھرانوں کو رقم منتقل نہیں ہوجائے گی اس وقت تک یہ سلسلہ جاری رہے گاانہوں نے بتایا کہ یہ بالکل اصولوں کی بنیاد اور ڈیٹا پر مبنی خودکار پروگرام تھا جس میں وزیراعظم پاکستان کو بھی کسی رد بدل کا اختیار نہیں تھامعاون خصوصی نے کہا کہ اس پروگرام میں شفافیت کو بطور خاص ملحوظ خاطر رکھا گیا ایک انفارمیشن پورٹل جاری کیا اور اس پر صوبوں اضلاع اور تحصیلوں کی سطح تک تقسیم کردہ رقوم نکالی گئی رقوم اور بقیہ موجود رقم تک کی تفصیلات دیکھی جاسکتی تھیں اور تمام ادائیگیاں بائیو میٹرک تصدیق کے بعد کی جاتی ہیںانہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا انعقاد مکمل طور پر غیر سیاسی بنیادوں پر کیا گیا جس کی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی تاکید کی گئی تھیمزید پڑھیں 17 لاکھ گھرانوں میں ساڑھے 22 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ڈاکٹر ثانیہ نشتر ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبہ سندھ کا ابادی میں حصہ 2245 فیصد ہے لیکن سندھ سب سے زیادہ احساس پروگرام سے مستفید ہورہا ہے اور پروگرام میں اس کا حصہ 31 فیصد ہےان کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری کے مطابق ابادی میں 51 فیصد حصہ پنجاب کا ہے لیکن احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں اس کا حصہ 43 فیصد ہےڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ جن لوگوں کو انگوٹھوں کے نشانات مٹنے کے باعث بائیو میٹرک تصدیق میں مشکلات کا سامنا ہے ان کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہےاس طریقہ کار میں ہمارے پاس ان تمام افراد کی فہرستیں اجاتی ہیں جنہیں پھر ایک خصوصی میسیج بھیجا جاتا ہے جس میں ان کا نام شناختی کارڈ نمبر اور رقم کی وصولی کے لیے مقررہ بینک کا پتا لکھا ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں سوا کروڑ سے زائد افراد میں 152 ارب 39 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ڈاکٹر ثانیہ نشترانہوں نے مزید بتایا کہ کچھ مستحق خاندان ایسے ہیں جس میں سربراہ کی وفات ہوگئی ہے اور ایسے خاندان میں اگر احساس پروگرام کا میسیج موصول ہوا ہے تو ایسے لوگوں کے لیے بھی طریقہ کار وضع کردیا گیا ہے اور لوگوں کو بھی اگاہ کردیا ہےان کا کہنا تھا کہ یوں اس پر جلد عملدرامد کو یقینی بنانے کے لیے میں خود اپنے دفتر میں درخواستیں منگوارہی ہوں جس پر مستحق مرحوم یا مرحومہ کا نام شناختی کارڈ نمبر لواحقین کی تفصیلات اور مستحق شخص کا نام اور شناختی کارڈ نمبر لکھ کر بھیجی جائیں تا کہ ہم وارث کی نشاندہی کر کے ادائیگی کو یقینی بنائیںڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اب ہمارا فائنل پورٹل جاری ہوگیا ہے جس میں اپنا شناختی کارڈ نمبر ڈال کر اپنی درخواست کا نتیجہ دیکھا جاسکتا ہے کیوں کہ بہت سے مستحق افراد ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک اپنی رقم وصول نہیں کیں وہ رقم کی وصولی کی تفصیلات جان کر وہاں سے کیش حاصل کرسکتے ہیںتعمیراتی صنعت کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاسدوسری جانب شبلی فراز نے کہا کہ حکوت نے عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا تا کہ اس سے منسلک معیشت کے کئی شعبے بحالی کی طرف گامزن ہوجائیںانہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہاس میں تعمیراتی صنعت کے لیے اعلان کردہ مراعات اور پیکج کے حوالے سے درپیش مشکلات کا جائزہ لینے اور اس پر قابل قدر تجاویز حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں ملک کے مایہ ناز بلڈرز اور سرمایہ کاروں نے شرکت کیان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تمام مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی گئی اور متعدد قبل قدر تجاویز موصول ہوئیں جس میں ایک یہ تجویز بھی تھی کہ جتنے بھی تعمیراتی منصوبے ہیں اس کا بین الاقوامی سطح پر روڈ شو کیا جائے وزیراعظم نے تاکید کی ہے کہ اس حوالے سے اجلاس سے روز بعد کیے جائیں گے
اسلام باد ٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث اقتصادی رابطہ کمیٹی نے متعلقہ ایجنسیز اور صوبوں کی جانب سے گندم کی خریداری کے اہداف کی تکمیل میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ترسیل کی صورتحال خراب اور قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہےگندم کی بڑھتی ہوئی قیمت اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھی لیکن ایک دن قبل گندم کی ذخیرہ اندوزی پر کریک ڈان کے مطالبے کے حوالے سے وزیر اعظم کے بیان کی روشنی میں اجلاس میں اس کے پاس ہی بحث ہوئیمزید پڑھیں ٹا بحران انکوائری ایف ئی اے نے ضمنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبوں سمیت سرکاری شعبے کی جانب سے مجموعی خریداری تقریبا 88 لاکھ ٹن کے ہدف سے 21 فیصد کم رہی ہے جبکہ درمدات کا غاز ہونا ابھی باقی ہے خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ ٹن ہدف کے مقابلہ میں تقریبا 19ہزار ٹن کی خریداری ہوئی تھی اور اس کی فصل کی پیداوار بھی اس قابل نہیں رہی تھیعبدالحفیظ شیخ اور اجلاس کے دیگر اراکین نے صورتحال پر تشویش اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب فصل کی پیداوار کم تھی تو خیبر پختونخوا کی حکومت معاملات سنجیدگی سے لینے میں ناکام کیوں رہی اور زیادہ سے زیادہ خریداری کرتے ہوئے درمدات کو یقینی بنانا چاہیے تھایہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بہت ساری اشیا اور اس کی مصنوعات کو افغانستان اور اس سے گے اسمگل کیا جارہا تھا اجلاس کے شرکا کا یہ ماننا تھا کہ صوبائی حکومت پنجاب سے گندم کی فراہمی پر زیادہ انحصار کرنے کی اپنی غیر ضروری پالیسی سے اجتناب کرےیہ بھی پڑھیں گندم کی خریداری میں کمی ٹے کے بحران کی وجہ بنی رپورٹاجلاس میں شریک افراد نے ڈان کو بتایا کہ عبدالحفیظ شیخ ناراض تھے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کے اجتماعی فیصلوں کی وجہ سے اسکینڈل کے بعد اسکینڈل سامنے تے ہیں کیونکہ ذمے داران اس پر عمل درمد میں سست روی کا شکار ہیں انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ جب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے واضح طور پر لامحدود درمدات کی اجازت دی تھی تو درمدی اجازت نامے کو پانچ لاکھ کی شاخوں میں کیوں جاری کیا گیا تھاوزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے نمائندوں نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی سمری کے مطابق درمد کے لیے 15ملین ٹن کے نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے تھے اور انہیں ای سی سی میں منتقل کردیا ہے وزارت نے بتایا کہ اب تک 120 سے زیادہ درمد کنندگان نے ملک میں گندم کی درمد میں دلچسپی ظاہر کی ہےتاہم مشیر خزان عبدالحفیظ شیخ عدم اطمینان کا شکار نظر ئے انہوں نے یہ پوچھا کہ جب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے انہیں ہٹا دیا تھا تو درمدات پر پابندیاں کیوں لگائی جارہی ہیںایک عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا کہ پورے سال اور سستی قیمت پر ملک میں گندم اور ٹے کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ہدایت کی کہ گندم کی درمد کے لیے کوششیں تیز کریںمزید پڑھیں ٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں محکمہ خوراکانہوں نے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت کو ہدایت بھی کی کہ وہ گندم کے بڑے درمد کنندگان سے جلد سے جلد ملاقات کرے اور ایسی تجاویز پیش کرے جو درمدی گندم کی متوقع قیمت کی نشاندہی کرسکتی ہیں اور کیا حکومت کو مارکیٹوں میں قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے سبسڈی کی ضرورت ہےاقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو یہ ہدایت بھی کی کہ درمد کنندگان کو مختلف ٹیکسوں اور محصولات کی چھوٹ سمیت درخواست کی جانے والی سہولیات میں توسیع دی جائے اور صوبائی حکومتوں ٹریڈ کارپوریشن پاکستان اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سپلائی کارپوریشن سے کہا جائے کہ سال کے دوران کسی بھی وقت قلت سے بچنے کے لیے گندم کی درمدات کا جلد سے جلد انتظام کیا جائے ای سی سی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے تمام کوڈل رسمی مراحل کی تکمیل کے لیے شور پاکستان روپی لنکڈ بانڈز جاری کرنے کی بھی اجازت دے دی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے ذریعے تجویز کردہ یہ پروگرام زیادہ سے زیادہ 20 کروڑ ڈالر تک محدود ہوگا بانڈز کی مقامی کرنسی سے حاصل ہونے والی رقم کو ملک میں طویل مدتی انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے استعمال کیا جائے گایہ بھی پڑھیں ٹے کے بعد کس چیز کا بحران نے والا ہےاقتصادی رابطہ کمیٹی نے عدالتوں کے فیصلوں پر عمل پیرا ہونے کے لیے مالیاتی ڈویژن کو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو گیس فیلڈز کے کلومیٹر کے دائرے میں نے والے علاقوںدیہاتوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایک ارب روپے جاری کرنے کی بھی اجازت دیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایسٹرن پروڈکٹ لمیٹڈ کے ذریعے 225 ملین سعودی ریال کی بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری کی اجازت دی اس موقع پر کمیٹی نے بیرون ملک سرمایہ کاری کے لیے بھی حد میں اضافہ اسٹیٹ بینک پاکستان سے اس کی منظوری کے بعد اجازت دی جائے گی کرتے ہوئے 50 لاکھ ڈالر سے بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر تک کی اجازت دے دی ہے اور اس کے لیے اجازت اقتصادی رابطہ کمیٹی سے مانگنا پڑے گیای فس پروگرام کے نفاذ کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی ایف ئی اے کو ایل ایم کے کے خلاف شکایات واپس لینے کے ساتھ ساتھ معاہدے کی شقوں کی تکمیل سے مشروط ایل کے ایم پراجیکٹس پر ایف ئی اے کی طرف سے تمام انکوائریز کو واپس لینے کی ہدایت کی وزارت منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدام کو قومی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی درخواست پر اس منصوبے کو فعال اور کام کو مکمل کرنے کے لیے مطلوبہ فنڈز مہیا کرنے کی ہدایت کی گئی تھیمزید پڑھیں ٹا بحران روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیاپورٹ قاسم اتھارٹی پی کیو اے کے ذریعے نارتھ ویسٹ انڈسٹریل زون اور ساتھ ویسٹ انڈسٹریل زون میں مختلف اقسام کے ترقیاتی کاموں کے پانچ منصوبوں کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے منظوری دے دی ہے اور وزارت اور پی کیو اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس کے لیے تمام کوڈل رسمیات کا مشاہدہ کریںاقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو سیٹلائٹ کی سہولیات کے استعمال کے لیے پالیسی اقدامات اور معیاری پریٹنگ طریقہ کار نہیں اٹھایا کیونکہ متعلقہ وزارتوں بشمول وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام نے رابطہ نہیں کیایہ خبر 16 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کراچی نے دو چھاپہ مار کارروائیوں میں حوالہ اپریٹرز غیر قانونی طور پر رقم منتقل کرنے والوں سے بھاری نقدی برامد کرلیایف ائی اے نے یہ چھاپہ مار کارروائیاں کراچی کے علاقے گلزار ہجری اور کھارادر میں کیں جس کے نتیجے میں کھارادر سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ گلزار ہجری میں حوالہ اپریٹر فرار ہونے میں کامیاب رہاایف ائی اے کراچی کے ڈائریکٹر منیر احمد شیخ نے بتایا کہ 16 جولائی کو حوالہہنڈی ڈیلرز کے خلاف جاری مہم میں ایف ائی اے کمرشل بینکس سرکل سی بی سی نے بومبے بازار کھارادر میں حوالہ اپریٹر پر چھاپہ مارا اور سعد یاسین اور محمد اصف نامی افراد کو گرفتار کرلیا اور ان کے قبضے سے 92 لاکھ روپے برامد کیے گئےیہ بھی پڑھیں حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈان جاری منی ایکسچینج پر چھاپے اس کے علاوہ اس کارروائی کے دوران موبائل فون جس میں حوالہ ہنڈی کے لیے واٹس ایپ میسیجز کی صورت میں مجرمانہ مواد لیپ ٹاپ جس کے ذریعے حوالہ کا غیر قانونی لین دین ہوتا تھا 20 ڈپازٹ سلپس اور مختلف بینکوں کی سیکڑوں خالی ڈپازٹ سلپس 15 بینکوں کی چیک بکس دستخط کے ساتھ 50 خالی چیکس اور مختلف کمپنیوں کی 10 ربر کی مہریں بھی برامد کی گئیںسینئر عہدیدار کے مطابق موبائل فون کے ڈیٹا سے کروڑوں روپے حوالہہنڈی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کا علم ہوا جس سے انکشاف ہوا کہ گرفتار افراد حوالہہنڈی کے اس کاروبار میں اعلی سطح پر ملوث تھےایف ائی اے نے ملزمان کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 کی دفعہ 23 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کرلیامزید پڑھیں کراچی ایف ئی اے کی حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائی 42 کروڑ روپے برمددوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 15 جولائی کو ایک خفیہ اطلاع پر ایف ائی اے کی ٹیم نے گلزار ہجری میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر 20 لاکھ 70 ہزار سو روپے ہزار چینی یو ان ہزار 121 سعودی ریال 470 امریکی ڈالر 400 یو اے ای درہم لیپ ٹاپ حوالہ کے میسیجز والا موبائل فون نقدی گننے والی مشین اور چیک بکس برامد کیںاس کے علاوہ موبائل فون کے کچھ پیغامات کو شناخت کرلیا گیا جس میں سعودی عرب سے ہانگ کانگ 25 ہزار ڈالر کی منتقلی کے بینک میسیجز اور متعدد افراد سے موصول ہونے والی رقوم کے درجنوں ٹیکسٹ میسیجز موجود تھےسینئر عہدیدار نے بتایا کہ چھاپے کے دن ملزمان کو ایک کروڑ 90 لاکھ روپے اور ایک روز قبل کروڑ 20 لاکھ روپے کے میسیجز موصول ہوئے تھے اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہےایف اے ٹی ایف کے تحفظاتایف ائی اے عہدیدار نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے فارن ایکسچینج ریگولیشنز ایکٹ 1947 میں کی گئی حالیہ ترامیم کے بعد حوالہہنڈی کا کاروبار کرنے والوں کے لیے سزا سال سے بڑھا کر سال قانون قابل دست اندازی ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے حوالہ اپریٹرز کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کے لیے اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے شکایت کی شرط ختم ہوگئی ہےیہ بھی پڑھیںپشاور ہنڈی کا کاروبار کرنے والے 45 افراد گرفتارچنانچہ ایف ائی اے کراچی میں غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف متحرک ہوگئی ہے اور اج وفاقی ادارے کی جانب سے کی گئی کارروائی روز میں پانچویں کارروائی تھیایف ائی اے ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی حوالہ اپریٹرز کے خلاف حالیہ چھاپہ مار کارروائیاں حکومت پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وعدوں کی تکمیل میں مدد کریں گی کہ پاکستان منی لانڈرنگ کرنے والوں اور حوالہ اپریٹرز کے خلاف عدم برداشت پر عمل پیرا ہےان کا کہنا تھا کہ ایف ائی اے کو یقین ہے کہ یہ کارروائیاں حکومت کے لیے ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنا کیس مضبوط طریقے سے پیش کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی
بھارت کی ریاست گجرات میں ایک سنار نے ہیروں سے بنے ماسک کی فروخت شروع کردی ہےبھارتی ویب سائٹ مڈڈے کی رپورٹ کے مطابق سنارنے ہیروں سے لدے ماسک کی قیمت ڈیڑھ لاکھ بھارتی روپے سے 45 لاکھ روپے قیمت رکھی ہےرپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے اور شہری مختلف رنگوں اور طرز کے ماسک پہن رہے ہیںمزید پڑھیںبھارتی تاجر نے کورونا سے بچنے کیلئے سونے کا ماسک پہن لیاتاہم زیورات کی ایک دکان میں ہیروں سے بنے ماسک ڈیڑھ لاکھ روپے سے لاکھ بھارتی روپے میں دستیاب ہیںدکان کے مالک دیپک چوکسی نے بتایا کہ کپڑوں سے ماسک حکومت کی ہدایات کے مطابق بنائے جاتے ہیں ماسک میں سونے کے ساتھ امریکی ہیرے استعمال کیے جارہے ہیں اور اس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہےانہوں نے کہا کہ دوسرا ماسک سفید سونا اور اصلی ہیروں سے بنایا جاتا ہے جس کی قیمت لاکھ روپے ہےدکاندار نے کہا کہ یہ خیال اس وقت یا جب ایک گاہک نے کہا کہ دلہن اور دولھے کے لیے منفرد ماسک بنائیں جن کی شادی گھرکے اندر ہورہی تھیان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ڈیزائنرز سے ماسک تخلیق کرنے کو کہا اور گاہک نے اس کو خریدا جس کے بعد ہم نے وسیع پیمانے پر ماسک بنائے کیونکہ لوگوں کو نے والے دنوں میں ضرورت ہوگی دیپک چوکسی کا کہنا تھا کہ اصلی اور امریکی ہیروں کو سونے کے ساتھ ان ماسکس کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہےانہوں نے مزید کہا کہ ماسک میں استعمال ہونے والا ہیرا اتار کر دوسرے زیورات میں استعمال ہوسکتا ہےیاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں بھارت کے تاجر نے کورونا سے بچنے کے لیے سونے کے ماسک تیار کروائے تھےمغربی شہر پونے سے تعلق رکھنے والے تاجر شنکر کرہادے کا کہنا تھا کہ اس ماسک کی تیاری میں 60 گرام اونس سونا استعمال کیا گیا ہے جبکہ اس کی تیاری میں دن لگےان کا کہنا تھا کہ سونے کے ماسک کے لیے انہوں نے ہزار ڈالرخرچ کیے ہیںبھارتی تاجر کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا یقین نہیں ہے کہ یہ ماسک انہیں وائرس سے محفوظ رکھ پائے گا یا نہیں تاہم وہ دیگر احتیاط بھی کر رہے ہیں
گوگل نے رواں ہفتے 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری بھارت میں کرنے کا اعلان کیا تھا اور اب امریکی کمپنی نے وہاں کے بڑے براڈ بینڈ موبائل سروسز اور لائن کامرس پلیٹ فارم جیو کے فیصد حصص ساڑھے ارب ڈالرز میں خرید لیا ہےگوگل کی جانب سے یہ اعلان بدھ کو کیا گیا اور فی الحال انتظامی منظوری کا انتظار ہے جو کہ 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا حصہ ہے جو اگلے سے سال تک کی جانی ہےاس سے قبل رواں سال ہی فیس بک نے بھی جیو پلیٹ فارم کا 99 فیصد حصہ 57 ارب ڈالرز میں خریدا تھاواضح رہے کہ جیو پلیٹ فارم ریلائنس انڈسٹریز کا حصہ ہے جس میں ٹیکنالوجی مصنوعات پر توجہ دی جاتی ہےگوگل نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ جیو کے ساتھ مل کر سستے اسمارٹ فون کی تیاری پر کام کیا جائے گاریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی کا اکہنا تھا کہ دونوں کمپنیاں مل کر کم قیمت انٹری لیول اینڈرائیڈ فون کو ڈیزائن کریں گیابھی یہ واضح نہیں کہ یہ منصوبہ گوگل کے کم قیمت اینڈرائیڈ پراجیکٹ اینڈرائیڈ گو کا حصہ ہوگا یا نہیںگوگل کا کہنا تھا کہ اسے توقع پے کہ جیو پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری سے اسمارٹ فونز کو زیادہ افراد تک پہنچانے میں مدد ملے گی خاص طور پر بھارت میں جہاں بہت کم افراد کو انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز تک رسائی حاصل ہےیہ سرمایہ کاری اس وقت ہوئی جب بھارت کی جانب سے چینی کمپنیوں پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہےگزشتہ دنوں بھارتی حکومت نے ٹک ٹاک سمیت 59 چینی کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی تھیخیال رہے کہ 13 جولائی کو گوگل کے چیف ایگزیکٹو سی ای او سندر پچائی نے بھارت میں کمپنی کے سالانہ ایونٹ کے دوران گوگل فار انڈیا ڈیجیٹائزیشن فنڈ کے قیام کا اعلان کیا جس کے تحت اگلے سے سال کے دوران یہ کمپنی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گیسندر پچائی نے کہا کہ یہ فنڈ مقامی ٹیکنالوجی کمپنیوں شراکت داری اور انفرااسٹرکچر کے لیے سرمایہ کاری کی دستیابی یقینی بنائے گاکمپنی کی جانب سے شعبوں پر توجہ دی جائے گی جس میں زبانوں پر مبنی سروسز مقامی کمپنیوں کو ڈیجیٹل دنیا کا حصہ بنانے میں مدد اور مقامی ضرورت کے مطابق سروسز کی فراہمی شامل ہیںچوتھا شعبہ صحت تعلیم اور زراعت وغیرہ کے لیے اے ئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر مبنی ہوگاحالیہ کچھ ماہ کے دوران بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھارت میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہےفیس بک کی جانب سے ریلائنس جیو میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ ایپل نے 2021 میں اپنا پہلا ریٹیل اسٹور کھولنے کا اعلان کررکھا ہےگوگل کی جانب سے اس سرمایہ کاری کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب بھارت کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی سروسز کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور متعدد ایپس پر پابندی عائد کی گئی جبکہ بھارتی حکومت نے لائن اسٹورز اور پلیٹ فارمز میزون جیسی کمپنیاں کے حوالے سے قوانین سخت کرنے کا بھی اعلان کیا ہےرواں سال مئی میں فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گوگل کی جانب سے ووڈا فون ئیڈیا کے فیصد حصص خریدنے پر غور کیا جارہا ہے جو بھارت کی دوسری بڑی ٹیلی کام کمپنی ہےفنانشنل ٹائمز کے مطابق گوگل کی جانب سے ووڈا فون کے ساتھ جیو ریلائنس سے بھی مذاکرات ہورہے ہیںگزشتہ ایک دہائی کے دوران فیس بک اور گوگل کی جانب سے بھارت پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے اور مختلف پروگرامز پر کام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لائن لانا ہےفیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپریل میں کہا تھا کہ ان کی کمپنی جیو پلیٹ فارمز کے ساتھ کام کرکے چھوٹے کاروباری افراد اور اداروں کو لائن لانے میں مدد فراہم کرے گی اور دونوں کمپنیوں نے اپنی شراکت داری سے کام بھی شروع کردیا ہے
ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت مزید 400 روپے بڑھ کر ایک لاکھ ہزار 300 روپے ہوگئیبین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 14 ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد یہ بڑھ کر 1808 ڈالر ہوگئی ال سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت میں اضافے کے باعث پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 400 روپے بڑھ کر ایک لاکھ ہزار 300 روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار روپے سے تجاوز کرگئیملک میں 10 گرام سونے کی قیمت میں 343 روپے کا اضافہ ہوا اور اس کی نئی قیمت 93 ہزار 707 روپے کی سطح پر گئیواضح رہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں اضافے اور معاشی بحالی میں سست روی کے باعث سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہےدو روز قبل برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی تنا اور روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات میں شامل ہےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار 200 روپے تک پہنچ گئیسونے کی قیمتوں میں رواں برس 19 فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے اور اس کی وجہ عالمی وبا کی وجہ سے دنیا کی معیشتوں کو بحالی کے لیے حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے دی گئیں بڑی رعایتیں ہیںبی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصے میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کار کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی معیشت کی بحالی میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کررہے ہیں
اسلام باد حکومت سرحد پار نقل حرکت کو منظم بنانے اور اس حوالے سے ریگولیشن میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کی دفعات کے تحت پاکستان سنگل ونڈو پی ایس ڈبلیو پر عملدرمد کرنے کے لیے تیار ہےحکومت نے اس پورے نظام کے قیام کے لیے 2022 کی مدت مقرر کی ہے جس پر 60 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی لاگت سے عملدرمد کیا جائے گااس منصوبے سے نہ صرف کاروبار کرنے میں سانی ہوگی بلکہ مربوط رسک منیجمنٹ کے ذریعے کنٹرول میں بھی اضافہ ہوگاایک سینئر کسٹمز افسر نے ڈان کو بتایا کہ پی ایس ڈبلیو کا پہلا مرحلہ رواں سال کے خر تک تیار ہوجائے گا جو تجارت کو ریگولیٹ منظم کرنے کے لیے اس وقت جاری کردہ مختلف لائسنسز اجازت ناموں اسناد اور دیگر دستاویزات کے 80 فیصد حجم کو شامل کرے گامزید پڑھیں خام مال پر ٹیکسز ڈیوٹیز کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا مشیر تجارتپی ایس ڈبلیو پروگرام میں سرحد پار تجارت سے متعلق باقاعدہ عمل کو سان بنانے اس میں ہم ہنگی اور ٹومیشن پر مشتمل ئی سی ٹی پر مبنی پلیٹ فارم کا مرحلہ وار قیام شامل ہےاس منصوبے میں متعلقہ لاجسٹکس کی سہولت کے لیے پورٹ کمیونٹی سسٹم پر عملدرمد بھی شامل ہےعالمی بینک نے کاروبار میں سانی سے متعلق رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ اقتصادی پریٹرز نے 2020 میں درمدات برمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق حکومت کے ضوابط پر عمل کرنے کے لیے جنوبی ایشیا میں اپنے ہم منصبوں کے مقابلے میں پاکستان میں 50 کروڑ ڈالر زیادہ خرچ کیےخیال رہے کہ پاکستان میں کارگو کو کلیئر کرنے کا عمل دوسرے ممالک میں گھنٹوں کے مقابلے میں دنوں تک جاری رہتا ہےحکومت نے جون کو پی ایس ڈبلیو بل 2020 پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا اس بل کی منظوری کے بعد اس پر جلد کام شروع ہوگا جبکہ کسٹمز افسر کے مطابق یہ بل تمام اسٹیک ہولڈرز کی اتفاق رائے سے تیار کیا گیا تھاعلاوہ ازیں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی بھی پاکستان کسٹمز ٹیرف کو ہندسوں سے 12 ہندسوں میں تبدیل کرنے کا عمل مکمل کر رہا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کا تجارت کیلئے ایران کے ساتھ سرحد کھولنے کا فیصلہنیشنل سنگل ونڈو این ایس ڈبلیو کی ضرورت ملک میں بین الاقوامی معیار کے مطابق سرحدوں اور بندرگاہوں پر مثر ریگولیٹری کنٹرول نہ ہونے کے تناظر میں محسوس کی گئیگوداموں اور کاغذ پر مبنی ماحول میں کئی درجن ریگولیٹری اتھارٹیز کام کررہی ہیں جس کے لیے بیرونی تجارت کا نظام غیر مثر اور مبہم ہےپاکستان نے تجارتی سہولت کاری سے متعلق ڈبلیو ٹی او کے معاہدے کے تحت اکتوبر 2017 میں این ایس ڈبلیو کے نفاذ کا فیصلہ کیا تھا مزید پڑھیں ٹیکس مراعات سے قومی خزانے کو 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہواکسٹمز کے مطابق پی ایس ڈبلیو ئی سی ٹی پر مبنی این ایس ڈبلیو پلیٹ فارم پورٹ کمیونٹی سسٹم ٹریڈ انفارمیشن پورٹل انٹی گریٹڈ رسک منیجمنٹ اور یونیفائیڈ رجسٹریشن وغیرہ کا قیام انہیں برقرار اور ان میں توسیع کرے گا فی الحال ان میں سے کوئی بھی قائم نہیں کیا گیاپی ایس ڈبلیو کمپنی کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت شامل کیا گیا ہے جو اپنے جی ڈی فیس فنڈ سے کسٹمز کے ذریعے رقم فراہم کرے گاپاکستان ریونیو ٹومیشن لمیٹڈ کے برعکس پی ایس ڈبلیو سی حکومت پر بوجھ ڈالے بغیر کوسٹ ریکوری لاگت کی وصولی ماڈل پر کام کرے گا جبکہ پروڈکٹ رول کے لیے جوابدہ ہوگاوزیر خزانہ صدارت متعلقہ وفاقی سیکریٹریز اور فیڈریشن پاکستان چیمبرز کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر پر مبنی اعلی سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی کو عملدرمد سے قبل ہر فیصلے پر نظرثانی کرنے کا اختیار حاصل ہےیہ خبر 15 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے مالی سال 212020 کے لیے گیس کی دو کمپنیوں کی مقررہ قیمتوں میں سے فیصد کمی کا تعین کیا ہے تا کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات گیس صارفین تک پہنچائے جاسکیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر نے ہر قسم کے صارفین کو فروخت کی جانے والی گیس کی قیمتوں کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈایس ایس جی سی ایل اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی امدن کی ضروریات پر علیحدہ مجوزہ قیمتیں ارسال کیںخیال رہے کہ گیس کی لاگت میں 26 فیصد کمی کے باوجود سوئی سدرن نے گیس کی قیمتوں میں 38 روپے فی یونٹ فیصد اضافے کی درخواست کی تھی جبکہ اس کے بڑے صنعتی اور تجارتی صارفین نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے 30 فیصد کمی کا مطالبہ کیا تھایہ بھی پڑھیں گیس کی کم از کم قیمت میں 39 فیصد تک کا اضافہدوسری جانب سوئی نادرن نے یکم جولائی سے 622 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافے کی درخواست کی تھی اس کے علاوہ کمپنی نے درامدی گیس کی قیمت میں 102 روپے فی یونٹ کا اضافہ بھی صارفین تک منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھااوگرا قانون کی دفعہ 83 کے تحت سرکاری گزیٹ میں نوٹیفکیشن کے لیے وفاقی حکومت ریگولیٹر کو 40 دنوں کے اندر کم از کم قیمتوں اور ہر قسم کے ریٹیل صارفین کے لیے قیمتوں کی تجویز دینے کی پابند ہےریگولیٹر نے ایس این جی پی ایل کے لیے مقررہ قیمت موجودہ قیمت سو 64 روپے 25 پیسے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ایم ایم بی ٹی یو کے بجائے سو 23 روپے 31 پیسے اوسطا متعین کیمزید پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکان اوگرا کا کہنا تھا کہ اس نے مالی سال 212020 میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے گیس کمپنیوں کے مطالبے کو واضح حد تک کم کردیا ہے اور قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی اور اوگرا کی جانب سے امدنی اور اخراجات کے حوالے سے اٹھائے گے اقدامات ہیںسوئی ناردرن نے گیس کی قیمت 66425 سے بڑھا کر 128719 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اوگرا کی جانب سے قیمت کم کرکے 62331 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دی گئیاسی طرح اوگرا نے سوئی سدرن کے لیے گیس کی موجودہ قیمت میں فیصد اور درخواست کے مقابلے میں 174 فیصد کمی کی منظوری دیسوئی سدرن نے گیس کی قیمت 79618 سے بڑھا کر 88153 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اوگرا کی جانب سے قیمت کرکے 75090 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہےیہ بھی پڑھیں اشیائے خورونوش گیس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیاگیس کمپنیوں نے مالی سال 212020 کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے گیس مہنگی کرنے کی درخواستیں کی تھیںاس حوالے سے عوامی سماعت کے دوران صارفین نے ناکارہ اور بدانتظامی کا شکار گیس کمپنیوں پر سخت تنقید کی تھی کہ کمپنیاں اس بحران کے دور میں کاروبار معاشی سرگرمیوں برامدات ٹرانسپورٹ اور ملازمتوں کی بحالی میں مدد کے بجائے انہیں بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کے فوائد سے محروم رکھ رہی ہیں
کراچی ٹو سیکٹر کا 201920 کا اختتام ناخوشگوار رہا کیونکہ مختلف گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں 23 سے 55 فیصد تک کمی دیکھی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کار کی تیاری اور فروخت میں بالترتیب 55 فیصد اور 535 فیصد 94 ہزار 325 یونٹ اور 96 ہزار 455 تک کمی دیکھی گئیاسی طرح دوتین پہیوں والی سواری کی فروخت میں 23 فیصد کمی دیکھی گئی جس کے 13 لاکھ 70 ہزار یونٹس فروخت ہوئےمزید پڑھیں جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کمواضح رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈان سے گاڑیوں کی اپریل میں فروخت اور پیداوار بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ سیکٹر میں مئی کے دوران ہزار 800 یونٹ اور جون میں ہزار 325 یونٹس کی فروخت دیکھی گئیمالی سال 2020 میں ٹرکوں کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 51 فیصد اور 47 فیصد کی کمی کے بعد ہزار 945 اور ہزار 88 یونٹ رہی جبکہ بس کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 42 فیصد اور 40 فیصد کی کمی کے بعد ہزار 477 اور ہزار 647 ہوگئیمالی سال 2020 میں ٹریکٹرز کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 35 فیصد کی کمی کے بعد 32 ہزار 608 اور 32 ہزار 727 یونٹ رہ گئیجیپوں کی مجموعی پیداوار اور فروخت بالترتین 53 فیصد اور 55 فیصد تک کم ہو کر ہزار 564 اور ہزار 459 یونٹ رہی جبکہ پک اپس میں بالترتیب 51 فیصد اور 525 فیصد کی کمی واقع ہوئی جو 12 ہزار 68 اور 12 ہزار 48 یونٹ رہیلاک ڈان میں نرمی کے بعد مئی سے بہت سے اسمبلرز نے گاڑیوں کی پیداوار شروع کردی تھیں تاہم پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے اس کا دیر سے غاز کیااس کے نتیجے میں سوزوکی ویگن کی پیداوار اپریل سے جون تک صفر رہی جبکہ سوزوکی سوئفٹ کلٹس لٹو اور بولان کی اپریل سے مئی تک صفر رہییہ بھی پڑھیں بندرگاہ سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کلیئرنس کا مطالبہلاک ڈان اور کم طلب کے باوجود کار اسمبلرز نے ٹویوٹا یارس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جو مئی میں ہی انڈس موٹر کمپنی ئی ایم سی کی اسمبلی لائن میں ئی تھی اور اس مہینے اس کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 389 اور 167 یونٹ رہی تھی تاہم جون میں اس میں اضافہ ہوا اور یہ ایک ہزار 33 اور ایک ہزار 160 رہی یارس کو ٹویوٹا کمپنی نے کرولا 1300 سی سی کی جگہ متعارف کرایا ہےانڈس موٹرز نے ٹویوٹا کی مختلف گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ دس ہزار سے پانچ لاکھ روپے کا اضافہ کیا جبکہ ہونڈا اٹلس نے بھی 60 ہزار سے ایک لاکھ 20 روپے تک کی قیمتوں میں اضافہ کیاچند روز قبل ہی پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے لٹو 660 سی سی وی ایکس ماڈل کی قیمت میں 63 ہزار روپے اضافہ کرکے 11 لاکھ 98 ہزار روپے کردیا تھالاک ڈان سے پہلے جولائی 2019 سے مارچ 2020 کے وسط تک کار اسمبلرز نے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے درمدی سامان کی بڑھتی قیمت پر کئی بار نرخوں میں اضافہ کرکے صارفین کو پریشانی میں مبتلا کیا
کراچی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے مشرق وسطی شمالی افریقہ افغانستان اور پاکستان میناپ کے خطے سے متعلق مبنی رپورٹ میں نمو کے حوالے سے پیش گوئی اپریل سے بھی کم کرتے ہوئے معاشی سست روی سے خبردار کردیااس سے قبل ئی ایم ایف نے ایسی پیش گوئیاں کورونا وائرس کے غاز پر جاری کی تھیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف نے مشرق وسطی اور وسطی ایشیا ڈویژن ایم سی ڈی کے ممالک کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020 میں ایم سی ڈی خطے کی اصل جی ڈی پی میں 47 فیصد کمی متوقع ہے جو اپریل 2020 کے خطے کے معاشی نقطہ نظر کے مقابلے میں فیصد کم ہے اور اس عرصے کے دوران عالمی نمو کی نظرثانی کے عین مطابق ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس ترقی پذیر ممالک کیلئے بھاری فنڈنگ درکار ہے ئی ایم ایف2020 کے دوسرے نصف حصے میں نمو کی پیش گوئی میں کمی کا بیشتر حصہ تیل کے برمد کنندگان کے لیے بگڑتا ہوا نقطہ نظر ہے جن کی برمدات میں 2019 کے مقابلے میں 270 ارب ڈالر کی کمی دیکھی جاسکتی ہے جو توقع سے کہیں زیادہ ہےمصر اور پاکستان سمیت میناپ خطے میں تیل درمد کرنے والے ممالک کے لیے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیل کی کم قیمتوں سے حاصل ہونے والے فوائد تجارت میں رکاوٹ سیاحت ترسیلات زر سخت عالمی مالیاتی حالات اور مقامی اخراجات کے نتائج کو متوازن کررہے ہیں جو وبا کو روکنے کے اقدامات کے ساتھ نمو کو متاثر کررہے ہیںاس گروہ میںپاکستان اور مصر ممالک ہیں جن کی نمو کی پیش گوئی ان کے متعلقہ حکام کی جانب سے پہلے ہی بتائی گئی نمو سے تبدیل نہیں ہوئی اور ان میں ایک فیصد کمی ئی ہےرپورٹ کے مطابق ان دونوں ممالک نے خطے کے تمام ممالک کے مقابلے میں شرح سود میں سب سے زیادہ کمی کی ہےئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اور مصر نے شرح سود میں بالترتیب 525 بیسس پوائنٹس اور 300 بیسس پوائنٹس کی کمی کی پاکستان نے بعد ازاں جون کے اواخر میں شرح سود میں مزید 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کیخطے کے 16 ممالک نے امریکی فیڈرل ریزرو کے عین مطابق اپنی شرح سود میں تقریبا 150 بیسس پوائنٹس کمی کی حالانکہ خطے میں مرکزی بینکس نے بھی ایک ہی وقت میں معیشتوں میں بہت بڑے لیکویڈیٹی انجیکشن 40 بلین ڈالر سے زائد کے میں حصہ لیا تھایہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت کا معترف مذاکرات بے نتیجہ ختمپاکستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جنہوں نے کچھ مداخلتوں کے باوجود زرمبادلہ کی شرح کو معاشی دھچکا برداشت کرنے کے لیے استعمال کی اجازت دی ہے رپورٹ کے مطابق ایم سی ڈی میں پیکیج کا اوسط حجم دراصل دنیا کے کسی بھی خطے سے چھوٹا تھا جو تیل درمد کنندگان کے درمیان پالیسی کی گنجائش کی عکاسی کرتا ہے اور معیشت میں بیشتر تیل برمد کنندگان کے لیے حکومت کو بڑی مدد حاصل ہےرپورٹ کے مطابق پاکستان کا مالی محرک جی ڈی پی کا تقریبا فیصد ہے جودیگر ممالک کے اعلان کردہ محرک کے اوسط حجم کے برابر ہے اس میں بحرین تقریبا فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے اور یمن سب سے خر میں ہے
کراچی ملک میں سونے کی قیمت نئی بلند ترین سطح یعنی فی تولہ ایک لاکھ ہزار 250 روپے اور فی 10 گرام 93 ہزار 664 تک جا پہنچیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں اضافے اور معاشی بحالی میں سست روی کے باعث سونے کی قیمت میں ایک ہزار 809 ڈالر فی اونس کا اضافہ ہواال سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہفتہ کی قیمتوں کے مقابلے میں پیر کو سونے کی فی تولہ قیمت میں 350 اور فی 10 گرام کی قیمت میں 300 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیایہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت ایک لاکھ ہزار روپے فی تولہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیبرطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسپاٹ گولڈ قیمت فی اونس 06 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 80875 ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ گولڈ فیوچر 04 فیصد کے اضافے کے بعد ایک ہزار 80940 ڈالر ہوگئیرائٹرز کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی تنا اور روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات میں شامل ہےخیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 31 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ صرف ماہ کے عرصے میں لاکھ سے زائد لقمہ اجل بنےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار 200 روپے تک پہنچ گئیسونے کی قیمتوں میں رواں برس 19 فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے اور اس کی وجہ عالمی وبا کی وجہ سے دنیا کی معیشتوں کو بحالی کے لیے حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے دی گئیں بڑی رعایتیں ہیںبی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصے میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کار کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی معیشت کی بحالی میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کررہے ہیں
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 202019 میں ترسیلات زر میں پاکستان نے ریکارڈ 23 ارب ڈالر حاصل کیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی معاشی سست روی کے باوجود مالی سال 202019 کی خری سہ ماہی یعنی مارچ تا جون میں ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوااسٹیٹ بینک کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جون کے دوران ورکرز کی ترسیلات زر میں نمایاں 507 فیصد اضافہ ہوا جو ارب 46 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جبکہ گزشتہ سال یہ اسی عرصے میں یہ ایک ارب 63 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھیمئی کے مقابلہ میں بھی اس مہینے کی وصولی میں نمایاں اضافہ ہوا جہاں عالمی معیشت پر کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے منفی نقطہ نظر کے باوجود اس ملک کو ایک ارب 86 کروڑ 60 لاکھ ڈالر موصول ہوئےمزید پڑھیں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران ترسیلات زر میں فیصد کمیاسٹیٹ بینک نے کہا کہ مجموعی طور پر مالی سال 2020 کے دوران ورکرز کی ترسیلات زر 23 ارب 12 کروڑ روپے کی تاریخی بلند سطح تک پہنچ گئیں جو مالی سال 2019 کے دوران 21 ارب 47 کروڑ ڈالر سے 64 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیںپالیسی سازوں نے اس سے قبل مالی سال 2020 کی خری سہ ماہی میں کورونا وائرس کے دنیا بھر کی معاشی سرگرمیوں پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے ترسیلات زر میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا تھا تاہم مدنی میں 78 فیصد اضافہ ہوا ہےجون کے مہینے میں ورکرز کی ترسیلات کا بہت بڑا حصہ مئی کے مقابلے میں سعودی عرب سے 61 کروڑ 94 لاکھ امریکا 45 کروڑ 20 لاکھ متحدہ عرب امارات کی 43 کروڑ 17 لاکھ ڈالر اور برطانیہ 40 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو بالترتیب 42 فیصد71 فیصد 335 فیصد اور 408 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے30 جون کو ختم ہونے والے 12 ماہ کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو مالی سال 2019 میں فیصد نمو کے مقابلہ میں 68 فیصد اضافے سے ارب 43 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگئیںیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدمالی سال 2020 میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ترسیلات زر متحدہ عرب امارات سے وصول ہوئیں جس کی مجموعی مقدار ارب 66 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیمالی سال 2019 میں متحدہ عرب امارات سے وصول ہونے والے ترسیلات زر میں 2020 میں فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاترسیلات زر میں سب سے زیادہ نمو امریکا سے دیکھنے میں ئی جو مالی سال 2019 کے 166 فیصد اضافے کے مقابلے میں مالی سال 2020 میں 25 فیصد اضافے کے ساتھ ارب 16کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیاسٹیٹ بینک نے کہا کہ جون کے دوران ترسیلات زر میں نمایاں اضافے کی وجہ متعدد عوامل ہیںان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک نے جون میں لاک ڈان میں نرمی کی تھی جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی جمع شدہ فنڈز منتقل کرسکے جو وہ پہلے بھیجنے سے قاصر تھے مزید یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے خاندانوں اور دوستوں کی مدد کے لیے ترسیلات زر اضافی بھیجی ہیں
گوگل نے ئندہ چند برسوں کے دوران بھارت میں 10 ارب ڈالر 16 کھرب پاکستانی روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہےیہ اعلان گوگل کے چیف ایگزیکٹو سی ای او سندر پچائی نے بھارت میں کمپنی کے سالانہ ایونٹ کے دوران خطاب میں کیااس سال ایونٹ میں گوگل فار انڈیا ڈیجیٹائزیشن فنڈ کے قیام کا اعلان کیا گیا جس کے تحت اگلے سے سال کے دوران یہ کمپنی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گیسندر پچائی نے کہا کہ یہ فنڈ مقامی ٹیکنالوجی کمپنیوں شراکت داری اور انفرااسٹرکچر کے لیے سرمایہ کاری کی دستیابی یقینی بنائے گاکمپنی کی جانب سے شعبوں پر توجہ دی جائے گی جس میں زبانوں پر مبنی سروسز مقامی کمپنیوں کو ڈیجیٹل دنیا کا حصہ بنانے میں مدد اور مقامی ضرورت کے مطابق سروسز کی فراہمی شامل ہیںچوتھا شعبہ صحت تعلیم اور زراعت وغیرہ کے لیے اے ئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر مبنی ہوگاگوگل کی جانب سے 2015 سے بھارت میں ہر سال ایک ایونٹ کا انعقاد کیا جارہا ہے اور گزشتہ سال کمپنی نے ایک اے ئی لیب کے قیام اور موبائل پیمنٹس متعارف کرانے کا اعلان کیا تھاایونٹ سے قبل گوگل کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں مختلف امور پر گفتگو کی گئیمودی نے گوگل کے سربراہ سے عالمی وبا کے باعث درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیابھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ صبح ہماری سندر پیچائی سے ملاقات بہت اچھی رہی ہم نے مختلف موضوعات پر گفتگو کی خصوصا ٹیکنالوجی کی طاقت سے استفادہ کرنے پر گفتگو کی گئی تاکہ بھارتی کسانوں نوجوانوں اور کاروباری افراد کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکے بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ گوگل کی جانب سے تعلیم ڈیجیٹل ادائیگیوں سمیت مختلف شعبوں میں کی جانے والی کوششوں کے بارے میں جان کر بہت خوش ہوئےان کے جواب میں سندر پیچائی نے بھی ٹوئٹ میں جواب دیا کہ وزیر اعظم کا وقت دینے کا شکریہ کے ڈیجیٹل انڈیا کے وژن کے حوالے سے بہت پرامید ہوں اور اس سلسلے میں کام کرنے کرنے کے لیے پرعزم ہوں حالیہ کچھ ماہ کے دوران بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھارت میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہےفیس بک کی جانب سے ریلائنس جیو میں ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ ایپل نے 2021 میں اپنا پہلا ریٹیل اسٹور کھولنے کا اعلان کررکھا ہےگوگل کی جانب سے اس سرمایہ کاری کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب بھارت کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی سروسز کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور متعدد ایپس پر پابندی عائد کی گئی جبکہ بھارتی حکومت نے لائن اسٹورز اور پلیٹ فارمز میزون جیسی کمپنیاں کے حوالے سے قوانین سخت کرنے کا بھی اعلان کیا ہےرواں سال مئی میں فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گوگل کی جانب سے ووڈا فون ئیڈیا کے فیصد حصص خریدنے پر غور کیا جارہا ہے جو بھارت کی دوسری بڑی ٹیلی کام کمپنی ہےفنانشنل ٹائمز کے مطابق گوگل کی جانب سے ووڈا فون کے ساتھ جیو ریلائنس سے بھی مذاکرات ہورہے ہیںگزشتہ ایک دہائی کے دوران فیس بک اور گوگل کی جانب سے بھارت پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے اور مختلف پروگرامز پر کام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لائن لانا ہےفیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپریل میں کہا تھا کہ ان کی کمپنی جیو پلیٹ فارمز کے ساتھ کام کرکے چھوٹے کاروباری افراد اور اداروں کو لائن لانے میں مدد فراہم کرے گی اور دونوں کمپنیوں نے اپنی شراکت داری سے کام بھی شروع کردیا ہے
کراچی حکومت کی رٹ اور قیمتوں کو چیک کرنے کے لیے کوئی مثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے شہرقائد میں اسٹیک ہولڈرز نے دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے جبکہ دہی کی قیمت میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تازہ دودھ کی قیمت 10 روپے فی لیٹر اضافے سے 120 روپے فی لیٹر جبکہ دہی کی قیمت 20 روپے فی کلو کے اضافے سے 180 روپے کلو ہوگئیخیال رہے کہ فی من یا 375 لیٹر 330 روپے اضافے سے ہزار 840 روپے ہونے کے بعد اسٹیک ہولڈرز نے پہلے ہی جولائی کو دودھ کی قیمت 120 روپے فی لیٹر تک کرنے سے متعلق خبردار کردیا تھااس سے قبل شہر میں گزشتہ برس دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر کیے جانے کے باوجود یہ 110 روپے فی لیٹر میں فروخت ہورہا تھامزید پڑھیں لاک ڈان کے باعث طلب کم ہونے پر دودھ کی قیمتوں میں نمایاں کمیتاہم ماضی کی پریکٹس کے طور پر کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کا اعلان کیا جائے گا لیکن کچھ وقت کے ساتھ معاملے کو نطر انداز کردیا جائے گا اور پھر صارفین کو اضافی قیمت ادا کرنا پڑے گیدوسری جانب شہر میں تازہ دودھ کی قیمت میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر کا کہنا تھا کہ حکومت بڑھتی ہوئی لاگت خوراک کی افراط زر اور یوٹیلیٹی چارجز وغیرہ میں اضافے کا احساس نہیں کر رہی تھیانہوں نے دعوی کیا کہ اس وقت ایک بھینس لاکھ روپے کی دستیاب ہے جو گزشتہ برس ایک لاکھ 30 سے 40 ہزار روپے تک تھیانہوں نے کہا کہ فارمرز ہول سیلرز اور ریٹیلر کی جانب سے یکطرفہ طور پر قیمت میں اضافے کے بعد کمشنر کی جانب سے منگل کو اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ قیمتوں پر بات چیت کی جائےادھر کراچی ملک ریٹیلرز ویلفیئرز ایسوسی ایشن کے میڈیا کورڈینیٹر عبدالوحید گدی کا کہنا تھا کہ ہول سیل مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے بعد کراچی میں 90 فیصد ریٹیلر 120 روپے فی لیٹر میں تازہ دودھ فروخت کر رہے ہیںگندم کا ٹاایک طرف جہاں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا وہی گندم کے ٹے کی قیمت کو پر لگ گئےدو روز قبل فلور ملز مالکان نے ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت 46 روپے 50 پیسے سے بڑھا کر 48 روپے فی کلو کردی جبکہ 10 کلو ٹے کے تھیلے کی قیمت 475 روپے سے بڑھا کر 485 روپے مقرر کردیاپریل کے خری ہفتے سے لے کر اب تک فلور ملز مالکان نے صوبائی محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے اندرون سندھ سے کراچی نے والی گندم کی گاڑیوں کو نہ چھوڑنے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں اضافے جیسے مختلف بہانوں سے ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت میں ساڑھے 12 روپے تک کا اضافہ کیابعد ازاں فلور ملز مالکان کی جانب سے گندم کی پنجاب اور بلوچستان نقل حمل کی وجہ سے کراچی اور حیدرباد میں ٹے اور گندم کے سنگین بحران پر خبردار کیا گیا تھاساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا تھا سندھ سے گندم کی پنجاب اور بلوچستان نقل حرکت کو روکنے کے لیے سرحدوں کو سیل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیںیہ بھی پڑھیں افراط زر کے دبا کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے اسٹیٹ بینکخیال رہے کہ سندھ کی سال 202019 کے لیے گندم کی خریداری 30 جون 2020 کو ختم ہوگئی تھی اور کاشتکاروں سے فی 100 بیگ پر 3500 روپے کے ریٹ مقرر ہوئے تھےتاہم چیئرمین پاکستان فلو ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے چیئرمین خالد مسعود کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے مبینہ طور پر 14 لاکھ ٹن کے مقابلے میں 12 لاکھ 35 ہزار ٹن گندم پیدا کیانہوں نے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کو ٹے کی قیمتوں سے جوڑتے ہوئے بتایا کہ اپریل میں مارکیٹ میں فی 100 کلو کا تھیلا 3500 سے بڑھ کر 4500 روپے ہوگیاسبزیاںدودھ اور ٹے کی قیمتوں کے علاوہ شہر قائد میں سبزیوں کی بھی زائد نرخ پر فروخت جاری ہےکئی دکانداروں کی جانب سے پیاز 40 روپے کلو کے بجائے 50 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ ٹماٹر کی قیمت بھی 80 سے 100 روپے فی کلو کے درمیان ہے جبکہ گزشتہ ہفتے یہ 120 روپے فی کلو تک پہنچ گیا تھا یہی نہیں بلکہ لو کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے اور یہ مارکیٹ میں 50 روپے کے بجائے 60 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے اس کے علاوہ لوکی کی قیمت 80 روپے سے بڑھ کر 100 اور 120 تک جا پہنچی ہےاس کے علاوہ کریلا بھی 60 سے 70 روپے فی کلو سے بڑھ کر 100 روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ 60 روپے کلو ملنے والی گوبھی بھی 80 روپے تک پہنچ گئی ہےمزید یہ کہ شہر میں ترئی کی قیمت بھی 80 روپے کلو سے بڑھ کر 100 روپے کلو ہوگئی
پاکستان نے کورونا وائرس کے قواعد پر عملدرمد کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت 15جولائی سے واہگہ بارڈر کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلان کردیااس حوالے سے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغان حکومت کی خصوصی درخواست اور افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کو سان بنانے کے تناظر میں پاکستان نے 15 جولائی سے واہگہ بارڈر کے ذریعے افغانستان کی برمدات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہےدفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے پاکستان نے پاکافغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ اے پی ٹی ٹی اے کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کیا ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس کے پیش نظر چمن پر پاکافغان سرحد روز کیلئے بندبیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے تمام سرحدی گزرگاہوں پر کورونا وائرس سے قبل کی سطح پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دوطرفہ تجارت کو بحال کردیا ہےاس میں کہا گیا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام دو طرفہ تعلقات بشمول تجارت کو مزید مضبوط کرنے اور اے پی ٹی ٹی اے کے تحت افغانستان کی ٹرانزٹ تجارت کو سان بنانے کے عزم پر قائم ہےخیال رہے کہ رواں برس مارچ میں پاکستان نے افغانستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز سامنے انے پر چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد روز کے لیے بند کردی تھیاس عرصے کے دوران افغانستان میں تعینات امریکا اور نیٹو فورسز کے لیے سامان کی فراہمی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھاالبتہ پاکستان نے کورونا وائرس کے پیش نظر 13 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران اور افغانستان کے ساتھ مغربی سرحدیں مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا تھاخیال رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان نے بھی اپنی سرحدیں بند کردی تھیںیہ بھی پڑھیں حکومت کا چمن اور طورخم بارڈر پورا ہفتہ کھلا رکھنے کا فیصلہجس کے بعد اپریل کو حکومت نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کھولنے میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرانزٹ اشیا کو ایک ہفتے میں مرتبہ جانے کی اجازت دی تھیروں برس اپریل میں جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق سرحد بند ہونے کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹرید کے ہزار کنٹینرز کراچی کی بندرگاہ پر موجود تھے جبکہ ہزار کنٹینر راستے میں پھنسے ہوئے تھے اس کے علاوہ طورخم بارڈر پر سو کنٹینرز جبکہ چمن بارڈر پر 16 سو کنٹینرز موجود تھےبعدازاں مئی میں حکومت پاکستان نے چمن اور طورخم بارڈر کو پورا ہفتہ کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور ہفتے کے دن تجارتی ٹرکوں کی امدورفت کے لیے مختص کر دیے گئے تھے
اسلام باد وفاقی وزیر برائے اطلاعات نشریات شبلی فراز نے عالمی ذمہ داریوں میں وقفے کے دوران سرمایہ کاروں کو تعمیراتی صنعت میں سرمایہ کاری کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرنے کی پیشکش کی ہے جو رواں برس 31 دسمبر تک جاری رہے گینیا پاکستان ہاسنگ اتھارٹی این پی ایچ اے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر سے قبل تعمیراتی منصوبوں کے غاز سے سرمایہ کاروں کے پاس اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کا موقع ہوگاانہوں نے کہا کہ اس سال 31 سال سے قبل عالمی ذمہ داریوں میں وقفہ دیا گیا ہے اور یہ عرصہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ مراعات ہے کہ وہ تعمیراتی شعبے میں پیسہ لگائیں کیونکہ اس عرصے میں ان کی مدن کے ذرائع نہیں پوچھے جائیں گےمزید پڑھیں حکومت کی ایمنسٹی اسکیم سے ایک لاکھ 10 ہزار افراد مستفید ہوئےشبلی فراز نے کہ واضح کیا کہ 31 دسمبر کے بعد بین الاقوامی اداروں کی پابندیاں نافذ ہوجائیں گی انہوں نے اعلان کیا کہ تعمیراتی صنعت کے فروغ کے لیے لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر کی سربراہی میں قومی سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی کے طریقہ کار پر کام کرے گی جسے عالمی وبا کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہےانہوں نے مزید کہا کہ سستی رہائش کی فراہمی ملک کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ عام طور پر بینک تعمیراتی صنعت کو رقم ادھار نہیں دیتےشبلی فراز نے کہا کہ تعمیراتی صنعت دراصل پورے ملک کی معیشت چلاتی ہے کیونکہ اس سے 40 سے زائد صنعتیں وابستہ ہیںانہوں نے کہا تعمیراتی صنعت کو گے بڑھانے کے لیے ایک پرکشش پیکج دیا گیا ہے کیونکہ حکومت اس اہم منصوبے کی کامیابی سے متعلق سنجیدہ ہےوفاقی وزیر شبلی فراز نے بلڈرز کو حکومتی پیکج سے بھر پور فائدہ اٹھانے پر زور دیاانہوں نے کہا کہ حکومت نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام این پی ایچ پی میں غیر معمولی دلچسپی لیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مرلے کے مکان کے خریدار کو تعمیرات میں لاکھ روپے کی رعایت ملے گیشبلی فراز نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت نے 30 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کا مخالفاس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر نے کہا کہ حکومت نے انکم ٹیکس رڈیننس کے سیکشن 111 کے تحت 90 فیصد ٹیکس ختم کردیا ہے اور غیر واضح مدنی والے افراد کو رواں سال 31 دسمبر تک استثنی دے دیا ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی ٹیکسسز میں بھی کمی کردی گئی ہےخیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے ان مسائل کے حل کے لیے پرکشش تعمیراتی پیکج کا اعلان کیا تھا انہوں نے اس مقصد کے لیے وفاق اور صوبوں کے مابین رابطے کے لیے ایک قومی رابطہ کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا تھاوزیراعظم نے کہا تھا کہ تعمیراتی صنعت کے لیے ٹیکسز میں کمی کردی گئی ہے اور بینکس اب ہاس فنانسنک کے لیے اپنے پورٹ فولیو 330 ارب کا فیصد مختص کرسکیں گےیہ خبر 13 جولائی2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
واشنگٹن امریکا اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جو وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا اور یورپ کی منڈیوں سے جوڑے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں رواں ہفتے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں انہوں نے افغانستان میں صورتحال کے پرامن حل کی کوششوں کو سراہا جس کے بارے میں امریکیوں کا ماننا ہے کہ اس سے جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں معاشی استحکام کے مواقع پیدا ہوں گےعلاوہ ازیں نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران اور چین نے دونوں خطوں کو ملانے کا مشترکہ منصوبہ ترتیب دے دیا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ وہ معاشی سلامتی شراکت دار بن رہے ہیں جس سے اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کا راستہ ایران میں کھلے گامزید پڑھیں پاکستان کو وسطی ایشیا سے جوڑنا افغان امن کو فروغ دینے کا راستہنیویارک ٹائمز جس کے پاس اس معاہدے کی ایک کاپی موجود ہے نے رپورٹ کیا کہ 25 برسوں میں ایران میں مجموعی طور پر 400 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری ہوگیرپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس معاہدے سے ایرانی حکومت کو تنہا کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں کو ختم کیا جائے گا اور خطے میں چین کی موجودگی کو وسیع پیمانے پر وسعت دی جائے گیدونوں ممالک مشترکہ طور پر مواصلات بندرگاہوں ریلوے اور سڑکوں کا ایک ایسا نیٹ ورک تیار کریں گے جو مشرق وسطی اور یورپ کی منڈیوں تک چین کی رسائی کو بڑھائے گااس حوالے سے واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین دونوں ہی جنوبی اور وسطی ایشیائی خطوں میں بہت زیادہ معاشی امکانات دیکھتے ہیں اور ان تجارتی راستوں پر قابو پانا چاہتے ہیں جس سے ان کا انضمام کھل سکتا ہےمئی کے خر میں سہ فریقی فورم کے افتتاحی اجلاس میں امریکا افغانستان اور ازبکستان نے ایسے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا جو جنوبی اور وسطی ایشیا کو جوڑ کر پورے خطے میں خوشحالی لائیںان کے اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں وسطی ایشیا اور پاکستان کے مابین ریلوے روابط اور ایک گیس پائپ لائن جو پاکستان کے راستے بھارت تک جاتی ہے کا راستہ بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئیواشنگٹن میں مبصرین نے متنبہ کیا کہ دو متوازی تجارتی راستوں کی تعمیر کی کوششوں سے پاکستان پر ایک راستہ منتخب کرنے کے لیے دبا بڑھ جائے گاان کا مقف تھا کہ چین پاکستان کو ایران کے ساتھ اپنے معاشی معاہدے میں شامل کرنے کا خواہاں ہے جبکہ امریکیوں کی خواہش ہے کہ اسلام باد جنوبی اور وسطی ایشیا کو مربوط کرنے کی کوششوں کی پشت پناہی کرےیہ بھی پڑھیں جنوبی ایشیا کے کروڑوں بچے خط غربت کی لکیر سے نیچے سکتے ہیں اقوام متحدہدونوں خطوں میں اپنے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے واشنگٹن نے سی 51 کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا ہے جس میں امریکا قازقستان کرغزستان تاجکستان ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیںانہوں نے افغانستان کے ٹرانزٹ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں تعاون کے مواقع پر غور کرنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا ہے جس میں بڑے منصوبوں کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مالی اعانت کے مواقع کی تلاش بھی شامل ہےشرکا نے وسطی ایشیا اور وسیع تر خطے میں معاشی لچک پیدا کرنے اور سلامتی اور استحکام کو مزید مستحکم کرنے کے لیے متعدد پشنز پر تبادلہ خیال کیامزید برں یو ایس ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن یو ایس ایکسپورٹ امپورٹ بینک اور ڈپارٹمنٹ کامرس کا انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن خطے میں منصوبوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرے گا
دبئی ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے کچھ ممالک اور فرمز کے قرض کی خدمات کی ادائیگیوں کو ایک برس کے لیے معطل کردیا ہےڈان اخبار میں شائع برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں اور ترقی پذیر ممالک کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے جن میں پاکستان مصر سوڈان اور ایتھوپیا شامل ہیںاس حوالے سے جاری کردہ بیان میں ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے کہا کہ اہل ممالک اور انفرادی کمپنیوں کے قرض کی ادائیگیاں یکم جنوری سے 31 دسمبر تک معطل رہیں گیادائیگیوں کی معطلی کے لیے ممالک اورکمپنیوں کو درخواست دینے کی ضرورت ہوگی مزید پڑھیں پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شاملتاہم ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے یہ نہیں بتایا کہ اسکیم کا اہل ہونے کے لیے کس معیار کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگیابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد سیف السویدی نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دنیا عالمی وبا کے اثرات کی زد میں ہے یہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ خاص طور پر ان لوگوں اور کم مدن والے ممالک کی مدد کریں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے خیال رہے کہ 12 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیںوزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں ہم نے دو ردعمل دیکھے ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھابعد ازاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھییہ بھی پڑھیں ترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں وزیراعظم نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اپنے مقف کے عین مطابق ہےعلاوہ ازیں 15 اپریل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے جی 20 ممالک کے اجلاس میں پاکستان کو ان ممالک میں شامل کرلیا گیا تھا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیںجی 20 ممالک نے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ پر زور دیا تھا کہ غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کو توسیع دی جائے تاکہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرسکیں
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی مئی کے مہینے میں مہنگائی سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کے دبا کی اہم وجہ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے کیونکہ مئی میں کنزیومر پرائز انڈیکس سی پی ئی میں اضافے میں اس طرح کی اشیا کی شراکت 522 فیصد تھی جبکہ 2019 کے اسی مہینے میں یہ 376 فیصد تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کی رپورٹ میں شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی کے رجحانات کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی گئیں اور بتایا گیا کہ دونوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا غلبہ رہا جس پر عوام کی مدنی کا ایک بڑا حصہ خرچ ہواغذائی گروپ کی اعلی شراکت میں مئی کے دوران 522 فیصد اضافہ ہوا جو اپریل 2020 میں 483 فیصد تھامزید پڑھیں مالی سال 2020 کے دوران پاکستان میں دنیا کی سب سے بلند افراط زر دیکھی گئیاس کے علاوہ غیر غذائی گروپ کی شراکت میں کمی واقع ہوئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 624 فیصد سے 474 فیصد ہوگیااسٹیٹ بینک پاکستان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے اسی مہینے مئی 2019 کے دوران غیر غذائی گروپ کی شراکت 624 فیصد تھی جبکہ اپریل 2020 میں سی پی ئی میں غیر غذائی گروپ کی شراکت 517 فیصد رہیگندم اور چاول جیسی اہم غذائی اجناس کی مقامی طلب کے مطابق وافر مقدار میں پیداوار کے باوجود صارفین ان اشیا کی قیمت کبھی کبھی بین الاقوامی مارکیٹ سے بھی زیادہ ادا کررہے ہیں اور کبھی کبھی پاکستان میں گندم کی قیمتیں بین الاقوامی قیمتوں سے بھی زیادہ ہوجاتی ہیںمئی کے دوران دیہی سی پی ئی کی مجموعی افراط زر میں غذائی اشیا کے گروپ کی شراکت گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 524 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 638 فیصد ہوگئی ہے جبکہ اپریل میں یہ 588 فیصد تھییہ بھی پڑھیں فروری میں افراط زر کی شرح میں فیصد سے بھی زیادہ کمی ئی وزیر اعظماسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مئی میں غیر غذائی گروپ کی شراکت کم ہوکر 362 فیصد ہوگئی جو گزشتہ مہینے میں 412 فیصد تھی جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے دوران اس کا حصہ 476 فیصد تھامارچ میں کورونا وائرس کے پھیلا کے بعد حکومت نے وائرس پر قابو پانے کے لیے شٹ ڈان کا انتخاب کیا تھایہ شٹ ڈان بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا باعث بنا خصوصا روزانہ کی اجرت کمانے والے مزدوروں کے لیےاسی دوران ملک بھر میں اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ کچھ جگہوں پر اس کی قلت کی نشاندہی بھی کی گئی تھی
اسلام اباد ایک ہفتے کے دوران مختلف نمبرز سامنے انے کی وجہ سے جون میں برامدات کے سرکاری اعداد شمار کے حوالے سے الجھن پائی جاتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ تین اداروں نے ایک ہی ذرائع سے مختلف اعداد شمار مرتب کیےسرکاری دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ تینوں اداروں نے فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے ذیلی ادارے پاکستان ریونیو اٹومیشن لمیٹڈ کے برامداتی ڈیٹا کو استعمال کیایہ بھی پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںوزارت تجارت کی جانب سے جولائی کو جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق جون میں ایک ارب 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برامدات ہوئیں جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں ایک ارب 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی برامدات سے 63 فیصد کم تھااگلے ہی روز پاکستان ادارہ شماریات نے کہا کہ جون میں برامدات ایک ارب 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو جون 2019 کی ایک ارب 70 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 65 فیصد کم تھیںاسی طرح جون میں دائر کردہ اشیا کے ڈیکلیریشن کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے اعداد شمار کے مطابق جون میں برامدات کا حجم ایک ارب 79 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس جون کے ایک ارب 70 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 498 فیصد کم تھامزید پڑھیں عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برامدات میں 54 فیصد کمیوزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے ڈان کو تصدیق کی کہ جولائی کو جاری کردہ اعداد شمار درست تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اعداد شمار کو عام طور پر اپڈیٹ کیا جاتا رہتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ائندہ انے والے مہینوں میں برامدات کا حجم کورونا سے پہلے کی صورتحال جیسا ہونے کی توقع ہےکراچی بندرگاہ سے ملک کی برامدات پر نظر رکھنے والے چیف کلیکٹر انفورسمنٹ کراچی شرف الدین جونیجو نے کہا کہ وہ ان اعداد شمار کی پیر کے روز تصدیق کریں گے ساتھ ہی انہوں نے جون میں کنٹینرز کی تعداد کے حوالے سے ڈیٹا اور ان کی قدر کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیاشرف الدین جونیجو کا کہنا تھا کہ اعداد شمار شاید ایف بی ار یا وزارت تجارت میں مرتب کیے جاتے ہوںیہ بھی پڑھیں برمدات میں کمی سے کرنٹ اکانٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچاکسٹم حکام سے حاصل کردہ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ کراچی بندرگاہ پر کارگو میں 723 فیصد اضافہ ہوا اور گزشتہ برس کے 46 ہزار 583 کنٹینرز کے مقابلے میں 49 ہزار 953 کنٹینرز برامد کیے گئےکراچی کسٹم ہاس میں برامداتی شپمنٹ میں 111 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ پورٹ قاسم سے شپمنٹ میں گزشتہ برس کے جون کے مقابلے شپمنٹ میں 298 فیصد اضافہ ہوا
اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے زور دیا ہے کہ ایک ایسے مشکل وقت میں کہ جب دنیا اور پاکستان کی معیشت پر کورونا وبا کے منفی اثرات پڑے ہیں ہمیں معاشی نمو کے لیے غیر روایتی حل کی ضرورت ہےمعیشت اور خزانہ پر ایک تھنک ٹینک کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے روز اول سے مستحکم معاشی سرگرمیوں اور عوام کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے متوازن حکمت عملی اپنائی ہےاجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان بھی موجود تھے مزید یہ کہ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داد شوکت ترین سلطان الانا ڈاکٹر اعجاز نبی اور عارف حبیب ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئےیہ بھی پڑھیں معاشی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کیے لیکن وبا کی وجہ سے توازن نہیں رہا عمران خاناس موقع پر مشیر خزانہ نے اجلاس کو تھنک ٹینک برائے خزانہ معیشت کے اغراض مقاصد اور خصوصی ترجیحات پر بریفنگ دیوزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی متعدد جاری پالیسیوں اور منصوبوں پر تھنک ٹینک کا فیڈ بیک انہیں باقاعدگی سے فراہم کیا جانا چاہیےعمران خان نے کہا کہ بنیادی ترجیح ٹارگٹڈ سبسڈیز کے ذریعے معاشرے کے غریب طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کے لیے احساس حکومت کا فلیگ شپ پروگرام ہے اور ضرورت مندوں تک پہنچنے کی حکمت عملی کے ساتھ اس کو وسیع کرنے کی ضرورت ہےمزید پڑھیں ہاسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی عمران خاندوران اجلاس وزیراعظم نے تعمیرات اور ہاسنگ کے شعبے کے لیے اعلان کردہ پیکج پر بھی روشنی ڈالی جس کا مقصد روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا اور اقتصادی بحالی کے ساتھ ساتھ غریبوں کے لیے سستی رہائش کی سہولت فراہم کرنا ہےانہوں نے تھنک ٹینک کی جانب سے بینکنگ اور فنانس احساس پروگرام میں مزید بہتری لانے چھوٹے اور درمیانے کاروبار کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجاویز کو سراہا بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے قرضوں کی سہولت میں اضافے کے مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق افراد اس سے فائدہ اٹھا سکیںان کا کہنا تھا کہ تھنک ٹینک کا بنیادی مقصد معروف کاروباری تعلیمی اور بینکنگ ماہرین کی مدد سے ملک کی معیشت میں بہتری کے اقدامات پر غور کرنا ہےیہ بھی پڑھیں لاک ڈان میں نرمی معاشی سرگرمیوں میں توازن برقرار رکھنے کیلئے کی ہے وزیر اعظمانہوں نے کہا کہ ہفتہ کو ہونے والے اجلاس میں بینکنگ اور فنانس سیکٹر کو درپیش مسائل پر غور اور بات چیت کی گئی اور ڈیجیٹائزیشن میں توسیع کا فیصلہ کیا گیامشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ شرکا نے وزیراعظم کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو فراہم کی گئیں مراعات پر عملدرامد کے حوالے سے بات چیت کیانہوں نے بتایا کہ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ سے زیادہ مستحق افراد کو قرضے دیے جائیں جبکہ نظام میں موجود خامیوں کو ختم کیا جائےیہ خبر 12 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی گزشتہ کئی روز سے رہائشی علاقوں میں کےالیکٹرک کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ اور بڑھتے درجہ حرارت کے باعث شہر میں جنریٹرز کی فروخت میں اضافہ ہوا ہےڈیلرز کا کہنا ہے کہ لوگ جنریٹرز خرید رہے ہیں کیونکہ ان کے عزیز کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث گھروں میں ئسولیشن میں ہیں اور وہ بجلی کے بغیر گھر میں رہنے کے متحمل نہیں ہیںجنریٹر کمپنی کے مالک سکندر شہزادہ نے کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے کے سے سے یونٹس کے مقابلے میں ان دنوں یومیہ 30 سے 40 پورٹیبل جنریٹرز بیچ رہے ہیںمزید پڑھیں پی ٹی ئی رہنماں کا وفاق سے کراچی میں ایک اور بجلی کی تقسیم کار کمپنی لانے کا مطالبہانہوں نے بجلی کی فراہمی میں بہتری اور جنریٹرز کی بہت زیادہ قیمتوں کی وجہ سے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں کم فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گرمی کی حالیہ لہر نے بہت سے لوگوں کو ایک کے وی اے کا جنریٹر خریدنے پر مجبور کردیا ہے تاکہ وہ کم از کم پنکھے اور ایل ای ڈی بلبز ہی روشن کرسکیں چاہے اس کے لیے انہیں ادھار لینا پڑا ہو سکندر شہزادہ نے کہا کہ وقتا فوقتا اور طویل لوڈشیڈنگ ان لوگوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے جن کے پاس جنریٹرز خریدنے کے لیے پیسے نہیں اور وہ گھر پر کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں روپے کی قدر میں کمی کے باوجود مستحکم قیمتیںانہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باوجود رواں برس میں اب تک جنریٹرز کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دکانداروں کے پاس گزشتہ برس کے پرانے اسٹاکس موجود ہیں اور وہ اسے کسی بھی قیمت پر ختم کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ اور ہیٹ ویو گزشتہ برس نہ بکنے والے اسٹاکس کلیئر کرنے میں تاجروں کے لیے نعمت ثابت ہو رہی ہیں شہزادہ سکندر نے کہا کہ کراچی کے مقابلے میں پنجاب میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اب تک قابو میں ہے جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو بھی بجلی کی کمی کا سامنا ہے یہ بھی پڑھیں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرنس ئل کی درمد پر پابندی ختمانہوں نے کہا کہ اس وجہ سے لوگ سولر پینلز کی طرف جارہے ہیں جبکہ ان کی تنصیب کی لاگت زیادہ ہےپاکستان مشینری مرچنٹس گروپ کے صدر خرم سہگل نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والی مشینوں کی خریداری کی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوئی ہیںانہوں نے کہا کہ یہ سرگرمی گزشتہ برس سست رہی تھی اور دکاندار گزشتہ برس کے اسٹاکس سے متعلق پریشان تھےخرم سہگل نے کہا کہ بجلی معطل ہونے اور درجہ حرارت میں اضافے سے قبل سے جنریٹر کی فروخت کے مقابلے میں گزشتہ ایک ہفتے میں دکاندار یومیہ اوسط 10 یونٹس بیچ رہے ہیںانہوں نے یہ تصدیق بھی کی کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور زیادہ درمدی لاگت کے باوجود گزشتہ برس سے جنریٹرز کی قیمتیں تبدیل نہیں کی گئیںمزید پڑھیں شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاجخرم سہگل نے کہا کہ بہت سے صارفین ایسے ہیں جو بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث جنریٹر نہیں خرید سکتے خاص طور پر جب وہ گھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں جنہیں کسی سنگین صورتحال سے بچنے کے لیے بجلی کی بلاتعطل سپلائی کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ اکثر لوگ چینی برانڈ کا ایک کے وی اے کا جنریٹر 18 سے 24 ہزار روپے اور 25 کے وی اے کے 35 سے 45 ہزار روپے میں خرید رہے ہیں کچھ لوگ ایئر کنڈیشنرز چلانے کے لیے کے وی اے کے جنریٹرز بھی خرید رہے ہیںعلاوہ ازیں شماریات بیورو سے جاری اعداد شمار کے مطابق جولائی سے مئی 2019 میں پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والی مشینوں کی مجموعی درمد 76 فیصد کمی کے بعد ایک ارب کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھییہ خبر 11 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی رجیم کو مزید مثر بنا کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنا رہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی احتساب شفافیت اور دیانت داری پر ایک اعلی سطح کے پینل سے ان لائن ایپلیکیشن زوم کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر عمل کرچکا ہے جبکہ باقی 13 پر بھی عملدرامد میں پیش رفت ہوئی ہےاجلاس میں پینل نے مالی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے ضروری مالی احتساب شفافیت اور دیانت داری سے متعلق جامع بین الاقوامی فریم ورک پر عمل کرنے کے حوالے سے رکن ممالک کی مجموعی کوششوں پر تبادلہ خیال کیایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے ماہ کا اضافی وقت مل گیامشیر خزانہ نے پینل کو بتایا کہ پاکستان نے باہمی جائزاتی رپورٹ کے مجوزہ ایکشنز پر قابل قدر پیش رفت کی ہے جس میں تکنیکی عملدرامدر کے لیے 15 قانونی ترامیم ایم ایلسی ٹی پر نیشنل رسک اسسمنٹ پر کی اپڈیٹانسداد منی لانڈرنگ پرعملدرامدمالی دہشت گردی کا سامنا کرنے کے لیے ڈی این ایف بی پیز پر اقدامات سی ڈی این ایس اور پاکستان پوسٹ پابندیوں میں توسیع وغیرہ شامل ہیںانہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان نے حالیہ برسوں میں صارفین واجب الادا اور ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق مالیاتی اداروں کو اپنے صارف کو جاننے اور اے ایم ایلسی ایف ٹی ہدایات پر اے ایم ایلسی ایف ٹی کے قواعد کو مضبوط بنا کر ناجائز رقوم کی ترسیل کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیںمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی معیار سے مزید مطابقت کے لیے اے ایم ایل ایکٹ میں ترمیم کی گئی تا کہ ٹیکس جرائم کو تصدیقی جرائم میں شامل کیا جائےمزید پڑھیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورتاس کے علاوہ اے ایم ایل ایکٹ میں سنگین جرائم بشمول بدعنوانی منشیات دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کو شامل کرنے کے لیے تصدیقی جرائم کی بڑی تعداد کو شامل کیا گیامشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان ریمیٹینسز انیشی ایٹوپی ار ائی متعارف کروایا ہے تا کہ باضابطہ طریقوں سے رقوم ملک میں بھجوائی جاسکیں جس کے نتیجے میں پاکستان نے گزشتہ دہائی میں زرمبادلہ میں اضافہ دیکھا جو مالی سال 2008 کے ارب 40 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 20 میں 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئیواضح رہے کہ فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکےاس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے معتلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائےیہ بھی پڑھیں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے نمایاں کارکردگی دکھائیعلاوہ ازیں عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے فروری میں ایف اے ٹی ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف پر مشتمل ایک وسیع البنیاد حکمت عملی مرتب کی تھی اور اس پر فعال طریقے سے پیشرفت جاری ہےواضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئےایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہے
ایمازون نے اپنے ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اپنے ان موبائل ڈیوائسز سے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کو ہٹا دیں جن سے وہ کمپنی کا ای میل اکانٹ استعمال کرتے ہیںتاہم ملازمین کو اندرونی پیغام میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ ایمازون کے لیپ ٹاپ برازرز پر یہ ایپ استعمال کر سکتے ہیںکمپنی کی جانب سے ملازمین کو بھیجی گئی ای میل جو متعدد ملازمین نے ٹوئٹر پر شیئر کی میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ٹک ٹاک ایپ ان موبائل ڈیوائسز پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جن سے ایمازون کا ای میل اکانٹ استعمال کیا جاتا ہویہ بھی پڑھیں پاکستانی اینیمیٹڈ فلم ڈونکی کنگ ایمازون پر ریلیز ای میل میں ملازمین سے کہا گیا کہ اگر وہ ایمازون ای میل موبائل پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 10 جولائی تک ڈیوائس سے لازمی طور پر ٹک ٹاک ایپ ہٹانی ہوگیچینی کی اس ایپ کو ان دنوں اسکروٹنی کا سامنا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ یہ چین سے ڈیٹا شیئر کرتی ہےٹک ٹاک نے اپنے بیان میں کہا کہ ایمازون کے خدشات سمجھ سے بالاتر ہیںکمپنی کا کہنا تھا کہ اسے ملازمین کو ای میل بھیجنے سے قبل اس کا کوئی پیغام نہیں ملامزید پڑھیں امریکا ٹک ٹاک میں بچوں کی رازداری کی خلاف ورزی کے الزامات کی تحقیقاتٹک ٹاک نے کہا کہ ہمیں اب بھی ان کے خدشات سمجھ نہیں رہے ہم مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں تاکہ اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس کا حل نکالا جائے اور ایمازون کی ٹیم ہماری کمیونٹی میں شرکت جاری رکھے
کے الیکٹرک کو اضافی گیس کی فراہمی کے بعد سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن 10 جولائی صبح بجے سے 48 گھنٹوں کے لیے بند کردیے گئے جبکہ حکومت نے صنعتوں کو جمعہ ہفتہ اتوار گیس نہ دینے کا فیصلہ کیا ہےسوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کےالیکٹرک کو اضافی گیس کی فراہمی کے لیے سی این جی بند کیے گئے ہیںایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک کو 50 ملین ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس فراہم کی جارہی ہے اور مجموعی طور پر سوئی سدرن کے الیکٹرک کو 290 ملین کیوبک فیٹ روزانہ ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہا ہےحکام کا کہنا تھا کہ سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز اتوار کی صبح بجے کھول دیے جائیں گےیہ بھی پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائیخیال رہے کہ گزشتہ دنوں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی طویل بندش کا ذمہ دار بجلی کی طلب میں اضافے فرنس ائل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں کمی کو قرار دیا گیا تھاجس کے جواب میں سوئی سدرن نے یہ کہا تھا کہ ایس ایس جی سی اور کے الیکٹرک کے درمیان کئی دہائیوں قبل صرف 10 ملین کیوبک فیٹ یومیہ گیس فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا تھاواضح رہے کہ شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی صورتحال حالیہ بارشوں کے باعث بدترین ہوگئی تھی اور کئی علاقے 810 گھنٹوں تک بھی بجلی سے محروم رہےدوسری جانب سے صنعتکاروں نے کراچی کی صنعتوں کو گیس کی دن عدم فراہمی پر احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے کراچی کی صنعتوں کو تباہی سے بچانے کی اپیل کی ہےمزید پڑھیں نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کو نوٹسصدر سائٹ ایسوسی ایشن سلیمان چالہ نے کہا کہ حکومت نے تمام صنعتوں کو جمعہ ہفتہ اتوار گیس نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے صنعتوں میں گیس کی بندش سے پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی صنعتوں کی گیس کے الیکٹرک کو دینا سراسر ناانصافی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ رات میں بجلی بند اور دن میں گیس بند صنعتیں کیسے چلائیں ساتھ ہی انہوں نے اپیل کی کہ حکومت صنعتوں کو جمعہ ہفتہ اتوار کو گیس نہ دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرےخیال رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب سے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر کی گئی عوامی سماعت میں کے الیکٹرک نے بجلی کی ترسیل میں خامیوں کی ذمہ داری وفاق پر عائد کی تھیسی ای او کےالیکٹرک نے بتایا تھا کہ ہم ہزار 300 میگاواٹ کی طلب کے مقابلے میں ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیںیہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک نے بجلی کی ترسیل میں خامیوں کی ذمہ داری وفاق پر ڈال دی ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں تقریبا سے ساڑھے گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کراچی لوڈشیڈنگ فری ایریا ہےاسی سماعت میں انہوں نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ کےالیکٹرک کو 280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں بلکہ صرف 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جارہی ہےدوسری جانب وزارت توانائی نے کےالیکٹرک کے ای کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس ئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیںوزارت توانائی کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچنے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہےعلاوہ ازیں گزشتہ روز وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ کراچی کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دوسری جگہوں سے دی جائے گی جس سے مزید 200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگیانہوں نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ کراچی کو علیحدہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی دے رہے ہیں بلکہ 180تک چلے گئے ہیں اور 100 میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ سے دے رہے ہیں
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کے لیے رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا اسلام باد میں نیپرا نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر عوامی سماعت کا انعقاد کیا تھا جس میں نیپرا کے چاروں صوبوں کے اراکین پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے رہنما فردوس شمیم نقوی اور کراچی کے عوام بھی ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوئے عوامی سماعت کے دوران نیپرا کے کیس افسر نے کہا کہ 22 جون سے اب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے 24 جون کو کےالیکڑک کو لوڈشیڈنگ کم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس پر کےالیکڑک نے کہا تھا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیداوار کم ہے مزید پڑھیں نیپرا کا کراچی میں زیادہ لوڈشیڈنگ کی شکایات پر عوامی سماعت کا فیصلہاس پر چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ سماعت کے دوران جذبات کی بجائے اعدادوشمار سے کام لیا جائے عوامی سماعت کے دوران کےالیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسرسی ای او مونس علوی نے نیپرا کو بریفنگ دی سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کراچی میں تقریبا سے ساڑھے گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ کراچی لوڈشیڈنگ فری ایریا ہے بجلی کی ترسیل کے نظام پر 40 کروڑ ڈالرز سے زائد خرچ کیے جارہے ہیں سی ای او کےالیکٹرکمونس علوی نے کہا کہ مئی میں پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او نے تیل کی تصدیق کا رڈر مانگا تھا بعدازاں مئی کو پی ایس او نے وفاقی حکومت سے کہا تھا کہ کے الیکڑک کی ضرورت پوری نہیں کرسکتے اور تیل درمد کرنے کی اجازت طلب کی تھیاپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایس او نے کہا تھا کہ تیل نہیں دے سکتے کےالیکڑک گیس لے لے دیگر سرکاری کارخانے بھی تیل کی کمی کی وجہ سے پوری بجلی پیدا نہیں کررہےسی ای او کےالیکٹرک نے کہا کہ ہم ہزار 300 میگاواٹ کی طلب کے مقابلے میں ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں یہ بھی پڑھیں کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن منے سامنےانہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہفتہ وار بنیادوں پر وزارت توانائی کے ساتھ اجلاس بھی ہورہے ہیں مونس علوی نے کہا کہ ئندہ 24 گھنٹے میں پاور پلانٹس پر تیل کی ترسیل شروع ہوجائے گی جس کے بعد بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی سی ای او کےالیکڑک نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کے نظام پر 40 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی جارہی ہےچیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ کے الیکڑک بجلی کی پیداوار تقسیم اور ترسیل کے اقدامات کی سمری نیپرا کو فراہم کرے 30 سے 40 فیڈز مرمتی کام کی وجہ سے بند رہتے ہیں مونس علویسی ای او کے الیکڑک نے کہا کہ 30 سے 40 فیڈرز مرمتی کام کی وجہ سے بند رہتے ہیں گزشتہ ہفتے کے الیکڑک کی بجلی کی طلب 3600 میگاواٹ رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہفتے پہلے پتا چلا ہے کہ کس مقام سے بجلی دی جائے گی جبکہ گرڈ اسٹیشنز بننے میں سے ڈھائی سال کا عرصہ لگے گا اس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سرکاری بجلی گھروں کی نہیں کے الیکڑک کے معاملے پر عوامی سماعت ہورہی ہے کے الیکڑک حکام یہ بات بتارہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ہوتی رہتی ہے مزید پڑھیں کراچی میں لوڈشیڈنگ 24 گھنٹے بعد کم ہوجائے گی گورنر سندھانہوں نے کہا کہ میرے نے کے بعد بھی نہیں دیکھا گیا کہ کے الیکڑک نے ترسیل کا کام کیا ہو وفاق سے درخوست کرکے کو زیادہ بجلی دلواسکتے ہیں مگر ترسیل نہیں کرسکتے چیئرمین نیپرا نے استفسار کیا کہ اس بات کی ذمہ داری کس پر ڈالتے ہیں کہ بجلی ترسیل نہیں کرسکتے جس پر مونس علوی نے کہا کہ کے الیکڑک اس بات کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتی ہے چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کےالیکٹرک کو جب چھپنا ہوتا ہے تو وہ نیپرا کا سہارا لیتا ہے موجودہ صورتحال میں تو کےالیکٹرک کے پاس سرپلس بجلی ہونی چاہیے تھیاگر معاملے کو صحیح انداز سے دیکھا جاتا تو ایسے حالات نہ پیدا ہوتے سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ ئندہ ہفتے وفاقی حکومت سے 2021 میں بجلی کی طلب رسد پر ملاقات ہوگی اور ئندہ سال کے لیے بجلی کی طلب ورسد کا پلان نیپرا کے ساتھ شیئر کریں گے280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں دی جارہی سی ای او کےالیکٹرکانہوں نے مزید کہا کہ کےالیکٹرک کو 280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں دی جارہی صرف 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جارہی ہےسی ای او کا کہنا تھا کہ فرنس ئل نہیں دیا گیا اور گیس کی مقدار بھی نہیں بڑھائی گئی جبکہ اگلے سال کے معاہدوں کے لیے وفاقی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے مونس علوی کا کہنا تھا کہ سے ماہ کے لیے رینٹل پاور لانے پر بات ہورہی ہے کراچی میں جلد لوڈشیڈنگ میں ریلیف کا امکان ہے انہوں نے کہا کہ 2016 میں منظور ہونے والے پاورپلانٹس نہیں لگانے دیے گئے انٹرکنکشن بنانے سے متعلق ہماری درخواست کو نظر انداز کیا جاتارہا سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ وفاقی حکومت 700 سے 750 میگاواٹ بجلی فراہم کررہی ہے کےالیکٹرک نے ایک ماہ کا فرنس ئل کا اسٹاک کیوں نہیں رکھافردوس شمیم نقویسماعت کے دوران پی ٹی ئی کے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے گرمیوں کا سیزن شروع ہونے قبل کیا تیاری کی تھیئندہ سال بجلی طلب کا اندازہ کیوں نہیں لگایا گیاانہوں نے کہا کہ کےالیکٹرک نے ایک ماہ کا فرنس ئل کا اسٹاک کیوں نہیں رکھانیپرا دیکھے کہ کے الیکٹرک کا موجودہ ڈھانچا کراچی کے لیے کافی ہے یا نہیںکراچی میں رات کو لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کریں وزیر توانائی سندھنیپرا میں عوامی سماعت کے دوران وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے لہذا کے الیکڑک کو ایندھن کی فراہمی یقینی بنائی جائے امتیاز شیخ نے کہا کہ وفاق صوبائی حکومت اور کے الیکڑک مل بیٹھ کر اس مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل نکالیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے الیکڑک کے مسئلے کے حل کے لیے مدد فراہم کرنے پر تیار ہے کے الیکڑک کے مستقبل کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائےیہ بھی پڑھیں کراچی شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاجوزیر توانائی سندھ نے کہا کہ کراچی میں رات کو لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کردیں جس پر سی ای او کے الیکڑک کی معذرت کرلی اس حوالے سے سی ای او کےالیکٹرک نے کہا کہ جب بجلی کی طلب ایک خاص حد تک بڑھ جاتی ہے تو ایسا کرنا پڑتا ہے صنعت کو بجلی کی فراہمی بند کرکے بھی شارٹ فال رہ جاتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ شارٹ فال کے باعث رات کے وقت بھی لوڈشیڈنگ کرنی پڑتی ہے جس دن طلب 2900 میگاواٹ سے کم ہوگی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی لوڈشیڈنگ کے خاتمے تک پیک اور پیک ٹیرف ختم کیا جانے چاہیے چیئرمین نیپراسماعت کے دوران کراچی کے شہریوں نے نیپرا کے قانونی شعبے کو ناکارہ قرار دیا ساتھ ہی برمد کنندگان بھی کے الیکٹرک کے رویے پر نالاں نظر ئےدوران سماعت کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی اٹھ کر چلے گئے تو چیئرمین نیپرا نے انہیں فوری بلانے کا کہابعدازاں کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر نیپرا میں سماعت مکمل ہوگئی اور نیپرا اگلے چند روز میں کے الیکڑک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فیصلہ جاری کردے گی مزید پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائیاس موقع پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے متعلق تمام تجاویز اور حقائق کا جائزہ لیں گے اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کریں گےچیئرمین نیپرا نے کہا کہ لوڈشیڈنگ ختم ہونے تک پیک اور پیک ٹیرف ختم کر دیا جانا چاہیے عوامی تاثر ہے کہ پیک ٹیرف میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہوتی ہے لہذا جب تک حالات معمول پر نہیں تے ٹیرف یکساں ہو جانا چاہیے اس پر کےالیکٹرک کے حکام نے کہا کہ نیپرا ٹیرف کے حوالے سے پیک ٹیرف کو بڑھا سکتی ہے عوامی سماعت کا اعلامیہبعدازاں نیپرا کی جانب سے کراچی میں زیادہ لوڈشیڈنگ کے معاملے پر منعقد کی گئی عوامی سماعت کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا اعلامیے کے مطابق عوامی سماعت میں عوامی نمائندوں بزنس کمیونٹی تکنیکی افراد صحافیوں سماجی تنظیموں اور کراچی کے شہریوں نے شرکت کی نیپرا کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عوامی سماعت میں کراچی میں اوور لوڈ شیڈنگ کی شکایات اور را سنی گئیں اور ان کا تفصیلی جائزہ لیا گیااعلامیے میں کہا گیا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر ڈائریکٹر جنرل انیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ کی سربراہی میں رکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے نیپرا نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین فوری طور پر کراچی جا کر انکوائری کریں گے اور اتھارٹی کو اگلے ہفتے کے اختتام سے قبل جامع رپورٹ پیش کریں گے اور اتھارٹی اس رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی کرے گیخیال رہے کہ جولائی کو نیپرا نے کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے زیادہ لوڈشیڈنگ سے متعلق شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے عوامی سماعت کا فیصلہ کیا تھااس حوالے سے جاری ایک بیان کے مطابق نیپرا نے کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے زیادہ لوڈشیڈنگ کی شکایات پر سنجیدگی سے نوٹس لیا تھا خیال رہے کہ اس سے قبل بھی نیپرا نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں کےالیکٹرک کو فوری طور پر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی گئی تھیکراچی میں طویل غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگیاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے شدید گرم اور مرطوب موسم میں کراچی کے مکینوں اور تاجروں کو طویل دورانیے کی بجلی کی بندش اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کےالیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کے مسائل کا بھی سامنا ہے جبکہ توانائی کی تقسیم کار کمپنی نے بجلی کی بندش کو طلب رسد میں فرق اور فرنس ائل کی قلت سے منسلک کیا تھاکراچی میں بجلی کی اس صورتحال پر شہریوں کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک نے یا تو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بحال کردی ہے یا ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ اپ کے علاقے میں بجلی کے تعطل کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس کے اوقات کار میں تبدیلی ہوسکتی ہےعوام کا کہنا تھا کہ جب بجلی کے غیر اعلانیہ تعطل کی شکایت کی جاتی ہے تو متوقع وقت بتانے کے ساتھ جواب ملتا ہے کہ ٹیم بجلی کی فراہمی بحال کرنے کے لیے کام کررہی ہیںمزید پڑھیں نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کو نوٹسشہر میں جاری بجلی کی طویل بندش اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں توانائی کمپنی نے بجلی کی طلب میں اضافے فرنس ائل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان تمام وجوہات کی بنا پر بجلی کی فراہمی ہزار 150 میگا واٹ سے کم ہو کر 2800 میگا واٹ رہ گئی ہےتاہم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کےالیکٹرک کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا تھا کہ کےالیکٹرک جھوٹا دعوی کررہی ہے کہ ایس ایس جی سی نے گیس کی فراہمی کم کردی ہےبیان میں کہا گیا تھا کہ اس وقت گیس کمپنی کے الیکٹرک کو 240 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہی ہے جو معمول کے 190 ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی 50 ایم ایم سی ایف ڈی زیادہ ہےدوسری جانب وزارت توانائی نے کےالیکٹرک کے ای کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس ئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیںوزارت توانائی کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچنے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعوی جھوٹا ہے سوئی سدرنبیان میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہےعلاوہ ازیں گزشتہ روز وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ کراچی کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دوسری جگہوں سے دی جائے گی جس سے مزید 200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگیانہوں نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ کراچی کو علیحدہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی دے رہے ہیں بلکہ 180تک چلے گئے ہیں اور 100 میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ سے دے رہے ہیں گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی ترسیل اور منتقلی کے نظام میں جو تبدیلی لانی تھی وہ نہیں لائی گئی اور کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظام میں بہتری کے منصوبوں پر ریکارڈ مدت میں عملدرمد ہوگا
فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ ریونیو کلیکشن میں اضافہ ظاہر کرنے کے لیے 2014 سے اب تک کھرب 32 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ کلیمز بلاک کیے ہیںیہ انکشاف قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی ار کے حکام نے کیا ایف بی ار کے ممبر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ اب تک صرف کھرب ارب روپے کے کلیمز کی تصدیق اور ان پر کارروائی ہوئی جبکہ کئی سال گزر جانے کے باوجود واجبات کی بقیہ رقم کا معاملہ غیر واضح ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین فیض اللہ کی سربراہی میں کمیٹی برائے خزانہ نے پالیسی بنانے والوں سے اصل رقم چھپانے اور ریفنڈ کی عدم ادائیگی پر ایف بی ار حکام پر سخت برہمی کا اظہار کیایہ بھی پڑھیں حکومت سے ٹیکس ریفنڈ تنخواہوں کی ادائیگی میں استعمال کرنے کا معاہدہ نہیں ہوا ڈاکٹر اشفاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی ار نے ٹیکس دہندگان کو 89 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ ادا کیے ہیںانہوں نے بتایا کہ 2014 سے اب تک کھرب 14 روپے کہ انکم ٹیکس ریفنڈز کلیمز جبکہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کے ایک کھرب 12 ارب روپے کے کلیم زیر التوا ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم کب ادا کی جائے گیایف بی ار کے رکن پالیسی ڈاکٹر عتیق احمد نے بتایا کہ بقیہ انکم ٹیکس ریفنڈ کے کلیمز ایڈجسٹ کردیے گئے مطالبے کے ذریعے ختم کردیے گئے یا غیر تصدیق شدہ ہیںاس سے یہ بات واضح ہے کہ ایف بی ار غیر تصدیق شدہ ہونے کے بہانے کھرب 25 ارب روپے انکم ٹیکس ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی کرنے سے گریزاں ہےمزید پڑھیں ایف بی ارسیلز ٹیکس ریٹرنز کی نگرانی کیلئے سوفٹ ویئر کا افتتاحایف بی ار حکام نے کمیٹی کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ وزیراعظم کے پیکج کے تحت ضمنی گرانٹس سے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئیجس پر رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے اعتراضات اٹھائے انہوں نے سوال کیا کہ ایف بی ار گرانٹس سے ریفنڈ ادائیگیاں کس طرح کرسکتا ہے یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ایف بی ار کو حکومت سے ریفنڈ ادائیگیوں کے لیے گرانٹ موصول ہو اس معاملے پر دیگر اراکین نے بھی مداخلت کیایف بی ار حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس رقم کو رواں مالی سال کے دوران ایڈجسٹ کردیا جائے گایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کو سیلز ٹیکس کی مد میں ارب روپے ریفنڈ کرنے کی ہدایت قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاس میں کسٹم اپریشن طارق ہدی نے بتایا کہ رکے ہوئے کسٹم کی چھوٹ ارب روپے کے لگ بھگ ہے تاہم انہوں نے ٹیکس دہندگان کو ادائیگیوں کے لیے کوئی رڈ میپ فراہم نہیں کیاایف بی ار حکام نے دعوی کیا کہ موجودہ مالی سال کا ریونیو ہدف حاصل کرلیا جائے گا
اسلام باد عالمی بینک کی جانب سے جنوبی ایشیا کے سیاحتی شعبے کے حوالے سے جاری پالیسی بریف میں کہا گیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے اثرات کے باعث پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کو ارب 64 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچ سکتا ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث صوبہ خیبرپختونخوا کو ایک سے کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا ہوسکتا ہےکووڈ 19 اور جنوبی ایشیا میں سیاحت کے عنوان سے جاری پالیسی بریف میں مزید تخمینہ لگایا گیا کہ کورونا وائرس سے مرتب ہونے والے اثرات نے پاکستان کے سیاحتی شعبے میں لاکھ 80 ہزار ملازمتوں کو خطرے میں ڈال دیا ہےعالمی وبا کورونا وائرس کے سب سے زیادہ اثرات بھارت پر مرتب ہوئے ہیں جس کی جی ڈی پی کو 43 ارب 40 کروڑ ڈالر کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے اس کے بعد نیپال کو 46 کروڑ ڈالر کے ممکنہ نقصان او مالدیپ کی جی ڈی پی کو 70کروڑ کے خسارے کا سامنا ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا شرح نمو تیزی سے نیچے نے لگیحکومت پاکستان کی جانب سے کووڈ19 میں سیاحت کے ردعمل کی سرگرمیوں میں نقد گرانٹ یا سبسڈیز ٹیکس چھوٹریلیفتوسیع فیسبلز معافی سیاحتی روابط یا کرائسز ٹاسک فورس وبا کے پھیلا سے نمٹنے کے لیے صنعت کے ساتھ تعاون سیاحتی اثاثوں کی بحالی قومی ایئرلائن کی جانب سے منسوخی کی فیس معاف اور قومی ایئرلائنز کے کارگو پریشنز کو برقرار رکھنا شامل ہے عالمی بینک کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاحت پر پاکستان میں پوری معیشت کی جی ڈی پی کے مقامی اخراجات کی شرح 409 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں انٹرا ریجنل جنوبی ایشیائی سیاحوں کی شرح 325 فیصد ہے اس حوالے سے سب سے زیادہ شرح بھارت کی 6394 فیصد اس کے بعد بنگلہ دیش کی 1302فیصد سری لنکا 1119فیصد نیپال 622 فیصد مالدیپ 237فیصد اور بھوٹان کی شرح 001 فیصد ہےعالمی بینک کی پالیسی بریف میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا خاص طور پر ملازمتوں کے حوالے سے سفر اور سیاحت پر زیادہ انحصار کرتا ہے جبکہ 2019میں ملازمت کے کروڑ 77 لاکھ مواقع پیدا ہوئے تھےچند اقتصادی پشنز کے ساتھ مالدیپ کا جزیرہسیاحت پر خاص طور پر انحصار کرتا ہے جبکہ دوسرے جنوبی ایشیائی ممالک کے پاس جی ڈی پی کے زیادہ متنوع ذرائع ہیں جن میں زراعت اور ترسیلات زر بھی شامل ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکانرپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا کے اثرات سے کم از کم سے ماہ تک سفری اور سیاحتی خدمات کی طلب میں ایک خاموشی رہنے کا امکان ہے جبکہ اس کی بحالی میں اس سے دگنا وقت لگے گا اس میں کہا گیا کہ پہلے مقامی سیاحت کی بحالی کا امکان ہے اور مقامی سیاحت کے بعد بحال ہونے والی اگلی مارکیٹس میں کووڈ19 سیف زونز محفوظ مقامات میں انٹرا ریجنل سفر شامل ہےخیال رہے کہ عالمی وبا جنوبی ایشیا میں سفر اور سیاحت سے وابستہ کروڑ 77 لاکھ کے قریب ملازمتوں پر اثر انداز ہورہی ہیں جن میں غیر رسمی شعبے کی خواتین اور کمزور طبقہ بھی شامل ہےبحران کے نتیجے میں صرف سفر اور سیاحت کے شعبے میں خطے کی جی ڈی پی میں 50 ارب ڈالر سے زائد کے خسارے کے امکانات ہیںیہ خبر 10 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
واشنگٹن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2021 میں پاکستان میں بتدریج معاشی بحالی متوقع ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ممالک کے پالیسی اقدامات کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے مارچ کے بعد سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیائی ایم ایف نے نوٹ کیا کہ ملک کا معاشی لک منظرنامہ خاص طور پر خراب ہوا ہے اور مالی سال 2020 میں نمو کا تخمینہ 04 فیصد ہےمزید پڑھیں مخصوص قرضوں کو معاف کرنے کی ضرورت ہے ئی ایم ایفاس رپورٹ کے مطابق اپریل کے وسط کے بعد سے وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ ہم ہنگی سے کم خطرے والی صنعتوں کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے کر اور چھوٹی خوردہ دکانوں کو نئے معیاری پریٹنگ طریقہ کار ایس او پیز کے ساتھ دوبارہ کھولنے کی اجازت دے کر لاک ڈان انتظامات کو ہستہ ہستہ سان بنارہی ہےاس کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی نقل حرکت پر پابندیاں ختم کردی گئی ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ تعلیمی اداروں میں 15 جولائی سے دوبارہ کام شروع کیا جائے گاتاہم ہفتہ کے اختتام پر دکانوں کی بندش اور زیادہ خطرے والے مخصوص علاقوں کو سیل کرنے کے لیےمنتخب لاک ڈان انتظامات بدستور برقرار ہیںساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ 24 مارچ کو 12 کھرب روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا جس پر اب عمل درمد کیا جارہا ہے اور مالی سال 212020 میں اس کی پیروی کی جائے گیاس رپورٹ میں وبائی امراض کے معاشی اثر کو کم کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کی تفصیل بھی بتائی گئییہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئی وفاقی حکومت کے اہم اقدامات میں ہنگامی صحت کے سامان پر درمدی ڈیوٹی کا خاتمہ 62 لاکھ یومیہ اجرت کمانے والے مزدوروں کو نقد رقم کی منتقلی ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد کم مدنی والے خاندانوں میں نقد رقم کی منتقلی برمدی صنعت کے لیے ٹیکس ریفنڈز میں تیزی جس میں سے 65 فیصد پہلے ہی تقسیم کیے جاچکے ہیں اس کے علاوہ ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبے کو مالی اعانت فراہم کیا جانا شامل ہےرپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ اقتصادی پیکیج میں گندم کی تیزی سے خریداری صحت اور خوراک کی فراہمی کے لیے معاونت ہنگامی صورتحال کا فنڈ اور کورونا وائرس سے متعلق سازو سامان کی خریداری کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی این ڈی ایم اے کو وسائل کی منتقلی بھی شامل ہےاس رپورٹ میں تعمیراتی شعبے میں ٹیکس مراعات کی فراہمی کا بھی تذکرہ کیا گیا تاکہ لاک ڈانز سے پیدا ہونے والی شدید روزگار کی ضروریات کو دور کیا جاسکےرپورٹ کے مطابق صوبائی حکومتیں کم مدنی والے گھرانوں کو نقد گرانٹ ٹیکس میں ریلیف اور اضافی صحت کے اخراجات پر مشتمل معاون مالی اقدامات پر عمل پیرا ہیں
اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے تمام بینکوں کے اوقات میں تبدیلی کرتے ہوئے کورونا وائرس سے قبل والے اوقات بحال کر دیےمرکزی بینک کے جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ 13 جولائی سے تمام بینک عوام کے لیے نئے اوقات کار پر عمل درامد کے پابند ہوں گےتاہم بینک اپنی شاخوں کے لیے اپنے کاروباری اوقات اپنی ضروریات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق طے کر سکتے ہیںنئے اوقات کار کے مطابق تمام بینک پیر سے جمعرات صبح بجے سےشام ساڑھے بجے تک کھلے رہیں گے اور ان دنوں میں دوپہر ڈیڑھ سے بجے تک کھانے اور نماز کا وقفہ ہوگا یہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی جمعہ کو بھی بینکوں کے اوقات یہی رہیں گے تاہم نماز جمعہ اور کھانے کا وقفہ دن ایک بجے سے ڈھائی بجے تک ہوگاواضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث بینکوں کے اوقات مختصر کر دیے گئے تھےمرکزی بینک نے 28 مئی کو بینکوں کے نئے اوقات کار جاری کیے تھے جس کے مطابق تمام بینک اور مالیاتی ادارے پیر سے جمعرات صبح 10 سے سہ پہر ساڑھے بجے اور جمعہ کو صبح 10 بجے سے ایک بجے تک کھلے ہوں گے
اسلام اباد تیل کی صنعت کی جانب سے مزاحمت اور احتجاج کے دوران حکومت نے یورو5 سے کم معیار کے پیٹرول اور ڈیزل کی درامد پر یکم اگست 2020 سے یکم جنوری 2021 تک کے لیے پابندی عائد کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام نے تیل کی صنعت اور حکام کو ایک اور تنازعے میں دھکیل دیا ہے جو پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقہ کار اور 20 روز کا اسٹاک رکھنے کے معاملے پر تقسیم کا شکار ہیںائل انڈسٹری نے تازہ ہدایات پر عملدرامد سے معذوری کا اظہار کیا ہے بالخصوص اتنے مختصر نوٹس پر اور قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے اور زر مبادلہ کی مد میں سالانہ 20 کروڑ ڈالر کے نقصان سے خبردار کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی موٹر گاڑیاں بھی اتنی تیزی سے تبدیلی کے لیے تیار نہیںیہ بھی دیکھیں پاکستان میں ناقص ایندھن کے بجائے یورو متعارف کرانے کا فیصلہ ڈائریکٹوریٹ جنرل اف ائل اف دا پیٹرولیم ڈویژن نے یورو5 کے تینوں گریڈز رون 92 95 اور 97 کی خصوصیات نوٹیفائیڈ کیں اور ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ اف پاکستان ایچ ڈی ائی پی اور تیل کی صنعت کو ان خصوصیات پر عملدرامد کی ہدایت کی ہےوفاقی کابینہ کی جانب سے 23 جون کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے جون کے فیصلے کی منظوری کے مطابق اسی دفتر نے ایک ہفتے قبل یورو4 اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی خصوصیات نوٹیفائیڈ کی تھیںنئی خصوصیات کے تحت دونوں مصنوعات میں موجودہ معیار 50 پی پی ایم پارٹیکلز پر ملین کے مقابلے میں 10 پارٹیکلز پر ملین سے زیادہ نہ ہوںاعلی سطح پر کیے گئے اس فیصلے میں بڑا تضاد موجود ہے کیوں کہ مقامی ریفائنریز اس معیار کی مصنوعات نہیں بناسکتی اور ملک کے کئی حصوں میں موجودہ معیار کی پیٹرولیم مصنوعات کا استعمال جاری رہے گایہ بھی پڑھیں کویت کا پاکستان سے ایندھن کا ترسیلی نظام بہتر بنانے کا مطالبہاس کے علاوہ کئی علاقوں میں یہ صارفین کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا کہ کیا وہ ایک چیز کے اچھے معیار کی قیمت ادا کریں گے یا نہیںڈائریکٹر جنرل ائل کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی درامد کو یورو5 پر منتقل کرنے کا عمل 15 روز میں شروع ہوگا اور یکم اگست کے بعد کسی ائل مارکیٹنگ کمپنی کو یورو5 سے کم معیار کا پیٹرول درامد کرنے کی اجازت نہیں ہوگیاسی طرح ڈیزل کی درامد میں یورو5 خصوصیات کا اطلاق یکم جنوری 2021 سے ہوگا اور اس دوران یورو کی درامد کی کوششیں کی جائیں گی تاہم عدم دستیابی پر کویت پیٹرولیم کارپوریشن کے ساتھ ہوئے طویل مدت کے معاہدے کے تحت یورو4 خصوصیات والا ڈیزل درامد کیا جائے گانوٹیفکیشن کے مطابق ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت کے تعین مال برداری کے حوالے سے موجود طریقہ کار پر عمل درامد جاری رہے گایہ بھی پڑھیں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار اموات ہوتیں ہیںدوسری جانب تیل کی صنعت نے حکومت سے مرحلہ وار طریقہ کار اپناتے ہوئے پہلے یورو4 خصوصیات متعارف کرونے کا مطالبہ کیا ہے جیسے کے دیگر ممالک میں کیا گیاان کا مزید کہنا تھا کہ صنعت کو اس وقت مصنوعات کی دستیابی سے متعلق مشکلات کا سامنا ہے جس میں یورو5 کی درامد سے متعلق فراہمی کے انتظامات کے لیے سے ماہ کا عرصہ درکار ہے حتی کہ پی ایس او کو بھی نوٹس کے بعد ان انتظامات کے لیے 60 روز کے وقت کی ضرورت ہےصنعتی نمائندوں کے مطابق پاکستان اس وقت تیل کی 70 سے 80 فیصد ضرورت خلیجی ممالک اور مقامی ریفائنری سے پوری کرتا ہے اور اینڈ پوائنٹ 205 سی اور 10 پی پی ایم سلفر کی مقدار کی تجویز پر 50 فیصد سپلائی موجودہ ذرائع سے حاصل نہیں کی جاسکے گی اور اسے یورپ سے درامد کرنا ہوگا
کراچی پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ پی ایس ایم سی ایل نے منگل کو لٹو 660 سی سی وی ایکس ماڈل کی قیمت میں جولائی سے 63000 روپے کا اضافہ کردیا جس کے بعد اس کی قیمت 11 لاکھ 98 ہزار روپے ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے مجاز ڈیلرز کو بھیجے گئے خط میں قیمت میں اضافے کی کوئی وجہ بتائے بغیر کہا کہ صارفین جو پہلے ہی پوری ادائیگی کے ساتھ ماڈل بک کر چکے ہیں ان سے قیمت کے بڑھنے کا فرق نہیں لیا جائے گااس سے قبل پی ایس ایم سی نے یکم جولائی کو موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں بھی ہزار سے ہزار روپے کا اضافہ کیا تھامزید پڑھیں ایک اور پاکستانی کمپنی 800 سی سی گاڑی متعارف کرانے کیلئے تیار اس اضافے کے بعد جی ڈی 110 ایس جی ایس 150 جی ایس 150 ایس ای جی 150 اور جی ایس ایکس 150 ایس ایف کی قیمتیں بالترتیب ایک لاکھ 75 ہزار روپے ایک لاکھ 85 ہزار روپے لاکھ ہزار روپے لاکھ 79 ہزار روپے اور لاکھ 79 ہزار روپے ہوگئی تھی70 سے 250 سی سی کی سپر پاور موٹر سائیکل اسمبل کرنے والی کمپنی این جے ٹو انڈسٹریز نے بھی یکم جولائی سے قیمتوں میں ایک ہزار سے ہزار روپے کا اضافہ کیا تھاتاہم گزشتہ روز کمپنی نے اپنے اعلان کو واپس لیتے ہوئے قیمتوں میں ایک ہزار سے ہزار روپے کے بجائے 1200 سے 2500 روپے کا اضافہ کیا تھا جس کا اطلاق 10 جولائی سے ہوگایہ بھی پڑھیں گاڑی کے ٹائر کو پنکچر ہونے سے بچانے کا حیرت انگیز طریقہکمپنی نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کو قیمتوں میں اضافے کی وجہ بتایا جس کی وجہ سے درمدی پارٹس کی لاگت بھی بڑھییونیک موٹرسائیکل کے اسمبل کرنے والوں نے بھی 10 جولائی سے 70 سی سی اور 100 سی سی ماڈلز کی قیمتوں میں 1200 سے 2200 روپے کا اضافہ کیا جبکہ دیگر متعدد چینی جاپانی موٹرسائیکل اسمبلرز نے 500 سے 20 ہزار روپے تک کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے منگل کے روز بتایا کہ بینکوں کے ڈپازٹ میں سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کی کل سرمایہ کاری خصوصا سرکاری سیکیورٹیز 40 فیصد بڑھ گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس جون کے خر تک 122 فیصد اضافے سے 162 کھرب 29 ارب روپے ہوگئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 144 کھرب 58 ارب روپے تھے جو 17 کھرب 71 کروڑ روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہےمالی سال 2020 میں ملک میں مجموعی طور پر پیسے کی فراہمی میں گزشتہ سال 113 فیصد کے مقابلے میں تقریبا 16 فیصد کا اضافہ ہوا ہے تاہم نجی شعبے کا قرضہ پورے سال میں شدید افسردگی کا شکار رہا کیونکہ اسی عرصے میں ایڈوانسز میں معمولی 12 فیصد کا اضافہ ہوامزید پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرراسٹیٹ بینک کی ایک اور رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری دستاویزات میں سرمایہ کاری ریکارڈ اعلی ترین سطح تک پہنچ گئی اور اس نے 110 کھرب روپے کی سطح عبور کرلیاعداد شمار میں ظاہر ہوتا ہے کہ شیڈول بینکوں نے سرکاری پیپرز میں 78 کھرب 88 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ نان بینک اداروں اور کارپوریٹز نے اجتماعی طور پر 35 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کیٹی بلز میں 60 کھرب 52 ارب روپے شامل ہوئے جبکہ 30 جون تک پی ئی بیز میں سرمایہ کاری 52 کھرب 70 ارب روپے تھیمارچ سے پہلے سرکاری پیپرز انتہائی منافع بخش تھے کیونکہ ریٹرن 125 فیصد سے زیادہ تھا تاہم کورونا وائرس کے پھیلا کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک نے شرح منافع میں کمی کا سلسلہ شروع کردیا تھاشیڈول بینکوں کی کل سرمایہ کاری ایک سال کے دوران 40 فیصد بڑھی اور جون تک یہ 106 کھرب 81 ارب روپے پر پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 30 کھرب 57 ارب روپے تھی اور یہ 76 کھرب 24 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتی ہےاس رقم کا زیادہ تر حصہ سرکاری سیکیورٹیز میں چلا گیایہ بھی پڑھیں شرح سود میں ایک فیصد کمی پالیسی ریٹ 7فیصد کردیا گیاکورونا وائرس کے پھیلا سے پہلے ہی مقامی تجارت اور صنعت بنیادی طور پر 13 فیصد کی اعلی شرح سود کی وجہ سے بینکوں سے زیادہ قرض نہیں لے رہی تھی اور اب اس رجحان میں مزید اضافہ ہوا ہےگزشتہ روز جاری ہونے والی جے ایس ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیپیٹل ضروریات میں جگہ پیدا کرنے قرضے لینے کی حد بڑھانے اور ریگولیٹری توسیعی قرضے کی حد میں اضافے کے اعلان جیسے متعدد اقدامات کے باوجود بینک نئے قرضے دینے سے گریزاں ہیںرپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 2020 کی خری سہ ماہی کے دوران قرضوں میں نمو نہیں دیکھا گیا
اسلام باد ایک سروے رپورٹ کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سیکیورٹی کی بہتر صورتحال پر بہت پرجوش ہیں اور کہتے ہیں کہ دو اہم کاروباری مراکز کراچی اور لاہور اب خطے کے دوسرے میگا شہروں کے برابر گئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو جاری ہونے والے سروے سالانہ سیکیورٹی سروے 2020 میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری او ئی سی سی ئی نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملک میں تیزی سے بہتری لانے والے سیکیورٹی ماحول پر اعلی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا ہےیہ سروے او ئی سی سی ئی کی جانب سے کیا گیا جو دعوی کرتا ہے کہ وہ اقتصادی شراکت کے لحاظ سے سب سے بڑا چیمبر ہے اور پاکستان میں 200 اعلی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ سروے جولائی 2019 سے جون 2020 تک ملک میں حفاظتی ماحول کے بارے میں راء پر مبنی تھاسروے کے شرکا نے پاکستان کراچی اور لاہور کے اہم کاروباری مراکز میں قانون نافذ کرنے والے اداروں ایل ای اے کی کارکردگی کو سراہا جس سے دونوں شہروں کی سیکیورٹی خطے کے دوسرے میگا شہروں کی طرح اطمینان بخش سطح تک بتائی گئیمزید پڑھیں ٹریژری بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیسروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او ئی سی سی ئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ 29 جون کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی بہادری پیشہ ورانہ ہینڈلنگ اور بہت ہی کم وقت میں قانون کی صورتحال کی بحالی او ئی سی سی ئی کے ممبران کے اعتماد کا ثبوت ہے کہ ملک میں جان مال کو پہنچنے والے کسی بھی خطرے کا پیشہ ورانہ مقابلہ کیا جاسکتا ہےانہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار علیحدہ علیحدہ واقعات سے پریشان نہیں اور پریٹنگ ماحول کے بارے میں ایک جامع نظریہ اپناتے ہیں جسے وہ انتہائی مثبت سمجھتے ہیں اور اس میں مسلسل بہتری دکھائی دے رہی ہےسروے کے جواب دہندگان میں ممبر تنظیموں کے سی ای اوز اور سینئر مینجمنٹ شامل تھے اور اس میں او ئی سی سی ئی کے 200 ممبران میں سے 70 فیصد نے شرکت کی جو 35 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان میں معیشت کے 14 کلیدی شعبوں میں کام کرتے ہیںدو تہائی سے زائد ممبران کے ہیڈ فس کراچی میں تھے اور ان کا کاروبار پورے ملک میں چل رہا ہےیہ سروے 15 مئی سے 22 جون کے درمیان کیا گیا تھاسروے میں بتایا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران خصوصا کراچی اور لاہور میں سیکیورٹی کے ماحول میں مزید بہتری سے متاثر ہوئے جبکہ دیگر کاروباری مراکز میں بھی نمایاں بہتری ئیتقریبا 60 فیصد جواب دہندگان نے اپنے اور صارفین کے کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنے متعلقہ سپلائرز اور ملازمین کی حفاظت کے بہتر ماحول کے بارے میں بتایاگزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد سے زائد جواب دہندگان نے اس سال مزید زائرین کی مد کی اطلاع دی جس میں سے 26 فیصد نے 50 سے زائد زائرین کی میزبانی کی اور زیادہ تر نے 20 سے 50 زائرین کا بتایاغیر ملکی کاروباری زائرین بنیادی طور پر چین امریکا متحدہ عرب امارات برطانیہ کے علاوہ یورپی اور ایشیائی ممالک کے تھےسیکیورٹی ماحول میں مستحکم بہتری کی وجہ سے او ئی سی سی ئی کے ممبران نے بتایا کہ ملک کے اندر ہیڈکوارٹر اور علاقائی انتظام پر مشتمل پاکستان کے کاروباری پریشنز کے بورڈ اور انتظامی اجلاس 90 فیصد سے زائد ملک کے اندر ہی منعقد کیا گیایہ بھی پڑھیں ملک سے عارضی سرمایہ کاری کا اخراج ایک ارب 30 کروڑ ڈالر تک جا پہنچاسنگین جرائم کے معاملے میں 87 فیصد جواب دہندگان نے کراچی اور لاہور میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا اشارہ دیا تاہم سروے کے جواب دہندگان نے اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کیامجموعی طور پر کراچی میں 37 فیصد اور لاہور میں 27 فیصد جواب دہندگان نے اسٹریٹ کرائم کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیانتائج کے مطابق اسلام باد میں اہم کاروباری مراکز میں اسٹریٹ کرائم میں سب سے کم اضافہ دیکھنے میں یاقانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سراہا گیا کیونکہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کار ان کی کارکردگی سے مطمئن نظر ئے90 فیصد سے زائد نے کراچی اور لاہور پولیس پاکستان رینجرز سندھ اور شہری پولیس اور 84 فیصد نے سندھ پولیس پر اطمینان کا اظہار کیااو ئی سی سی ئی سیکیورٹی سروے بہت جامع ہے اور سیکیورٹی سے وابستہ کاروبار کرنے کے مختلف پہلوں اور ان کے پریشن پر اس کے اثرات پر پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد کی تفصیلی راء پیش کرتا ہے
اسلام باد پاکستان اور چین نے ڈیڑھ ارب ڈالر کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخط کردیے جس سے 7007 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگیاس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک ملک کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگی جو ملک میں غیرمعمولی خوشحالی اور ترقی لارہی ہے وزیر اعظم فس میں منعقدہ تقریب میں زاد پتن ہائیڈرو پاور منصوبے پر چین کے گیژوبا گروپ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ یہ سی پیک وہ منصوبہ ہے جو پاکستان کو خوشحالی کی نئی بلندیوں پر لے جائے گاعمران خان نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 30 برس کے دوران ابھرتی ہوئی معاشی طاقت چین کی ترقی سے سیکھ سکتا ہےمزید پڑھیں سی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا وزیراعظمانہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سی پیک کے تحت چل رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پہلے سی پیک صرف روڈ کنیکٹیوٹی تک محدود تھا لیکن اب اس کے دیگر پہلوں کو سامنے لایا جارہا ہے واضح رہے کہ یہ پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہے جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت ئے گی اور اس سے 7007 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگیزاد پتن کے لیے ایندھن درمد کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی چنانچہ ملک کو سستی اور لودگی سے پاک بجلی پیدا کرنے میں مدد دے گا اور مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرے گایہ منصوبہ دریائے جہلم پر واقع ہے جو 2026 میں مکمل ہونے کی امید ہےوزیر اعظم نے کہا کہ وقت سی پیک کے طویل المدتی فوائد کو ثابت کرے گا جو پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی تعاون پر مبنی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ابھرتی ہوئی عالمی معاشی طاقت چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہےوزیراعظم نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعاون سے مستفید ہوتے رہیں گےزاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر دستخط کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یہ لودگی سے پاک توانائی پر مبنی پاور پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی سرمایہ کاری کا حصہ ہے یہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیاانہوں نے کہا کہ ماضی کے برعکس یہ منصوبہ لوگوں پر بوجھ نہیں بنے گا ماضی کی حکومتوں نے مہنگے منصوبوں کا غاز کیا جنہیں درمد کردہ ایندھن سے فعال بنایا گیا جس سے بجلی مہنگی ہوئی اور ملک کی کرنسی پر دبا پڑا وزیراعظم نے کہا کہ درمدی ایندھن پر مبنی بجلی کے منصوبوں پر بہت لاگت ئی جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ یہ صنعت کم لاگت کی توانائی استعمال کرنے والے پڑوسی ممالک کا مقابلہ نہیں کرسکی انہوں نے مزید کہا کہ اس سے گھریلو صارفین پر بھی بوجھ پڑاوزیر اعظم نے کہا کہ ہائیڈرو پاور کی پیداوار کو صاف توانائی کا ایک بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے جو حکومت کی کلین اینڈ گرین پاکستان پالیسی کے مطابق ہے اور اسے ماحول دوست قرار دیا جاتا ہےانہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے گلوبل وارمنگ کے اثرات بھی کم ہوں گےعمران خان نے بجلی کے منصوبے سے متعلق معاہدے پر وزارت توانائی سی پیک اتھارٹی زاد جموں کشمیر اور پنجاب کی حکومتوں کو سراہا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ منصوبے کو مقامی وسائل بروئے کار لاکر مکمل کیا جائے گامزید پڑھیں پاکستان نے سی پیک سے متعلق دعوں کو مسترد کردیاانہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے باوجود سی پیک کے منصوبے پر پوری قوت کے ساتھ کام جاری ہے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پچھلے 10روز میں کم لاگت پر 1800 میگاواٹ بجلی کرنے کے لیے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے انہوں نے مزید کہا کہ ان منصوبوں سے تقریبا ہزار مقامی افراد کو روزگار بھی ملے گامعاہدے پر دستخط کے موقع پر پاکستان میں چینی سفیر یا جنگ چینی کمپنی کے حکام وزرا اور اعلی عہدیدار بھی شریک تھے یہ خبر جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد اسلامی ترقیاتی بینک ئی ایس ڈی بی نے پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں مزید شراکت کے طور پر پاکستان کے لیے کروڑ ڈالر کے ضمنی فنڈ کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اسلامی ترقیاتی بینک مرباہا اور ئی ایس ڈی بی کے زیر انتظام زندگی اور روزگار فنڈ ایل ایل ایف کی طرف سے کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی گرانٹ بھی شامل ہےاس نئی فنانسنگ کی منظوری اسلامی ترقیاتی بینک کے بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے اس ہفتے کے اوائل میں اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر بندر ہجر کی زیر صدارت جدہ میں منعقدہ ورچوئل اجلاس میں دیمزید پڑھیں پنجاب خیبرپختونخوا میں ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس کے کیسز رپورٹواضح رہے کہ اسلامی ترقیاتی بینک اس سے قبل بھی اسی منصوبے میں 10 لاکھ کا تعاون کرچکا ہےتاہم نئی اضافی مالی اعانت کے بعد اس کی کل شراکت ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گیدریں اثنا جنیوا میں منعقدہ پولیو وائرس کے بین الاقوامی پھیلا سے متعلق ہیلتھ ریگولیشنز کے تحت ہنگامی کمیٹی کے 25 ویں اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں ائی کہ پاکستان اور افغانستان میں وائرس کی ترسیل کے خاتمے کے لیے ابھی بھی بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جو پولیو انفرا اسٹرکچر تیار کیا گیا تھا اسے کورونا وائرس ردعمل کے سلسلے میں ٹریکنگ اور ٹریسنگ میں مدد کے لیے استعمال کیا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں قطرے انجکشن یا دونوں پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جواباتانٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی ئی ایچ ایمرجنسی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں وائرس کی بڑے پیمانے پر ترسیل جاری ہے جس کی نشاندہی دونوں فلیسڈ پیرالیسز اے ایف پی کی نگرانی اور ماحولیاتی نمونے لینے سے ہوتی ہےبیان میں کہا گیا کہ ڈبلیو پی وی ون کا پھیلا وسیع پیمانے پر جاری ہے اور جنوبی خیبر پختونخوا ڈبلیو پی وی ون نیا گڑھ بن چکا ہے جبکہ کراچی اور کوئٹہ بلاک کے بھی چند علاقوں میں بلا رکاوٹ وائرس کی ترسیل جاری ہےواضح رہے کہ اس سے قبل سندھ اور پنجاب میں پولیو سے پاک علاقوں میں ڈبلیو پی وی ون کے پھیلا میں اضافہ ہوا ہےخیال رہے کہ رواں سال ملک بھر سے اب تک سامنے انے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 56 ہےگزشتہ برس پولیو کے 144 کیس سامنے ائے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 12 اور 2017 میں تھیپولیو ایک انتہائی معتدی مرض ہے جو زیادہ تر سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر معذوری بلکہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہےپولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہےہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے
اسلام باد حکومت ملک میں اورگینک کاشتکاری کو فروغ دینے کے مقصد کے تحت زرعی زمینوں پر حملہ کرنے والی لاکھوں ٹڈیوں کو استعمال کرنے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے جس سے بائیو کھاد تیار کی جائے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی پائلٹ ٹیسٹنگ چولستان اور تھر میں کی جائے گی اور اگر دونوں علاقوں میں 10 فیصد بادی سرگرم ہوجاتی ہے تو وزارت برائے تحفظ قومی خوراک اور تحقیق کی توقع ہے کہ مقامی برادری کے لاکھ 22 ہزار افراد کی ایک فورس دستیاب ہوگی جو ٹڈی دل کے حملے کا مقابلہ کریں گےوزارت کو توقع ہے کہ اس منصوبے کے نتیجے میں بائیو ڈائیورسٹی کے تحفظ اور مقامی کمیونٹی کی مکمل متحرک ہونے کے ذریعے کروڑ 36 لاکھ ہیکٹر رقبے میں کھیت کے علاقے کو بچانے کے لیے باخبر نظام کو تیار کیا جاسکے گامزید پڑھیں ٹڈی دل لکھنے اور کہنے والے اپنی غلطی ٹھیک کرلیں یہ دل نہیں دل ہےوزارت کے مطابق اس منصوبے کا اقتصادی فائدہ 60 سے 70 فیصد کم لاگت کی کھاد متعارف کرانا ہوگا اور توقع ہے کہ دو سالوں میں منافع ارب 80 کروڑ روپے کے قریب ہوگا اور اس کے نتیجے میں زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ ہوگا مٹی کی صحت میں بہتری ئے گیٹڈی پر مبنی کھاد میں مزید این فیصد اور پی فیصد کا فائدہ ہوگاابتدا میں ایک مراعات یافتہ اسکیم کے تحت کمیونٹی کو متحرک کرنے کے ذریعے ٹڈیوں کو جمع کیا جائے گاوزارت کا کہنا ہے کہ کھاد کی تیاری کے لیے تیار کی جانے والی ایک کمپوزٹ سہولت طویل عرصے میں ٹڈیوں کے جزو کے ساتھ یا اس کے بغیر کارمد ہوگی اور یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے پہلے سال کے دوران ایک ارب روپے کی کھاد تیار کی جائے گیاگر اس منصوبے کے تحت فصلوں کے نقصانات کا ایک فیصد کنٹرول کیا جائے تو اس سے 32 ارب روپے کا فائدہ ہوگایہ بھی پڑھیں بلوچستان نے ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کے لیے پیکج کا مطالبہ کردیاایک لاکھ ٹن ٹڈیوں سے 70 ہزار ٹن کھاد تیار کی جائے گی جس سے ایک ہی خاندان ہر ماہ اوسطا ہزارروپے کما سکتا ہے اور منصوبے کی مکمل لاگت سالوں میں واپس جائے گیعمل درمد کے لیے چار نکاتی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس کے تحت ئندہ تین سے چار موسم گرما کے افزائش کے مہینوں کے دوران چولستان اور تھر کے صحراں میں اس منصوبے کی پائلٹ ٹیسٹنگ کی جائے گیوزارت کے مطابق برادری کو ادائیگی کے لیے مقررہ احساس پروگرام کے وصولی کے مقامات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں رقم ادا کی جائے گی
اسلام باد چاروں صوبوں زاد کشمیر کے علاوہ سرکاری اور نجی شعبے کے اہم اسٹیک ہولڈرز نے مجوزہ 27 سالہ انٹیگریٹڈ پیداواری صلاحیت کے توسیعی منصوبے ئی جی سی ای پی 20202047 میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حد سے زیادہ پر عزم مقامی توانائی کے وسائل کو کمزور اور تھرمل پلانٹس کے فوائد سے مختلف پیداواری ٹیکنالوجیز کا موازنہ کرنے میں غلط مفروضے پیش کرتا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ عوامی اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کو ئی جی سی ای پی کے خلاف جمع کرائی جانے والے تقریبا دو درجن اعتراضات کا خلاصہ ہے جسے وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کے ایک کارپوریٹ ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے پیش کیا تھاڈان کی نظر سے گزرنے والے دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ اعتراض کرنے والوں کی اکثریت نے ہائیڈرو پاور منصوبوں کو مبینہ طور پر پیچھے دھکیلنے پر احتجاج کیا ہے مثال کے طور پر دیامر بھاشا توانائی منصوبے کو سال 292028 سے بڑھا کر 2043 تک پہنچا دیا گیادیگر نے توانائی کی طلب میں اضافے کی شرح اوسطا سے فیصد رہنے کی پیش گوئی پر بھی سوال اٹھایا جس میں 2047 تک درکار پیداواری صلاحیت ایک لاکھ 30 ہزار میگاواٹ سے لاکھ 20 ہزار میگاواٹ تک بتائی گئیمزید پڑھیں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرنس ئل کی درمد پر پابندی ختم دوسری جانب حکومتی اداروں اور اس کے ترقیاتی شراکت داروں نے اوسط شرح نمو 38 فیصد سے زیادہ نہیں بتائیچند ماہرین نے مزید جوہری بجلی گھروں کے قیام کی بھی مخالفت کی ہے کیونکہ اس کی اوسطا لاگت 45 لاکھ ڈالر فی میگا واٹ تک ہوتی ہے جبکہ دیگر ٹیکنالوجیز میں یہ لاگت لاکھ سے 10 لاکھ ڈالر فی میگا واٹ ہےزاد کشمیر کی حکومت نے منصوبہ بندی میں خامیوں کی نشاندہی کیاس نے مقف اپنایا کہ ئی جی سی ای پی کے دعوے کم لاگت پر غور کرنے پر مبنی ہیں لیکن کم سے کم لاگت کے اختیارات کا جائزہ مساوی بنیاد پر نہیںان کا کہنا تھا کہ پن بجلی کے سستی قابل تجدید ہونے اور خاص کر ذیلی خدمات مثلا فریکوئینسی کنٹرول گرڈ اسٹیبلیٹی انتہائی طلب کے دوران پیداواری اپشن اور تقریبا صفر پیداواری لاگت ہونے کی وجہ سے ہر جگہ ترجیحی طور ہائیڈرو پاور کے وسائل کا استعمال کیا گیا تاہم ئی جی سی ای پی نے اس پہلو کو نظر انداز کیاازاد کشمیر کے حکام نے نشاندہی کی کہ پن بجلی کی معاشی زندگی کو 30 سے 50 سال بتایا گیا جو اصل میں 100 سال ہے اور یہ 100 سال قبل تعمیر کردہ منصوبوں سے ثابت ہوا ہے جو اب بھی زیر استعمال ہیںاس کے برعکس جوہری پشن کو 70 سال کی زندگی دی گئی ہےزاد کشمیر کی حکومت نے لکھا کہ اس تنازع کو درست کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس نے پن بجلی کی طویل کام کرنے والی زندگی کی اصل قدر کو نظرانداز کیا گیا جبکہ اس عرصے کے دوران پیداواری لاگت صفر کے قریب ہےیہ بھی پڑھیں کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی کے نرخ میں روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان زاد جموں کشمیر اور خیبر پختونخوا دونوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پن بجلی کے دیگر تمام پشنز پر کام کیا جائے تاکہ وہ خدا کے دیے ہوئے اس قدرتی وسائل سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیںمہنگی پن بجلیانہوں نے نشاندہی کی تھرمل توانائی کی زندگی اور ایندھن کی لاگت کو نظر انداز کرکے ہائیڈرو پاور کو غلط اور صرف تعمیراتی لاگت کی بنیاد پر مہنگا منصوبہ بتانے سے کئی اہم منصوبے 20 سال پیچھے چلے گئے ہیں جسے درست کرنے کی ضرورت ہےکے پی حکومت کے مطابق اس نے نجی شعبے کے تعاون سے وفاقی اور صوبائی بجلی کی پالیسیوں کے تحت متعدد منصوبوں کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز کی تکمیل اور دیگر کاموں میں کافی وقت اور رقم کی سرمایہ کاری کی تھی لیکن ئی جی سی ای پی نے اس طرح کے منصوبوں کو نظر انداز کردیا تھاکے پی نے کہا کہ ئی جی سی ای پی کو موجودہ تخمینوں کے بارے میں دوسرا اندازہ لگانے کے بجائے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تخمینہ لگانا چاہیےخیبر پختونخوا نے کوئلے کے پلانٹس پر طویل المدتی انحصار 32 ہزار 967 میگاواٹ پر بھی تنقید کیاس نے کہا کہ مقامی ذرائع کی طرف رجوع کرنا قابل تحسین ہے لیکن تھر کوئلے کے معاملے میں دستیابی اور ذیلی ضرورتوں کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے
اسلام باد حکومت نے ترقی اور مسابقت کے فروغ کے لیے مالی انتظام اور ریگولیٹری فریم ورک بہتر بنانے کے لیے ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی سے 25 کروڑ ڈالر کے قرض کی درخواست کردیمستحکم معیشت کے لیے لچکدار ادارے رائز پروگرام قومی معیشت کے انسانی سرمائے سمیت پیداواری صلاحیت میں طویل المدتی نقصان کو روکنے کے لیے معاشرتی تحفظ اور معاشی لچک کو فروغ دے گارائز پروگرام اے ئی ئی بی کے کورونا بحران سے بحالی کی سہولت کے تحت ہوگا اور ورلڈ بینک کے ساتھ ترقیاتی پالیسی کی مالی اعانت کے طور پر مالی تعاون کیا جائے گامزید پڑھیں کورونا وائرس ایشین انویسٹمنٹ بینک پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا اس پروگرام میں ملک کے رد عمل کا ایک عنصر تشکیل دیا گیا ہے اور اس سے وبائی امراض کے اثرات سے بحالی کی جا رہی ہے جس میں معیشت کو نئی زندگی دینے سمیت صحت اور معاشرتی شعبے میں اہم اخراجات پر توجہ دی جارہی ہےاس سے صحت اور معیشت پر منفی اثرات کو دور کرنے میں پالیسی اور ادارہ جاتی اقدامات میں بھی مدد ملے گی ان اقدامات سے معاشی لچک کے لیے ترقی اور مسابقت کو فروغ دینے کے علاوہ معاشی انتظام میں درمیانی مدت کی اصلاحات کو فروغ ملے گااس پروگرام کے تحت فراہم کی جانے والی مالی امداد غریبوں اور کمزوروں کو معاشرتی تحفظ فراہم کرے گی اور ترقی اور ملازمت میں بحالی کو یقینی بنانے کے لیے ایک غریب نواز مالی محرک پیکج فراہم کرنے کے علاوہ صحت کے شعبے کے ردعمل کو بھی بڑھا دے گیرائز پروگرام حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے صحت معاشرتی اور معاشی اہم منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری کوششوں کے ایک مربوط پیکج کا حصہ ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شاملاس میں حکومت کی سماجی اقتصادی بحالی کے لیے کوششوں اور صحت اور معاشرتی شعبوں میں اخراجات میں اضافے پر توجہ دی جائے گی جبکہ دو پالیسی ستونوں کے نزدیک مستقل معاشی نمو کی بنیاد رکھی جائے گیاس میں سب سے مالی پالیسی کو بہتر بناتے ہوئے مالی انتظامات اور میکرو اکانومکس استحکام کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات پر توجہ مرکوز کی جائے گی جس کے لیے مثر ادارے بین الحکومت انتظامات کو مستحکم بنانا قرضوں کی شفافیت اور انتظامات کو بہتر کرنا ٹیکس بیس کو بڑھانا اور ٹیکس پالیسی میں رکاوٹوں کو ختم کرنا توانائی کے شعبے سے سامنے نے والے مالی خدشات کو دور کرنا کا سہارا لیا جائے گااس کے علاوہ دیگر اقدامات میں تعاون اور مسابقت کی حمایت کرنا شامل ہے اور اس جنرل سیلز ٹیکس کو پورے ملک میں ہم ہنگ کرنا مالیاتی شعبے میں شفافیت بڑھانا ڈیجیٹل مالی شمولیت کی حمایت ریگولیٹڈ ریئل اسٹیٹ کی ترقی اور مسابقت کو فروغ دینا کا سہارا لیا جائے گا
حکومت پاکستان نے نوشین جاوید خان کی جگہ 22ویں گریڈ کے افسر محمد جاوید غنی کو چیئرمین فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کا اضافی عہدہ دے دیا ہےاسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت پاکستان نے محمد جاوید غنی کو تین ماہ کے لیے یا کسی اور افسر کی تقرری تک چیئرمین ایف بی کے عہدے پر تعینات کیا ہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگامزید پڑھیں شبر زیدی فارغ نوشین جاوید ایف بی کی نئی سربراہ تعیناتنوٹیفکیشن کے مطابق جاوید غنی پاکستان کسٹمز سروس کے 22ویں گریڈ کے افسر ہیں جو بطور ایف بی رکن تعینات ہیںجاوید غنی کی ٹوئٹر پروفائل کے مطابق انہوں نے واروک یونیورسٹی سے انٹرنیشنل اکنامک لا میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کر رکھی ہےجاوید غنی کو ایف بی سربراہ کی اضافی ذمے داری سونپنے کی سمری کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے دیادھر سابقہ چیئرمین ایف بی نوشین جاوید امجد کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور انہیں سیکریٹری قومی ورثہ اور ثقافتی ڈویژن تعینات کردیا گیا ہے اور اس کا اطلاق بھی فوری طور پر ہوگاواضح رہے کہ رواں سال اپریل میں حکومت نے شبر زیدی کو فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے نوشین جاوید امجد کو نیا چیئرپرسن تعینات کردیا تھایہ بھی پڑھیں شبر زیدی کے دوبارہ چھٹیوں پر جانے سے ایف بی ار غیر یقینی صورتحال کا شکاریہ فیصلہ اس لیے لیا گیا تھا کہ رواں سال جنوری میں سابق چیئرمین شبر زیدی طبیعت ناساز ہونے کے سبب غیر معینہ مدت کے لیے چھٹیوں پر چلے گئے تھے جس کے بعد نوشین جاوید امجد قائم مقام چیئرپرسن کے طور پر فرائض انجام دے رہی تھیں تاہم بعد ازاں ان کا مستقبل بنیادوں پر تقرر کردیا گیا تھاواضح رہے کہ یہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں چیئرمین ایف بی کے عہدے پر کی گئی چوتھی تقرری ہےگزشتہ سال مئی میں حکومت نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی کے چیئرمین جہانزیب خان کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا تھامزید پڑھیں گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی ار اپنے عہدوں سے فارغتحریک انصاف نے اقتدار میں نے کے بعد 29 اگست 2018 کو جہانزیب خان کو چیئرمین ایف بی تعینات کیا تھا لیکن مئی 2019 میں انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھااس کے بعد 10مئی 2019 کو شبر زیدی کا بحیثیت چیئرمین ایف بی تقرر کیا گیا لیکن طبیعت کی ناسازی کے سبب رواں سال اپریل میں انہیں بھی عہدے سے فارغ کردیا گیا تھابعد ازاں نوشین جاوید خان کی بطور ایف بی چیئرپرسن تقرری کی گئی لیکن انہیں ہٹا کر محمد جاوید غنی کو ایف بی چیئرمین کا اضافی عہدہ دے دیا گیا
اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے عزم ظاہر کیا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا کر اس کے ثمرات عوام تک پہنچائے گیسی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ راہداری پاکستان اور چین کی دوستی کا منشور ہے اور حکومت اسے ہر قیمت پر مکمل کرے گی جبکہ اس کے ثمرات ہر پاکستانی تک پہنچائے گیسی پیک منصوبے کو ملک کی سماجی اقتصادی ترقی کے لیے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ بڑا اور کثیر الجہت منصوبہ عوام کے لیے روشن مستقبل کی ضمانت ہےسی پیک اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کی صلاحیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے جائیںیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیا اجلاس میں وزیراعظم کو سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے اگاہ کیا گیااجلاس میں وفاقی وزرا اسد عمر خسرو بختیار عمر ایوب مشیر تجارت عبدالرزاق داد چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور متعلقہ وزارتوں کے اعلی حکام نے شرکت کیخیال رہے کہ سی پیک انفرا اسٹرکچر اور دیگر منصوبوں کا ایک مجموعہ ہے جو 2013 سے پاکستان میں زیر تعمیر ہیں پہلے اس کا حجم 46 ارب ڈالر تھا لیکن 2017 کے مطابق سی پیک منصوبوں کی مالیت 62 ارب ڈالر ہوگئی تھیاس بڑے منصوبے میں پاکستان کو درکار انفرا اسٹرکچر کی تیزی سے بہتری اور جدید ٹرانسپورٹ نیٹ ورک توانائی کے متعدد منصوبے اور خصوصی اقتصادی زونز شامل ہیںمزید پڑھیں وزیراعظم کی سی پیک منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایتخیال رہے کہ نومبر 2016 میں سی پیک اس وقت فعال ہوا تھا جب چینی کارگو زمینی راستے سے گوادر پہنچا تھا اور وہاں سے بحری راستے سے افریقہ اور مغربی ایشیا پہنچایا گیا تھا جبکہ کچھ بڑے توانائی منصوبوں کو 2017 کے اخر میں شامل کیا گیا تھابڑے شہروں کے ماسٹر پلانعلاوہ ازیں ایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ عوام کو بہترین شہری سہولیات فراہم کرنے کے لیے بڑے شہروں کا ماسٹر پلان اپ گریڈ کریںوزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں بڑے شہروں میں بغیر کسی منصوبہ بندی پھیلا کی وجہ سے ماحولیاتی بگاڑ ایا اور عوام کو متعدد مسائل کا سامنا ہےانہوں نے مزید کہا کہ خود رو پھیلا کی وجہ سے سرسبز زمین غائب ہورہی اور بدلتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ماسٹر پلان میں ترامیم اور اس کو اپ گریڈ کیا جانا چاہیےیہ بھی پڑھیں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مکمل شفافیت رکھی جائے گی عاصم سلیم باجوہوزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو مراعات دینے کا مقصد نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا ہےانہوں نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے تا کہ جتی جلد ممکن ہو بڑے شہروں کا ماسٹرپلان مکمل کیا جاسکےوزیراعظم نے کہا کہ ایک ہفتے میں ایک روڈ میپ تشکیل دیا جانا چاہیے تاکہ ماسٹر پلانز کو حتمی شکل دی جاسکےاجلاس میں مشیر ماحولیات ملک امین اسلم رکن قومی اسمبلی ماہر ٹان پلاننگ خیال زمان چئیرمین نیا پاکستان ہاسنگ اتھارٹی سیکرٹری ہاسنگ دیگر سینئر حکام نے شرکت کی ہے جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب سمیت صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے اعلی حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے حکام کو پناہ گاہوں میں غریبوں کے لیے سہولیات کو بہتر بنانے کی ہدایت کی انہوں نے یہ ہدایت احساس پروگرام کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس میں دییہ خبر جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دیوزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کے الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا کمیٹی نے 26 مارچ 2020 کو اس ضمن میں کیے جانے والے اس فیصلے کی توثیق کی جس میں ای سی سی نے اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی ان سفارشات میں کے الیکٹرک کے لیے 11 سہ ماہ 33 مہینوں کے ایڈجسٹمنٹس کو طے کردیا گیا تھا اور ای سی سی نے ہدایت کی تھی کہ تین ماہ بعد یہ موثر ہوں گےفیصلے کے مطابق کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی جس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گیمزید پڑھیں کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی کے نرخ میں روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان یاد رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے کے الیکٹرک کے لیے بجلی روپے 88 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 106 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت دی تھیتاہم ای سی سی نے کے الیکٹرک کو ایڈجسٹمنٹس کی مد میں صارفین سے 289 روپے فی یونٹ وصول کرنے کی اجازت دی تھیکمیٹی کی دیگر منظوریاںاقتصادی رابطہ کمیٹی نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کو مالی سال 212020 کے لیے مختص کردہ 200 ارب روپے بجٹ میں سے 37 لاکھ 25 ہزار سے زائد درخواست گزاروں کو نقد معاونت کے لیے 2972 ارب روپے خرچ کرنے کی اجازت دے دیتخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایس ایم ایس کے ذریعہ درخواستیں جمع کرنے والے 31 لاکھ 52 ہزار سے زائد درخواست گزار مطلوبہ طریقہ کار کے مطابق مستحق ہیں تاہم صوبائی اور ضلع کوٹہ کی وجہ سے انہیں مالی معاونت فراہم نہیں جاسکتی جس پر ای سی سی نے اس کی منظوری دییہ بھی پڑھیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے خلاف درخواست پر وفاق سے جواب طلب اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایل این جی کی قیمت فروخت کے حوالے سے پالیسی ہدایات کی تجویز کا جائزہ لیا ای سی سی کو بتایا گیا کہ ایل این جی کی محفوظ مالیت کی نوعیت اور گیس کی مقامی قیمت کی وجہ سے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کو گھریلو صارفین کو ویٹڈ ایوریج ڈومیسٹک ٹیرف کے باعث جولائی 2018 سے لے کر اپریل 2020 تک ریونیو میں 7384 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریونیو میں کمی پالیسی کے مطابق کاسٹ نیچرل بیسز پر ایل این جی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے ہوئی ہے جبکہ ایس این جی پی ایل اپنے صارفین کو مقامی قیمت پر ایل این جی بطور گیس فراہم کر رہی ہے کمپنی اپنے ریونیو میں کمی کو نظام میں دستیاب اضافی گیس سے پورا کرتی ہے جب اضافی گیس دستیاب ہو ای سی سی کو بتایا گیا کہ ایل این جی ریونیو میں کمی کا مسئلہ بنیادی طور پر ملکی گیس کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے سامنے یا ہے کیونکہ مقامی گیس کے 91 فیصد صارفین 121 روپے کا اوسط ماہانہ بل دے رہے ہیں جو موسم سرما میں گھریلو صارفین کو فراہم کی جانے والی درمد شدہ ایل این جی کی قیمت سے کئی گنا کم ہے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تجویز کا تفصیل سے جائزہ لیا اور اوگرا سے قیمت فروخت بالخصوص سوئی سدرن کی جانب سے ایل این جی ریونیو میں کمی کا جائزہ لینے اور اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے رکھنے کی ہدایت کیای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلے کا چھوٹے گروپ کی سطح پر جائزہ لیا جائے گا تاکہ حکومت کی سطح پر پالیسی فیصلے کے لیے اتفاق رائے پر مبنی حل کو ممکن بنایا جاسکے اور ساتھ ساتھ ایل این جی کے شعبے میں گردشی قرضے کی صورتحال سے بھی محفوظ رہا جائےکمیٹی نے وزارت صنعت پیداوارکی جانب سے ملک میں یوریا کھاد کی صورتحال سے متعلق تجویز کا بھی جائزہ لیاوزارت صنعت پیداوار کی جانب سے بتایا گیا کہ نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سینٹر کی جانب سے جو اعداد شمار دیے گئے ہیں ان کے مطابق دسمبر 2020 سے فروری 2021 کے عرصے میں ملک میں یوریا بفر اسٹاک لیول دو لاکھ میٹرک ٹن سے کم ہوگاای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس خلیج کو کم کرنے اور بفر اسٹاک کو مقررہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے ایس این جی پی ایل نیٹ ورک پر واقع بند کیے جانے والے دو پلانٹس ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزرز کو جولائی سے ستمبر تک تین ماہ کے لیے 756 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے گیس فراہم کی جائے گی
اسلام باد نئے مالی سال کے غاز کے ساتھ ہی حکومت نے دو اہم فیصلوں کو طے کرنے کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کا اجلاس طلب کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی اجلاس کے الیکٹرک کی بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 239 روپے اضافے کا فیصلہ گیس صارفین کے نرخوں میں درمد شدہ ری گیسیفائیڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کے 73 ارب روپے لاگت کے ایڈجسٹمنٹ کے لیے طلب کیا گیامشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں مالی سال 212020 کے لیے یوریا کھاد کی دستیابی اور دو کھادوں کے پلانٹس ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزر کو سبسڈی کی فراہمی پر بھی غور کیا جائے گا اور نیشنل ٹیلی کمیونکیشن کارپوریشن کے نظر ثانی شدہ 202019 کے بجٹ اور 212020 کے بجٹ تخمینوں کی منظوری دی جائے گیباخبر ذرائع نے بتایا کہ کراچی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سوال کافی پیچیدہ ہوگیا ہے اور پاور ڈویژن نے ای سی سی کے لیے دو حل تجویز کیے تھےمزید پڑھیں کےالیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعوی جھوٹا ہے سوئی سدرن یہ معاملہ تقریبا چار سالوں سے کے ای کی گزشتہ ایڈجسٹمنٹ کے حل سے متعلق ہے جس میں اوسطا ہر یونٹ میں 488 روپے اضافے کی ضرورت ہےایک بار میں اچانک اس بڑے اضافے کے پیش نظر پاور ڈویژن نے فوری طور پر 239 روپے فی یونٹ اوسط اضافے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ کے ای کو یکساں قومی نرخ کے برابر بنایا جائے جو فی الحال سابقہ واپڈا کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کے لیے قابل اطلاق ہےاس کا مطلب مختلف صارفین کے لیے 109 روپے سے 290 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگااس وقت کے ای ٹیرف قومی ٹیرف سے کم ہے اور تقریبا 18 ماہ سے ایسا جاری ہےاس کے علاوہ پاور ڈویژن نے تجویز پیش کی ہے کہ تقریبا 259 روپے فی یونٹ کے باقی حصے کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کو بھجوایا جائے تاکہ اس حصے کو ہستہ ہستہ پریئر ایئر ایڈجسٹمنٹ پی وائی اے میکانزم کے تحت نمٹا کر بیس ٹیرف کا حصہ بنایا جائےباخبر ذرائع کے مطابق کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ایک بار میں ہی پورے بیک لاگ کے تصفیے کے لیے لابنگ کر رہی ہے جس میں تقریبا 71 ارب روپے کی سبسڈی شامل ہے جو کمپنی چاہتی ہے کہ وزارت خزانہ اس کا بوجھ اٹھائےدوسری جانب حکومت نے ملک بھر میں یکساں بیس ٹیرف کو یقینی بنانے کے لیے مالی سال 212020 کے بجٹ میں 25 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جو مالی سال کے ایسے ابتدائی مرحلے میں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے وعدوں کی وجہ سے بڑھایا جاسکتا ہےاس کے علاوہ کراچی میں بجلی کی فراہمی کی مروجہ صورتحال کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کیونکہ بھاری لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ بڑے ٹیرف میں اضافے کے نتیجے میں سیاسی دبا بھی سامنے سکتا ہےیاد رہے کہ ریگولیٹر نے دسمبر 2019 میں اوسط نرخوں میں فی یونٹ 488 روپے اضافے کی اجازت جولائی 2016 سے مارچ 2019 کے دوران کے ایڈجسٹمنٹ پر دی تھی تاہم حکومت اس کے حتمی فیصلے میں تاخیر کر رہی تھییہ بھی پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائینیپرا کے مطابق حالیہ نظر ثانی سے 488 روپے کا اضافہ ہوا اور ٹیرف 1769 روپے پر پہنچ گیا اس سے قبل کے الیکٹرک کا ٹیرف 1282 روپے فی یونٹ تھا جس سے مجموعی طور پر 106 ارب روپے کا ریونیو متاثر ہواایڈجسٹمنٹ جولائی 2016 سے مارچ 2019 کے وسط سے متعلق تھیریگولیٹر نے جولائی 2018 کو مالی سال 2017 سے مالی سال 2023 سات سال کے لیے کے ای ملٹی ایئر ٹیرف ایم وائے ٹی 2017 کی نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ کیا جس میں اوسط فروخت کی شرح 128172 روپے ہے فی یونٹ رکھی گئی تھیای سی سی ایل این جی کی فروخت کے حوالے سے پالیسی گائیڈ لائنز پر بھی فیصلہ کرے گا تاکہ 73 ارب 82 کروڑ 80 لاکھ روپے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے صارفین سے دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان گیس بحران کی وجہ سے گھریلو صارفین کو منتقل کی گئی ایل این جی کی مقدار کے بدلے میں وصول کیے جاسکیں
اسلام باد حکومت نے کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی کی طلب میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے فرنس ئل کی درمد پر پابندی کو باضابطہ طور پر ختم کردیا ہے اور کم از کم ائل کمپنیوں سے اس کی درمد کے انتظامات کرنے کو کہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اطلاعات کے مطابق یہ فیصلہ رواں ہفتے کے اوائل میں وزیر منصوبہ بندی ترقیات اسد عمر کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے اجلاس میں کیا گیاکمیٹی نے گزشتہ سال جنوری میں فرنس ئل کی درمد پر پابندی عائد کی تھی تاکہ مقامی ریفائنریز کو ان کے اسٹاک ختم کرنے کے لیے سہولیات حاصل ہوں بعدازاں اسے اپریل میں ایک مرتبہ پھر توسیع دی گئی تھیمزید پڑھیں کابینہ نے کے الیکٹرک کیلئے فرنس ئل درمد کرنے کی منظوری دے دیپیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق سی سی او ای نے سرکاری سطح پر چلنے والے پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کو تقریبا ایک لاکھ 95 ہزار ٹن فرنس ئل درمد کرنے کی اجازت دی تھی پیٹرولیم ڈویژن نے پاور ڈویژن کی سمری پر درمد کی اجازت دی تھیپیٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ یکم جولائی 2020 تک ملک میں پہلے ہی تقریبا لاکھ 60 ہزار ٹن فرنس ئل دستیاب تھاپیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ سی سی او ای کے فیصلے کے تحت پی ایس او نے دو اداروں کو فوری ٹینڈر کے ذریعے سی اینڈ ایف کوسٹ اینڈ فرائیٹ میں 65 ہزار ٹن خسارے کی مقدار کے ساتھ فرنس ائل ایچ ایس ایف او کارگوز اور ایک اپشنل کارگو کی درامد کی اجازت دیان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے نجی ئی پی پیز زاد بجلی پیدا کرنے والوں کو بھی پی ایس او یا دیگر او ایم سی ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے پاور ڈویژن سے این او سی حاصل کرنے کے بعد فرنس ئل درمد کرنے کی اجازت دی ہے جو پیٹرولیم ڈویژن سے مشاورت کرے گی تاکہ طلب اور رسد کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام مقامی ایف او بقایا ایندھن کا تیل کو سب سے پہلے استعمال کیا جائےیہ بھی پڑھیں فرنس ائل کی درامد پر پابندی حکومت کی ریفائنریز کے معیار کو بہتر بنانے کی ہدایتذرائع کا کہنا تھا کہ سی سی او ای کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے ائی پی پیز اور او ایم سیز بی انرجی اٹک پیٹرولیم ہاسکول پیٹرولیم ئلکو پیٹرولیم اور فوسل انرجی کے ذریعے فرنس ئل کی درمد کو سان بنانے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن سے درخواست کی تھیتاہم پیٹرولیم ڈویژن نے خود ہی مطلع کیا ہے کہ پاور ڈویژن صرف متعلقہ ئی پی پیز کو ہی اپنی پسند کے او ایم سی کے ذریعے ایچ ایس ایف او کی درمد کا بندوبست کرنے کے لیے این او سی جاری کرے تاکہ ئی پی پیز یا عام تجارت کے شعبے کو فرنس ئل کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکےانہوں نے پاور ڈویژن سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ بجلی گھروں اور ئی پی پیز کو ہدایت کریں کہ وہ بجلی کی متعلقہ معاہدوں کے مطابق فرنس ئل کا اپنا ذخیرہ برقرار رکھیں تاکہ ریفائنریز کے ساتھ موجود انوینٹری سے متعلق معاملات کو روکا جاسکے اور ان کی مستحکم اپریشنز کو یقینی بنایا جاسکے
ملک میں سونے کی قیمت میں روز بہ روز اضافہ دیکھنے میں ارہا ہے اور بدھ کے روز کے ایک بار پھر بڑا اضافہ ہواسندھ صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 700 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ایک تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ ہزار 200 روپے ہوگئیاسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 600 روپے اضافے کے بعد 90 ہزار 192 روپے ہوگئیمزید پڑھیں سونے کی قیمت ایک لاکھ ہزار روپے فی تولہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی عالمی صرافہ بازار میں سونے کی قیمت 12 ڈالراضافے سے ایک ہزار 782 ڈالر فی اونس ہوگئی ہےچاندی کی بات کی جائے تو اس کی فی تولہ قیمت میں استحکام نظر یا اور یہ ایک ہزار 50 روپے پر برقرار ہےواضح رہے کہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہےاس اضافے میں ایک کردار ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا بھی ہےیہ بھی پڑھیں ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی24 جون کو ڈان اخبار کی رپورٹ میں بی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ایک ماہ سے زائد عرصے میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کار کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی معیشت کی بحالی میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کر رہے ہیں
ملک میں جون کے دوران مہنگائی کی شرح بڑھ کر 86 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی جو مئی کے دوران تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی کے باعث 82 فیصد تک کم ہوگئی تھیاس کے علاوہ حکومت سالانہ بنیادوں پر اوسطا مہنگائی کا نظر ثانی شدہ ہدف بھی نہ حاصل کرسکی اور پاکستان میں سال بعد اوسط مہنگائی دو ہندسوں میں ریکارڈ کی گئیپاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق مالی سال 202019 میں اوسط مہنگائی 1074 فیصد رہییہ بھی پڑھیں مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد ہوگئیاس سے قبل مالی سال 122011 میں اوسط مہنگائی دو ہندسوں میں 1101 فیصد تک پہنچی تھیحکام کے مطابق مالی سال 202019 کے لیے مہنگائی کا ہدف 85 فیصد مقرر کیا گیا تھا تاہم نظر ثانی کے بعد اسے 91 فیصد تک بڑھا دیا گیا تھا تاہم مسلسل ماہ مہنگائی میں کمی کے باوجود حکومت ہدف حاصل نہ کرسکیخیال رہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی دیکھنے میں ائی تھی جو جون کے اخری ہفتے میں یکدم بڑھ گئی اور اس کے اثرات ائندہ ماہ کے کنزیومر انڈیکس پر پڑیں گےرپورٹ کے مطابق جون 2020 میں مہنگائی کی شرح مئی کے 82 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 859 فیصد تک پہنچ گئیمزید پڑھیں اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 85 فیصد ہوگئیاسی طرح مالی سال 202019 میں اوسط مہنگائی کی شرح 1074 فیصد رہی جو صرف 2019 میں فیصد تھیجون میں ماہانہ بنیاد پر شہری علاقوں میں انڈے 2171 فیصد ٹماٹر 1309 گندم کا اٹا 1192 فیصد تازہ سبزیاں 405 الو فیصد اور چکن 154 فیصد مہنگا ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ سالانہ اعتبار سے شہری علاقوں میں الو کی قیمت میں 72 فیصد دال مونگ 71 فیصد دال ماش 46 فیصد انڈے 44 فیصد دال مسور 34 فیصد مصالحہ جات 29 فیصد اور گھی کی قیمت میں 24 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں مارچ میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 102 فیصد ہوگئی پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال میں گیس 54 فیصد گندم کا اٹا 24 فیصد کوکنگ ائل 20 فیصد اور فرنیچر کا سامان 10 فیصد مہنگا ہوا جبکہ ایک سال میں تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں 12 فیصد اضافہ ہوایاد رہے گزشتہ مالی سال کے دوران ملک میں مہنگائی جنوری کے مہینے میں 1456 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی
اسلام باد حکومت نے کئی ماہ کی قیاس رائیوں کے بعد سیکریٹری پاور عرفان علی کو صوبوں کو نیٹ ہائیڈل پروفٹ این ایچ پی ناختم ہونے والے گردشی قرضے توانائی کے ئندہ منصوبوں کو شامل کرنے کے طریقہ کار اور کےالیکٹرک کے ساتھ جاری مسائل سمیت متعدد متنازع معاملات پر حکام سے اختلافات کے باعث عہدے سے ہٹادیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ22 کے افسر عرفان علی کو فیسر اسپیشل ڈیوٹی او ایس ڈی بنادیا گیا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ان کی جگہ پی اے ایس کے متعلقہ گریڈ کے افسر عمر رسول جو سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے کو سیکریٹری پاور بنادیا گیا مزید پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائیباضابطہ نوٹی فکیشن کے اجرا سے قبل گزشتہ روز عمر رسول کا عرفان علی کے ساتھ بریفنگ سیشن ہوا تھا اس سے متعلق ایک اقدام میں سیکریٹری کامرس یوسف نسیم کھوکھر کو بھی سیکریٹری داخلہ کے طور پر تبدیل کیا گیا اور ان کی جگہ محمد صالح احمد فاروقی کو تعینات کردیا گیا اعظم سلیمان خان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے باعث گزشتہ روز سیکریٹری داخلہ کا عہدہ خالی ہوا تھاباخبر ذرائع نے کہا کہ عرفان علی گزشتہ ماہ دسمبر میں مشترکہ مفادات کونسل سی سی ئی کے منٹس پر وزیراعظم کے سیکریٹری اعظم خان کے غضب کا شکار ہوئے تھےذرائع نے کہا کہ پاور ڈویژن نے اے جی این فنکشنل طریقے کے تحت این ایچ پی کے حساب کتاب کے معاملے پر سی سی ئی کو رپورٹ پیش کی تھی جس میں نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ پاور سیکٹر کے میں تبدیلیوں کے باعث یہ طریقہ کار اب قابل عمل نہیں رہا رپورٹ میں کہا گیا کہ ئین کے رٹیکل 161 میں صوبوں کو این ایچ پی صوبے میں پیدا ہونے والی اور نیشنل گرڈ کو فراہم ہونے والی ہائیڈرو پاور کی بنیاد پر دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو فنکشنل کمیٹی طریقہ کے تحت اس وقت زیادہ تر تربیلا ڈیم اور دیگر اسٹیشنز تک محدود تھی یہ بھی پڑھیں کراچی میں بجلی بحران برقرار تمام اسٹیک ہولڈرز ذمہ داری لینے سے گریزاںبدلتے ہوئے محرکات اور دیگر ذرائع سے ہزاروں میگاواٹس کے حصول کے بعد صوبوں کو این ایچ پی کی ادائیگیاں پوری کرنے کے لیے پاکستان میں کہیں بھی پیدا ہونے اور استعمال ہونے بجلی کے ہر یونٹ پر ایک روپے 15پیسے کی عائد کی گئی تھی اس طریقہ کار سے خیبرپختونخوا کو سالانہ 170 ارب روپے سے زائد اور اسی طرح دیگر صوبوں پر اس کے اطلاق کے ساتھ پنجاب کو سالانہ 125 ارب روپے ادا کیے جاتے تھے اگر یہ کافی نہیں تھا تو زاد کشمیر کو ادائیگیاں کرنی پڑتیں جہاں سے ہزاروں اضافی میگاواٹس رہے ہیں چونکہ یہ مقف اپنایا گیا تھا کہ این ایچ بجلی کی فراہمی کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن کر ابھر رہا ہے جو وفاقی حکومت کے لیے قومی مالیاتی کمیشن کے مالیاتی توازن سے کہیں بڑا چیلنج تھا
اسلام باد مالی سال 202019 میں ریونیو محصولات کی وصولی میں سالانہ کے حساب سے 39 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کی وجہ کورونا وائرس کے باعث لگائے جانے والے لاک ڈان اور معاشی سرگرمیوں میں واضح کمی ہےواضح رہے کہ 18 مارچ سے حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈان نافذ کردیا تھا جس میں مئی کے دوسرے حصے میں نرمی کی گئی تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محصولات کی وصولی میں تیزی سے کمی اپریل اور مئی کے مہینوں میں دیکھی گئے جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بالترتیب 16 فیصد اور 308 فیصد کمی ریکارڈ کی گئیتاہم جون میں محصولات کی وصولی میں کچھ بہتری ائی اور کمی کی شرح 12 فیصد تک پہنچ گئی کیونکہ حکومت کی جانب سے اس ماہ لاک ڈان میں مزید نرمی کی گئیمزید پڑھیں حکومت اور ائی ایم ایف کے ریونیو اہداف میں بڑا فرقاس مہینے کے دوران محصولات کی وصولی 415 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 472 ارب روپے تھےیہ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں کی گئی وصولی میں ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے جمع ہونے والے 50 ارب روپے بھی شامل تھے جبکہ جون 202019 کے لیے نظر ثانی شدہ ریونیو ہدف 398 ارب روپے تھااس حوالے سے سامنے ئے عبوری اعداد شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار نے جولائی اور جون کے درمیان 39 کھرب 67 ارب روپے جمع کیے ہیں جبکہ مالی سال 2019 میں38 کھرب 26 ارب وصول وصول ہوئے تھے جو 39 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہےخیال رہے کہ ایف بی کے لیے سالانہ ریونیو اکٹھا کرنے کا نظرثانی شدہ ہدف 39 کھرب ارب روپے تھاواضح رہے کہ بک ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے اگلے چند ہفتوں میں محصولات وصول کرنے کے اعدادوشمار کو حتمی شکل دی جائے گی جس سے ایف بی کو مزید کچھ ارب روپے ملنے کی توقع ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے ریونیو میں تقریبا کھرب 99 ارب روپے کا نقصانیہ مدنظر رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی معاشی سست روی کی وجہ سے تیسری مرتبہ ریونیو اکٹھا کرنے کے ہدف کو 48 کھرب سے کم کرکے 39 کھرب ارب روپے کردیا تھاایف بی کا اندازہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلا کے بعد ماہانہ مدنی میں اوسطا 223 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہےاس کے برعکس کورونا وائرس سے پہلے کی مدت میں ایف بی جولائی تا فروری کے لیے ٹیکس وصولی کے ہدف سے 484 ارب روپے پیچھے رہا تھا اور 32 کھرب ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 27 کھرب 25 ارب روپے وصول کرسکا تھاتاہم مالی سال 2020 کے ماہ میں ریونیو میں 1635 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت 23 کھرب 42 ارب روپے تھامزید برن کورونا وائرس سے پہلے کی صورتحال میں سامنے انے والے شارٹ فال کی وجہ سے ائی ایم ایف نے ہدف کو 52 کھرب 70 ارب روپے سے کم کرکے 48 کھرب روپے کردیا تھا
عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالرز قرض کی منظوری دے دی اور یہ رقم معاشی اصلاحات اور کورونا کے باعث نے والے اخراجات پر خرچ کی جائے گیعالمی بینک نے کورونا وائرس کے خلاف ردعمل میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے انقلابی اقدامات کیے ہیں اور اسی سلسلے میں پاکستان کے لیے قرض کی رقم جاری کی گئی ہےمزید پڑھیں عالمی بینک نے کووڈ19 سے نمٹنے کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی50 کروڑ ڈالر قرض کی اس رقم کی منظوری عالمی بینک کے بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے دی تاکہ مالیاتی امور میں معاونت شفافیت اور نجی شعبے کی ترقی کو فروغ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات بھی کی جائیں گیان 50 کروڑ ڈالرز میں سے 25 کروڑ ڈالرز انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن نے فراہم کیے جبکہ 25 کروڑ ڈالرز انٹرنیشنل بینک برائے ترقی بحالی نے فراہم کیے ہیںورلڈ بینک کے پاکستان کے لیے ڈائریکٹر الانگو پٹچاموتو نے کہا کہ پاکستان کورونا وائرس اور اس کے ردعمل ایمرجنسی صحت عامہ سماجی تحفظ اور بزنس کی معاونت پر نے والے اخراجات کے باعث بڑے مالیاتی بحران سے دوچار ہےیہ بھی پڑھیں سماجی زرعی شعبے کیلئے عالمی بینک سے 37 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہاس پروگرام میں اصلاحات کی حمایت کی گئی ہے تاکہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جا سکے اور ٹیکس پالیسی میں تعطل کو کم قرضوں کی مینجمنٹ کو مضبوط اور شفاف اور فوری طور پر درکار اصلاحات پر عملدرمد کیا جا سکے تاکہ توانائی کے شعبے میں مالی استحکام کا حصول ممکن ہو سکےعالمی ادارہ صحت کے مطابق اس کے علاوہ کمپنیوں کے قیام میں نے والی رکاوٹوں میں کمی کے لیے اصلاحات ڈیجیٹل ادائیگی کے استعمال میں اضافہ اور ریئل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کو بہتر بنایا جائے تاکہ نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے مثر ماحول کو فروغ دیا جا سکےاس پروگرام کے تحت کاربن سے پاک اور مالی اعتبار سے مستحکم توانائی کے شعبے کے قیام میں معاونت کی جائے گی پروگرام میں بینکنگ شعبے میں اصلاحات ڈیجیٹل فنانس کے فروغ اور مسابقت کی حامل نیشنل ٹیرف پالیسی بنائی جائے گی تاکہ تجارت کو فروغ دیتے ہوئے صارفین کے لیے لاگت کو کم کیا جا سکےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دیعالمی بینک نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں عوامی صحت کے اقدامات اہم لات کی فراہمی یقینی بنانے اور نجی شعبے میں نوکریوں کا تحفظ یقینی بنانے اور ان کے کام میں سہولیات تلاش کر رہے ہیںعالمی بینک نے کہا کہ ہم ئندہ 15ماہ میں 160ارب ڈالر خرچ کریں گے تاکہ 100 سے زائد ممالک میں غریب افراد کے تحفظ کاروبار کی معاونت اور معیشت کی بحالی میں مدد کی جائے گی جبکہ اس کے علاوہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کے ذریعے رعایتی قرض بھی دیے جائیں گے
اٹلس ہونڈا نے اپنی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہےپرو پاکستانی کی رپورٹ کے مطابق اٹلس ہونڈا نے موٹر سائیکلوں کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 14 سو سے 20 ہزار روپے کا اضافہ کردیا گیا جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا کمپنی کی جانب سے یہ اضافہ نئے مالی سال کے بجٹ کے بعد کیا گیاہونڈا سی ڈی 70 کی قیمت میں 1400 روپے کا اضافہ کیا گیا اور یہ اب 75 ہزار 500 کی بجائے 76 ہزار 900 روپے میں فروخت کی جائے گیہونڈا سی ڈی ڈریم کی قیمت میں ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا اور یہ 80 ہزار 500 روپے سے بڑھ کر 82 ہزار 500 روپے کی ہوگئی ہےہونڈا پرائڈر 100 سی سی کی قیمت ہزار روپے اضافے سے ایک لاکھ ہزار روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ ہزار روپے ہوگئی ہےسی جی 125 کی قیمت ہزار سو روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 26 ہزار 500 سے بڑھ کر ایک لاکھ 28 ہزار 900 روپے سی جی 125 سیلف اسٹارٹ کی قیمت ہزار روپے اضافے سے ایک لاکھ 49 ہزار 900 سے بڑھ کر ایک لاکھ 52 ہزار 900 روپے سی جی 125 ایس اسپیشل ایڈیشن کی قیمت ایک لاکھ 51 ہزار 900 روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ 54 ہزار 900 روپے ہوجائے گیسی بی 125 ایف کی قیمت میں 10 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اب یہ ایک لاکھ 75 ہزار 500 روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ 85 ہزار 500 روپے جبکہ سی بی 125 ایف اسپیشل ایڈیشن کی قیمت ایک لاکھ 77 ہزار 500 روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 87 ہزار 500 روپے کردی گئی ہےسی بی 150 ایف کی قیمت 20 ہزار روپے اضافے سے لاکھ 19 ہزار500 روپے سے بڑھ کر لاکھ 39 ہزار 500 روپے ہوگئی ہےاس سے قبل اٹلس ہونڈا نے گزشتہ سال کے دوران کئی مرتبہ جبکہ گزشتہ چند ماہ کے دوران دوسری بار موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جس کی وجہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ قرار دیا گیا تھااس مرتبہ بھی کمپنی کی جانب سے پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کو ہی قیمتوں میں اضافے کا جواز بنایا گیا ہےخیال رہے کہ اٹلس ہونڈا کی جانب سے 90 فیصد سے زائد لوکلائزیشن کے دعوے کے باجود 2018 میں کم از کم مرتبہ قیمتوں میں اضافہ کیا گیا
اسلام اباد حکومت نے مالیاتی بل 2020 میں 30 ترامیم متعارف کروائی ہیں جس میں زیادہ تر انکم ٹیکس اقدامات سے متعلق ہیںتمام تجاویز میں سے 16 انکم ٹیکس 10 سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹیز سے متعلق ہیں جو یکم جولائی سے مثر ہوں گیتاہم سیمنٹ اور سگریٹ پر عائد نظر ثانی شدہ ایکسائیز ڈیوٹی صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد نافذ العمل ہوں گیایک ایکٹ کے ذریعےحکومت نے اداروں کو ٹیکس استثنی کی فہرست میں شامل کرلیا اور حکومت کے تناظر میں کوئی بھی ان اداروں سے ان کی امدن کی بابت سوالات نہیں کرے گایہ بھی پڑھیں اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بجٹ 212020 قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظورمذکورہ ایکٹ کے ذریعے حکومت نے شوکت خانم میموریل ٹرسٹ سندھ انسٹیٹیوٹ اف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن ایس ائی یو ٹی اور سوسائٹی برائے ویلفیئر اف ایس ائی یو ٹی اینڈ نیشنل اینڈوومنٹ اسکالرشپ فار ٹیلینٹ کو یہ استثنی دیاشوکت خانم واحد نجی ادارہ ہے جسے یہ استثنی حاصل ہوا کیوں کہ ائی ایس ائی یو ٹی سندھ حکومت کے زیر نگرانی چل رہا ہے ارڈیننس کے تحت تمام نجی ادارے انکم ٹیکس ارڈیننس کے تحت 100 سی میں درج شدہ شرائط پر عمل کر کے غیر منافع بخش ادارے کا سرٹفکیٹ حاصل کرسکتے ہیںایکٹ کے تحت ہوٹل کے کاروبار سے منسلک ایک مقامی کمپنی کو صنعتی اقدام کی تعریف میں شامل کرلیا گیا اس طرح ہوٹل کے کاروبار میں ہونے والے نقصانات کو یکم جولائی کے بعد سال تک پورا کیا جاسکتا ہےمزید پڑھیں پی ٹی ئی کے پیش کردہ بجٹ کا تجزیہاسی طرح حتمی ٹیکس رجیم کے تحت مقامی شخص کی شپنگ پر ٹیکسیشن کو مزید 2030 تک توسیع دے دی گئی اس کے علاوہ ایکٹ کے تحت صرف صنعتی کاموں کے لیے اجازت نہ دینے کی حد کو 10 فیصد تک اسان کردیا گیا جبکہ تجویز 20 فیصد کی تھیاس کے علاوہ حکومت نے ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے اعادے کے لیے پہلے کمشنر سے منظوری لینے کی ترمیم بھی واپس لے لی تاہم کمشنر غلط کام کی صورت میں نظر ثانی کو کالعدم قرار دے سکتا ہےمزید یہ کہ غیر رجسٹرڈ افراد سے ریتی اینٹوں بجری کرش بالو ریت چکنی مٹی وغیرہ کی خریداری پر ادائیگی کو انکم ٹیکس سے مستثنی کردیا گیا اسی طرح مذکورہ افراد تعمیراتی شعبے مثلا پلمبر الیکٹریشن سرفیس فنیشر کارپینٹر پینٹر اور یومیہ اجرت میں خدمات فراہم کرنے پر بھی استثنی حاصل ہوگاسیلز ٹیکس ترمیمایکٹ کے تحت ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے کلیم میں ایک تبدیلی کی گئی اور الیکٹرونک گاڑیوں کی صورت میں انپٹ ٹیکس کو 100 فیصد تک اٹ پٹ ٹیکس میں ایڈ جسٹ کیا جاسکتا ہےیہ بھی پڑھیں شرح سود میں ایک فیصد کمی پالیسی ریٹ 7فیصد کردیا گیااسی طرح وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے اور بیورو اف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ سے افراد کی تفصیلات صرف بین الاقوامی سفر تک محدود کردی گئی ہے تا کہ ٹیکس بیس کو وسیع کیا جاسکےعلاوہ ازیں مقامی سطح پر تیار کردہ الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سپلائی پر ایک فیصد کے حساب سے سیلز ٹیکس لیا جائے گافیڈرل ایکسائیز ترمیمحکومت نے کیفینیڈ انرجی ڈرنکس کی ریٹیل قیمت پر 25 فیصد فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی واپس لے لیاس ایکٹ کے تحت تمباکو سے بنی امپورٹڈ سیگریٹس یا تمباکو کے متبادل کی ریٹیل قیمت پر 65 فیصد ڈیوٹی ہوگیاسی طرح تمباکو کے سگار چیروٹ اور سگاریلوز اور تمباکو کے متبادل کے لیے ریٹیل قیمت پر 65 فیصد ڈیوٹی یا 10 ہزار روپے فی کلو ہوگیعلاوہ ازیں سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کو مزید کم کر کے ایک روپے 75 پیسے سے ایک روپے 50 پیسے کردی گئیمالیاتی بل 2020 کے مطابق حکومت نے مقامی سطح پر تیار کردہ ڈبل کیبن کی قیمت کے حساب سے 75 فیصد شرح جبکہ درامد شدہ پر 25 فیصد ایف ای ڈی کی لیوی عائد کردی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں دہشت گردوں کے حملے کے باوجود مثبت رجحان رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 242 پوائنٹس کے اضافے پر بند ہوادہشت گردوں کے صبح لگ بھگ 10 بجے اسٹاک مارکیٹ پر حملے کے بعد خیال جارہا تھا کہ مارکیٹ میں منفی رجحان دیکھا جائے گاتاہم مارکیٹ نے حملے کا کوئی خاص اثر نہ لیا اور سودے معمول کے مطابق جاری رہےکاروباری سیشن 100 انڈیکس میں 242 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 34 ہزار 182 پوائنٹس کی سطح پر اختتام پذیر ہواکاروبار کے دوران مارکیٹ کی بلند ترین سطح 34 ہزار 207 پوائنٹس اور کم ترین سطح 33 ہزار 719 پوائنٹس رہییہ بھی پڑھیں کراچی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ تمام دہشت گرد ہلاکمجموعی طور پر 15 کروڑ 69 لاکھ شیئرز کی خرید فروخت ہوئی جن کی مالیت ارب 62 کروڑ روپے رہیحصص مارکیٹ میں 171 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ 136 کی قیمتوں میں کمی اور 22 کی قیمتوں میں استحکام رہاواضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملے کی کوشش کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور سیکیورٹی گارڈ شہید ہوئے تھےاسٹاک ایکسچینج میں صبح کاروبار کے اغاز کے وقت بڑی تعداد میں لوگوں کی امد رفت جاری تھی جب 10 بجے سے کچھ دیر قبل دہشت گردوں نے اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے فائرنگ کی اور داخلی دروازے پر دستی بم حملہ بھی کیاپولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ اور دستی بم حملے میں ایک سب انسپکٹر اور سیکیورٹی گارڈ شہید ہوئے اس کے علاوہ پولیس اہلکار سمیت افراد زخمی بھی ہوئےپولیس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے جدید ہتھیار دستی بم اور دھماکا خیز مواد برامد ہوا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے پی ایس ایکس کے باہر موجود مشتبہ کار کا بھی معائنہ کیا
ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ملک میں تیل بحران ختم ہونے کے بعد تیل بحران پر ئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کردیاجن کمپنیوں کو جرمانے کی سزا دی گئی ان میں بائیکو سکر اور بی ای انرجی شامل ہیں جن پر 50 50 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیااوگرا کے مطابق جون کے اوائل میں کمپنیوں کو تیل بحران کے معاملے پر اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے اور کمپنیوں کی جانب سے جمع کروائے گئے جوابات تسلی بخش نہ ہونے پر جرمانہ عائد کیا ہےقبل ازیں جون کے دوسرے ہفتے میں اوگرا نے ئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا جن میں اٹک پیٹرولیم پوما گیس اینڈ ئل پاکستان ہیسکول پیٹرولیم شیل پاکستان اور ٹوٹل پارکو شامل تھیںیہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیا واضح رہے کہ یکم جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملک میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا تھا جس پر حکومت اور اوگرا کے نوٹس کے باوجود قلت پر قابو نہ پایا جاسکاتاہم 26 جون کو جوں ہی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے 58 پیسے تک اضافہ کیا ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت ختم ہوگئی تھییاد رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول 37 روپے پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا31 مئی کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں مزید روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھیمزید پڑھیں ائل کمپنیوں نے بیوروکریسی کو پیٹرول بحران کا ذمہ دار ٹھہرادیاتاہم اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھیاسی روز پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہےاس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے3 جون کو اوگرا نے پیٹرول کے تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جبکہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں ئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئےتاہم پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی تھییہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرول کی فراہمی تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیاملک بھر میں پیٹرول کی مسلسل قلت کے باعث جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے اور قیمتوں کے یکساں تعین کا طریقہ کار ختم کرنے کا اصولی فیصلہ سامنے یا تھااس کے علاوہ ملک میں پیٹرول کی قلت اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کا پتا لگانے کے لیے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی11 جون کو اوگرا نے ملک بھر میں پیٹرولیم کے بحران کی ذمہ داری بڑی ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی پر عائد کی اور ان پر کروڑ روپے کا مجموعی جرمانہ عائد کردیادوسری جانب ئل کمپنیوں اور ریفائنریز نے بیوروکریسی کو ملک میں پیٹرول کی موجودہ قلت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ درمد اور مقامی پیٹرول کی پیداوار میں اضافے سے متعلق فیصلہ نہ کرنے سے بحران کی صورتحال پیدا ہوئیبعد ازاں 26 جون کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا اور اس کا اطلاق بھی مہینے کے اغاز کے بجائے فوری طور پر کیا گیا تھا
قومی اسمبلی میں مالی سال 212020 کے لیے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ منظور کرلیا گیااسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے بھی شرکت کیاس سے قبل حکومت نے فنانس بل کی شق نمبر کی منظوری میں اپوزیشن کو شکست دی تھی شق کی حمایت میں 160 اور اس کی مخالفت میں 119 ووٹس دیے گئے تھے جس کے بعد اپوزیشن نے شق وار ووٹنگ میں ہار کے باعث حتمی منظوری کے لیے ووٹنگ پر زور نہیں دیا فنانس بل کی ترامیم اور شق وار ووٹنگ سے قبل وزیراعظم عمران خان اجلاس میں شریک ہوئے ووٹنگ کے دوران حکومتی اراکین کی بڑی تعداد نے ڈیسکز بجائے اور وزیراعظم کے حق میں نعرے بھی لگائے قومی اسمبلی میں فنانس بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئےٹوئٹ میں کہا کہ پچھلے کئی دن سے اپوزیشن کے کیے جانے والے بلند دعووںکچھ میڈیا کےسنسنی خیز تجزیوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ گزشتہ برس کی 29 ووٹ کی اکثریت کے مقابلے میں اس سال حکومت کاکثریت بڑھ کر 41 ہو گئی اسد عمر نے پاکستان تحریک انصاف کے تمام ساتھیوں اور خصوصی طور پر تحریک انصاف کے ورکرز کو بھی مبارکباد دی وزیراعظم کو عوام کا اعتماد حاصل ہے استعفی نہیں دیں گے وزیر خارجہقبل ازیں اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر کہا تھا کہ عمران خان کو عوام کا اعتماد حاصل ہے وہ استعفی نہیں دیں گےشاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں خواجہ صف کو یقین دلاتا ہوں کہ کورونا کا شکار کسی رکن کو ایوان میں نے کی اجازت نہیں دی نا ہم اتنے غیر ذمہ دار ہیں فوٹوڈان نیوز وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں کوئی مایوسی نہیں ہے یہ ایک سالانہ فنانس بل ہے جو ہر سال پیش کیا جاتاہے اور ان غیر معمولی حالات میں جس طرح ایوان چلایا گیا اور جن افراد نے اس کی سربراہی کی مختلف جماعتوں کی جانب سے مختص کردہ وقت سے کہیں زیادہ تجاوز کرتے ہوئے اپوزیشن میں سے جس رکن نے بات کرنا چاہی انہیں موقع دیا گیا انہوں نے کہا کہ یہ ساری کارروائی بہت اچھے طریقے سے گے بڑھی ہے اور میں کورونا کا شکار کسی رکن کو ایوان میں بلانے کی تردید کرتا ہوںمزید پڑھیں اپوزیشن نے بجٹ عوام دشمن قرار دے کر مسترد کردیاوزیر خارجہ نے اپوزیشن سے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ ان کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی دیکھ لیں عمران خان کا ایک ایک ٹائیگر یہاں موجود ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سب عمران خان اور اس کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں حکومتوں کی پرواہ نہیں نظریے کا دفاع کریں گے سودے بازی نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ پوری قوم سن لے کہ عمران خان ایک مقصد کے لیے یا ہے انہوں نے کہا کہ میں اپنی اتحادی جماعتوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ سو جتن کرلیے گئے لیکن وہ چٹان کی طرح اپنی جگہ قائم ہیں اور رہیں گے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سودا کرنے نہیں ئے سوداگر نہیں ہیں نظریے کا سودا نہیں کریں گے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس میں اور ایک پارلیمانی رکن نے کہا کہ وزیراعظم استعفی دے دیں وزیراعظم استعفی کیوں دیں عمران خان کو ایوان کا اعتماد حاصل ہے پاکستانی عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا ہے وہ استعفی نہیں دیں گےانہوں نے کہا کہ یہ بھی کہا گیا کہ نوٹس لینا بند کردیں یہ کرپشن کریں منی لانڈرنگ کریں اور ہم نوٹس نا لیں عمران خان تو ئے ہی نوٹس لینے کے لیے ہیںاپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے جب بھی مثبت بات کی ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا لیکن پہلی مرتبہ دیکھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے اراکین پاکستان مسلم لیگ کے دوستوں کو معافی مانگنے کا کہہ رہے ہیں اور وہ ڈیسک بجارہے ہیںوزیر خارجہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بجٹ پر بحث ہوچکی مزید بحث کی گنجائش نہیں فنانس بل پیش ہوچکا ہے اس پر ووٹنگ کروائیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے تو وہ اس فنانس بل کو مسترد کردیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا بجٹ عبوری دستاویز ہے ہم اس کی مخالفت کریں گے خواجہ صفوزیر خارجہ سے قبل پاکستان مسلم لیگ کے رکن خواجہ صف نے کہا تھا کہ میں حکومتی اراکین سے یہ یقین دہانی چاہوں گا کہ 29 جون ایوان میں کورونا کا شکار کوئی رکن موجود نہیں ہےیہ بھی پڑھیں اسپیکر نے قومی اسمبلی سینیٹ کے بجٹ میں کٹوتی کی تجویز معطل کردیانہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات ئی ہے کہ حکومتی اراکین کورونا کا شکار اراکین کو اسمبلی میں لائے ہیں انہیں مجبور کیا گیا ہے کہ وہ ووٹنگ کے وقت یہاں موجود ہوںفوٹوڈان نیوز خواجہ صف نے کہا کہ یہ میرے یا 342 افراد کے تحفظ کی بات نہیں پورا پاکستان بجٹ اجلاس دیکھ رہا ہے اگر قوم کو پیغام جائے گا کہ اپنا اقتدار بچانے کے لیے اگر اپنے بجٹ کو پاس کرانے کے لیے کورونا کا شکار اراکین کو ایوان مین لایا گیا تو یہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی توہین ہوگی انہوں نے اسپیکر اسمبلی سے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اور کل ہونے والے اجلاسوں میں کورونا سے متاثر اراکین شریک نہیں ہوں گے خواجہ صف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو مزید نقصان پہنچانے سے روکنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت 100 روپے فی لیٹر کردی ہے اس سے نا صرف پیٹرول پر اثر پڑے گا بلکہ یہ اب گیس اور بجلی پر بھی بم گرائیں گےمسلم لیگ کے رہنما نے الزام لگایا کہ حکومت نے ٹیرفس میں تبدیلی کے لیے لیکویڈیٹرز سے وعدے کیے ہیں خواجہ صف نے کہا کہ بجٹ ایک عبوری دستاویز ہے ہم مزاحمت کریں گے اور اس کی مخالفت کریں گے ان کاکہنا تھا کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملی ہے جس میں چاروں دہشت گردوں کو مار دیا گیا ہے جبکہ ایک پولیس اہلکار اور شہری شہید ہوئے میں اس پر انتہائی افسوس اور غم کا اظہار کرتا ہوںانہوں نے کہا کہ 2013 میں جب ہم اقتدار میں ئے تو پاکستان کے طول عرض میں دہشت گردی کا بازار گرم تھا پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مختلف پریشنز کا غاز کیا گیا تھا جس میں سوات پریشن ہوا تھا جس سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی ئی تھی مسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ جب نواز شریف وزیراعظم بنے تو پاکستان کا کوئی فرد کراچی سے لے کر گلگت تک دہشت گردی سے محفوظ نہیں تھا خواجہ صف نے کہا کہ پچھلے سے سال میں ہماری رینجرز پولیس اور افواج کی قربانیوں اور شہادتوں ان حملوں میں شہید ہونے والوں کی قربانیوں کی بدولت دہشت گردی میں بہت حد تک کمی چکی ہے لیکن کا واقعہ اور چند روز قبل وزیرستان میں کیپٹن کی شہادت ہوئی تھی تو میرا خیال ہے کہ یہ جنگ ختم نہیں ہوئی اور دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ جاری ہے انہوں نے کہا کہ وضاحت کی یہ کمی اور دو رخی پالیسی دہشت گردی کے خلاف ہمارے کاز کو نقصان پہنچاتی ہے اللہ تعالی پاکستان کو دہشت گردوں اور دہشت گردوں کو شہید کہنے والے کنفیوزڈ اذہان سے محفوظ رکھےخواجہ صف نے کہا کہ ملک میں پیٹرول کی قلت پر اس ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی بینچز نے بھی احتجاج کیاانہوں نے کہا کہ پہلے مصنوعی قلت پیدا کی گئی کیونکہ حکومت اور منافع خوروں کے درمیان گٹھ جوڑ تھا اور جب قیمتوں بڑھائی گئی تو ملک میں پیٹرول ملنا شروع ہوگیا خواجہ صف نے کہا کہ ملک میں ایک کروڑ سے زائد افراد بیروزگار ہوگئے ہیں اور ملک کی 50 فیصد افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت مافیاز کو فائدہ پہنچارہی ہے اور دوسری جانب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا مسلم لیگن کے رہنما نے کہا کہ حکومت نے عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام کو بے یار مددگار چھوڑ دیا ہےفواد چوہدری کا خواجہ صف کے بطور اپوزیشن لیڈر خطاب پر اعتراضاجلاس کے دوران فواد چوہدری نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی غیر موجودگی میں خواجہ صف کے بطور اپوزیشن لیڈر اظہار خیال کرنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ وہ اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں فواد چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی کو اس حوالے سے رولنگ دینے کا کہا جس پر اسد قیصر نے کہا کہ یہ اپوزیشن کا اندرونی معاملہ ہے وزیراعظم غلطی مانیں یا استعفی دیں بلاول بھٹوان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سارے پاکستان کو نظر رہا ہے کہ وزیراعظم کے پاس صرف پشنز ہیں وزیراعظم مان لیں کہ وہ غلط ہیں معافی مانگیں کہ انہوں نے غلط فیصلے کیے انہوں نے ملک کو اور سب کو تباہ کردیا ہر پاکستانی کی صحت کو خطرے میں ڈال دیا اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کا اعلان کریں یا پھر وزیراعظم استعفی دیں اور گھر چلیں جائیں تاکہ کسی قابل انسان کو یہ کام سونپا جائےاپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں پیٹرول کی کمی کے ذریعے ریلیف پہنچانے کا کہا گیا ہے لیکن بجٹ پاس ہونے سے دن پہلے ہی عوام پر پیٹرول بم گرا دیا گیا فوٹوڈان نیوز انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی ئی اپوزیشن میں تھی تو پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کو پیٹرولیم لیوی سے متعلق بڑے بڑے لیکچر دیتی تھی لیکن ایک عالمی وبا کے دوران عوام کو ریلیف پہنچانا تھا تو پیٹرولیم لیوی کا بم گرادیا جس سے ہر پاکستانی کی جیب پر ڈاکا ڈالا گیا بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ غیر قانونی ہے کیونکہ جو کام ئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے کرنا تھا وہ وزارت نے کیا اس سے صرف پیٹرول بیچنے والی کمپنیوں کو فائدہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ یہ خود کو تحریک انصاف کیسے کہتے ہیں جب عوام پر اتنا ظلم کرتے ہیں یہ اپنے عوام کو شکل کیسے دکھائیں گے اور اپنے حلقوں میں کیسے جائیں گے بلاول بھٹو نے کہا کہ جب وزیراعظم نے ادویات پر نوٹس لیا تو ان کی قیمتوں میں 500 فیصد اضافہ ہوگیا کورونا کے شروع میں ماسکس پر نوٹس لیا تو ماسک کا جو ڈبا 150 روپے کا ملتا تھا اب 1500 روپے کا ملتا ہےان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ٹا چینی پر نوٹس لیا تا تو وہ مہنگے ہوگئے تو بہتر ہے وزیراعظم اپنے کو قرنطینہ میں رکھیں اور کسی بھی چیز پر نوٹس نہ لیں کوئی تقریر نہ کریںانہوں نے کراچی میں طیارہ حادثے کی تحقیقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس پر جعلی ڈگری کا الزام لگا کر پاکستان انٹرنیشنل لائنز پی ئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی سی اے اے کی نجکاری کرنا چاہ رہے ہیں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ان پائلٹس کو جہاز میں ہونا ہی نہیں چاہیے تھا کورونا کے دوران پروازوں کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی اور پھر کہتے ہیں کہ وہ کورونا وائرس پر بات کررہے تھے بلاول بھٹو نے پی ایس ایکس پر حملے کی مذمت کی انہوں نے کہا کہ کراچی میں بیروزگاری کی وجہ سے امن امان کے مسائل بڑھیں گے اس وقت کراچی کے عذاب میں ہیں کے الیکٹرک ان کا خون چوس رہے ہیں وہ بلوں میں اضافہ کررہے ہیں اور لوڈ شیڈنگ بھی کررہے ہیںچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کے اسامہ بن لادن سے متعلق حالیہ بیان پر جارحانہ انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیراعظم عمران خان اس ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے اپنی جان دے دی انہیں شہید نہیں کہہ سکتے لیکن اسامہ بن لادن کو شہید کہتے ہیں جامع گفتگو کے بجائے اپوزیشن کی جانب سے ذاتی حملے کیے گئے حماد اظہران کے بعد وفاقی وزیر برائے صنعت حماد اظہر نے کہا کہ کے اجلاس میں ہم فنانس بل سے متعلق ترامیم پیش کرنے اور اسے منظور کرنے کے لیے موجود ہیںحماد اظہر نے کہا کہ سخت حالات ہیں اراکین نے ماسکس پہنے ہیں شیلڈز بھی لگائے ہوئے ہیں میں توقع کررہا تھا کہ ایوان میں جامع گفتگو ہوگی لیکن بارہا اپوزیشن کی جانب سے ذاتی حملے کیے گئے فوٹو ڈان نیوز انہوں نے کہا کہ ہماری اپوزیشن کا یہ حال ہے کہ ملک وبا کا شکار ہے اور یہ ایوان کے اس قیمتی وقت میں جہاں پوری ملک کی قیادت موجود ہے ذاتی حملے کرنے میں مصروف ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ اجلاس میں تیل کی قیمتوں پر بات ہوئی جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی تو ہم دنیا کا وہ ملک تھے جہاں قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی کی گئی تھی حماد اظہر نے کہا کہ جب تیل کی قیمت اپنے نچلے پوائنٹ سے دگنے سے زیادہ ہوگئی ہے تو قیمت دوبارہ بڑھی ہے جسے عالمی مارکیٹ کے تحت کیا گیا انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جب تک زراعت کی بنیاد ٹھیک نہیں کی جائے گی یہ ملک گے ترقی نہیں کرسکتاوفاقی وزیر نے کہا کہ فنانس بل میں پیش کی جانے والی ترامیم میں دو اور تین پہیے والی گاڑیوں اور ٹرک سے متعلق ترامیم موجود ہیں جو تاریخی ہیںحماد اظہر نے کہا کہ اگر ہم اس ملک کو وبا سے نکالنا چاہتے ہیں تو اس ٹیکس فری بجٹ پر متفق ہونا چاہیےانہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی کبھی ٹیکس فری بجٹ یا ہو کہ ایک کروڑ 60 لاکھ گھرانوں کو مستفید کرنے کے لیے ذرائع موجود ہوں 30 لاکھ کاروبار کے ماہ کے بجلی کے بل ادا کیے جارہے ہوں چھوٹے صارفین کے لیے بجلی کے بلوں کو مخر کیا گیا ہو صحت کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہوں پی ایس ڈی پی میں سب سے زیادہ رقم بلوچستان اور پھر صوبہ سندھ کے لیے مختص کی گئی ہو وفاقی وزیر نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب میں بجٹ تقریر پیش کرنے کے لیے کھڑا ہوا تھا اور جب بجٹ پیش بھی نہیں ہوا تھا تو نامنظور کے نعرے لگائے گئے جبکہ اس وقت معلوم بھی نہیں تھا کہ بجٹ میں کیا ہےمولانا اسد محمود اور علی امین گنڈا پور کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہاجلاس کے دورام متحدہ مجلس عمل ایم ایم اے کے مولانا اسد محمود اور پی ٹی ئی کے علی امین گنڈا پور کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا بجٹ مسترد کرتے ہوئے مولانا اسد محمود نے حکومت کی کارکردگی سمیت کشمیریوں کے مسائل سے متعلق حکومت پر تنقید بھی کی بعدازاں وفاقی بجٹ منظور ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس کل بروز منگل کی صبح 11بجے تک ملتوی کردیا اپوزیشن نے بجٹ مسترد کردیا حکومت کی اتحادیوں سے ملاقاتیںگزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے 212020 کے بجٹ پر کہا تھا کہ متحدہ حزب اختلاف نے اس بجٹ کو مسترد کردیا انہوں نے کہا تھا کہ ہم امید کررہے تھے کہ موجودہ حالات میں وفاقی حکومت کا بجٹ عوام کے طبی مسائل کو حل کرے گا لیکن بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا گیاجس کے کچھ دیر بعد ہی پی ٹی ئی کے وزرا نے متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں بجٹ کو مسترد کیے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس بجٹ میں حکومت نے کوئی نئے ٹیکسز نہیں لگائے تو اپوزیشن کس بات کو مسترد کر رہی ہےمزید برں وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ212020 کی منظوری کے لیے پی ٹی ئی اور اتحادی جماعتوں کے قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے گزشتہ شام عشائیہ کی میزبانی کی تھی جہاں انہوں نے زور دیا تھا کہ ان کی حکومت یقینی طور پر اپنی سالہ مدت پوری کرے گیاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی بیک ڈور کوششوں کی وجہ سے عشائیے میں شریک نہ ہونے والے حکمراں جماعت کے 14 اراکین اسمبلی جن میں حاجی امتیاز اور نواب کرامت شامل تھے عشائیہ کے بعد وزیر اعظم ہاس پہنچ گئےعلاوہ ازیں مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی بجٹ کے حق میں ووٹ دے گی لیکن عشائیے میں شرکت نہیں کی تھی
اسلام باد پیٹرولیم بحران اور اس کی قیمتوں کے بارے میں اٹھنے والے تنازعات کے درمیان ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے طلب رسد کے طریقہ کار کو سنبھالنے میں حکام کی غلطی کا انکشاف کیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں مارکیٹ پلیئرز کی جانب سے ذخیرہ اندوزی اور تیل کی بلیک مارکیٹنگ سامنے ائیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کو پیش کی گئی ایک تفصیلی رپورٹ میں اوگرا نے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن ایم ای پی ڈی کی پوزیشن کو بھی چیلنج کیا کہ بطور ریگولیٹر یہ ہر وقت 20 روز کے اسٹاک کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ہےریگولیٹر نے یہ دعوی کرنے کے لیے متعدد قواعد ضوابط کا حوالہ دیا کہ ملک بھر میں اسٹاک کی بحالی اور ہموار فراہمی ایم ای پی ڈی کے تحت پیٹرولیم ڈویژن اور ڈائریکٹر جنرل ائل کی ذمہ داری ہےریگولیٹر نے ایم ای پی ڈی سے کی گئی بات چیت بھی رپورٹ کے ساتھ منسلک کی جس میں سپلائی کے بحران کے بارے میں خبردار کرنے اور ڈی جی ائل کے دفتر کی جانب سے متعدد فیصلوں کو وقتا فوقتا تبدیل کرنے کے بارے میں روشنی ڈالی گئیمزید پڑھیں ائل کمپنیوں نے بیوروکریسی کو پیٹرول بحران کا ذمہ دار ٹھہرادیااس رپورٹ میں جون کو کابینہ کے فیصلوں پر عمل درمد کی تازہ ترین حیثیت بھی شامل کی گئی ہے جس میں اوگرا نے قواعد کی خلاف ورزی پر ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی پر عائد جرمانے کی رپورٹ دی تھیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری پیٹرولیم نے 20 مارچ کو 15 دنوں کے پیٹرول اور 43 دن کے ڈیزل کا اسٹاک ظاہر کیا تھا اور ساتھ تجویز دی تھی کہ طلبرسد کے بارے میں فوری فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے25 مارچ کو ایم ای پی ڈی نے تمام او ایم سی اور ریفائنریز کو اپنی منصوبہ بند درمد منسوخ کرنے کو کہااگلے ہی دن 26 مارچ ایم ای پی ڈی نے ایک سمری پیش کی جسے 27 مارچ کو کابینہ کی کمیٹی برائے انرجی سی سی او ای نے کراچی میں قائم تین ریفائنریز کو بند کرنے اور مقامی خام تیل کی پارکو اور اٹک ریفائنریز میں پیداوار میں 6070 فیصد تک کٹوتی کرنے پر منظوری دی تھیرپورٹ میں کہا گیا کہ اس کام میں اوگرا کو شریک یا اس کی رائے طلب نہیں کی گئی تھیسی سی او ای کے فیصلے کی بنیاد پر تین ریفائنریز کا پریشن بند کر دیا گیا تھا جبکہ درمدات پر پہلے ہی پابندی عائد تھی اس طرح ملک کے سپلائی کے ذرائع کم ہوگئے تھے4 اپریل کو ایم ای پی ڈی نے اوگرا کو اطلاع دی کہ او ایم سی اٹک پاکستان اور پارکو ریفائنریز سے مصنوعات نہیں اٹھارہے ہیں جن سے کہا جانا چاہیے کہ فصلوں کی کٹائی کے موسم کے دوران طلب کو پورا کرنے کے لیے ایچ ایس ڈی ہائی اسپیڈ ڈیزل کے 20 روز کے لازمی اسٹاک کو برقرار رکھنا چاہیے6 اپریل کو تمام او ایم سی سے کہا گیا کہ وہ ریفائنریز سے مصنوعات لینے کو بڑھا دیں اور مطلوبہ اسٹاک تیار کریںاسی دن تمام ریفائنریز سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ طلب میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے 6070 فیصد کے ان پٹ پر کام کریں خاص طور پر ڈیزل پر کیونکہ درمدات پر پہلے ہی پابندی عائد تھیاوگرا نے کہا کہ اس نے 10 اپریل کو سی سی او ای سمری کے حوالے سے فیصلے پر اپنے تحفظاتریکارڈ کرادیے تھے اور نشاندہی کی تھی کہ ایم ای پی ڈی کی سمری اور سی سی او ای کے فیصلے میں تضاد ہے جس میں صرف ریفائنریز کو چلانے کا کہا گیا اور ایم ای پی ڈی نے تمام ریفائنریز کو چلانے کا نیا فیصلہ کیایہ بھی پڑھیں ملک بھر میں پیٹرول کی فراہمی شدید متاثر ایم ای پی ڈی نے 16 اپریل کو اوگرا کے خدشات کو تسلیم کیا اور لازمی اسٹوریج اسٹاک کے لیے اس کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ فیصلوں پر اوگرا کے اٹھائے گئے سوالات کو تیل کی فراہمی اور لاجسٹک چین سے متعلق تمام پریشنل امور کو چلانے کے لیے اٹھایا گیا تھا اور یہ صرف پارکو اور اٹک کو چلانے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں تھا لیکن اس کی کابینہ نے توثیق کی تھی لہذا اسے حتمی شکل دی گئی تھیایم ای پی ڈی اور اوگرا دونوں نے لازمی اسٹاک اکٹھا کرنے کے لیے مارکیٹ پلیئرز کا تعاقب کیا تھا28 اپریل کو ایم ای پی ڈی نے ڈیزل اور پیٹرول کی درمد پر عائد پابندی کو اس شرط کے ساتھ ختم کردیا کہ درمد کرنے والے اپنے 20 فیصد طلب مقامی ریفائنریز سے بھی حاصل کریں گی اور اس فیصلے کے بارے میں اوگرا کو نہیں بتایا گیا28 مئی کو ایم ای پی ڈی نے قیمتوں میں اضافے کا طریقہ کار تبدیل کرنے کے لیے ایک سمری پیش کی اور یکم جون سے 16 جون تک قیمت میں تبدیلی ملتوی کرنے کی کوشش کی تاکہ موجودہ پی ایس او قیمت پر مصنوعات کی درمد کے لیے او ایم سی کو ترغیب دی جائے اور اس طرح انوینٹری نقصان سے بچا جاسکےاوگرا نے اگلے روز اس تجویز کی مخالفت کی کیونکہ اسے یقین تھا کہ انوینٹری نقصانات کی روک تھام قومی خزانہ صارفین کی قیمت پر ہوگی اور اس سے خریداری کے قواعد کی پیروی میں ایک عوامی کمپنی پاکستان اسٹیٹ ئل کو نقصان پہنچے گا2 جون کو اوگرا نے اسٹاک کی پوزیشن کی اطلاع دی اور ایم ای پی ڈی پر زور دیا کہ وہ مصنوعات کی نظرثانی اجلاس کے 13 مئی کے فیصلے کے تحت درمدات اور مقامی پیداوار کا شیڈول حاصل کرے جو مارکیٹ کی طلب پر رد عمل دینے کے لیے ہو اور خاطر خواہ اسٹاک اور بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائےمزید پڑھیں پیٹرول کی قیمت میں یکدم 25 روپے 58 پیسے کا بڑا اضافہاس نے ایم ای پی ڈی سے کہا کہ صورتحال کے مطابق درمدات کے لیے اضافی کارگو کا بھی بندوبست کیا جائےپیٹرول بحرانواضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول 37 روپے پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا31 مئی کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں مزید روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھیتاہم اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھیاسی روز پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہےاس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے3 جون کو اوگرا نے پیٹرول کے تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جبکہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں ئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئےتاہم پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی تھیملک بھر میں پیٹرول کی مسلسل قلت کے باعث جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے اور قیمتوں کے یکساں تعین کا طریقہ کار ختم کرنے کا اصولی فیصلہ سامنے یا تھایہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ئل مارکیٹنگ کمپنیز او ایم سیز ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپونینٹ ایچ او بی سی کے معاملے میں کارٹیلائزیشن جیسے رویے پر تنقید کی زد میں ہیںبعد ازاں 26 جون کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق مہینے کے اغاز کے بجائے فوری طور پر کیا گیا تھا
وفاقی وزرا نے متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں بجٹ کو مسترد کیے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس بجٹ میں حکومت نے کوئی نئے ٹیکسز نہیں لگائے تو اپوزیشن کس بات کو مسترد کر رہی ہےاس سے قبل متحدہ اپوزیشن نے مسترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2020 کے بجٹ نے موجودہ حکومت کے خلاف پورے پاکستان کو متحد کردیا ہے اور متحدہ حزب اختلاف نے اس بجٹ کو مسترد کردیا ہےمزید پڑھیں اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی حکومت کے بجٹ کو مسترد کردیااپوزیشن کی پریس کانفرنس کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے وزیر صنعت حماد اظہر اور وزیر مواصلات مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی معاشی صورتحال اداروں اور عوام کی حالت زار ان دو پارٹیوں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہےان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ادوار میں اپنے ذاتی کاروبار کو فروغ دیا ملک کے اداروں کو تباہ کیا اور لوٹ کھسوٹ کر کے ملک سے باہر جائیدادیں بنائیں اور ملک سے باہر جا کر بیٹھ گئےان کا کہنا تھا کہ ان کی اس منافقت کا ثبوت یہی ہے کہ ایک طرف تو انہوں نے اپنے لیے اربوں کی جائیدادیں بنائیں اور ادھر کر غریبوں کا رونا رو رہے ہیںوزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لاک ڈان کرنا چاہتے ہیں اس وجہ سے کہ ان کے پاس سب کچھ ہے ان کو وزیر اعظم عمران خان کی طرح غریب عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے وزیر اعظم نے جس ثابت قدمی اور واضح سوچ کے ساتھ اس وبا کا مقابلہ کیا ہے جس طرح سے پاکستان کا عالمی تشخص دوبارہ بحال کیا ہے لیکن یہ سیاسی جماعتیں یہ دیکھ نہیں سکتیں کہ کوئی ایسا شخص بھی ئے جس کا نہ کوئی کاروبار ہو نہ کوئی ذاتی ایجنڈا ہوان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں انہیں اس طرح کی گفتگو کرتے ہوئے شرمندگی کا احساس ہونا چاہیے کیونکہ جن حالات سے ملک دوچار ہے جو ہماری اور عالمی مشکلات ہیں اس میں انتخابات اور بجٹ پر تنقید کرنا درست نہیں اور زمینی حقائق جاننے کے باوجود وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وبا سندھ میں کیسز 80 ہزار سے زائد ملک میں متاثرین لاکھ ہزار 134 ہوگئےشبلی فراز نے واضح کیا کہ ہم عمران خان کی قیادت سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ہم یہی سمجھتے ہیں کہ اس ملک کا اگر کوئی نجات دہندہ ہے تو وہ وزیر اعظم عمران خان ہیں اور وہ ہی اس ملک کو اس بلندی پر لے جائیں گے جس کے لیے یہ ملک بنا تھااس موقع پر وزیر انڈسٹریز حماد اظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے دوبارہ بجٹ کو رد کردیا اور مجھے سمجھ نہیں ئی کہ انہوں نے کس چیز کو رد کیا ہے کیونکہ اس بجٹ میں تو کوئی نئے ٹیکسز لگائے ہی نہیں گئے بلکہ ریلیف دیے گئے ہیںانہوں نے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن اس بات کو رد کر رہی ہے کہ حکومت نے نئے ٹیکسز نہیں لگائے اور ان کو مایوسی ہوئی کہ وہ پوائنٹ اسکورنگ نہیں کر سکےانہوں نے کہا کہ ان حالات میں ہم نے ریلیف دیا ایک کروڑ 60 لاکھ گھرانوں کو امداد پہنچا رہے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا 30 لاکھ چھوٹے کاروبار کے بجلی کے بل معاف کیے کیا اس کو رد کر رہے ہیںمزید پڑھیں چین کا وادی گلوان میں بھارت سے سرحدی تصادم کے بعد مارشل رٹس ٹرینرز بھیجنے کا فیصلہحماد اظہر نے کہا کہ جو لاکھوں کاروبار کو اسٹیٹ بینک کی سہولت کے ذریعے ان کے قرضوں کو دوبارہ سے شیڈول کردیا گیا کیا یہ اسے رد کر رہے ہیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے لاکھوں کی تعداد میں امداد صوبوں کے ہسپتالوں کی دہلیز تک پہنچائی تو یہ کس چیز کو مسترد کر رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی کہ اس مرتبہ کم از کم اس وبا میں یہ ذمے داری کا ثبوت دیں گے لیکن لگتا ایسے ہے کہ ان کو صرف اپنے سرمائے کی فکر ہے ان کو صرف این او چاہیےاس موقع پر انہوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو قیمت اوپر گئی ہے یہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت اوپر جانے کی وجہ سے گئی ہےوزیر صنعت نے مزید کہا کہ تاریخ میں کبھی اتنی تیزی سے تیل کی قیمت نیچے نہیں ئی اور اسی لیے ہم نے گے ریلیف فراہم کیا کوئی خطے میں دوسرا ایسا ملک نہیں ہو گا جس نے تیل کی قیمتوں کو اتنا کم کیا جتنا ہم نے کم کیاان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی منڈی میں بہت تیزی سے تیل کی قیمت واپس اوپر گئی 20 ڈالر برینٹ کی قیمت 43 ڈالر ہو گئی تو یہاں بھی وہ قیمت بڑھنی تھییہ بھی پڑھیں شمالی عراق میں کرد جنگجوں سے جھڑپ کے دوران ترک فوجی ہلاک انہوں نے کہا کہ ہم نے کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے جس حکمت عملی سے کام لیا ہندوستان سمیت اپنے اردگرد ممالک میں دیکھیں کہ کیسز کس رفتار سے بڑھ رہے ہیں لیکن یہاں ایک بہتر حکمت عملی اپنائی گئی جس سے معیشت کے نقصانات کو کم اور وبا پر بھی قابو پانے کی کوشش کی گئیپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مراد سعید نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 3035 سالوں تک انہوں نے پاکستان پر حکومت کی لیکن کبھی عام طبقے غربت کے خاتمے بیواہ خواتین بزرگ شہریوں کے لیے جامع پروگرام نہیں لے کر ئےانہوں نے کہا کہ ہم سمجھے تھے کہ بات ہوگی تو فرزند زرداری کچھ نہ کچھ سیکھ کر عالمی وبا کے دوران ان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتائیں گے کوئی ڈیٹا سامنے رکھیں گے کہ انہوں نے بھاشن کے سوا کسی کو راشن دیا یا نہیںان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید تھی کہ وہ 8سالوں میں انہیں سوا 5ارب کھرپ روپے ملے اسے انہوں نے صحت کے لیے کونسے ایسے اقدامات کیے اس پربات کریں گے لیکن اس پر بات نہیں کرنی کیونکہ جب سندھ کے پیسے کی بات کرتے ہیں تو جعلی اکانٹس کی جے ئی ٹی میں جواب مل جائیں گے کہ یہ پیسہ کہاں لگ رہا تھا
پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے 212020 کے بجٹ پر کہا ہے کہ متحدہ حزب اختلاف نے اس بجٹ کو مسترد کردیا اسلام باد میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماں کی جانب سے پریس کانفرنس کے غاز میں بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ پیپلز پارٹی جماعت اسلامی جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشل پارٹی اے این پی اور بلوچستان نیشنل پارٹیمینگل قومی وطن پارٹی سمیت بعض زاد امیدواروں نے مل کر بجٹ کو مسترد کردیا ہے مزیدپڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانبلاول بھٹو نے کہا کہ حالیہ پیش کردہ بجٹ کے حوالے سے جوائنٹ اپوزیشن متحدہ حزب اختلاف قرارداد پیش کررہی ہیں چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ 2020 کے بجٹ نے موجودہ حکومت کے خلاف پورے پاکستان کو متحد کردیا انہوں نے کہا کہ ہم امید کررہے تھے کہ موجودہ حالات میں وفاقی حکومت کا بجٹ عوام کے طبی مسائل کو حل کرے گا لیکن بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا بلاول بھٹو نے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں عوام کے ساتھ ظلم کیا گیا پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اس کی ایک مثال ہے بجٹ میں کہتے رہے کہ پیٹرول کی قیمت کم کرکے عوام کو سہولت دیں گے لیکن اب پیٹرول کی قیمت سے زیادہ اس پر ٹیکس وصول کررہے ہیں یہ بھی پڑھیں بجٹ 2020 عوام کے لیے کیا اچھا رہا اور کیا براایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بجٹ کے بعد قومی اسمبلی میں ہماری تعداد میں اضافہ ہوا ہے شہباز شریف نے بیمار ہونے کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو پریشان کردیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے اتحادیوں کو مشکل سے اکٹھا کررہے ہیں اپوزیشن حکومت کو مشکل وقت دے رہی ہے وزیراعظم عمران خان ایک قومی بوجھ بن گئے ہیں خواجہ صفمسلم لیگ کے رہنما خواجہ صف نے کہا کہ ملک میں وبا کا راج ہے وبا ہزاروں جانیں لے چکی ہے معیشت جو پہلے تباہ برباد ہوچکی تھی اس کی واپسی کے دروازے بھی وبا نے بند کردیے انہوں نے کہا کہ ان حالات میں توقع کی تھی عوام کو ریلیف دیا جائے لیکن حکومت نے مزید ناقابل برداشت بوجھ ڈال دیا مزید پڑھیں دفاعی بجٹ کیلئے 12 کھرب 90 ارب روپے کی تجویزخواجہ صف نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان ناقابل برداشت ہوگا وزیراعظم عمران خان ایک قومی بوجھ بن گئے ہیں رہنما مسلم لیگ نے کہا کہ وزیراعظم عمران سے جتنی جلد چھٹکارہ حاصل کیا جائے اتنا بہتر ہے تاکہ بچے کچے پاکستان کو محفوظ کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں متحدہ اپوزیشن جلد مشترکہ طور پر ایک لائحہ عمل تشکیل دے گی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی نمائندگی کرتے ہوئے خواجہ صف نے کہا کہ بجٹ کے خلاف عوام کی رائے کو جمع کیا جائے گا اور ہر محاذ پر ان کا مقدمہ لڑیں گے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں اپوزیشن کے اراکین نے قومی اسمبلی میں بجٹ کے خلاف جس طرح حصہ لیا انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں خواجہ صف نے کہا کہ حکومت کی اپنی صفوں میں ہلچل اس بات کی جانب نشاندہی ہے کہ ان کا خری وقت گیا ہے ریاستی اداروں کو اپوزیشن کے خلاف استعمال کررہے ہیں حکومت بجٹ کے بعد مزید فیل ہوگئی میاں اسلمجماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے عوام کو اندھیرے میں رکھا بجٹ محض الفاظ کا گورکھ دھندا ہے جتنے بھی اعداد وشمار دیے گئے وہ غیر حقیقی ہے انہوں نے کہا کہ وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بجٹ بدترین ہے اسلام باد میں موجود سرکاری ملازمین جو پورے پاکستان کو چلاتے ہیں ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا مزید پڑھیں بجٹ 212020 حکومت نے کراچی کے ہسپتالوں کیلئے 14 ارب روپے مختص کردیےمیاں اسلم نے کہا کہ حکومت پہلے بھی فیل تھی بجٹ کے بعد مزید فیل ہوگئی ان کا کہنا تھا کہ مافیا کو کنٹرول کرنے میں ناکام حکومت خود مافیا کا حصہ بن گئی اس سے برا وقت ملک پر نہیں سکتا اکرم درانیعلاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے بھی کانفرنس میں مختصر گفتگو کی انہوں نے کہا کہ اس سے برا وقت ملک پر نہیں سکتا مشترکہ کوششیں کرکے اس ظالمانہ حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے اکرم خان درانی نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے اور اس سے برا وقت نہیں سکتا میں نے اپنی زندگی میں ملک کے اتنے برے حالات نہیں دیکھے واضح رہے کہ 12 جون کو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت نے 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیا تھا دفاعی بجٹ میں تقریبا 62 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا تھا تاہم تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھااسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے بجٹ پیش کیا تھاکانفرنس کے دوران صحافیوں کو متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کا متن پیش کیا گیا جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں قرار داد کا متن1 عمران خان حکومت نے ایسا بجٹ پیش کیا ہے جس کا دامن پاکستان کے عوام کے لیے کسی بھی خوش خبری یا بہتری کی نوید سے سراسر خالی ہے گزشتہ کی طرح اس برس بھی حکومت کے پیش کردہ معاشی ومالیاتی اعدادوشمار ناقابل بھروسہ ہیں اپوزیشن کی جانچ پڑتال اور چھان پھٹک کے نتیجے میں یہ حقیقت بڑی تیزی سے کھل کر سامنے چکی ہے کہ حکومت نے کس چالاکیعیاری اور سفاکی سے بجٹ میں عوام کی نکھوں میں دھول جھوکنے کی کوشش کی ہے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا مارکہ بجٹ کے بارے میں اس کی منظوری سے پہلے ہی عوام کے خدشات وتحفظات 100 فیصد درست ثابت ہورہے ہیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ تاریخی ظالمانہ اضافے سے واضح ہوگیا ہے کہ سلسلہ وار تقریبا ہر ماہ ایک نیا حقیقی منی بجٹ عوام پر مسلط کیا جائے گا خر پی ٹی ئی حکومت ٹیکس بم کی مزید کتنی بارش کرکے ہم سب کی جان لینا چاہتی ہے2 پاکستان سنگین ترین مالیاتی بحران سے گزررہا ہے نااہل حکومت صرف دو سال کی مختصر مدت میں اس مقدار سے بھی کہیں زیادہ قرض لے چکی ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی یا پاکستان مسلم لیگ نے پانچ سال کی مدت میں لیا تھا عمران خان حکومت نے اپنی حکومت کے دونوں برسوں میں تاریخی خسارہ دیا ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی یا پاکستان مسلم لیگ میں سے کسی ایک کی حکومت کے دور میں بھی کبھی اتنی بلند سطح پر نہیں گیا یہ تاریخی خسارے اور قرض مجموعی قومی شرح ترقی جی ڈی پی میں ڈالر اور روپے کے لحاظ سے ریکارڈ کمی نے حالات کی سنگینی بڑھا دی ہے اور قوم کے بچوں کے مستبل کو تباہی سے دوچار کردیا ہے بے سمت موجودہ حکومت نے معیشت جس طرح تباہ کی ہے دراصل موجودہ نااہل قیادت اور اس کے کرائے کے ماہرین نے ہماری نے والی نسلوں کا مستقبل گروی رکھ چھوڑا ہے گزشتہ دو سال کے دوران عمران خان حکومت نے جیڈیپی کی شرح ترقی 58 فیصد سے منفی 04 فیصد پر پہنچادی ہے ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس گزشتہ برس سے بھی کم جمع ہوا عمران خان حکومت نے دو سال میں یہ کارنامہ دو بار انجام دیا ہے روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی کے باوجود دو برس میں برمدات میں کمی ہوئی بیروزگاری دوگنا اور غربت کا سیلاب چکا ہے موجودہ حکومت نے شرح سود اور مہنگائی ظالمانہ انتہا پر پہنچا دی شرح سود میں یہ اضافہ کرکے بیرون ملک نامعلوم سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچایا گیا جنہوں نے پاکستانیوں سے اربوں روپے سمیٹ لیے یہ سب ہمیں یاد رہے گا گزشتہ برس بجٹ کے دوران عمران خان حکومت نے قوم سے یہ جھوٹ بولا تھا کہ بجٹ خسارہ 71 فیصد ہوا حالانکہ نظرثانی پر حقیقت میں یہ 91 فیصد نکلا اس سال دعوی کیا گیا ہے کہ خسارہ 91 فیصد ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ اس سے کہیں زیادہ ہے عمران خان حکومت 27 فیصد زیادہ ٹیکس یا مزید ایک ہزار ارب روپے جمع کرنے کا دعوی کررہی ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب عمران خان حکومت منی بجٹس پیش کرے ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ حکومت یہ کرنے جارہی ہے لہذا موجودہ بجٹ محض ایک چال ہے5 کورونا وبا کے باعث پاکستان سنگین معاشی اور سماجی بحران سے دوچار ہے ان خطرات کے مقابلے اور سفید پوش غریبنادار ومستحق افراد کو مدد فراہم کرنے ان کی زندگی اور روزگار بچانے کے بجائے عمران خان حکومت بجٹ کو بھی اپنی تباہ کن اور عوام کو تقسیم در تقسیم کرنے کی بے رحم ہلاکت خیز سیاست کی بھینٹ چڑھا رہی ہے حیرت انگیز طور پر عمران خان حکومت کے بجٹ میں اس حقیقت کو قطعی فراموش کیا گیا کہ دنیا ایک غیرمعمولی ہنگامی صورتحال سے گزر رہی ہے عمران خان حکومت نے کورونا عالمی وبا کی حقیقت مکمل نظر انداز کی ہے بجٹ میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کے لیے کوئی اضافی تحفظ فراہم نہیں کیاگیا جو اس وقت اپنی جان دا پر لگا کر انسانوں کی زندگیاں بچانے کی جنگ لڑرہے ہیں تاکہ ہم اپنے اہلخانہ کے ساتھ محفوظ زندگی گزار سکیں بجٹ میں نئے ہسپتالوں کی تعمیر وینٹی لیٹرز یا کسیجن سے متعلق کوئی اضافی رقم نہیں رکھی گئی اس کے برعکس موجودہ حکومت کے دور کی روایت کے عین مطابق تمام دیگر چیزوں کی طرح کسیجن کی بھی قلت پیدا ہوچکی ہے عمران خان کی حکومت نے عوام کو کسیجن مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے اور کوئی عوام کو بچانے والا نہیں عمران خان کی حکومت کے پاس صحت اور معیشت کی بحالی کے لیے کوئی لائحہ عمل موجود نہیں حکومت کے پاس صرف اخباری بیانات ہیں کورونا کے نتیجے میں درپیش چیلنج اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے کی جھلک بجٹ میں دکھائی نہیں دے رہی حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس تک ملک میں 1279 ہسپتال موجود تھے 20282020 میں کوئی نیا ہسپتال اس فہرست میں شامل نہیں ہوا یہ امر باعث تشویش ہے کہ اٹھارویں ترمیم اور اس کے نتیجے میں اختیارات کی منتقلی کے باوجود عمران خان حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل سی سی ئی قومی اقتصادی کونسل این ای سی اور قومی مالیاتی کمشن این ایف سی جیسے مشاورت کے ئین کے تحت فراہم کردہ ذرائع کو استعمال نہیں کیا اپنے نوٹیفیکیشن کے مطابق تشکیل کردہ قومی مالیاتی کمشن این ایف سی مکمل طورپر غیرقانونی ہے صحت عامہ کے ڈھانچے کی تیاری کے لیے عالمی ادارہ صحت نے جو گزارشات کی تھیں انہیں بھی بجٹ میں نظر انداز کیا گیا صحت کے لیے جی ڈی پی میں وسائل بڑھانے کے بجائے عمران خان حکومت نے غیرقانونی اقدام اور سنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی صوبوں کے لیے مدد پر کٹوتی کی چھری چلائی اس سال صوبوں کے لیے مختص کردہ رقم 20 فیصد یا 500 ارب روپے ہے جو گزشتہ سال کے تخمینے سے بھی کم ہے بجٹ میں تمام صوبوں کے لیے صحت کا پیکج رکھا جانا چاہیے تھا ٹڈی دل سے متعلق اقوام متحدہ کے خوراک وزراعت کے ادارے اور اپوزیشن کے باربار خبردار کرنے کے باوجود کہ اس حملے سے پاکستان کے جی ڈی پی کو 600 ارب روپے تک کا نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن وفاقی حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور اس عذاب سے نمٹنے کے لیے صرف 10 ارب روپے مختص کیے گئے ایک لاکھ40 ہزار ایکڑ فصلیں پہلے ہی ٹڈی دل کی وجہ سے تباہ ہوچکی ہیں اور اب ایشیاءاور افریقہ کے دیگر حصوں کو نقصان پہنچا رہی ہے کیڑے مار سپرے کرنے والے جہازوں ادویات اور ساز وسامان کی فراہمی وترسیل سے متعلق اپیلوں اور مطالبات کو پس پشت ڈال کر بجٹ میں مجرمانہ لاپرواہی برتی گئی ہے9 قومی سطح پر قلت کا خطرہ پاکستان کے لیے ایک اور سنگین بحران کی صورت میں موجود ہے زیرزمین پانی کے ذخیرے خشک ہورہے ہیں اور سمندری پانی سے زمینوں کو خطرات لاحق ہیں اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تغیر نے مسائل کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے 2025 تک پاکستان میں قلت کی اقوام متحدہ کی وارننگ کے باوجود موجودہ حکومت نے بی ذخائر اور پانی کو محفوظ بنانے کے لیے وسائل بڑھانے کے بجائے ان میں مزید کمی کردی ہے 10 عمران خان حکومت چھپا رہی ہے کہ اس نے عوام پر حالیہ پیٹرول بم پیٹرولیم لیوی کی مد میں پھینکا ہے تاکہ صوبوں کو اس مد میں جمع ہونے والے وسائل سے حصہ نہ دینا پڑے جس کا ئین نے حکم دے رکھا ہے اس اقدام سے نہ صرف عوام اور صوبوں پر مزید وزن لاد دیاگیا ہے بلکہ یہ اقدام غیرقانونی بھی ہے 11 عمران خان حکومت نے کنسٹرکشن سیکٹر کے ذریعے منی لانڈرنگ کی اجازت دے کر اپنے حواریوں کے پیسے کو تحفظ دیا جنہوں نے کالے دھن کو سفید بنانے اور ٹیکس رعایتوں کے ذریعے پہلے ہی بے تحاشہ دولت سمیٹ لی ہے عمران خان حکومت کے عوام کو پچاس لاکھ گھردینے کے دعوے اور وعدوںکی کھلی خلاف ورزی اور اس پر یوٹرن لیتے ہوئے کسی غریب کو چھت فراہم نہ ہوسکی 12 مالی تکالیف سے دوچار غریبوں کی مدد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ بیئیایسپی میں تین گنا اضافہ کرنے کے بجائے عمران خان حکومت نے سماجی تحفظ کے پروگرام میں 34 ارب کی کٹوتی کردی غریب عوام کو دیاجانے والا ریلیف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی واحد گرانٹ ہے جو سال کے دوران رکھے جانے والے عمومی خرچ کے سوا اورکچھ بھی نہیں 13 گزشتہ کئی دہائیوں میں پہلی بار مہنگائی بالخصوص خوراک کی قیمتوں میں تاریخی اور دوہندسی اضافے کے باوجود عمران خان حکومت نے تنخواہ اور پینشن میں اضافہ نہیں کیا ماضی کی تمام حکومتوں نے کسی نہ کسی حد تک اس ضمن میں لازما ریلیف فراہم کیا جب عوام صحت وروزگار کے سب سے خوفناک دور سے گزر رہے ہیں ان کی سفید پوشی داو پر ہے عالمی وبا اور دیگر مسائل میں گھرے عوام اور بزرگ شہریوں کو سنگ دلی اور سفاکی سے بھلا دیاگیا14 پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کم ازکم اجرت کو مہنگائی کے تناسب سے متعین نہیں کیاگیا جس سے غریب ترین طبقات مزدور دیہاڑی دار اور محنت کشوں پر اضافی وزن ڈال دیاگیا ہے15 عمران خان حکومت کورونا عالمی وبا کے نے سے پہلے کی اپنی بے مثال کارکردگی کا خوب ڈھنڈورا پیٹتی رہی ہے جبکہ اس کے اپنے پیش کردہ اعدادوشمار ان بلند وبانگ دعوں کے برعکس تصویر دکھا رہے ہیں شرح سود یا پالیسی ریٹ میں انتہائی زیادہ اضافہ کی حکمت عملی روپے کی قدر میں اچانک اور بڑی مقدار میں کمی کے علاوہ نیب کے ذریعے سرمایہ کاروں کو ڈرانے دھمکانے اور انتقامی کارروائیوں کا نتیجہ معیشت کے جمود کی صورت برمد ہوا اور گرتی معیشت اور اس کے جمود نے ملک کو تباہی ولاچاری کاشکار کردیا ڈیڑھ سال کے عرصے میں خوراک کی قیمتوں میں ایک سے 25 فیصد تک کا ہوشربا اضافہ ہوا عمران خان حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں اور لاکھوں عوام غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلے جاچکے ہیں یہ سب کچھ اس وقت تک ہوچکا تھا جب ملک میں کسی نے کورونا کا نام ونشان بھی نہیں سنا تھا 16 عمران خان حکومت نے بجٹ سازی کی مشاورت کے دوران تمام پارلیمانی طریقہ ہائے کار کو نظر انداز کیا کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر پاکستان کو جو امدادی رقم دی گئی ہے اس کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں کوئی حساب کتاب دستیاب نہیں تمام اخراجات کی پارلیمان سے منظوری لینے کے باربارکے تقاضوں کے باوجود بیرون ملک سے نے والی امداد سے متعلق شفافیت موجود نہیں اور نہ نگرانی کا کوئی نظام ہی دستیاب ہے کورونا پر پارلیمانی کمیٹی کا خری ہنگامی اجلاس 27 اپریل 2020 کو ہوا تھا جسے منعقد ہوئے اب دو ماہ ہوچکے ہیں بحران کے اس دور میں پارلیمانی کمیٹیوں کا کردار نظرانداز کردیاگیا ہے حالانکہ اس وقت اتحاد اتفاق اور شفافیت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے17 پی ٹی ئی حکومت میں جمہوریت کے چوتھے ستون میڈیا کی حالت بھی انتہائی دگرگوں ہے باربارکی یاد دہانیوں کے باوجود پی ٹی ئی حکومت نے صحافی برادری کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا حالانکہ یہ شعبہ کورونا وبا کے نے سے سب سے بری طرح متاثر ہونے والے شعبہ جات میں سے ایک ہے پی ٹی ئی حکومت نے اپنے پروپیگنڈے اور جھوٹ کے فروغ کے لیےاشتہارات کو ہتھیاربنایا اس حکومتی حکمت عملی کے نتیجے میں یہ شعبہ پہلے ہی شدید مالی بحران سے دوچار تھا مالی بحران کے باعث بڑے پیمانے پر میڈیا کے محنت کش اور ملازمین بیروزگار ہوچکے تھے اورتنخواہوں میں کٹوتیوں کے عذاب کا سامنا کررہے تھے پی ٹی ئی نیب دھمکیوں اور دھونس کے دیگر طریقوں کو استعمال کرکے پاکستان میں میڈیا کا گلا گھونٹتی ہے اور پھر سوشل میڈیا پر ہجوم کے ذریعے قتل کرنے کے انداز کواپناتے ہوئے ریاست کے چوتھے ستون کو بدنام کرتی ہے سوشل میڈیا کو استعمال کرکے لوگوں کو سیاسی مخالفین پر تشدد کے لیے اکسایاجاتا ہے جنگ گروپ کے میرشکیل الرحمن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا اس امر کا بین ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت کو پاکستان میں میڈیا کی زادی اور اظہار رائے کی کھلی فضا سے کتنی چڑ اور نفرت ہے 18 منتقم مزاج موجودہ حکومت نیب کو ہتھیار بنا کر حزب اختلاف کو خاموش کرانا اور دبانا چاہتی ہے سابق قائد حزب اختلاف جناب سید خورشید شاہ اور پنجاب اسمبلی میں موجودہ قائد حزب اختلاف جناب حمزہ شہبازشریف اس حقیقت کی کھلی مثال ہیں تک ان پر کوئی الزام نہیں لگ سکا یہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے 19 اس سے قبل کہ ملک ان نااہلیوں نالائقیوں اور حماقتوں کے ملبے تک ڈوب جائے وطن عزیز اور عوام کو عمران خان حکومت کی نااہلی غریب دشمنی منتقم مزاجی اور فسطائی سوچ سے بچانا ہوگا
اسلام اباد حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کردیا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام نے کئی افراد کو حیرت میں ڈال دیا کیوں کہ یہ شیڈول سے ہٹ کر تھا اور معمول کے مطابق ائل سیکٹر ریگولیٹر کی جانب سے کوئی سمری بھجوانے کی وجہ سے نہیں ہوازیادہ تر تجزیہ کاروں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ اقدام فراہمی کے سلسلے میں حالیہ تعطل کو دور کو کرنے کے لیے اٹھایا گیا جو ملک کے کئی حصوں میں سنگین فقدان کا سبب بنا اور اس کی سب سے بڑی وجہ حکومت اور صنعت کے درمیان قیمتوں کا تنازع تھااس ضمن میں ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ قیمتوں کو ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی جانب سے معمول کے مطابق سمری بھجوانے کا انتظار کیے بغیر روز قبل ہی بڑھا دیا گیا تا کہ بین الاقوامی قیمتوں کے اثرات فوری طور پر عوام کو پہنچا سکے اور نظر ثانی شدہ قیمتیں 31 جولائی تک نافذ العمل رہیں گییہ بھی پڑھیں ملک بھر میں پیٹرول کی فراہمی شدید متاثر عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکام کو خدشہ تھا کہ قیمتوں میں معمولی سے اضافے کی توقع میں اگر پیٹرول کی خریداری میں ذرا سا بھی اضافہ ہوا تو ملک میں پیٹرول پمپ خشک ہوجائیں گے کیوں کہ سپلائی چین پہلے ہی بہت معمولی فائدے پر کام کررہی تھیان کا مزید کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی توقع میں کمپنیوں اور ریٹیلیرز نے پہلے ہی ملک کے کچھ علاقوں میں فروخت کو کم کردیا تھا تا کہ ذخیرے سے فائدہ اٹھایا جاسکےتاہم تیل کی صنعت کے سینئر ذرائع کا کہنا تھا یہ شاید حکومت کے لیے بہتر طور پر کام نہ کرے پڑوسی ممالک کو پیٹرول کی غیر قانونی اسمگلنگ ائندہ ایک سے ہفتوں کے لیے رک جائے گیشناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ان کا کہا تھا کہ ہمارے ہاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں افغانستان اور بھارت سے کم تھیں جس کے نتیجے میں کچھ مصنوعات ان ممالک کو اسمگل کی جارہی تھیںمزید پڑھیںائل کمپنیوں نے بیوروکریسی کو پیٹرول بحران کا ذمہ دار ٹھہرادیا قیمتوں میں اس اضافے کا اعلان وزارت خزانہ نے پاکستان اسٹیٹ ائل کی جانب سے بتائی گئی درامدی قیمت کی بنیاد پر پیٹرولیم ڈویژن اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد کیاموجودہ ٹیکس ریٹ کی بنیار اور پی ایس او کی درامدی لاگت کی بنیاد پرپیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 45 روپے ہے جو زیادہ تر نجی ٹرانسپورٹ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے جبکہ ڈیزل کی ایکس ریفائنری لاگ 43 روپے فی لیٹر ہے جو زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ اور زرعی مشینری مثلا ٹرکوں بسوں ٹریکٹروں ٹیوب ویلوں اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہےحکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیٹرول اور ڈیزل کا موجودہ اسٹاک روز تک ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے جبکہ سندھ میں پیٹرول کا 23 روز جبکہ ڈیزل کا 13 روز کا اسٹاک موجود ہےیوں حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 47 روپے فی لیٹر تک ٹیکس وصول کررہی ہے کیوں کہ دونوں پر پیٹرولیم لیوی زیادہ سے زیادہ 30 روپے فی لیٹر کی سطح تک لیوی عائد کردی گئی ہےیہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرول کی فراہمی تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیاخزانہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 25 روپے 58 پیسے کا اضافہ کیا جارہا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 100 روپے 10 پیسے ہوگیاسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 101 روپے 46 پیسے مقرر کردی گئی ہےنوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 روپے 50 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت میں 17 روپے 84 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا جارہا ہےاس اضافے کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 59 روپے پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل ئل کی 55 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے اور ان نئی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر ہوگانوٹی فکیشن میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ قرار دیا گیا ہےواضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول 37 روپے پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیامزید پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول کی قلت کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دی 31 مئی کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں مزید روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھیتاہم اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھیاسی روز پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہےاس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے3 جون کو اوگرا نے پیٹرول کی تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جبکہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں ئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئےتاہم پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی تھییہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہملک بھر میں پیٹرول کی مسلسل قلت کے باعث جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے اور قیمتوں کے یکساں تعین کا طریقہ کار ختم کرنے کا اصولی فیصلہ سامنے یا تھایہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ئل مارکیٹنگ کمپنیزاو ایم سیز ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپونینٹ ایچ او بی سی کے معاملے میں کارٹیلائزیشن جیسے رویے پر تنقید کی زد میں ہیں
نئی دہلی بھارت کے بڑے ایکسپورٹ پروموشن گروپ کا کہنا ہے کہ بھارت کا چینی اشیا کی درامدات پر بہت زیادہ انحصار ہونے کی وجہ سے چینی اشیا کا بائیکاٹ کرنا قابل عمل نہیں تاہم نئی دہلی کو ان پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت کے اہم ترین چنائی پورٹ پر چین سے انے والی کھیپ کو کسٹمز حکام نے اضافی چیکنگ کے لیے روک دیا ہےفیڈریشن اف انڈین ایکسپورٹ ارگنائزیشن ایف ئی ای او کے صدر شرد کمار کا کہنا تھا کہ ہم چین کے ساتھ حالیہ جھڑپ کے پیش نظر بھارت کو خود انحصار کرنے کے لیے حکومت کی حمایت کرتے ہیں تاہم ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہم بہت سارے اہم خام مال کے لیے چین پر انحصار کرتے ہیںمزید پڑھیں چین کا بھارت سے وادی گلوان سے مکمل انخلا کا مطالبہصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھارتی عوام سے ان چینی اشیا کی خریداری بند کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے جنہیں بھارتی کمپنیاں بھی بناتی ہوں تاہم چینی مصنوعات پر پابندی لگانے یا بائیکاٹ سے بھارتی صنعت کاروں کو نقصان پہنچے گابھارت کے جنوبی پورٹ چنائی پر چین سے انے والی کھیپ کی سخت جانچ پڑتال سے سپلائی چین میں خلل پڑ سکتا ہےواضح رہے کہ یہ پورٹ ٹوموبائل اور ٹو پارٹس سے لے کر کھاد اور پیٹرولیم مصنوعات تک کے سامان کا ذمہ دار ہےواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے چین اور بھارتی فوج کے درمیان جسمانی جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے اور یہ 45 سال کے دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سب سے خونریز جھڑپ تھییہ بھی پڑھیں سرحدی علاقے میں چین سے جھڑپ افسر سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات انتہائی کم ہیں البتہ کشیدگی میں کمی میں کچھ وقت لگ سکتا ہےچین دعوی کر رہا ہے کہ اس کا 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ بھارت میں واقع ہے جس کے جواب میں بھارت نے دعوی کیا ہے کہ اس کا 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ چین کی حدود میں اکسائی چن کے پہاڑی علاقے میں واقع ہےبھارت نے یکطرفہ طور پر اقدامات کرتے ہوئے پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ لداخ کے متنازع علاقے کو بھی اپنی وفاقی حدود میں شامل کر لیا تھاچین نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت تمام اہم فورمز پر اٹھایا تھا
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کو اس وقت سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے بجٹ تجاویز میں سے ایک کو غیر ائینی قرار دے کر معطل کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور مختلف وزرا نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لیے مختص شدہ بجٹ کی تجویز واپس لینے سے انکار کیا جس کے بعد اپوزیشن اور کچھ حکومتی اراکین کی جانب سے ڈیسک بجائے جانے کے دوران اسپیکر اسد قیصر نے یہ رولنگ دیمذکورہ معاملہ میاں والی سے پی ٹی ائی کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان اور ان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے وفاقی بجٹ پر عمومی بحث نمٹنے کے بعد سینیٹ کی تجاویز پر بات کرتے ہوئے اٹھایایہ بھی پڑھیں اپوزیشن نے بجٹ عوام دشمن قرار دے کر مسترد کردیاسینیٹ نے اپنی تجاویز میں حکومت سے کہا کہ ایوان کی کمیٹی برائے خزانہ کی جانب سے سینیٹ کے لیے منظور شدہ اصل بجٹ بحال کرے اراکین نے سینیٹ کے بجٹ میں 17 کروڑ روپے کی کٹوتی کو غیر ائینی قرار دیانوید قمر اور امجد علی خان نے سینیٹ کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر کی توجہ قومی اسمبلی کے بجٹ میں کٹوتی کی جانب مبذول کروائیائین کی دفعہ 881 کا ذکر کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ حکومت اور وزیر خزانہ نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے بجٹ میں کٹوتی کر کے اسپیکر کے اختیارات میں مداخلت کی ہےمزید پڑھیں ہمیں معاشی منظر نامے سے قومی سلامتی کے مسائل لاحق ہوچکے ہیں احسن اقبالخیال رہے کہ ائین کی دفعہ 881 میں کہا گیا ہے کہ مجاز تخصیصات کے اندر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اخراجات کو قومی اسمبلی یا کسی خصوصی صورتحال میں سینیٹ اپنی کمیٹی برائے خزانہ کی تجویز پر کنٹرول کرے گارکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کمیٹی برائے خزانہ ایک ائینی کمیٹی بن چکی ہے اور حکومت اس کے فیصلوں کو تبدیل نہیں کرسکتیاس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے بجٹ میں کٹوتی کا اعلان کیا گیا جس کے جواب میں بجٹ پیش کرنے والے وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کچھ نہ کہہ سکےچنانچہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسپیکر سے یہ کہہ کر معاملے کو رفع دفع کرنے کی درخواست کی کہ کمیٹی برائے خزانہ جو بھی تجویز دے گی حکومت اس پر عمل کرے گییہ بھی پڑھیں شرح سود میں ایک فیصد کمی پالیسی ریٹ 7فیصد کردیا گیاتاہم اراکین اسمبلی کے اصرار پر اسپیکر نے حماد اظہر سے تجویز واپس لینے کا کہا لیکن انہوں نے ایک مرتبہ پھر وقت مانگا جس پر اسپیکر نے بالاخر رولنگ دے دی اور وزرا کو خفت اٹھانی پڑیاسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ ان وزیر کو یہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا جسے میں معطل کررہا ہوںجس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک مرتبہ پھر بات کرنے ائے اور کہا کہ ہم اپ کے حکم کے اگے سر جھکاتے ہیں
زاد کشمیر کے لیے 1124 میگاواٹ کے سہ فریقی کوہالہ ہائیڈرو پاور منصوبے کے معاہدے پر دستخط کردیے گئےتاریخی معاہدے پر دستخط کی تقریب اسلام باد میں منعقد ہوئی جس میں وزیر اعظم عمران خان اور چینی سفیر یا جنگ نے بھی شرکت کیتقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا حصہ ہے اور معاہدے کے تحت پن بجلی کے اس منصوبے پر 24 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی وزیر اعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کیا فوٹو پی ئی ڈی انہوں نے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تاریخی معاہدہ قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پن بجلی کی پیداوار کی بڑی صلاحیت موجود ہے پاکستان میں جب تک پانی سے بجلی پیدا ہوتی رہی تو اس کی قیمت کم تھی جس کے نتیجے میں سستی بجلی میسر نے کے ساتھ ساتھ ترقی کی رفتار بھی تیز رہی لیکن بعد ازاں درمدی ایندھن پر انحصار بڑھنے سے بجلی کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جس کے زرمبادلہ کے ذخائر کرنٹ اکانٹ خسارے پر منفی اثرات مرتب ہوئے یہ بھی پڑھیں کے الیکٹرک کا ماحول دوست بجلی خریدنے کا معاہدہوزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں سستی اور صاف توانائی کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے انہوں نے کہا کہ تیل سے بجلی بنانے سے ماحول پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں ہمیں صاف اور سستی بجلی کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے یہ منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اس سے ملک میں صاف توانائی کے رجحان میں اضافہ ہوگا جبکہ تعمیرات اور پن بجلی کے منصوبوں سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے عمران خان نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ جلد مکمل ہو گا اور زاد کشمیر سمیت پورے ملک کو اس کا فائدہ ہوگا
اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث دبا کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ فیصد کردیا ہےاسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25 جون کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیس پوائنٹ کم کر کے فیصد کردیا ہےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردییہ فیصلہ ملک میں معاشی سست رفتاری اور شرح نمو میں کمی کے خطرے اور شرح نمو کو بہتر بنانے اور روزگار کو تقویت دینے کے لیے کیا گیا ہےزری پالیسی کمیٹی نے کووڈ 19 کے بحران میں گھرانوں اور کاروبار کو مدد فراہم کرنے اور معشیت کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کے عزم کا اعادہ کیاکمیٹی کے مطابق شرح نمو میں کمی کے خطرات کا فوری جواب دینا ضروری ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ جولائی 2020 کے اوائل میں 33 کھرب روپے کے قرضوں کے نرض ازسرنو متعین کیے جانے ہیں اور اس تناظر میں یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ اس شرح سود میں کمی کے فوائد گھرانوں اور کاروبار کو بروقت منتقل کیے جا سکیں گےزری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کووڈ 19 کی وبا پاکستان سمیت بہت سے ابھرتی ہوئی منڈیوں میں پھیلتی جا رہی ہے اور کئی ممالک میں دوسری لہر نے کے خطرات موجود ہیں عالمی منظرنامے کو درپیش خطرات بہت زیادہ کمی کی جانب مائل ہیں اور بحالی غیریقینی نظر تی ہےیہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرراس سلسلے میں کمیٹی نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے بھی اپنے ڈٹ لک میں 2020 میں عالمی نمو کی پیش گوئی گھٹا کر 49 فیصد کردی ہے جو اپریل میں کی گئی پیش گوئی سے 19 فیصد کم ہےاس حوالے سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اجناس کی قیمتوں میں موسمی اضافے سے قطع نظر مئی میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82فیصد ہو گئی جس کی وجہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہےاسٹیٹ بینک پاکستان نے امید ظاہر کی کہ مال سال 212020 کا بجٹ مہنگائی پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا کیونکہ حکومتی تنخواہ منجمد ٹیکسز کی عدم موجودگی اور امپورٹ ڈیوٹیز میں کمی کی بنا پر کم پیداواری لاگت بعض شعبوں میں سبسڈیز کی کمی کا اثر زائل کردے گیاس سلسلے میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ اگلے مالی سال میں مہنگائی اعلان کردہ حد سے سے فیصد کم رہ سکتی ہے لیکن پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد حقیقی شرح سود صفر کے قریب رہے گیمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 فیصد کردیاسٹیٹ بینک کے مطابق مئی میں گاڑیوں کی فروخت سیمنٹ کی ترسیل غذائی اشیا اور ٹیکسٹائل کی برمدات اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت جیسے اہم محرکات مسلسل سکڑتے رہے تاہم امید ہے کہ مالی سال 2021 میں لاک ڈان میں نرمی معاون معاشی پالیسیوں اور عالمی نمو میں تیزی کی مدد سے معیشت کے بتدریج بحال ہونے کی توقع ہے لیکن بحالی کا انحصار پاکستان اور بیرون ملک وبا کی صورتحال پر ہو گااسٹیت بینک نے کہا کہ قرضوں کی واپسی کے سبب اس کا ذخائر گھٹ کر 996 ارب ڈالر ہو گئے ہیں لیکن مختلف ایجنسیوں سے رقوم ملی ہیں جس میں عالمی بینک سے 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک سے 50 کروڑ ڈالر اور ایشیا انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 50 کروڑ ڈالر نے کی توقع ہےذری پالیسی کمیٹی نے دعوی کیا کہ بیشتر دیگر ابھرتی ہوئی منڈیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر کمی کی رفتار نسبتا کم رہی جبکہ بیرونی شعبے کا منظر نامہ مستحکم ہےاسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ کے وسط سے اب تک پالیسی ریٹ میں 625 بیس پوائنٹ 625فیصد کمی کی گئی ہے جو اس عرصے کے دوران مہنگائی میں کمی سے مطابقت رکھتی ہے یہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہیاد رہے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل تک ایک ماہ کے عرصے میں تین مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا17مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 125کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھااس کے بعد 16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8فیصد تک کردی گئی تھی
اسلام باد جہاں عالمی معیشت کو کورونا وائرس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے وہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے ئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کی نمو کی پیش گوئی کو دھا کرتے ہوئے ایک فیصد کردیا اور اس سے قبل پیش کی گئی بحالی کی نشانیوں کے مقابلے میں اسے بھی مزید سست بتایا ہےواضح رہے کہ 14 اپریک کو ائی ایم ایف نے عالمی معاشی اٹ لک ڈبلیو ای او میں مالی سال 202019 میں پاکستان کی جی ڈی پی نمو کا تخمینہ منفی 15 فیصد مالی سال 202021 کے لیے شرح نمو فیصد بتایا تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب ادارے نے اپنی پیش گوئی پر نظر ثانی کرکے رواں مالی سال کے لیے حکومتی تخمیوں کو منفی 04 فیصد کردیامزید پڑھیں کورونا وائرس سے دنیا کی جی ڈی پی 49 فیصد گراوٹ کا شکار ہوگی ئی ایم ایفتاہم تازہ جاری ہونے والے اپنے ڈبلیو ای او اپ ڈیٹ کے ایک حصے میں ئی ایم ایف نے اپنے بھی اگلے سال کی نمو کی پیش گوئی کو اپریل کے فیصد کو کم کرکے ایک فیصد کردیا جبکہ پاکستان کی حکومت نے اگلے مالی سال کے لیے ہدف 21 فیصد مقرر کیا ہےئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی شرح نمو اب 2020 میں منفی 49 فیصد کی سطح پر متوقع ہے جو اپریل 2020 کی ڈبلیو ای او پیشگوئی سے 19 فیصد پوائنٹس کم ہے خاص طور پر کئی معیشتوں میں کھپت میں اضافے کو گھریلو سرگرمیوں میں متوقع رکاوٹ کی عکاسی کرتے ہوئے کمی کی گئی ہےنجی کھپت کے کمزور ہونے کی پیش گوئی معاشرتی دوری اور لاک ڈان سے مجموعی مانگ میں بڑے پیمانے پر کمی کے ساتھ ساتھ احتیاطی بچت میں اضافے کی بھی عکاسی کرتی ہےاس کے علاوہ توقع کی جارہی ہے کہ سرمایہ کاری بھی کم ہوجائے گی کیونکہ غیر یقینی صورتحال کے دوران اداروں نے سرمایہ اخراجات کو مخر کردیا ہےائی ایم ایف کے مطابق توقع ہے کہ 2020 کی دوسری سہ ماہی میں عالمی سرگرمیاں بحالی ہوں گی اور 2021 میں نمو 54 فیصد تک مضبوط ہونے کا امکان ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے 04 فیصد کم ہےانہون نے اگلے سال کھپت ہستہ ہستہ مستحکم ہونے کا امکان ظاہر کیا اور توقع کی کہ سرمایہ کاری بھی مستحکم ہوجائے گی لیکن یہ پھر بھی دبی رہے گییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئے ئی ایم ایف نے کہا کہ اس پیشگوئی کے اس پاس اب بھی بہت بڑی غیر یقینی صورتحال موجود ہے جو 2020 کی دوسری سہ ماہی میں سکڑنے جس کے لیے ابھی تک مکمل اعداد شمار دستیاب نہیں ہے نیز منفی جھٹکے کی شدت اور استقامت پر منحصر ہےانفیکشن کی شرح پر قابو پانے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنے والی معیشتوں کے لییے ایک لمبے لاک ڈان سے مزید اضافی نقصان پہنچے گامزید برں پیش گوئی میں اندازہ لگایا گیا کہ مالی حالات جو اپریل 2020 میں ڈبلیو ای ای او کے جاری ہونے کے بعد اب بہتر ہوچکے ہیں موجودہ سطح پر وسیع پیمانے پر برقرار رہیں گےئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی برادری کو ضروری سامان اور حفاظتی لات کا ذخیرہ جمع کرنے تحقیق کی مالی اعانت اور صحت عامہ کے نظام کی معاونت کرکے اور ضرورت مندوں کو ریلیف پہنچانے کے لیے مثر طریقہ کار وضع کرکے اس تباہی کی تکرار سے بچنے کے لیے اقدامات کرنا چاہیے
عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے جو معاشی بحران پیدا ہوا اس کی مثال نہیں ملتی اور رواں سال مشرق وسطی اور وسطی ایشیا ایم ای سی اے سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے مجموعی جی ڈی پی 49 فیصد گراوٹ کا شکار ہوگی دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف نے اپنے تازہ ترین عالمی معاشی لک میں کہا کہ 212020 کے دوران عالمی معیشت کو 12 ہزار ارب ڈالر کا نقصان متوقع ہے اور دنیا بھر میں کاروبار بند ہونے سے کروڑوں ملازمتیں ختم ہوگئی ہیںمزید پڑھیں کورونا وائرس ئی ایم ایف کی حکومتوں کو مارکیٹ میں استحکام کیلئے مداخلت کی تجویزعالمی مالیاتی ادارے کے مطابق معیشت کی بحالی کے امکانات بھی خطرے سے دوچار ہیں عالمی ادارے نے پیش گوئی کی کہ اگلے سال کے لیے عالمی شرح نمو 54 فیصد ہوسکتی ہے جو گزشتہ تخمینے سے 04 فیصد کم ہے ادارے کا کہنا تھا کہ ایم ای سی اے خطوں میں شرح نمو 33 فیصد کی پیش گوئی ہے واضح رہے کہ عالمی سطح پر اعلان کردہ مالی اعانت 11 ہزار ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئی ہے جو اپریل میں ہزار ارب ڈالر تھییہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارہ ماہ میں 72 فیصد کم ہوگیائی ایم ایف کی چیف ماہر معاشیات گیتا گوپی ناتھ نے کہا کہ ان تخمینوں سے 212020 کے دوران عالمی معیشت کو 12 ہزار ارب ڈالر سے زیادہ کے مجموعی نقصان ہونے کا خطرہ ہے جبکہ اس سے دو ماہ قبل تخمینہ ہزار ارب ڈالر تھاانہوں نے کہا کہ جہاں لاک ڈان کی ضرورت ہے وہاں معاشی پالیسیوں کے ذریعے گھریلو مدنی کے نقصانات کو کم کرنے اور صنعتوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے ان کا کہنا تھا کہ جہاں معیشتیں دوبارہ کھل رہی ہیں وہاں بحالی کا کام چلنے کے ساتھ ہی اہداف طے کر لینا چاہیے واضح رہے کہ ئی ایم ایف نے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ اور معاشی اثرات سے نبرد زما ممالک کی مدد کے لیے 10 کھرب ڈالر قرضہ دینے کے لیے تیار ہے مزید پڑھیں کورونا وائرس تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئے 15 مارچ کو امریکی فیڈرل ریزرو نے معاشی نمو کی حوصلہ افزائی کے لیے سود کی شرح صفر کردی تھیاس سے قبل مارچ کو ئی ایم ایف نے حکومتوں پر زور دیا تھا کہ عوام کو کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے عالمی طبی بحران کے معاشی اثرات سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیےواشنگٹن میں ئی ایم ایف کی جانب سے جاری گائیڈ لائنز میں کہا گیا تھا کہ جو سب سے زیادہ متاثر ہیں انہیں اپنی غلطی کے بغیر دیوالیہ نہیں ہونا چاہیےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سیاحت پر انحصار کرنے والے ملک میں ایک خاندان کی جانب سے چلائے جانے والے ریسٹورنٹ یا قرنطینہ کی وجہ سے بند ہونے والی فیکٹری کے ملازمین کو اس بحران میں تعاون کی ضرورت ہےئی ایم ایف نے مقامی حکومتوں کے لیے رقم مختص کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا تھا کہ یہ متاثرہ علاقوں میں کلینکس اور میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو چلانے کے لیے خرچ کی جائیں جیسا چین اور کوریا نے کیا ہے
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں مئی کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیاواضح رہے کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکانٹ دوسری مرتبہ سرپلس ہوا ہےاس سے قبل اکتوبر 2019 میں بھی کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوا تھاگزشتہ مالی سال کی بات کی جائے تو مئی کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ ایک ارب ڈالر تھا جو رواں مالی سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہےمزید پڑھیں اقتصادی سروے کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی عبدالحفیظ شیخ اپریل 2020 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 53 کروڑ ڈالرز تھا جبکہ مئی 2019 میں یہ ایک ارب ڈالر تھارواں مالی سال کے 11 ماہ میں کرنٹ اکانٹ خسارہ ارب 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز 7370 فیصد کم ہو کر ارب 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 12 ارب 45 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھا خیال رہے کہ رواں ماہ کے اغاز میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے اخراجات امدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرکے ارب ڈالر تک لے ئے ہیںیہ بھی پڑھیں برمدات میں کمی سے کرنٹ اکانٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچااقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئیانہوں نے بتایا کہ زرمبادلہ کی شرح کے نظام میں استحکام لایا گیا ہے گزشتہ حکومت نے جب اسے مصنوعی طریقے سے مستحکم کیا تھا تو درمدات میں اضافہ ہوگیا تھا لیکن اب کئی ماہ سے درمدات مستحکم ہوگئی ہےانہوں نے کہا کہ اس سال براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 127 فیصد اضافہ ہوا نان ٹیکس ریونیو کا ہدف ایک ہزار ایک سو تھا اور حکومت نے ایک ہزار سو ارب روپے جمع کیے
اسلام باد اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مقامی حکومتیں موجودہ کورونا وائرس بحران میں سب سے گے ہیں تاہم پاکستان میں یہ کسی حد تک اپنے شہریوں سے دور ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو این ڈی پی نے اپنے پہلے کووڈ 19 پاکستان سوشو اکنامک امپیکٹ اسیسمنٹ اینڈ رسپانس پلان میں کہا کہ اس کی وجہ سے ریاست اور معاشرے کے درمیان رابطہ کمزور ہوگیا ہے اور اس سے ملک میں پسماندگی برادری پر مشتمل شکایات تنازعات اور معاشرتی لچک پیدا ہوئی ہےاس میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں وبائی مرض پر خاطر خواہ ردعمل دینے کی کوششوں کے باوجود نتائج ناقص ہیں وفاقی حکومت کے یکطرفہ فیصلوں سے تاجر اور کاروباری برادری غیر مطمئن ہیں جو ان کے کاروبار کو متاثر کررہے ہیں اسی طرح صحت کے شعبے کے پیشہ ور افراد پی پی ای ذاتی حفاظتی سازوسامان کی عدم دستیابی اور ٹیسٹنگ کے مثر نظام کی کمی کو اجاگر کررہے ہیںاس میں یہ بھی کہا گیا کہ ابادی کا غریب طبقہ پریشان ہے کیونکہ وہ روز مرہ کے ذریعہ معاش سے محروم ہوچکے ہیں کیونکہ ایک بڑی تعداد یومیہ اجرت پر کام کرتی تھیاس رپورٹ کے مطابق وبائی مرض نے معاشرے کے تقریبا ہر طبقے کو متاثر کیا ہے اور حکمت عملی کو اپنانے پر اتفاق رائے کی عدم موجودگی سے مایوسی عدم تحفظ اور غیر یقینی صورتحال بڑے پیمانے پر پائی جاتی ہےجاری ہونے والی یو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کا بحران ممالک کے اندر معاشرتی ہم ہنگی کو خطرہ بنارہا ہے کیونکہ اس سے کئی معاشروں میں لوگوں کے رویوں پر گہرا اثر پڑ رہا ہے اور اس سے لوگوں کی دماغی صحت متاثر ہورہی ہےاس کے برعکس پاکستان معاشرتی ہم ہنگی اور معاشرتی لچک کے درمیان تعلقات کے لیے ایک بہت ہی نتیجہ خیز راستہ پیش کرتا ہےرپورٹ کے مطابق سیاسی روابط اور سماجی گفتگو برادری کو بااختیار بنانے شرکت اور قانون کی حکمرانی یہ تینوں مل کر ریاست کے شہریوں سے تعلق کا تعین کرتے ہیں اور اس پھر یہ اس طرح کے بحران پر حکومت کے ردعمل کا تعین کرتا ہےمزید یہ کہ بہت سارے چیلنجز میں سے ایک مقامی سطح پر وبائی مرض کے دوران ہم ہنگی سمت اور قابل رسائی معلومات کی عدم دستیابی بھی شامل ہےیو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورڈینیشن میکانزم اور پلیٹ فارم کی عدم موجودگی میں امدادی اور ہنگامی ردعمل کی کوششیں غیر مثر ہیں اور نقل اور وسائل کے ضیاع کا باعث بنی ہیںساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ منتخب بلدیاتی حکومتیں نہ صرف وفاقی اور صوبائی فیصلوں پر عمل درمد کرنے بلکہ ان کی مقامی سطح پر منتقلی میں بھی کارمد ثابت ہوتی ہیں کیونکہ ان کا اعتماد بادی کے اندرونی سطح پر ہوتا ہےماضی میں پاکستان میں ریاست اور معاشرے کے رابطے کو اکثر متشدد انتہا پسند منظم گروہوں نے متاثر کیا جنہوں نے عوام کی شکایات کا فائدہ اٹھایا اور بحرانوں کے وقت معاشرے کے کمزور طبقات کو سہارا دینے میں ریاستی تعاون کو نظر انداز کیایہ خیال کیا جاتا ہے کہ منتخب بلدیاتی حکومتوں کی موجودگی نے حکومت اور عوام کے درمیان ایک مثر خلا پیدا کیا ہے جس نے موجودہ صورتحال کو خراب کردیا اور اس وجہ سے شہری حکومتی فیصلوں پر اعتماد کھو رہے ہیںعالمی طرز عمل کے مطابق پاکستان میں مقامی حکومتوں کو ئینی مینڈیٹ حاصل ہے کہ وہ کورونا وائرس جیسے ایمرجنسی اور وبائی صورتحال میں ایکٹو اسٹیک ہولڈر بنیںان کا ایک مشترکہ کام یہ ہے کہ کسی بھی سیلاب طوفانی فت زلزلہ وبائی بیماری یا دیگر قدرتی فات کی صورت میں امدادی سرگرمیوں میں متعلقہ حکام کی مدد کریں اور ہنگامی منصوبہ بندی اور ریلیف فراہم کریںمختصر یہ کہ فی الحال منتخب بلدیاتی حکومتیں خیبرپختونخوا پنجاب اور بلوچستان میں موجود نہیں ہیں جبکہ فعال بلدیاتی حکومتیں اپنے ئینی کردار کی پاسداری کے لیے صرف سندھ اور اسلام باد میں موجود ہیںخیال رہے کہ تینوں صوبوں میں 2019 میں صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی حکومت کو ختم کردیا تھاتینوں صوبوں میں مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ضلعی انتظامیہ صوبائی ادارے جیسے امدادی محکمے اور صوبائی فات سے نمٹنے کی انتظامیہ یا پی ڈی ایم ایز صحت سلامتی اور امدادی اقدامات سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے فیصلوں پالیسیوں اور احکامات پر متعلقہ دائرہ اختیارات کے تحت عمل درامد کرا رہے ہیںموجودہ بحران میں یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ کون کیا کر رہا ہے اور کون فیصلے اور وسائل کو کنٹرول کررہا ہے اس سے مقامی حکومتیں اپنی ترجیحات کو قومی ترجیحات کے مطابق تیار کرسکیں گیاگرچہ یہاں قومی ڈیزاسٹر میججمنٹ منصوبہ موجود ہے یہ وبائی مرض مقامی حکومتوں کو ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر میجمنٹ اتھارٹیز جیسے ہنگامی انتظامی نظام کی ضرورت کو نمایاں کرتا ہے جو کمزور طبقات کی شناخت کرسکتی ہیں اور چیلنجز کا جلد جواب دے سکتی ہیںرپورٹ میں زور دیا گیا کہ مقامی حکومتوں کو فنڈز کو متحرک کرنے کے لیے اپنی مناسب مدنی یا ہموار مرکزی منتقلی کی ضرورت ہےمزید یہ کہ خطرے والے علاقوں اور بادیوں میں گہرائی تک جانے اور تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ سماجینفسیاتی ضروریات کا بھی پتا لگایا جاسکے
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے کورونا وائرس کے لیے استعمال ہونے والے تیار شدہ ریمڈیسیور 100 ایم جی کے انجیکشن یا دوائی کی درمد کو کسٹم ڈیوٹی اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی قرار دے دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا نفاذ ایس او 557 اور ایس او 558 کے عنوان سے جاری دو نوٹیفیکیشن کے ذریعے کیا گیاایک اور ایس او 556 کے ذریعہ ایف بی نے 30 ستمبر تک کورونا وائرس کے لیے استعمال ہونے والے 61 طبی اور ٹیسٹنگ سامان کی درمد کو کسٹم ڈیوٹی اضافی کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے مستثنی قرار دیاایس او 555 کے ذریعے حکومت نے ان 61 اشیا کی درمد اور سپلائی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ میں توسیع کیواضح رہے کہ ریمڈیسیور ایک تجرباتی اینٹی وائرل دوا ہے جسے کورونا وائرس کے مریضوں پر استعمال کیا جارہا جبکہ اپریل کے مہینے میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ایف ڈی اے نے اس کی منظوری دی تھیبعد ازاں مئی کو امریکی دوا ساز کمپنی گیلیڈ سائنسز نے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے مریضوں پر بہتر نتائج فراہم کرنے والی دوا ریمڈیسیور کی پیداوار شروع کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت میں ادویات ساز کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہےجس کے بعد مئی کو جاپان نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے گیلیڈ سائنسز کی اس دوا ریمڈیسیور کے استعمال کی باقاعدہ اجازت دی تھی13 مئی کو پاکستانی کمپنی فیروز سننز لیبارٹریز نے اعلان کیا تھا کہ ان کی ذیلی کمپنی بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ بی ایف بی ایل کا کورونا کے خلاف بہتر نتائج دینے والی دوا ریمڈیسیور کی تیاری اور اسے پاکستان سمیت 127 ممالک کو فروخت کے لیے امریکی کمپنی گیلیڈ سائنسز انکارپوریشن کے ساتھ لائسنس معاہدہ ہوگیاانہوں نے بتایا تھا گیلیڈ سائنسز نے بھارت اور پاکستان کی دواساز کمپنیوں سے لائسنس کا معاہدہ کیا جس میں سیپلا لمیٹڈ فیروز سنز لیبارٹریز ہیٹرو لیبز لمیٹڈ جیوبیلانٹ لائف سائنسز اور میلان شامل ہیںعلاوہ ازیں گیلیڈ سائنسز نے کہا تھا کہ دوا تک رسائی کو بڑھانے کے پاکستان اور بھارت سے تعلق رکھنے والے عمومی دوا سازوں کے ساتھ نان ایکسکلیوسو لائسنس پیکٹس معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس سے انہیں ریمڈیسیور دوا کو بنانے اور 127 ممالک میں فروخت کرنے کی اجازت ہے
کراچی سونے کی قیمت ایک ہزار 300 روپے اضافے کے ساتھ اپنے وقت کی بلند ترین سطح ایک لاکھ ہزار روپے فی تولہ تک جا پہنچی جبکہ 10 گرام سونا ایک ہزار 114 روپے مہنگا ہونے کے بعد 87 ہزار 448 روپے کا ہوگیاال سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن اے ایس ایس جے اے نے قیمتوں میں اس اضافے کی وجہ عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں 12 ڈالر فی اونس اضافے کو قرار دیا جس کے بعد سونے کی قیمت ایک ہزار 746 ڈالر فی اونس ہوگئی تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اضافے میں ایک کردار ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا بھی ہےبی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصے میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کار کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی معیشت کی بحالی میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کررہے ہیںچنانچہ 18 مئی سے سونے کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 07 فیصد بڑھ کر ایک ہزار 754 ڈالر تک پہنچ گئیخیال رہے عالمی ادارہ صحت نے اتوار کے روز کورونا وائرس کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ دیکھا تھا جس میں 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 83 ہزار 20 کیس سامنے ائے تھےقبل ازیں اپریل کے تیسرے ہفتے میں عالمی سطح پر قیمتوں میں 14 ڈالر اضافے کے بعد ایک تولہ اور 10 گرام سونے کی قیمت بالترتیب ایک لاکھ 1000 اور 86 ہزار 591 روپے تک پہنچ گئی تھیدوسری جانب ال پاکستان جیولرز مینوفیکچررز کے چیئرمین محمد ارشد نے کہا کہ مارچ کے دوسرے ہفتے میں لاک ڈان لگنے کے بعد سونے کی تجارت انتہائی کم ہوگئی تھی تاہم عید سے چند روز قبل اس میں بہتری دیکھنے میں ائی تھیساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ صدر اور طارق روڈ کے علاقوں میں متعدد سونے کی مارکیٹس گزشتہ روز سے اسمارٹ لاک ڈان کی وجہ سے بند ہیں جبکہ صرافہ بازار کھلا ہےان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مارچ سے بینکوئٹس اور ہالز میں شادی کی تقاریب پر پابندی کی وجہ سے بھی سونے کی فروخت پر سخت اثر پڑا ہےپاکستان ادارہ شماریات کے اعداد شمار کے مطابق اپریل میں ایک لاکھ 70 ہزار ڈالر کا کلو سونا درامد کیا گیا جبکہ مئی کے مہینے میں سونے کی درامد صفر رہیاسی طرح مالی سال 20 کے 11 ماہ میں ایک کروڑ 16 لاکھ ڈالر کا 275 کلوگرام سونا درامد کیا گیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران ایک کروڑ 18 لاکھ ڈالر کا 299 کلوگرام سونا درامد ہوا تھا
اسلام اباد وزیراعظم کے انسپیکشن کمیشن پی ایم ائی سی نے حکومت سے کہا ہے کہ مقامی فیلڈ سے حاصل ہونے والی اور درامد کی گئی گیس کی فراہمی کے تعین پیمائش اور میٹرنگ کے لیے مکمل طریقہ کار متعارف کروایا جائے تاکہ قوم کو اربوں روپے کے نقصان سے بچایا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قدرتی گیس میں درپیش نقصانات کی تحقیقات پر پی ایم ائی سی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گیس کے نقصانات کی شرح 13 فیصد جبکہ دنیا بھر میں 05 سے فیصد تک ہےاس کا سبب گیس کی مقدار کی پیمائش نہ ہونا اور دریافت کرنے نکالنے والی اور تقسیم کرنے والی کمپنیوں سمیت اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے وعدوں پر عملدرامد کا فقدان ہےپی ایم ائی سی کا کہنا تھا کہ پوری سپلائی چین میں نقصانات کہیں بلند سطح پر موجود ہیں جنہیں جزوی طور پر قانونی اجازت اور یونٹس تبادلے کے فارمولوں اور مبہم پیمائش کے ذریعے جزوی طور پر چھپا دیا جاتا ہےکمیشن کا مزید کہنا تھا کہ بیشتر فیلڈز میں خام گیس کی ویل ہیڈ میٹرنگ نہیں ہوتی یہ ایک سنگین مسئلہ ہے کیوں کہ ذخائر کی پیداوار کی پیمائش نہیں ہوپاتی اور اس کی وجہ سے اپ اسٹریم ریگولیٹر ڈائریکٹوریٹ جنرل اف پیٹرولیم کنسیشنز گیس جلنے کی مقدار رسا ضیاع پروسیسنگ پلانٹس میں اندرونی کھپت اور پائپ لائنوں میں بھری ہوئی مقدار سے غافل رہتے ہیںیہی معاملہ درامد کی گئی گیس کی ری گیسیفکیشن کا ہے اور ار ایل این جی اپریشنز کے سال بعد بھی ری گیسیفکیشن ٹرمینلز میں گم یا استعمال ہونے والی گیس ایک معمہ ہےکمیشن کے مطابق گیس سپلائی چین کے ہر عناصر تک توانائی مفاہمت کی عدم فراہمی پوری گیس فراہمی کے سلسلے کو مرضی سے مفت ضائع کرنے دیتا ہے ایک ایسے ملک میں جو پہلے ہی متعدد معاشی مشکلات کا شکار ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ وزارت توانائی ہمیشہ گیس یوٹیلیٹیز کے تجارتی مفادات کے تحفظ اور کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کی نقصانات سے متعلق پالیسی ہدایات کی منظور میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کردار ادا کرتی ہے جو کارکردگی اور صارفین کے مفادات کے تحفظ میں اوگرا کے قوانین کے متضاد ہےکمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ اوگرا کا کردار ایک ازاد اور خودمختار ریگولیٹر سے کہیں کم ہے اور اس کی وجہ سے قواعد کی تشکیل اور فیصلہ سازی کے ذریعے بڑی الجھن پیدا کردی ہے جو ایک دوسرے کے متضاد ہیں
اسلام اباد کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای نے نیشنل گرڈ سے کراچی کے لیے اضافی 14سو میگا واٹ بجلی کی فراہمی کی منظوری دے دی ساتھ ہی متبادل اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی اے ار ای پی کا مسودہ براہ راست کابینہ میں جمع کروانے کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کی سربراہی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کی جس میں اے ار ای پی مسودے پر بات چیت کی گئی اور جس حالت میں موجود ہے اسی صورت میں کابینہ کو جمع کروانے کی ہدایت بھی کی گئیباخبر ذرائع نے بتایا کہ وزارت توانائی نے کابینہ کمیٹی کو بتایا کہ مسودے پر سب سے زیادہ سندھ حکومت کو تحفظات تھے جس کی وجہ سے اس کی منظوری میں ماہ کی تاخیر ہوگئی ہے اور اس سلسلے میں بات چیت جمعرات تک جاری تھییہ بھی پڑھیں حکومت کا کے الیکٹرک کی پیداواری گنجائش 1600 میگا واٹ تک بڑھانے میں مدد کا فیصلہذرائع کے مطابق اسد عمر نے کہا کہ پالیسی کو ان معمولی مسائل کی وجہ سے نہیں روکنا چاہیے بلکہ منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کرنی چاہیے تاکہ کم از کم وفاق کی جانب سے یہ واضح ہوجائے اور زیرالتوا معاملات کو مشترکہ مفادات کونسل کی سطح پر حل کرلیا جائےذرائع کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی خواہش کے مطابق اس سطح پر ہائیڈروپاور جنریشن کو اے ار ای پی میں شامل کرنے پر غور نہیں کیا کیوں کہ اسے مین اسٹریم پالیسی میں شامل کیا جاچکا ہےاجلاس کے حوالے سے جاری باضابطہ بیان کے مطابق سی سی او ای نے پالیسی کا مسودہ کابینہ میں پیش کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد یہ پالیسی مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کی جائے گیمزید پڑھیں چائنا پاور حب جنریشن کمپنی کا دوسرایونٹ نیشنل گرڈ سے منسلکخیال رہے اے ار ای پی پالیسی برائے سال 2019 میں توانائی میں گرین انرجی کے حصے میں اضافہ کر کے ماحولیات کے تحفظ گرڈ پاور جنریشن پر کم از کم لاگت اور مقامی سطح پر اے ار ای پی کی تیاری ہنرمند انسانی وسائل اور ٹیکنالوجی کے تبادلے پر توجہ دی گئی ہےاس کے علاوہ اس پالیسی کے ذریعے ان گرڈ اور اف گرڈ اے ار اے پیز اور فراہمی کے جدید حل میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور شرکت ہوسکے گیعلاوہ ازیں کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو ائندہ سے سال میں کراچی میں توانائی کی طلب اور فراہمی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئیکمیٹی نے نیشنل گرڈ سے کے الیکٹرک کے ای کو اضافی بجلی کی فراہمی کی منظوری دی اور ہدایت کی کہ اس کی تکنیکی تفصیلات فریقین کے مابین 15 اگست 2020 تک طے کی جاسکتی ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان نے جوہری توانائی پروگرام بڑھانے کیلئے عالمی ایجنسی سے مدد مانگ لیکے ای اور حکومت کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے تحت سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسینیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی شہر میں ائندہ جوہری توانائی کے منصوبوں اور بن قاسم پر کوئلے کے منصوبوں کے ذریعے کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے اضافی 1400 میگا واٹ بجلی فوری طور پر فراہم کرے گیاس سلسلے میں اضافی ترسیلی سہولیات کی ضرورت ہوگی جنہیں مقامات پر لگایا جائے گا جس میں جھمپیر کراچی غربی اور پورٹ قاسم دھابیجی شامل ہیں
پشاور خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 212020 کے لیے کھرب 23 ارب روپے کا مالیاتی بجٹ پیش کردیا جس میں صحت کے شعبے کی بہتری اور کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے کاروبار کے لیے ٹیکس ریلیف پر توجہ دی گئی ہےخیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پیش کیابجٹ کے حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں بنیادی طور پر سب سے بڑا چیلنج حکومتی اخراجات کو مقرر کرنا تھاانہوں نے مزید کہا کہ غیر منقولہ پنشن کی لاگت بہت زیادہ ہے اور مالی سال 212020 کے بجٹ میں اس مد میں 86 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو سال 2005 میں ایک فیصد تھی تاہم اب بڑھ کر 15 فیصد تک پہنچ گئییہ بھی پڑھیں وزیراعلی سندھ نے مالی سال 212020 کیلئے 12 کھرب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیاصوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ مرکز اور دیگر صوبوں میں یہ ایک حقیقت ہے میں نے قرض لینے کے ایک شرط رکھ دی ہے اور اس موقع پر ہمیں ترقیاتی منصوبں یا سماجی خدمات کے اخراجات کے لیے 47 ارب روپے ادھار لینے میں شرمانے کی ضرورت نہیں ہےعلاوہ ازیں بجٹ دستاویز کے مطابق صوبے کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ کھرب 23 ارب روپے ہے جس میں کھرب 39 ارب روپے پہلے سے قائم اضلاع جبکہ ایک کھرب 84 ارب روپے ضم ہونے والے اضلاع کے لیے ہیںساتھ ہی وفاق سے حاصل ہونے والی امدن کھرب 77 ارب 50 کروڑ روپے رہنے کا امکان ہے جس میں قابل تقسیم امدن میں صوبے کا حصہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں قابل تقسیم امدن سے ایک فیصد حصے کی براہ راست منتقلی شامل ہےاسی طرح مجموعی اخراجات کا تخمینہ کھرب 23 ارب روپے ہے جس میں کھرب 93 ارب روپے کے موجودہ ریونیو اخراجات 12 ارب روپے کے موجودہ کیپیٹل اخراجات اور کھرب 18 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہیںمزید پڑھیں مالی سال 212020 کیلئے پنجاب کا 22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیشعلاوہ ازیں کھرب 60 ارب روپے تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی جبکہ 88 ارب روپے ضم ہونے والے اضلاع کے حالیہ اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیںبجٹ دستاویز کے مطابق موجودہ اخراجات کے لیے کھرب 93 ارب روپے کی رقم گزشتہ برس کے کھرب 26 ارب روپے سے 12 فیصد زائد ہےائندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین میں کوئی اضافہ نہ کرنے کے باوجود نئی بھرتیوں کے سبب تنخواہوں کے بل میں فیصد اضافہ ہوا ہےبجٹ دستاویز میں لکھا گیا کہ پینشن کے بل میں فلکیاتی طور پر 23 فیصد اضافہ ہوگا یہ ضروری ہے کہ حکومت خیبرپختونخوا اضافے کی شرح کو کم کرنے کے لیے اصلاحات متعارف کروائے کیوں کہ اس میں ناکامی کا نتیجہ غیر مستحکم مالی حیثیت کی صورت میں نکلے گایہ بھی پڑھیں مالی سال 212020 ازاد جموں کشمیر کے 139 ارب روپے کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیںاسی کے علاوہ ترقیاتی بجٹ کھرب 18 ارب روپے ہے جو موجودہ مالی سال کی نظر ثانی شدہ رقم کھرب 20 ارب روپے سے ایک کھرب روپے زائد ہےصوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح نظام صحت ہے اور صحت کے تاریخی بجٹ کے ساتھ حکومت نے کووڈ 19 سے نمٹنے کے لیے 24 ارب روپے کا فنڈ بھی مختص کیا ہےان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا اور نہ ہی معیشت کو محرک کرنے کے لیے موجودہ ٹیکس میں کوئی اضافہ کیا ہےساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت خیبرپختونخوا نے ایک کھرب 24 ارب روپے صحت کے شعبے کے لیے مختص کیے ہیں جس میں 24 ارب 40 کروڑ روپے صحت سے متعلق ترقیاتی اسکیمز کے لیے شامل ہیں جس میں سے 23 ارب 80 کروڑ روپے پہلے سے موجود اضلاع جبکہ 10 ارب 60 کروڑ روپے ضم ہونے والے اضلاع کے لیے رکھے گئےانہوں نے بتایا کہ صوبے میں 30 ہزار ہیلتھ ورکرز بھرتی کیے گئے ہیں مزید برں 39 ارب روپے کی رقم تعلیم کے لیے مختص کی گئی ہےتیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جو تمام شہریوں کو صحت کی عالمگیر سروس دے گا اور اس سلسلے میں جولائی میں ایک معاہدہ ہونے کی توقع ہے جبکہ اس مقصد کے لیے 10 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہےیہ خبر 20 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے درمیان ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کے مالیاتی معاہدوں پر دستخط کر دیئے گئے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان بھی موجود تھے ان معاہدوں کی روشنی میں عالمی بینک ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک پاکستان کو مذکورہ رقم فراہم کریں گے جس سے نظام صحت کو مستحکم کرنے اور کووڈ 19 سے پیدا ہونے والے منفی معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے مزید پڑھیں کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو 25 کھرب روپے کا نقصان ایشیائی ترقیاتی بینک کووڈ 19 ایکٹو رسپانس اینڈ ایکسپینڈیچر سپورٹ پروگرام کے لیے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی مالی معاونت فراہم کرے گا اس پروگرام کے تحت حکومت طبی نظام کو مضبوط بنانے اور کورونا وبا کے سماجی معاشی اثرات میں کمی لانے کے لیے رقم خرچ کرے گی علاوہ ازیں ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک بھی کووڈ 19 ایکٹو رسپانس اینڈ ایکسپینڈیچر سپورٹ پروگرام کے لیے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی مالی تعاون فراہم کرے گااس کا مقصد بھی کورونا وبا کے اثرات پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں میں تعاون فراہم کرنا ہے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکاناس کے علاوہ انسانی وسائل کی ترقی کے لیے ضروری صحت تعلیم کے نظام کو مضبوط بنانے معاشی پیداوار میں خواتین کے کردار کی حوصلہ افزائی اور سماجی تحفظ کے منصوبوں کی بہتری میں معاونت کے سلسلے میں سیکورنگ ہیومین انویسٹمنٹس ٹو فاسٹر ٹرانسفارمیشن شفٹ کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئےپاکستان کی جانب سے سیکریٹری اقتصادی امور نور احمد جبکہ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پچھاموتھو ایلانگوان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر مس شیا ہونگ نے معاہدوں پر دستخط کیےخیال رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو پہنچنے والا معاشی نقصان 25 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے ذریعے لگائے گئے اندازے کے مطابق ملکی معیشت کا حجم 440 کھرب سے 25 کھرب روپے کم ہو کر 415 کھرب ہوگیا ہےمزید پڑھیں کورونا کے بعد معیشت کے غاز کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں تاجر رہنماایک اور اندازے کے مطابق شرح نمو کی بنیاد پر یہ نقصان تقریبا 16 کھرب روپے ہےواضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ کیسز میں تو اضافہ ہو ہی رہا ہے تاہم اب اموات کی تعداد بھی کافی تیزی سے بڑھنے لگی ہے19 جون تک نے والے نئے کیسز کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 564 ہوگئی جبکہ اموات ہزار 294 تک جاپہنچیںاعداد شمار کے مطابق ملک میں جمعہ کو ملک بھر میں 5387 نئے کیسز اور 129 اموات کا اضافہ ہواخیال رہے کہ گزشتہ روز میں ملک میں ہر روز 130 سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں
چین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بی ئی کا 20 فیصد حصہ شدید متاثر ہوا ہےخبرساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کے وزارت خارجہ امور کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وبا کی وجہ سے ایشیا یورپ اور اس سے گے کے ممالک کو جوڑنے کے لیے چین کا بی ئی منصوبے کا 20 حصہ متاثر ہوا ہےمزید پڑھیںون بیلٹ ون روڈ 21ویں صدی کا سب سے بڑا منصوبہوزارت بین الاقوامی اقتصادی امور کے محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل وانگ ژا لونگ نے بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ وزارت کے ایک سروے کے مطابق تقریبا 40 فیصد منصوبوں پر کچھ کم منفی اثر پڑا ہے جبکہ 30 سے 40 فیصد منصوبے کسی حد تک متاثر ہوئے ہیںانہوں نے کہا کہ تقریبا 20 فیصد منصوبے شدید متاثر ہوئے ہیں تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیںعلاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ سروے کے نتائج توقع سے بہتر رہے اور اگرچہ کچھ منصوبوں کو روک دیا گیا تھا لیکن چین نے کسی بڑے منصوبوں کے منسوخ ہونے کے بارے میں نہیں سنا تھاواضح رہے کہ 100 سے زائد ممالک نے چین کے ساتھ بی ئی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت وہ بی ئی کے منصوبوں جیسے ریلوے لائن بندرگاہوں شاہراہوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے میں تعاون کریں گےیہ بھی پڑھیںامریکا نے پاک چین تعلقات خراب کرنے کی ناکام کوشش کی چینریفینیٹیو ڈیٹا بیس کے مطابق ہزار 600 منصوبے37 کھرب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہوں گےانہوں نے کہا کہ سفری اور سرحدوں کے پار سامان کی ترسیل پر پابندی سمیت کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے مقامی اقدامات کی وجہ سے منصوبوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیںانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق صورتحال بہتر ہونے پر ہمیں یقین ہے کہ منصوبے واپس جائیں گے اور ان پر عمل درمد تیز ہوگابی ئی منصوبوں کو وبائی بیماری کے علاوہ اس وقت دھچکا لگا جب 2018 میں انڈونیشیا ملائیشیا سری لنکا اور دیگر ممالک کے عہدیداروں نے منصوبوں کو مہنگا اور غیر ضروری قرار دیااخراجات خودمختاری کے خاتمے اور بدعنوانی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے متعدد ممالک نے منصوبوں کا جائزہ لینے منسوخ کرنے یا انہیں مختصر کرنے کا کہا تھابعدازاں چین نے کچھ منصوبوں پر نظر ثانی کرکے انہیں مختصر کیا تھامزیدپڑھیںبیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کروڑ غریب افراد بہتر زندگی گزار سکیں گے ورلڈ بینکخیال رہے چین اس وقت رواں صدی کے سب سے بڑے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کے تحتایشیا افریقہ یورپ سمیت دنیا کے 70 ممالککو وہ ریل کے نظام بحری اور زمینی راستوں سے جوڑ دینا چاہتا ہےون بیلٹ ون روڈ بنیادی طور پر حصوں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک پرانیشاہراہ ریشمکے زمینی راستے کو دوبارہ بنانا ہے جبکہ روڈ درحقیقت کوئی شاہراہ نہیں بلکہ یہ متعدد سمندری راستوں کا ایک روٹ ہےشاہراہ ریشم ایسا قدیم زمینی راستہ تھا جو یورپ ایشیا کے تاجروں اور سیاحوں کو چین ایران اور رومن سلطنت سے جوڑتا تھا تاجر اس راستے سے ریشم اور دیگر اجناس کو اونٹوں یا گھوڑوں پر لاد کر ایک سے دوسرے ملک تک لے جاتے تھےچین نے اب جو نئی شاہراہ ریشم کا منصوبہ بنایا ہے وہ کئی اقتصادی راہداریوں اور ایکبحری شاہراہ ریشمپر مشتمل ہے جبکہ اس سے ہٹ کر گیس پائپ لائن ئل پائپ لائن ریل روڈ اور دیگر منصوبے بھی اس کا حصہ ہیںپاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے تناظر میں اس کا مقصد چین کی ریاست سنکیانگ سے گودار بندرگاہ ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تجارتی سامان کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے یہ اقتصادی راہداری 2442 کلومیٹر طویل ہوگی اور اس کی ابتدائی لاگت تو 46 ارب ڈالرز لگائی گئی تھی مگر اب یہ60 ارب ڈالرزسے تجاوز کرچکی ہے
اسلام باد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وفاقی سیکریٹری کی جانب سے بتایا گیا کہ گودار پورٹ کے امور سے متعلق کنٹریکٹ خفیہ ہے اور اس کی تفصیلات عوامی سطح پر ظاہر نہیں کی جاسکتیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر فاروق حامد نائیک کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وفاقی سیکریٹری برائے بحری امور رضوان احمد کو گودار فری زون سے متعلق کنٹریکٹس اور سب کنٹریکٹس دیے جانے کے حوالے سے کنٹریکٹس کا کاپیاں اور متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کا کہا تھا رضوان احمد نے جواب دیا تھا کہ دستاویزات کو سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاسکتا اور معاہدے کا ایک پیراگراف پڑھا جس میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے مندرجات کو خفیہ رکھا جائے گا مزید پڑھیں سینیٹرز کی فنانس بل میں کمپنیوں کو خصوصی فائدہ پہنچانے کی مخالفتخیال رہے کہ حکومت کی جانب سے فنانس بل 2020 میں ٹیکس چھوٹ رڈیننس شامل ہونے کے باعث یہ معاملہ گزشتہ روز سے سینیٹ کمیٹی میں زیر غور ہے یہ بل ایک مرتبہ توسیع کے بعد ختم ہوگیا ہےجب سیکریٹری برائے بحری امور نے کہا کہ کنٹریکٹس کی کاپیاں شیئر نہیں کی جاسکتی تو سینیٹرز ڈاکٹر مصدق ملک عائشہ رضا طلحہ محمود اور عتیق شیخ نے غصے اور ناراضی کا اظہار کیاجس کے بعد چیئرمین سینیٹ کمیٹی نے ان کیمرا اجلاس کی تجویز دی جس میں کنٹریکٹس کی دستاویزات کی کاپیاں ایک گھنٹے کے لیے پیش کی جائیں گی اور پھر واپس جمع کرلی جائیں گی سینیٹر عتیق شیخ نے سیکریٹری بحری امور کو بتایا کہ وہ سینیٹر کو حکم نہیں دے سکتے جس پر رضوان احمد نے جواب دیا کہ وہ چیئرمین کمیٹی کو گاہ کررہے تھےخر کار سیکریٹری بحری امور کمیٹی ارکان کے ساتھ ئندہ منگل 23 جون کو کنٹریکٹس کی کاپیاں شیئر کرنے پر رضا مند ہوگئے انہوں نے کہا کہ ان کیمرا اجلاس سے قبل صح 10 بجے کاپیاں شیئر کی جائیں گی اور اجلاس ختم ہونے کے فورا بعد جمع کرلی جائیں گیخیال رہے کہ حکومت نے 2006 میں گوادر کی بندرگاہ سے متعلق سنگاپورین کمپنی سے معاہدہ کیا تھا جو بعدازاں 2013 میں چینی کمپنی کو دیا گیا تھا کنٹریکٹس کی کاپیاں شیئر کرنے کی ضرورت وزارت بحری امور کے متضاد بیانات کے بعد محسوس ہوئی سینیٹر فاروق احمد نائیک نے کہا کہ ہم کنٹریکٹس کا صرف جائزہ لینا چاہتے ہیں تاکہ 40 برس تک ٹیکس استثنی دینے کی اجازت سے متعلق تصدیق کی جاسکے یہ بھی پڑھیں صوبوں سے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے 110 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہجس پر سیکریٹری بحری امور نے کمیٹی کو گاہ کیا کہ کنٹریکٹرس کی کاپیاں ماضی میں کبھی قانون سازوں کے ساتھ شیئر نہیں کی گئیںعلاوہ ازیں کمیٹی نےکنٹریکٹرز اور سب کنٹریکٹرز کی فہرست پر ناراضی کا اظہار کیا جس پر رضوان احمد نے کہا کہ کنٹریکٹس دینے میں حکومت کا کوئی کردار نہیںانہوں نے کہا کہ میں نے کنٹریکٹس کی فہرست فراہم کرنے کے لیے متعلقہ حکام سے درخواست کی ہے اور دستاویزات حاصل کرنے کے بعد انہیں کمیٹی میں پیش کیا جائے گا خیال رہے کہ چند روز قبل سینیٹ پینل نے فنانس بل 212020 کے ذریعے گوادر میں چلنے والی کمپنیوں کو ٹیکس فوائد پہنچانے کی مخالفت کی تھی جبکہ کچھ اراکین نے اسے بیہودہ مضحکہ خیز اور چونکا دینے والا قرار دیا تھا
حکومت نے ایران کے ساتھ سرحد کو ہفتے کے ساتوں روز تجارت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کر لیاوزارت داخلہ سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کو گاہ کیا جاتا ہے کہ تفتان بارڈر ہفتے کے ساتوں روز تجارت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہےتاہم تجارتی سرگرمیوں کے دوران احتیاطی تدابیر اور ضابطہ کار کو یقینی بنایا جائے گایہ بھی پڑھیں وزیراعظم عمران خان کا چمن میں پاک افغان سرحد کھولنے کا اعلان واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 13مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا تھاقومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزارت داخلہ سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں افغانستان اور ایران کے ساتھ پاکستان کا مغربی بارڈر 14 روز کے لیے بند کیا جارہا ہےبعد ازاں 20 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن سپین بولدک سرحد کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے ٹرکوں کو افغانستان جانے کی اجازت دے دی تھیمزید پڑھیں پاکافغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی مدورفت بحال کرنے کا فیصلہتاہم 28 مارچ کو حکومت نے ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدیں کورونا وائرس کی وبا کے باعث مزید ہفتے بند رکھنے کا اعلان کیا تھاپاکستان نے اپریل کو وطن واپسی کے خواہش مند افغانستان کے شہریوں کو جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا اور ہزاروں افراد نے سرحد پار کی تھی8 اپریل کو پاکستان نے افغان حکومت کی خصوصی درخواست اور انسانی بنیادوں پر طورخم اور چمن بارڈر پر کارگو ٹرکوں کی مد رفت ہفتے میں روز بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھایہ بھی پڑھیں چمن سرحد کے ذریعے ہزار افغان شہریوں کی وطن واپسیترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ 10 اپریل 2020 سے ہفتے میں دن پیر بدھ اور جمعے کو طورخم اور چمن سرحد سے افغانستان جانے کی سہولت ہوگی
اسلام اباد سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ نے مالیاتی بل 2020 کی اہم تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار اور وزارت بحری امور کے اعلی عہدیداران کو ان لوگوں کی نشاندہی کی ہدایت کی جنہیں ان مجوزہ ترامیم سے حقیقی طور پر فائدہ پہنچے گاسینیٹر فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں کمیٹی نے سیکریٹری بحری امور کو گوادر فری زون کے ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں کے نام بتانے کے لیے مہلت دے دی جنہیں 40 سال کی مدت کے لیے ڈیوٹی سے استثنی دینے پر غور کیا جارہا تھاسیکریٹری بحری امور نے استثنی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی لیکن کمیٹی اراکین اس سے مطمئن نظر نہیں ائے اور سینیٹر محسن عزیز کی نشاندہی پر کمیٹی نے سیکریٹری کو ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں کے نام پیش کرنے کی ہدایت کیسیکریٹری بحری امور کو سنگاپور کی کمپنی کے ساتھ 2007 میں گوادر بندرگاہ کے انتظام انصرام کا معاہدہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی مذکورہ کمپنی کو 2013 میں ایک چینی کمپنی کو بیچ دیا گیا تھایہ بھی پڑھیں سینیٹرز کی فنانس بل میں کمپنیوں کو خصوصی فائدہ پہنچانے کی مخالفتسینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں دونوں حقیقی معاہددوں کی نقول درکار ہیںٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں کے ناموں کے علاوہ کمیٹی نے ان کی ملکیت قومی اسمبلی میں گوادر بندرگاہ فری زون کے لیے ٹیکس استثنی مسترد کرنے والی قرار داد اور جس ارڈیننس کے تحت ٹیکس استثنی دیا گیا اس کی نقول بھی طلب کرلیںاس موقع پر سینیٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہر چیز میں شفافیت ہونی چاہیے اور حکومت کو کچھ افراد کو فوائد پہنچانے کے لیے معاہدے میں ترمیم نہیں کرنی چاہیےسینیٹر عائشہ نے بھی ان کے تحفظات سے اتفاق کیا اور کہا کہ گوادر فری زون علاقے میں ڈیوٹی سے استثنی کے حوالے سے کمیٹی کو گمراہ کیا گیااجلاس میں سیکریٹری بحری امور نے کہا کہ میں یہ تمام دستاویزات ائندہ روز کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں تاہم سینیٹرز نے سختی سے اس بات پر زور دیا کہ وہ منظوری سے قبل قانون سازوں کو ہر چیز بتانے کے پابند ہیںمزید پڑھیں مغربی اثر رسوخ کے باعث سی پیک کو سرد خانے کی نذر کردیا گیادوسری جانب فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی ٹیم بھی کمیٹی اراکین کو ٹریڈ فیسیلیٹیشن اگریمنٹ ٹی ایف اے کے تحت سرحد پار اشیا کی امدو رفت کے لیے بجٹ میں پاکستان کسٹم میں اصلاحات پر قائل کرنے میں ناکام ہوگئیخیال رہے کہ ان اصلاحات میں سے ایک اتھرائزڈ اکنامک اپریٹر سے متعلق ہے جسے ستمبر سے پہلے نافذ ہونا ہے اس پروگرام کا مقصد طریقہ کار کو اسان بنا کر محفوظ تجارتی سپلائی چین کو سہولت فراہم کرنا ہےکمیٹی نے متفقہ طور پر پاکستان کسٹم میں کی گئی ترمیم کو مسترد کردیا جس میں دوسری ترمیم ایڈوانس رولنگ سے متعلق تھی ان ترامیم کے نفاذ کی حتمی تاریخ 30 ستمبر تھی اس سے پاکستان کسٹم کسی بھی ایسے شخص جو اشیا کی تجارت کرنا چاہ رہا ہو کی درخواست پر ایڈوانس رولنگ دینا کا پابند ہوگاترمیم کو سینیٹر کی اکثریتی تعداد نے منظور کرلیا تھا لیکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے ایف بی ار کو حتمی ترمیم کو اپیل کی شق شامل کرنے کی ہدایت کییہ بھی پڑھیں یہ عارضی بجٹ ہے منی بجٹ ئے گا جس میں ٹیکس لگیں گے خواجہ صفساتھ ہی کمیٹی نے ایف بی ار کی اس ترمیم کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ ثبوت پیش کرنے کی ذمہ داری ملزم پر ہوگیمذکورہ ترامیم اسمگلنگ کے حوالے سے بھاری جرمانے پکڑنے گئے سامان کی نشاندہی کے لیے 15 روز کی مدت کو کم کرنے برامد کنندگان کو ریگولیٹری ڈیوٹی کی واپسی اور مالی دھوکہ دہی کے زمرے میں رسیدوں کی شمولیت اور کیس کا 30 روز میں فیصلہ کرنے سے متعلق تھییہ خبر 18 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 212020 کے لیے 12 کھرب روپے سے زائد کا مالی بجٹ پیش کردیا اسپیکر سندھ اسمبلی غا سراج درانی کی سربراہی میں جاری اجلاس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ مشکل حالات کے باجود مالی سال 212020 کا بجٹ پیش کررہا ہوں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ میرے لیے فخر کا مقام ہے کہ میں 8ویں بار بجٹ پیش کررہا ہوں انہوں نے کہا کہ کورونا اور ٹڈی دل کی وجہ سے صوبہ انتہائی مشکلات کا شکار ہے سندھ کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ کر بجٹ بنایا گیا ہے مزید پڑھیں بجٹ 2020 عوام کے لیے کیا اچھا رہا اور کیا برا مراد علی شاہ نے اپنی تقریر کے غاز میں مالی سال 202019 میں وفات پانے والے اراکین کو یاد کیا اور کہا کہ ہمیں اس موقع پر کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے افراد کو بھی یاد رکھنا چاہیےمراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کورونا وائرس کے معاملے پر سنجیدگی اختیار کرے ہم نے بجٹ میں کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود افراد کے لیے فنڈ رکھا ہےانہوں نے کہا کہ بجٹ میں معاشی صورتحال اور غریب عوام کو خصوصی توجہ دی گئی ہے وزیراعلی سندھ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابا کیا گیا لیکن مراد علی شاہ نے تقریر جاری رکھی انہوں نے کہا کہ ریونیو اخراجات کا مجموعی حجم 969 ارب روپے ہے یہاں اس بات کی نشاندہی کی ضرورت ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخرجات طے کرنے کی کوشش کی ہےمراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت کے بجٹ کو طبی خدمات اور طبی تعلیم کے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے مزید پڑھیں دفاعی بجٹ کیلئے 12 کھرب 90 ارب روپے کی تجویزانہوں نے کہا کہ مالی سال 202019 میں محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120 ارب 48 کروڑ 60 لاکھ روپے تھا جو ئندہ مالی سال 212020 میں بڑھا کر 139 ارب 17 کروڑ 80 لاکھ روپے کردیا گیا وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کا بجٹ مالی سال 202019 کے 212 ارب 40 کروڑ روپے سے بڑھا کر ئندہ مالی سال کے لیے 242 ارب 50 کروڑ روپے کردیا گیا ہےانہوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود ہم نے فنڈز مختص کیے ہیں جو جاری ریونیو بجٹ کا 252 فیصد ہیںمراد علی شاہ نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی بجٹ میں تعلیم کے لیے 397 جاری اور 11 نئی لیکن غیر منظور شدہ اسکیمز کے لیے 21 ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے لاک ڈان کو دنیا بھر میں واحد قابل عمل حکمت عملی کے طور پر اختیار کیا گیاانہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کووڈ 19 کے خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی طور پر اختیار کی گئی حکمت عملی کی پیروی کی ہے اور سندھ وہ پہلا صوبہ تھا جہاں لاک ڈان پر عملدرمد اور اطلاق کے لیے اقدامات عمل میں لائے گئےحکومت سندھ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات3 ارب روپے سے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ تشکیل دیا گیاایک ارب 30 کرور روپے سندھ حکومت اور تقریبا ایک ارب 70 کروڑ روپے صوبائی ملازمین کی جانب سے مہیا کئے گئے رقم کے استعمال کی نگرانی اور منظوری کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا کووڈ 19 سے نبردازما تمام طبی عملے کے لیے ایک رواں بنیادی تنخواہ کی شرح سے ہیلتھ رسک الانس کی منظوری دی گئیپوسٹ گریجویٹ ہاس جاب فیسرز کو بالترتیب گریڈ 17 اور 18 کی ابتدائی بنیادی تنخواہ مارچ 2020 سے کووڈ 19 وبا کے خاتمے تک دی جائے گی 202021 میں ہیلتھ رسک الانس پر ایک ارب روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی استطاعت بڑھا کر یومیہ 11450 کردی گئی تمام اضلاع میں 81 قرنطینہ مراکز جن میں 8266 بستروں کی گنجائش موجود ہے قائم کیے گئے جبکہ جون 2020 تک یہ گنجائش 8616 تک بڑھا دی جائے گی طبی سہولیات اور خدمات کی بروقت اور درست فراہمی کے لیے سندھ حکومت نے میڈیکل پروکیورمنٹ کمیٹی قائم کی جس نے ضروری مشینری لات اور اوزاروں کی 243 ارب روپے کی خریداری کی ہے موجودہ وینٹی لیٹرز میں اضافے کے لیے 101 مزید وینٹی لیٹرز بمعہ 250 مانیٹرز خریدے گئےنیپا چورنگی کراچی پر واقع وبائی امراض کے ہسپتال کو گرانٹ ان ایڈ کے تحت ارب روپے کی امداد دی گئیسندھ حکومت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ایک ارب سے زائد روپے جاری کیے تاکہ ضرورت مندوں کو ان کی دہلیز پر راشن مہیا کیا جاسکے بجٹ 212020 کے اہم نکاتوزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 212020 کے لیے 12 کھرب روپے سے زائد کا مالی بجٹ پیش کیا جس کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں سندھ بجٹ 212020 کا تخمینہ 124113 ارب روپے ہے بجٹ 212020 کا مجموعی خسارہ 1838 ارب روپے ہے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 986899 ارب روپے ہے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 223294 ارب روپے ہے کیپٹل اخراجات کا تخمینہ 3919 ارب روپے ہے کل ٹیکس وصولی کا تخمینہ 122275 ارب روپے ہے وفاقی ٹیکس وصولی کا تخمینہ 76030 ارب روپے یعنی 65 فیصد ہے صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ 31339 ارب روپے یعنی 268 فیصد ہے کیپٹل ٹیکس وصولی کا تخمینہ 25 ارب روپے یعنی21 فیصد ہے دیگر ٹیکس وصولی پی ایس ڈی پی اور ایف پی اے کا تخمینہ 6705 ارب روپے یعنی 59 فیصد ہے بجٹ 212020 میں کوئی نیا ٹیکس متعارف نہیں کرایا گیا غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ صرف فیصد تک محدود ہے غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ بنیادی طور پر کورونا وائرس کی وجہ سے ہے جس کی مالیت 42 ارب روپے ہے بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے 19 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں تعلیمی شعبے میں 229 ارب روپے کا اضافہ موجودہ سال میں ہے رواں سال وفاقی ٹیکس وصولی میں 7172 ارب روپے یعنی فیصد کی کمی ائی مجموعی طور پر صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ 3134 ارب روپے ہے جو رواں مالی سال سے فیصد زیادہ ہے شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے کے پروگرام برائے چھوٹے کاروبار کے لیے 300 ارب روپے رکھے گئے ہیں دیہی علاقوں میں چھوٹے کارکنوںبرادریوں کے لیے غربت کے خاتمے کے پروگرام کے لیے 200 ارب روپے کی تجویز ہے سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے تحت کیش ٹرانسفر کے لیے 2000 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے چھوٹے کسانوں کو معیاری چاول بیج کے لیے بطور رعایت ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں چھوٹے کسانوں کو کھاد کی سبسڈی کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں 100 ارب روپے چھوٹے کسانوں کو کیڑے مار دوا کے لیے سبسڈی کے طور پر مختص کیے ہیں سندھ بینک کے توسط سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کیلئے سافٹ لون پروگرام کیلئے 500 ارب روپے مختص ہیں ئی ٹی ٹیکنالوجی انٹروینشن اور اینوویشن سولیوشن کے لیے 70 کروڑ روپے کی تجویز ہے سپورٹنگ ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹپس انکیوبیٹرز اور ایکسلریٹرز کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں محکمہ زراعت کے بجٹ میں 40 فیصد اضافے سے 1584 ارب روپے کردیا گیا ہے حکومت سندھ نے ٹڈی دل کے کنٹرول کے لیے 44 کروڑ روپے روپے مختص کیے ہیں کووڈ 19 وبائی امراض اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کے بجٹ میں 161 فیصد اضافے کے ساتھ 193918 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے معیاری تعلیم کے لیے اور وبائی امور کے بعد کے تعلیمی چیلنجز سے نمٹنےکے لیے تعلیمی محکموں کے بجٹ میں 102 فیصد اضافے سے 224514 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے لوکل کونسلوں کو دی جانے والی گرانٹ میں فیصد اضافے سے 780 ارب روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے صوبائی اے ڈی پی کا تخمینہ 1550 ارب روپے ہے ضلعی اے ڈی پی کا تخمینہ 150 ارب روپے ہے وفاقی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 830 ارب روپے ہے غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 5464 ارب روپے ہے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لیے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کا تخمینہ 1170 ارب روپے ہے محکمہ صحت کا بجٹ دو بڑے حصوں میں تقسیم ہےوزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 212020 کے لیے پیش کردہ مالی بجٹ میں بتایا کہ اگلے مالی سال میں موجودہ مدنی کے کل اخراجات 1391 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص رقم 235 ارب روپے ہے انہوں نے بتایا کہ اگلے مالی سال کے لیے ترقیاتی کاموں میں کچھ اہم منصوبوں پر روشنی ڈالی گئی ہے مزید پڑھیں بجٹ کیسا ہونا چاہیےسید مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت کا بجٹ دو بڑے حصوں میں تقسیم ہے ہیلتھ سروسز اور میڈیکل ایجوکیشن جبکہ مالی سال 202019 کے لیے محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120486 ارب روپے تھا جسے اگلے مالی سال 212020 کے لیے بڑھا کر 139178 ارب روپے کر دیا گیا ہے علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ پولیو ٹی بی ہپپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں سے بچا کے لیے پروگراموں کے لیے اگلے مالی سال 212020 میں ارب روپے رکھے گئے ہیں بجٹ میں صحت سے متعلق پروگرامز کے لیے مختص کی گئی رقوم سے متعلق اہم نکات ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیے 55 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیے گئے صحت سمیت مختلف محکموں میں اسسٹنٹ اور غذایت کی کمی کے لیے ایک ملٹی سیکٹورل ایکسلریٹڈ ایکشن پلان کے تحت 55 ارب روپے لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام کے لیے 12 ارب روپےہپاٹائٹس کی روک تھام کے لیے 19 ارب روپےزچگی اور نوزائیدہ بچوں کی صحت سے متعلق صحت کے پروگرام کے لیے 26 کروڑ روپےای پی ئی پروگرام کے لیے 23 ارب روپےنیپا کراچی میں 200 بستر والے موذی بیماریوں پر قابوں پانے والے ہسپتال کے لیے ایک ارب روپےصحت سے متعلق 22 صحت کی سہولیات کو اپ گریڈ اور پریشنل کرنے کے لیے ایک ارب روپےلیاری جنرل ہسپتال کراچی کے لیے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو اپ گریڈ کر نے کے لیے 23 کروڑ روپےسندھ میں کالعدم تنظیموں کی صحت کی سہولیات کو ٹیک اوور کرنے کے لیے 52 کروڑ روپےرواں مالی سال کے دوران انڈس ہسپتال کراچی کے لیے خصوصی گرانٹ کے طور پر ارب روپے صحت کی سہولیات کے لیے پلانٹ اور مشینری کی خریداری کے لیے 15 ارب روپے صحت کی سہولیات میں فرنیچرز اور فکسچر کی خریداری کے 25 کروڑ روپے این ئی سی وی ڈی کراچی کے لیے 51 ارب روپے ایس ئی سی وی ڈی کے لیے 51 ارب روپے پی پی پی نوڈ محکمہ صحت کے لیے 25 ارب روپے پیر عبدالقادر شاہ جیلانی گمبٹ کے ادارے کے لیے 36 ارب روپے انسٹی ٹیوٹ پتھلمالوجی اینڈ ویزول سائنس حیدرباد کے لیے 30 کروڑ روپے جیکب باد انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنسز کے لیے 60 کروڑ روپے ایس ایم بی بی ٹراما سینٹر کراچی کے لیے 17 ارب روپے شہداد پور انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنسز کے لیے 30 کروڑ روپے ایس ئی یو ٹی کے لیے 56 ارب روپے پی پی ایچ ئی سندھ کے لیے 65 ارب روپے این ئی بی ڈی کے لیے 50 کروڑ روپے سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں اسکل ڈیولپمنٹ اور روزگار کے مواقعوزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ بینظیر بھٹو شہید یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کو مستقل کر دیاگیا ہے جس کے تحت گزشتہ 12 برس میں تقریبا لاکھ ہزار 235 نوجوانوں کو تربیت دی گئی انہوں نے بتایا کہ 25 ہزار نوجوانوں کو نجی اور سرکاری شعبے کے توسط سے مختلف روزگار تجارت میں تربیت دی جائے گی اور ہر ٹرینی کو ماہانہ ڈھائی ہزار روپے بطور وظیفہ دیا جائے گا وزیر اعلی نے بتایا کہ سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے پورے سندھ میں 22 مزید اداوں کی منظوری دی ورکس اینڈ سروسز روڈ سیکٹروزیر اعلی نے بتایا کہ سندھ میں محفوظ تیز اور قابل اعتماد نقل حمل کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہے اس لیے مذکورہ شعبے کے فروغ کی 17 اسکیموں کے لیے 64 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںانہوں نے بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ میں وہیکل انسپیکشن اینڈ سرٹیفیکیشن سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنا ہے جبکہ ارب روپے کے سی روٹ کے ساتھ ریلوے کراسنگ پر انڈر پاس اور اوور ہیڈ برج کی تعمیر بی ٹی ایس اورنج لائن کلومیٹر طویل راہداری کے لیے مختص کیے گئے ہیں مزیدپڑھیں حکومت کا بجٹ میں کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا ارادہوزیر اعلی نے بتایا کہ ئندہ مالی سال میں 74 ارب روپے کی تخمینہ لاگت کے نئے منصوبے شامل ہیں بجٹ تقریر میں انہوں نے بتایا کہئندہ مالی سال میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے لیے 148 ارب روپے حکومت سندھ کی عمارتوں اور اسٹرکچر کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے 41 ارب روپے سندھ میں سڑکوں کے انفرااسٹرکچر کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے 38 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںوزیر اعلی سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ مختص کردہ 24 ارب روپے کی 413 اسکیمیں رواں مالی سال 202019 پر کام جاری ہے شبعہ تعلیم کے لیے محصولاتی بجٹ کا 255 فیصد مختص کیا گیاوزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگلے مالی سال 212020 کے لیے میکرو مینجمنٹ کے تناظر میں تعلیم کے شعبے کا بجٹ بڑھا کر 2445 ارب روپے کر دیا گیا جو وسائل کی کمی کے باوجود ہم نے جو فنڈز مختص کیے ہیں وہ ہمارے موجودہ محصولاتی بجٹ کا 252 فیصد ہیں انہوں نے بتایا کہ مالی سال 212020 کے لیے اے ڈی پی میں تعلیم کے شعبے میں 397 جاری 11 نئے غیر منظور شدہ منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 211 ارب روپے مختص کیے ہیں مزیدپڑھیں حکومت کی نظریں ملکی مجموعی پیداوار فیصد تک لے جانے پر مرکوزسید مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبائی ترقیاتی بجٹ کے وسائل مختص کر نے کے علاوہ ایف پی اے کے تحت 31 ارب روپے اور محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی کے 265 جاری اسکیموں اور نئی اسکیموں کے لیے 132 ارب روپے مختص کیے ہیں وزیراعلی نے بتایا کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام 212020 میں 67 جاری اور نئی اسکیموں کے لیے 371 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور بورڈز کی ترقیاتی ترجیحات کے لیے 33 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں محکمہ زراعت کا انحصار مضبوط بپاشی نظام پر ہوتا ہےوزیر اعلی سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ کے تین بیراج گدو سکھر اور کوٹری اسکے ساتھ ساتھ نہری نظام سندھ کی زیر کاشت اراضی کو پانی کی فراہمی یقینی بناتے ہیں انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران بپاشی کے شعبے میں غیر ترقیاتی سائیڈ کے لیے 23 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جو کہ نظر ثانی شدہ تخمینے 202019 میں کم کر کے 172ارب کردیے گئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ تینوں بیراجوں گدو سکھر اور کوٹری اور پرانے بپاشی نظام کی بحالی کے لیے سنجیدہ ہے اور توانائی بحران کے پیش نظر ڈیزل پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کو سولر یا ونڈ پاور پر منتقل کیا جارہا ہے مزید پڑھیں صوبوں سے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے 110 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہانہوں نے بتایا کہ 198 جاری اور 18نئی غیر منظور شدہ اسکیموں کے لیے اے ڈی پی 212020 میں بپاشی شعبے کے لیے ترقیاتی بجٹ میں201 ارب روپے مختص کیے جائیں گے سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ بپاشی سے متعلق اسکیمیں اہم نہروں کے پشتوں کی تعمیر اس طرز کی دیگر اسکیمیں اور تھر کول انفرااسٹرکچر پروجیکٹس شامل ہیں سندھ کی لوکل باڈیز کے لیے مختص کردہ رقمان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے رواں مالی سال 202019 میں سندھ کی لوکل باڈیز کے لیے مختص کردہ 745 ارب روپے کی گرانٹ میں ئندہ مالی سال 212020 کے لیے فیصد اضافہ کرکے اسے 78 ارب روپے کردیا ہے انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ کے ایم سی کے مالی بوجھ کو اٹھانے میں بھی حصہ دار ہے یہ بھی پڑھیں تمباکو مخالف تنظیموں کا سگریٹ کی قیمت بڑھانے کا مطالبہسید مراد علی شاہ نے بتایا کہ ماہانہ بنیاد پر ریگیولر او زیڈ ٹی اکانٹ شیئر ریگیولر پینشن اور ریگیولر گرانٹ ان ایڈ مالی معاونت کے لیے بالترتیب 16 کروڑ روپے 43 کروڑ روپے اور 21 کروڑ روپے جاری کرتی ہے جوکہ کل رقم 88 کروڑ 55 لاکھ روپے بنتی ہے وزیر اعلی سندھ نے بتایا کہ تنخواہیںپینشن دینے اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے ماہانہ بنیاد پر کے ڈی اے کو گرانٹ ان ایڈ مالی معاونت کی مد میں 20 کروڑ 40 لاکھ روپے جاری کئے جا رہے ہیں
تمباکو پر ٹیکس برقرار رکھنے پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تمباکو مخالف تنظیموں اور گروپوں نے مہنگائی اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے سبب سگریٹ کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہےیہ مطالبہ بجٹ کے بعد تمباکو پر ٹیکس کے حوالے سے منگل کو منعقدہ لائن سیشن کے دوران کیا گیا جس کا انعقاد سوسائٹی فار پروٹیکس رائٹس دی چائلڈ ہیومن ڈیولپمنٹ فانڈیشن اور پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر کیا تھاانہوں نے کہا کہ ٹیکس برقرار رکھنے کے باوجود عملا مہنگائی اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے سگریٹ کی قیمت میں کمی ئی ہےتمباکو مخالف گروپوں سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں نے تمباکو کی صنعت کی جانب سے دبا کے باوجود بجٹ 212020 میں تمباکو پر ٹیکس برقرار رکھنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا ان افراد نے مستقبل میں تمباکو نوشی سے ہزاروں افراد کی جان بچانے کے لیے تجاویز بھی پیش کیںکمپین فار ٹوبیکو فری کڈز سی ٹی ایف کے کے سربراہ ملک عمران احمد نے کہا کہ ہر سال تمباکو کی صنعت پالیسی سازوں سے جوڑ توڑ کی کوشش کرتی ہے تاکہ ایک لاکھ 70ہزار جانوں کے بدلے اپنی جیبیں بھر سکیں جہاں یہ لوگ تمباکو کی مصنوعات کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو کر مر جاتے ہیںانہوں نے تمباکو کی صنعت کے ہتھکنڈوں میں نہ نے اور تمباکو کی صنعت پر ٹیکس برقرار رکھنے پر حکومت کا شکریہ ادا کیااسپارک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سجاد احمد چیمہ نے کہا کہ حکومت کو مالی سال 212020 کے لیے تمباکو پر ٹیکس کو حتمی شکل دیتے ہوئے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی شرح کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیےانہوں نے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس سے ناصرف تمباکو کے استعمال میں کمی ئے گی بلکہ اس کی بدولت کمسن افراد تمباکو سے دور بھی رہ سکیں گےہیومن ڈیولپمنٹ فانڈیشن چیف ایگزیکٹو فیسر اظہر سلیم نے کہا کہ ملک کو صحت اور غربت کے بحران سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے سے صحت کے لیے مزید فنڈز دستیاب ہوں گے اور ہماری اگلی نسلوں کو صاف اور صحت مند ماحول مل سکے گاپاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ثنااللہ گھمن نے کہا کہ پاکستانی بچوں کو تمباکو کے نقصانات سے بچانے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے حکومت کو انتہائی تیزی کے ساتھ مستقبل کے لیے ایک سوچ اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ تمباکو کی بڑی صنعت کی وجہ سے درپیش مسائل سے نمٹا جا سکے
اسلام باد سینیٹ پینل نے فنانس بل 212020 کے ذریعے گوادر میں چلنے والی کمپنیوں کو ٹیکس فوائد پہنچانے کی مخالفت کردی جبکہ کچھ اراکین نے اسے بیہودہ مضحکہ خیز اور چونکا دینے والا قرار دیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بارہا پوچھا کہ ان کمپنیوں کے پیچھے کون لوگ ہیں کسی کمپنی کا نام قانون میں کیسے شامل کیا جاسکتا ہےسینیٹر فاروق حامد نائیک کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ریونیو نے یہ اصول بھی طے کیا کہ ئین کے رٹیکل 73 کے تحت کسی شق کو فنانس بل میں شامل کرنے کی منظوری نہیں دے گا اگر وہ کسی ٹیکس کے نفاذ خاتمے معافی یا رد بدل سے متعلق نہیں ہے مزید پڑھیں صوبوں سے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے 110 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہانہوں نے کہا کہ کمیٹی کو بل میں کوئی چیز شامل کرنے کی بھی اجازت نہیں دینی چاہیے اگرچہ اس میں کسی جرمانے کا نفاذ یا تبدیلی یا کوئی دیگر جرمانہ یا لائسنس فیس کی ادائیگی یا مطالبہ یا کسی خدمات کی فیس یا کوئی ٹیکس مقامی حکومت کے دائرہ اختیار میں تے ہوں کمیٹی اراکین نے کسٹمز قوانین شق 193 میں لات اور مواد بشمول پلانٹ مشینری اور مراعات رکھنے والوں کی جانب سے درمد کردہ سامان ان کی پریٹنگ کمپنیوں بشمول گوادر انٹرنیشنل ٹرمینلز لمیٹڈ اور گوادر میرین سروسز ان کے ٹھیکیدار اور ذیلی ٹھیکیدار خصوصا تعمیراتی ٹرمینلز اور فری زون ایریا کے پریشن کے لیے 40 سال کی مدت تک کسٹمز ڈیوٹیز پر استثنی سے متعلق مجوزہ ترمیم کی مخالفت کی خیال رہے کہ موجودہ کسٹمز قوانین کے تحت استثنی موجود ہے لیکن ان دونوں کمپنوں کے نام خاص طور پر شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھیمتحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم کے سینیٹر عتیق شیخ اور پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے سینیٹر محسن عزیز نے ان کمپنیوں کا نام لیے بغیریاد دلایا کہ سینیٹ پینل میں اسی طرح کی شق پیش کی گئی اور اسے مسترد کردیا گیا تھا کیونکہ کسی کمپنی کو ایسی سہولت فراہم نہیں کی جاسکتی پاکستان مسلم لیگ کے سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ قانون میں کسی کمپنی کو نام سے ٹیکس سہولت دینا بیہودہ ہے علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ یہ چونکا دینے والا ہے سینیٹرز نے کہا کہ گوادر میں ایسے لات اور مشینری کے مخصوص استعمال کو محدود کرنا ناممکن ہے مصدق ملک نے پوچھا کہ اس بات کی یقین دہانی کے لیے کیا طریقہ کار ہے کہ گوادر کے لیے ڈیوٹی استثنی سے درمد ہونے والا ٹرک ساہیوال یا حیدرباد کے لیے استعمال نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ کمپنیاں اور ان کے ذیلی ٹھیکیدار جنرل ضیا الحق سے زیادہ اہم معلوم ہوتے ہیں جن کا نام ئین میں لکھا ہےیہ بھی پڑھیں بجٹ 212020 سبسڈی بل میں 40 فیصد تک کٹوتیسینیٹر شیری رحمن کمپنیوں کے مالکان یا ان کے ذیلی کنٹریکٹرز سے متعلق جاننا چاہتی تھیں انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حیران کن ہے کہ قانون میں استثنی پہلے ہی موجود ہے لیکن اسے کمپنی کے لیے مخصوص بنایا جارہا ہے علاوہ ازیں سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ٹھیکیدار اور ذیلی ٹھیکیدار ایک خاندان کے قریبی اور عزیز ہیں جو دہائیوں سے بزنس کا تحفظ چاہتے ہیں یہ مضحکہ خیز ہے کسٹمز کے اراکین نے کہا کہ یہ ترمیم وزارت بحری امور کی جانب سے گوادر کی بندرگاہ پر حکومت سے حکومت کے معاہدے کی بنیاد پر پیش کی گئی تھی انہوں نے کہا کہ گوادر سے متعلق قانون میں تبدیلی کے لیے وزارت کی جانب سے کابینہ میں سمری ارسال کی گئی تھی علاوہ ازیں کمیٹی اراکین نے فری زون ایریا کے لیے جولائی 2016 سے 23 سال کے لیے کاروبار جیسا کہ پیکجنگ تقسیم اسٹفنگ ڈی اسٹفنگ سی ایف ایس کنٹینر یارڈ ویئر ہاسنگ ٹرانس شپمنٹ لیبلنگ درمد اور برمد کی ویلیو ایڈیشن سے متعلق ٹیکس استثنی کی ترمیم کی بھی مخالفت کردی
اسلام باد وفاق نے صوبوں سے کہا ہے کہ وہ قومی مالیاتی کمیشن این ایف سی کے حصص کی مناسبت سے قبائلی علاقوں کی خصوصی ترقی اور صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے ئندہ سال کے اپنے بجٹ میں سے مشترکہ طور پر 110 ارب روپے مختص کریںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام اباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا کہ چین سے دوطرفہ میکانزم کے تحت انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پیز سے متعلق معاملات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا ہےانہوں نے کہا کہ جی20 ممالک کے ذریعے پاکستان کے قرضوں کی نام نہاد ری شیڈولنگ کا ملک کو کوئی مالی فائدہ نہیں پہنچامزید پڑھیں حکومت سے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی فراہمی سے انکار پر وضاحت طلب انہوں نے وضاحت دی کہ جی20 ری شیڈولنگ سے پاکستان کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ یہ نیٹ پریزنٹ ویلیو این پی وی نیوٹرل ہوگا اور قرض کی ادائیگی 18 ماہ کے لیے مخر ہوگی جبکہ اس کے بعد ان 18 ماہ کے سود بھی بقایا جات پر لاگو ہوجائیں گے اور وہ قابل ادا بن جائیں گےانہوں نے کہا کہ قرض مخر ہونے سے ملک کو صرف اس حد تک فائدہ ہوگا کہ نقد بہا میں تاخیر ہوگیکورونا وائرس اسکیمدوران گفتگو اسد عمر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ئندہ مالی سال کے بجٹ میں کورونا وائرس ردعمل سے متعلق منصوبوں کے لیے 70 ارب روپے کی کثیر مقصدی اسکیم مختص کی ہے جبکہ وہ اس میں سے 50 ارب روپے پورے ملک میں خصوصی صحت کے شعبے کے منصوبوں کے لیے برابر کی بنیاد پر خرچ کرنا چاہتی ہےانہوں نے کہا کہ صوبوں سے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں ڈی ایچ کیوز کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے 50 ارب روپے کی مساوی رقم فراہم کرنے کو کہا گیا ہے100 ارب روپے کی اس رقم سے ضلعی اسپتالوں کو اس سطح پر بہتر کرنے کے لیے یہ ملک کا اب تک کا سب سے بڑا قدم ہے جس میں مریضوں کو صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی یا ہسپتالوں پر دبا کی وجہ سے شہروں کی جانب جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی جیسا کہ حال ہی میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے دیکھا گیا تھاانہوں نے کہا کہ اس معاملے پر صوبوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا ہےوفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک کی پوری قومی قیادت نے تقریبا دو سال قبل وعدہ کیا تھا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی پر اگلے 10 برسوں کے لیے ہر سال مشترکہ طور پر 100 ارب روپے خرچ کریں گےانہوں نے کہا کہ یہ اقدام تقریبا ایک سال کی تاخیر کے بعد شروع ہوا اور رواں سال تقریبا 24 سے 25 ارب روپے اس پر خرچ ہوسکتے ہیں جبکہ اگلے سال اسے 60 ارب روپے تک کردینا چاہیےیہ بھی پڑھیں حکومت نے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی بحالی کیلئے وقت مانگ لیاانہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ معاملہ گزشتہ سال این ایف سی کی سطح پر اٹھایا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اپنے حصص کے مطابق فنڈز مہیا کرنے چاہئیںاسد عمر نے کہا کہ مرکز نے اب تک 40 فیصد وفاقی حصہ فراہم کردیا ہے اور توقع کرتے ہیں کہ صوبے 30 سے 35 سال تک تباہی اور محرومی کا سامنا کرنے والے اس خطے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں گےانہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے کے نام پر بہت سارے فنڈز خرچ ہو چکے ہیں اور ڈالر وصول ہوئے ہیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں مل سکا جبکہ عدم استحکام کی دشمن قوتیں اس خطے میں بہت متحرک ہیں جس کی قیمت تمام صوبوں کو برداشت کرنا ہوگیدوران گفتگو ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ئی پی پیز پر تحقیقاتی رپورٹ کے اجرا کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد چینی حکومت کے مطالبے پر روکا گیا ہے ہے تو اس کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ چین سے تعلقات کی حساسیت فیصلے کا ایک پہلو ہےانہوں نے وضاحت کی کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی میکانزم موجود ہے جس پر اس طرح کے سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس معاملے کو دو طرفہ میکانزم کے تحت پہلے ہی اٹھا چکی ہے اور چینی حکومت اس کے لیے تیار ہےاسد عمر کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت مختلف منصوبوں کے لیے تقریبا 77 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں نجی شعبوں میں تیار ہونے والے توانائی منصوبے شامل نہیں ہیںانہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی کے شعبے میں ٹرانسمیشن منصوبوں سمیت مزید منصوبے رہے ہیں کیونکہ اگلا چیلنج کراچی سمیت جنوبی حصے میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب ہے جبکہ بجلی پیدا کرنے والے منصوبے زیادہ تر شمال میں واقع تھےوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لاہورمٹیاری ٹرانسمیشن لائن پر ترقی کا کام جاری ہے جبکہ کراچی سے پشاور تک ریلوے لائن کا ایک نیا میگا پروجیکٹ اگلے سال کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا ہےمزید پڑھیں قبائلی اضلاع کے انتخابی نتائج کا اعلان ازاد امیدوار سرفہرستساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اب دونوں فریقین کو ارب ڈالر سے زیادہ کے منصوبے کے لیے مالی قربت حاصل کرنا ہوگیان کا کہنا تھا کہ چین نے اس منصوبے کے لیے تقریبا 85 فیصد کی مالی اعانت کی پیش کش کی ہے جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا حصہ 90 فیصد تک بڑھ جائےاسد عمر نے کہا کہ حکومت نے ایم ایل ون منصوبے کے لیے پی ایس ڈی پی میں رقم مختص کی ہے اور امید ہے کہ بہت جلد 90 فیصد چینی فنڈز حاصل کرلیے جائیں گے اور ائندہ سال فروری سے اپریل تک اس منصوبے کی باضابطہ تعمیر شروع کر کے برسوں میں اس کی تکمیل مکمل کی جائے گیانہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت بجلی کی دو ہزار میگاواٹ صلاحیت کے حامل دو بڑے منصوبے اب مکمل ہو چکے ہیں اور اگلے سال کے ترقیاتی منصوبے میں ژوب سے کچلاک یارک سے ژوب اور برہان سے ہکلہ سمیت تین بڑی سڑکوں کے منصوبوں کو بھی شامل کیا گیا ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے رواں سال پی ایس ڈی پی کے لیے 701 ارب روپے مختص کیے ہیں جس میں پلاننگ کمیشن کے تحت 500 ارب روپے کے منصوبے اور وزارت خزانہ کے ذریعے لگ بھگ 151 ارب روپے شامل ہیںواضح رہے کہ کورونا وائرس جس کی وجہ سے تمام ترقیاتی سرگرمیاں رک گئی تھیں لیکن اس کے باوجود پلاننگ کمیشن نے 505 ارب روپے میں سے 442 ارب روپے خرچ کیے تھے مزید یہ کہ منصوبہ بندی کمیشن 80 فیصد فنڈنگ کے استعمال کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا حالانکہ زیادہ سے زیادہ خرچ عام طور پر خری سہ ماہی میں ہوتا ہےانہوں نے کہا کہ حکومت 30 جون کو رواں مالی سال کے اختتام تک مختص کیے گئے 701 ارب روپے میں سے مجموعی طور پر 530 ارب روپے کو استعمال کرنے میں کامیاب ہوجائے گی
رائیڈ شیئرنگ سروس کریم نے خطے میں روزمرہ کی پہلی سپر ایپ متعارف کرانے کا دعوی کیا ہےکمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپر ایپ کے طر پر کریم اپنی بنیادی سروس کے ساتھ ساتھ متعدد خدمات بھی فراہم کرے گیخیال رہے کہ کریم نے 2019 میں فوڈ ڈیلیوری شروع کی اور اب چیزوں کی ترسیل اور رقوم کی منتقلی کی خدمات بھی فراہم کی جارہی ہیںکریم کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹیو مدثر شیخا نے اس حوالے سے کہا کہ کریم سپر ایپ سے صارفین کو روزمرہ کی اہم خدمات کو ایک جگہ فراہم ہوسکیں گیبیان میں کہا گیا کہ ایپ ٹوپیا کی تحقیق کے مطابق رائیڈ شیئرنگ اور فوڈ ڈیلیوری سے متعلق ایپس سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سرفہرست 10 ایپس میں شامل ہیں اور ان کا استعمال روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے صارفین کو زیادہ سہولت مل سکے گیکریم کی ملکیت رکھنے والی کمپنی اوبر کے چیف ایگزیکٹیو فیسر دارا خسرو شاہی کا کہنا تھا کہ سپر ایم مشرق وسطی کے خطے میں کریم کی ایک بڑی کاوش ہے اور ہم صارفین کو ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیںبیان میں مزید بتایا گیا کہ کریم سپر ایپ پر لوگ اب سواری بک کراسکتے ہیں خطے کے 10 ہزار سے زائد پارٹنر ریسٹورنٹس سے کھانا رڈر اور سپر مارکیٹس فارمیسی یا دیگر سے ضروری سامان رڈر کرسکتے ہیںسپرایپ کے ذریعے صارف ایسے اداروں کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں جو اس اپلیکشن پر موجود نہ ہو لیکن کریم کیپٹن کے ذریعے خریداری کرکے سامان ڈیلیور کروا سکتے ہوںکریم پے کے ذریعے صارفین اپنے رشتے داروں اور دوستوں کو کریڈٹ منتقل کرسکتے ہیں یا پھر بل کی تقسیم کرسکتے ہیںکریم نے ریوارڈ اسکیم کو بھی بہتر کیا ہے اور سپر ایپ میں صارفین اب ہر رائڈ یا رڈر پر ریوارڈ پوائنٹس حاصل کرسکتے ہیں ریوارڈ پوائنٹس رایڈ پر ڈسکانٹ کھانے پارٹنر سروس یا سماجی خدمات کے خیراتی اداروں کو عطیہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیںکمپنی کا کہنا تھا کہ بتدریج اس پلیٹ فارم کو تھرڈ پارٹز اور ڈویلپرز کے لیے بھی کھولا جائے گا تاکہ وہ وہاں اپنی خدمات پیش کرسکیںاس سپر ایپ پر کام مارچ 2020 میں شروع کیا گیا اور توقع ہے کہ جون 2020 کے خر تک مکمل کرلیا جائے گا
پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ صف نے کہا کہ یہ بجٹ عارضی ہے اور جلد ہی منی بجٹ ئے گا اورٹیکس بھی لگیں گےقومی اسمبلی میں بجٹ سے متعلق اپنے خطاب میں خواجہ صف نے کہا کہ وطن عزیز کے ڈاکٹر نرسز پیرامیڈکس ایمبولینس کے اسٹاف پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کرتا ہوں خصوصا کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹر اور نرسز کا شکریہ کیونکہ وہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جان کو دا پر لگا کر سر توڑ کوششیں کررہے ہیںان کا کہنا تھا کہ جس طرح ڈاکٹروں اور نرسز کی جانیں جارہی ہیں تو حکومت کی جانب سے انشورنس کی ضرورت ہے جس سے ان کی اشک شوئی ہوگییہ بھی پڑھیںئندہ مالی سال میں 22 کھرب روپے سے زائد کا غیر ملکی قرض لینے کا تخمینہ خواجہ صف نے کہا کہ ایک فقرے میں سارا بجٹ سمودیتا ہوںکہ عمران خان کے نئے پاکستان کا ٹیکس کا سرمایہ دوسال بعد وہیں کھڑا ہے جہاں نواز شریف کے پرانے پاکستان کا ٹیکس سرمایہ تھا ہم نے اپنی سالہ حکومت میں ٹیکس سرمایہ کو دوگنا کردیا ہے لیکن یہ ایڑیاں رگڑ کر بھی اس ہدف کو عبور نہیں کرپا رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہہ رہے تھے کورونا ایک فلو گھبرانا نہیں تو اب کیوں گھبرا رہے ہیں کہتے ہیں احتیاط کریں جب وہ ماسک نہیں پہنتے تھے تو سے دو ماہ قبل اسد عمر ماسک پہنتے تھے کیونکہ انہیں اندازہ تھا کہ اس ملک میں کیا ہورہا ہےرہنما مسلم لیگ نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں مرضی کی وکٹ دی گئی ٹیمپرڈ بال دیا گیا مرضی کے امپائر کھڑے کیے گئے اور دوسری ٹیم کے کھلاڑیوں کو ان کی ٹیم ڈالے گئے اس شوق اور امنگ سے کہ وہ کارکردگی دکھائیں گے لیکن سال کے بعد ان کے حامی ان کا دفاع نہیں کرپا رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ یہاں بیٹھے ہمارے بھائی بہن بھی دفاع نہیں کرپا رہے ہیں بلکہ کرتے ہی نہیں ہیںانہوں نے کہا کہ کنیٹنر پر جس امپائر کا اشارہ کیا تھا وہ امپائر بھی مل گیا اور الیکشن جیتنے کے وہ تمام لوازمات پیش کیے گئےخواجہ صف نے کہا کہ خدارا بھی حقیقت کا سامنا کریں ہماری معیشت پہلے ہی ڈب چکی ہے جب کورونا یہاں یا ایک اشاریہ بھی ایسا نہیں جو کہہ رہا ہو کہ ہماری معیشت کی سمت درست ہےانہوں نے کہا کہ فنانس ٹیم کا ماضی دیکھیںحفیظ شیخ پچھلی دفعہ ملک سے گئے تھے اور وزارت چھوڑی تھی تو بجٹ کا خسارہ 88 تھا اور اس مرتبہ 91 لے کر ئے ہیں لیکن میں وثوق سےکہتا ہوں کہ یہ جلد دوہرے ہندسے میں لے کر ئیں گےمشیر خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کو کیوں لے کر تے ہیں یہ لیکویڈیٹر ہیں اسٹیٹ بینک کے گورنر اور یہ ہماری معیشت اور وطن کے لیے ئی ایم ایف سے ئے ہوئے لیکویڈیٹر ہیں بلکہ انڈر ٹیکر ہیں جبکہ لہ قتل حماد اظہر کے ہاتھ میں پکڑا دیامزید پڑھیں71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانانہوں نے کہا کہ بجٹ نے تیار کیا ہے اور ابھی تک ئی ایم ایف سے مذاکرات کررہے ہیں یہ عبوری بجٹ ہے منی بجٹ ئے گا اور ٹیکس لگیں گےان کا کہنا تھا کہ یہاں پر ایسے لوگوں کی بھرمار ہے جن کے پاس عوام کی حمایت نہیں ہے لیکن طاقت ان کے ہاتھ میں ہے جو پارلیمانی جمہوریت کی نفی ہےحکومت نے معاشی محاذ میں شکست تسلیم کرلی ہےرہنما مسلم لیگ نے کہا کہ حکومت معاشی فرنٹ پر پسپائی اختیار کررہی بلکہ شکست کو تسلیم کیا گیا ہے گوکہ کہا نہیں گیا دور دور تک معیشت کی بہتری کے ثار نظر نہیں تے خواجہ صف نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے پرانے نوازشریف کے پاکستان اور عمران خان کے نئے پاکستان میں موازنہ کروں گاانہوں نے کہا کہ نواز شریف کے زمانے میں جی ڈی پی 55 فیصد تھی نئے پاکستان میں کورونا سے قبل منفی اعشاریہ فیصد تھی پرانے پاکستان میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ 51 فیصد اور اس وقت عمران خان کے نئے پاکستان میں منفی اعشاریہ فیصد ہےان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پرانے پاکستان میں صنعتی بہتری 49 فیصد اور اس وقت نئے پاکستان میں منفی 26 فیصد زراعت فیصد اور اس وقت 27 فیصد ہےبجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدمات کے شعبے میں پرانے پاکستان میں 62 فیصد اور نئے پاکستان میں منفی اعشاریہ فیصد ہےان کا کہنا تھا کہ ٹیکس محصولات نواز شریف 3842 ارب پر چھوڑ کر گیا اور 3044 کورونا سے قبل کے اعداد وشمار ہیںیہ بھی پڑھیںبڑی صنعتوں کی پیداوار میں 54 فیصد تک کی کمیخواجہ صف نے کہا کہ یہ اعداد وشمار سب کچھ ہیں مہنگائی نواز شریف کے دور میں 39 فیصد رہی لیکن عمران خان کے پاکستان میں 112 فیصد مہنگائی ہے نواز شریف کے دور میں برمدات 248 ارب ڈالر تھی اور 197 ارب ڈالر ہے مالی خسارہ پرانے پاکستان میں منفی 66 فیصد تھی اور منفی 92 فیصد ہےانہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں نوازشریف 750 ارب پر چھوڑ کر گیا جبکہ نئے پاکستان میں 623 ارب ہے پی ایس ڈی پی روزگار مہیا کرتا ہے اور معیشت کی بنیاد ہےبیرونی قرضوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑا شور تھا اور عمران خان کے نعرے گلی گلی گونج رہے تھے اوربجٹ میں بھی کہا گیا کہ احتساب اور کرپشن سے پاک معاشرہ ہمارا نصب العین ہےان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا نہ امریکا اور نہ ئی ایم ایف بھکاریوں کی طرح قرضہ نہیں لوں گا عمران خان مرجائے گا بھیک نہیں مانگے گا خودکشی کرلے گا کم ازکم خودکشی کی کوشش کرتے کچھ تو رہ جاتااپوزیشن رہنما نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ جب ڈالر ایک روپیہ گرتا ہے تو پاکستانیوں پر ایک ارب قرض کا اضافہ ہوتا ہے لیکن محتاط اندازہ لگائیں تو ڈالر 50 روپے کم ہوا ہے اس کا حساب لگائیںانہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم چوروں کے لیے ہوتی ہےماضی بعید اور ماضی قریب میں اس کا فائدہ اٹھایا ہم لوگوں کو پتہ بھی نہیں تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کیا ہوتی ہے لیکن اس وقت بھی عمران خان نے فائدہ اٹھا تھاخواجہ صف نے کہا کہ انہوں نے ایک وعدہ کیا کہ ساہیوال کے ملزموں کو سزا دلواں گا سارے رہا ہوئے ان کو بلا کر چیک دیے گئےحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائےحکومت سے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ ہاٹ منی کہاں سے ئی تھی اب تو چلی گئی ہے 135 فیصد کمایا کون کون لوگ یہاں لائے گئے اور ایوان کو بتایا جائے کہ جنہوں نے ارب سے زیادہ ڈالر یہاں لائے پیسہ کمائے اور چلے گئے وہ کون تھےخواجہ صف نے مطالبہ کیا کہ حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک دونوں لیکویڈیٹر یا انڈرٹیکرز جو باہر سے ئے ہیں ہماری معیشت کی خری رسومات کے لیے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ یہ بعد میں چلے نہ جائیںمزید پڑھیںپاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچاانہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں حفیظ شیخ کی کمپنی ہے جس میں بھارتی شراکت دار ہیںرہنما مسلم لیگ نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل کیا گیا ایک جعلی کیس پر لیکن ان پر کھلے کیسز ہیں اور ہم ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے بلین ٹری مالم جبہ پر کوئی پوچھ نہیں رہا شوگر اسکینڈل کے وعدہ معاف گوہ کو باہر بھیج دیا گیاان کا کہنا تھا کہ وبا کو روکنے کے لیے اپنے وسائل جھونک دیں اور مافیا کو نہ نوازیںمکمل لاک ڈان کی پالیسی دنیا میں ناکام ہوئی اسد عمراسد عمر نے کہا کہ خواجہ صف کھل کر کہیں کہ دہاڑی دار سے اس کی دہاڑی چھین لیں اور ریڑھی والے کو بند کردیں اگر ہماری کوئی حکمت عملی غلط ہے تو اپنی پالیسی بتائیںکورونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاک ڈان کی پالیسی ناکام ہوئی ہے بھارت میں 14 مئی سے 14 جون میں 258 فیصد اموات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ پالیسی دنیا بھر میں ناکام ہوئی ہےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا شرح نمو تیزی سے نیچے نے لگیان کا کہنا تھا کہ دنیا کے امیر ترین ملک امریکا کی 42 ریاستوں نے پابندیاں نے ختم کردیں اور وہ برداشت نہیں کرپائیں لیکن ان کے پسندیدہ نریندرا مودی کے بھارت میں کیا ہواانہوں نے کہا کہ بھارت کی دھی بادی یعنی 65 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے اور بھوک اتنی ہے انہیں موت کا سامنا ہے اور یہ حکمت ہے جن پر عمل کرنے کی بات کرتے ہیںبیرونی سرمایہ کاری میں دوگنا اضافہ ہوابجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فروری تک 17 فیصد ریونیو میں اضافہ ہوا تھا لیکن خواجہ صف کو کسی نے غلط بتایا حالانکہ کورونا نے برطانیہ کی معیشت 30 فیصد چھوٹی ہوئی ہے اور وائرس نے معیشت کو بڑا نقصان پہنچایا ہےاسد عمر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے ہونے والی سرمایہ کاری پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا تھی خزانے میں اضافہ ہوا جس کی روپے کی قدر مستحکم ہوئی 164 سے واپس 155 میں یا لیکن کوئی بہتری نظر نہیں ئیان کا کہنا تھا کہ برمدات سال میں سالانہ 45 فیصد اضافہ ہوا تھا اور ایک مہینے میں دوہرے ہندسے 11 فیصد اضافہ یا تھا اور بیرونی خسارے میں 73 فیصد بہتری نظر رہی تھی لیکن خواجہ صف کو نظر نہیں ئیوزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ مسلم لیگ نے قرضے لے کر معیشت کو اس جگہ لا کر کھڑی کردی کہ جب حکومت نہیں بدلی تھی تو مفتاح اسمعیل نے تے ہی کہا کہ تباہی ہورہی ہےانہوں نے کہا کہ خواجہ صف کو کسی نے غلط اعداد وشمار دیے ہیں اورمیں اس مطالبے کی توثیق کرتا ہوں کہ باہر سے پیسہ کون لے کر یا اس کے تمام حقائق پارلیمنٹ کے سامنے نے چاہیئںان کا کہنا تھا کہ دوہرے انصاف کی بات کی گئی اگر دوہرا انصاف ہے تو ظلم ہے لیکن سپریم کورٹ عمران خان کو طلب کرکہتا ہے کہ تمھاری کوئی بڑی کمپنی نہیں ہے لیکن مہینے سوالوں کے جوابات دیتا رہا پھر عدالت نے کہا کہ عمران خان صادق بھی ہیں اور امین بھی ہیں
جون کے غاز سے جہاں ملک میں ایندھن کی قیمت میں کمی کا اعلان ہوا وہیں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہوگئی لوگوں کو ڈھونڈنے سے بھی پیٹرول اور ڈیزل نہیں مل رہا تھا جس پر عمران خان کے ناقدین نے کہنا شروع کردیا کہ ٹے کی لائن چینی کی لائن کورونا ٹیسٹ کی لائن کے بعد حکومت نے پیٹرول کی لائن بھی متعارف کروادی ہے اس کے علاوہ سوشل میڈیا مختلف ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے کہ لوگ پیٹرول اور ڈیزل کے لیے پمپس پر جمع ہیں لیکن ایندھن ہے کہ دستیاب نہیںاس تحریر میں جائزہ لینے کی کوشش کریں گے کہ ملک میں ایندھن کی کھپت کتنی ہے حالیہ بحران کیوں پیدا ہوا اور حکومت نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ کس قدر جائز اور مثر ہیں ملک میں ایندھن کی کھپتپاکستان میں سال 2020ء کے دوران ایندھن کی مجموعی سالانہ طلب کا اندازہ کروڑ ٹن لگایا گیا ہے جس میں پیٹرول اور ڈیزل کی مجموعی کھپت ایک کروڑ 50 لاکھ ٹن کے قریب ہے پیٹرول 70 لاکھ 50 ہزار ٹن اور تقریبا اسی مقدار میں ڈیزل کی کھپت ہوتی ہے ایندھن کی طلب کے لحاظ سے ٹرانسپورٹ سیکٹر پہلے نمبر ہے اور تقریبا 75 فیصد ایندھن اس سیکٹر کے استعمال میں ہے جبکہ زراعت ایک فیصد صنعتیں فیصد بجلی کی پیداوار 14 فیصداور تقریبا فیصد دیگر شعبوں میں کھپت ہوتی ہے اگر ایندھن کی اقسام کے حوالے سے طلب کا جائزہ لیا جائے تو پیٹرول مجموعی کھپت کا 39 فیصد ڈیزل 37 فیصد فرنس ئل 18 فیصد طیاروں کا ایندھن جے پی ون فیصد مٹی کا تیل لائٹ اسپیڈ ڈیزل اور ایچ او بی سی کی کھپت ایک ایک فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی ویسے تو ملک میں 90 کے قریب ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ریفائنریز موجود ہیں اہم مارکیٹنگ کمپنیوں کی بات کی جائے تو پاکستان اسٹیٹ ئل 37 لاکھ ٹن ہیسکول 92 ہزار ٹن اور گیس اینڈ ئل جی او 88 ہزار ٹن ایندھن فروخت کرتی ہیں جبکہ دیگر کمپنیاں 13لاکھ ٹن ایندھن بیچتی ہیں پاکستان میں 78 لاکھ ٹن ایندھن درمد ہوتا ہے جبکہ 68 لاکھ ٹن ایندھن مقامی ریفائنریز فراہم کرتی ہیں جبکہ پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے پارکو 23 لاکھ 60 ہزار ٹن بائیکو 11 لاکھ 80 ہزار ٹن اے ایل 11 لاکھ 50 ہزار ٹن نیشنل ریفائنری 10 لاکھ ٹن پی ایل لاکھ 10ہزار ٹن پیٹرو کیمیکلز کی صفائی کی صلاحیت رکھتی ہیں ایندھن زیادہ تر پمپس کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے جن کی تعداد ہزار 567 ہے صوبوں میں پیٹرول پمپس مجموعی کھپت اور کھپت میں صوبوں کے حصے سے متعلق درج ذیل گراف ملاحظہ کیجیے ایندھن کی صنعت کا ریگولیٹری طریقہ کارپاکستان میں ایندھن کی مارکیٹ ریگولیٹ کرنے کے لیے اہم ادارے کام کررہے ہیں ایک ہے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی یعنی اوگرا جو مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کو لائسنس فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ کمپنیاں اور ریفائنریز لائسنس کی شرائط کے مطابق کام کررہی ہوں اس کے علاوہ وزارت توانائی میں ڈائریکٹر جنرل ئل کا عہدیدار ملک میں ایندھن کے موجودہ ذخیرے ایندھن کی طلب مقامی ریفائنریز سے ایندھن کی دستیابی اور درمد سے متعلق فیصلہ سازی کرتا ہے اپ کو یاد ہوگا کہ مسلم لیگ کے گزشتہ دور میں بھی ایندھن کا ایک بحران پیدا ہوا تھا جس کے بعد اوگرا نے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے تمام ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پابند کیا تھا کہ وہ اپنے پاس کم از کم 21 دن کا اسٹاک محفوظ رکھیں گی اور اگر اسٹاک میں نمایاں کمی ہوئی تو ان کمپنیوں پر جرمانے کے علاوہ لائسنس منسوخی بھی ہوسکتی ہےاوگرا کے مطابق ہر مارکیٹنگ کمپنی کو ہر ایک پمپ کے لیے 40 ٹن ایندھن ذخیرہ کرنا لازمی ہے اس طرح اگر ملک میں ہزار 567 پمپس ہیں تو ملک میں ہر وقت لاکھ 42 ہزار 680 ٹن ایندھن کا ذخیرہ موجود ہونا چاہیے تمام مارکیٹنگ کمپنیاں یومیہ بنیادوں پر اپنے اپنے اسٹاکس کی صورتحال ایندھن کی ترسیل اور فروخت کے بارے میں اعداد شمار اوگرا وزارت توانائی اور اپنی ایسوسی ایشن ئل مارکیٹنگ ایڈوائزری کمیٹی کو ارسال کرتی ہیں تاکہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈیٹا کی فوری دستیابی ممکن ہو اور اس حوالے سے جلد از جلد فیصلہ کیا جاسکےایندھن کی قیمتوں میں کمی31 مئی بروز اتوار حکومت نے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جس میں حکومت نے نہ صرف عوام کے لیے ایندھن کو سستا کیا بلکہ اس کے ساتھ ہی پیٹرولیم پر ٹیکس اور لیوی میں اضافہ بھی کردیا گیا حکومتی اعلان کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں روپے پیسے کمی کی گئی اور پیٹرول کی ایکس ڈیپو قیمت 74 روپے 52 پیسے کردی گئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ڈیپو قیمت میں کمی کے بجائے پیسے کا اضافہ کیا گیا اور فی لیٹر قیمت 80 روپے 10پیسے مقرر کی گئی اس کے علاوہ مٹی کے تیل یا کیروسین ئل کی قیمت میں 11روپے 88 پیسے کی کمی کردی گئی اور یوں نئی قیمت 47 روپے 44 پیسے مقرر کی گئی اور لائیٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں روپے 37 پیسے کی کمی ہوئی اور نئی قیمت 38 روپے 14پیسے مقرر کی گئینئی قیمتوں کے اطلاق میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کو بڑھا کر 26 فیصد کردیا گیا جس سے حکومت کو ساڑھے ارب روپے کا اضافہ ریونیو حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے پیٹرولیم لیوی 23 روپے 76 پیسے سے بڑھا کر 30 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے اس طرح فی لیٹر پیٹرول پر لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی 40 روپے 45 پیسے ہوگئی ہے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر لیوی اور جی ایس ٹی 41 روپے 65 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے قلتجون کے ابتدائی دنوں میں ہی پیٹرولیم کی قلت نے سر اٹھانا شروع کردیا تھا جس پر پیٹرولیم ڈویژن نے کمپنیوں کو ایندھن کی راشننگ کی ہدایت کی کہ کہیں تمام ذخائر مکمل طور پر ختم ہی نہ ہوجائیں کمپنیوں کو کہا گیا کہ موٹر سائیکل پر 500 اور گاڑی کے لیے 1000روپے یومیہ خریداری کی حد مقرر کی جائے اتھارٹیز نے الزام عائد کیا کہ ئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ریفائنریز سے ایندھن کی خریداری کم کردی ہے جبکہ درامد بھی نہیں کیا گیا کیونکہ متوقع قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کہیں انہیں انوینٹری کا نقصان نہ ہو حکام نے 10 دن قبل ہی کمپنیوں کو ایندھن کے ذخائر بڑھانے کی ہدایت کردی تھی وزارت پیٹرولیم کے مطابق جون کو پنجاب میں صرف سے دنوں کے استعمال کے لیے پیٹرول کے ذخائر رہ گئے تھے اسی طرح سندھ میں روز کے لیے پیٹرول اور 16روز کے لیے ڈیزل کے ذخائر موجود تھے خیبر پختونخوا میں دن بلوچستان میں دن زاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں دن کا اسٹاک موجودہ تھا جبکہ ریفائنریز اور ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس لازمی ذخیرے کے مطابق ایندھن کا اسٹاک موجود نہیں تھااس تمام تر صورتحال میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام دیا کہ کچھ ئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریٹیلرز نے پیٹرول اور ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کی ہے تاکہ غیر قانونی منافع کما سکیں انہوں نے پیغام میں ان مارکیٹنگ کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے ڈالی وزارت توانائی کے اقدامات اور قلت پر ان کے اثراتملک میں لاک ڈان کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد وزارت توانائی نے 25مارچ کو ایک مکتوب جاری کیا جس میں پیٹرول اور خام تیل کی درمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس مناسب مقدار میں ذخیرہ موجود ہے لہذا ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپریل 2020ء اور ئندہ دنوں کے لیے اپنے ایندھن درمدی معاہدے منسوخ کردیں اور مقامی ریفائنریز سے ایندھن خریدیں تاکہ مقامی ریفائنریز اپنے پریشنز جاری رکھ سکیں اچانک انے والے اس حکم نامے کے بعد ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے عالمی منڈی میں ایندھن سستا ہونے پر بڑے پیمانے پر درمدی رڈرز دیے ہوئے تھے جن کو منسوخ کرنے پر مالی نتائج کا سامنا کرنا پڑتا حتی کہ اس حکم نامے کے جاری ہونے سے پہلے ہی کئی بحری جہاز ایندھن لے کر پاکستان کی طرف روانہ ہوچکے تھے کمپنیوں نے ڈائریکٹر جنرل ئل پر صورتحال کی خرابی کا الزام عائد کیا اور یہ کہا گیا کہ اس حکم نامے سے کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ جو بحری جہاز ایندھن لے کر پاکستان پہنچے تھے انہیں برتھ پر لگنے نہیں دیا گیا اور کمپنیوں کو بھاری ڈیمرج بندرگاہ میں جہاز کے زیادہ ٹھہرنے کا حرجہ بھی ادا کرنا پڑا ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا کیش فلوملک میں لاک ڈان کی وجہ سے ایندھن کی طلب میں نمایاں کمی ہوئی جس سے ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے کیش فلو پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے کمپنیاں ایندھن درمد کرتی ہیں پھر انہیں ریٹیل میں فروخت کرتی ہیں اور وہاں سے حاصل ہونے والی رقم سے ادائیگیاں کرتی ہیں تاہم لاک ڈان کی وجہ سے ایندھن کی فروخت 25 فیصد رہ گئی تھی جس کو بتدریج فروخت کرکے ادائیگیاں کی گئیں مگر کیش فلو بری طرح متاثر ہوا کیش فلو کے متاثر ہونے کی وجہ سے ئل مارکیٹنگ کمپنیاں ایندھن کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کر رہی تھیںپاکستان میں ایندھن کی فروخت کے معاملے میں عالمی منڈی سے ایک ماہ پیچھے ہے اس وقت عالمی مارکیٹ میں فی لیٹر پیٹرول پاکستان کی قیمت سے تقریبا 15روپے مہنگا ہوچکا ہے ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اس نقصان جسے انوینٹری نقصان کہا جاتا ہے کو اٹھانے کے لیے تیار نہیں تھیںاس بحران سے قبل گزشتہ تقریبا سال میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی بھی ہوئی ہے جون 2018ء میں ایک ڈالر 121روپے کا تھا جو اس وقت 164روپے تک پہنچ چکا ہے روپے کی قدر میں اس کمی سے بھی ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ عالمی منڈی سے مہنگے ڈالر میں ایندھن کی خریداری کرنے کے بعد انہیں سستا ایندھن فروخت کرنا پڑاکمپنیوں کے خلاف کارروائیوزارت توانائی کے مطابق ملک میں جون کے دوران ایندھن کی طلب 60 ہزار ٹن رہنے کی پیش گوئی کے تحت منصوبہ بندی کی گئی تھی جس میں سے ہر کمپنی کو اس کے شیئر کے مطابق ایندھن کا انتظام کرنے کی ہدایت دی گئی تھی مگر اس بحران کے سر اٹھانے کے بعد وزارت توانائی نے ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم ڈاکٹر شفیع الرحمن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جس میں اوگرا وفاقی تحقیقاتی ادارے ضلعی انتظامیہ ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ پاکستان ایچ ڈی ئی پی اور پاکستان اسٹیٹ ئل کو شامل کیا گیا کمیٹی نے جون کو کیماڑی پر قائم مختلف کمپنیوں کے ذخیرے کا جائزہ لیا اور اسی دن ایک مکتوب اسسٹنٹ کمشنر ہاربر کو جاری کیا جس میں ہیسکول اور گیس اینڈ ئل پیٹرولیم کے خلاف ذخیرہ اندوزی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا یہ مقدمہ ذخیرہ اندوزی ایکٹ 1977ء کے تحت جیکسن تھانے میں درج کیا گیا سب سے اہم بات یہ ہے کہ جس قانون کے تحت ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف ذخیرہ اندوزی کے الزام میں ایف ئی درج کی گئی ہے اس میں ضروری اشیا کی دی گئی فہرست میں پیٹرول اور ڈیزل شامل ہی نہیں ہیںاس کے بعد 10جون کو مزید کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے عہدیداران کو نوٹس جاری کیے گئے جن میں جی او کے چیف ایگزیکٹو خالد ریاض ہیسکول کے چیف ایگزیکٹو عقیل احمد خان شیل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ہارون الرشید شامل تھے بعدازاں اوگرا نے ئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا جن میں اٹک پیٹرولیم پوما گیس اینڈ ئل پاکستان ہیسکول پیٹرولیم شیل پاکستان اور ٹوٹل پارکو شامل ہیںئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مطابق ان پر ذخیرہ اندوزی کا الزام لگایا ہی نہیں جاسکتا ہے کیونکہ اوگرا کے قانون کے تحت انہیں اپنے پاس کم از کم 21 دن کا ذخیرہ رکھنا لازمی ہے اور اگر یہ ذخیرہ نہیں رکھیں گے تو اوگرا جرمانہ لگانے کے ساتھ لائسنس بھی منسوخ کرسکتی ہے اس مقدمے کا اندراج محض شعبدہ بازی ہے اور کچھ بھی نہیںان تمام کمپنیوں میں سے صرف گیس اینڈ ئل پاکستان نے میڈیا میں اپنا مقف پیش کیا جبکہ دیگر نے اپنا موقف دینے سے انکار کردیا جی او کے مطابق جون میں ایندھن کی مجموعی کھپت کا تحمینہ 60 ہزار ٹن لگایا گیا جس پر جی او نے اپنے مارکیٹ شیئر کے مطابق ہزار ٹن ایندھن کی منصوبہ بندی کی کمپنی کے 550 پمپس سے جون کے پہلے دنوں میں 17ہزار ٹن ایندھن فروخت ہوا جو کہ مارکیٹ شیئر کا تقریبا 13فیصد بنتا ہے کمپنی کے مطابق اس نے اپنے شیئر سے فیصد زائد ایندھن فروخت کیا ہے ذخیرہ اندوزی سے متعلق جی او کا کہنا ہے کہ اوگرا کے قانون کے تحت انہوں نے اپنا ذخیرہ جمع کیا تھا اور یہ ذخیرہ ان کی بروقت منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے جو ایندھن ذخیرہ تھا وہ صرف اور صرف جی او کے پمپس پر فروخت ہونے کے لیے تھا اگر کمپنی اپنا ذخیرہ دیگر ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو فراہم کردیتی تو پھر اس کے پاس ایندھن وقت سے پہلے ختم ہوجاتا اور وہ بھی دیگر کمپنیوں کی طرح پمپس بند کرنے پر مجبور ہوتے ایندھن کی قیمت ڈی ریگولیٹ کردی جائےاس صورتحال میں ماہرین مختلف مشورے دیتے نظر تے ہیں اور وزارت توانائی میں بھی ایسے ہی مشوروں پر مختلف لابیاں کام کررہی ہیں ایسی ہی تجاویز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کو ڈی ریگولیٹ کرنا شامل ہے اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کا تعین پی ایس او کی درمدی قیمت کے حساب سے کیا جاتا ہے جبکہ ڈی ریگولیٹڈ فارمولے کے مطابق پر موجود گزشتہ ماہ کی اوسط قیمت پر ملک بھر میں ڈیزل اور پیٹرول کو فروخت کیا جائے ساتھ ہی حکومت ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن کے طریقہ کار کو بھی ختم کرنے پر غور کررہی ہے جس کا مقصد ملک بھر میں ایندھن کی قیمت کو یکساں رکھنا ہے مگر اس طریقہ کار کو ختم کرنے سے بندرگاہ اور ریفائنریز کے قریب رہنے والے صارفین کو سستا ایندھن دستیاب ہوگا جبکہ ان تنصیبات سے دور رہنے والوں کو مہنگا ایندھن خریدنا پڑے گا جس سے ایک ہی شہر میں مختلف کمپنیوں کے پمپس پر ایندھن کی قیمت مختلف ہوگی اور قیمتوں میں ایک سے روپے تک کا فرق ہوسکتا ہے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب ئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ڈی ریگولیٹڈ ایچ او بی سی کو قیمت کم ہونے کے باوجود زیادہ قیمت پر فروخت کیا اور پھر اوگرا کے نوٹس پر قیمتوں کو کم کیا گیاوفاقی وزیر عمر ایوب ئل مافیا کا ذکر تو کرتے ہیں مگر انہی مافیاں کے مشورے پر ایندھن کی قیمت کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے پر بھی کام کررہے ہیں اس وقت پاکستان کی مارکیٹ میں مسابقت کے مطابق قیمتوں کے تعین کی فضا بہت زیادہ اچھی نہیں ہے اور عام استعمال کی اشیا کی صورتحال چینی ٹے اور ادویات کی قیمت کے مسائل سے سامنے چکی ہے ایسے میں حکومت اپنی ریگولیٹری اور انتظامی صلاحیت کو بڑھائے بغیر ایندھن کی قیمت کا تعین ڈی ریگولیٹ کرے گی تو اس کے بہت ہی منفی نتائج برمد ہوسکتے ہیںاس تمام صورتحال میں یہ بات سامنے رہی ہے کہ وزارت توانائی کی جانب سے اچانک ایندھن کی درمد پر پابندی عائد کرنے اور پہلے سے دیے گئے رڈرز کو منسوخ کیے جانے کی وجہ سے ملک میں ایندھن کی سپلائی لائن متاثر ہوئی جس کی بحالی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس کے علاوہ جس وقت درمد پر پابندی عائد کی گئی عالمی منڈی میں ایندھن کی قیمت تاریخ کی کم ترین سطح 10یا اس کے قریب موجود تھی اس لیے سستا ایندھن خریدنے کے بجائے مقامی ریفائنرز سے خریداری کو یقینی بنایا گیاساتھ ہی کورونا کی وجہ سے لاک ڈان نافذ ہوا جس کے باعث ایندھن کی طلب اچانک سے بہت ہی کم ہوگئی جس کے سبب ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے کیش فلو پر اثرات مرتب ہوئے بعدازاں عید کے قریب اچانک سے لاک ڈان میں نرمی نے نقل حرکت میں اضافہ کردیا یوں ایندھن کی طلب اچانک بڑھ گئی اب جو ایندھن لاک ڈاون میں دن تک کے لیے کافی تھا وہ ایک دن میں ہی فروخت ہوگیا اور یوں قلت سنگین صورت اختیار کرگئی
لاہور مالی سال 212020 کے لیے صوبہ پنجاب کا تقریبا 22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیاکورونا وائرس کے پیش نظر ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے سخت شور شرابہ اور نعرے بازی دیکھنے میں ائیصوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ کی تفصیلات سے اگاہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے بتایا کہ مالی سال 212020 کے بجٹ میں کورونا وائرس کے باعث پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک کھرب ارب روپے رکھے گئے ہیں تاہم اس میں ضلعی حکومتوں کے اعداد شمار شامل نہیں ہیںیہ بھی پڑھیں پوسٹ بجٹ کانفرنسہمیں اپنے خاندان کے کاروبار نہیں چلانے عوام کو معیشت کا محور سمجھتے ہیںان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے بجٹ میں 10 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہےٹیکس ریلیفصوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی وسائل کی تقسیم کے تحت ٹیکسز کی مد میں 49 کھرب 63 ارب روپے کی امدن متوقع ہے جبکہ قومی مالیاتی کمیشن میں صوبہ پنجاب کو 14 کھرب 33 ارب روپے ملیں گے اور صوبائی ٹیکسز کی مد میں کھرب 17 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہےانہوں نے ائندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی حکومت کی ترجیحات کا بھی ذکر کیا جس میں ٹیکس ریلیف پیکیج اخراجات میں کمی معاشی استحکام ترقی سماجی تحفظ اور پسماندہ طبقے کے لیے اقدامات انسانی وسائل کی ترقی زراعت تحفظ خوراک اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ شامل ہیںانہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ائندہ مالی سال میں 56 ارب روپے کا ریلیف پیکج دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحتہیلتھ انشورنس ڈاکٹروں کی فیس اور ہسپتالوں پر ٹیکس کی شرح کو 16 اور فیصد سے کم کر کے فیصد کرنے کی تجویز ہے20 سے زائد سروسز جن میں چھوٹے ہوٹلز گیسٹ ہاسز شادی ہال لانز پنڈال شامیانہ کیٹرنگ ائی ٹی سروسز ٹوور اپریٹر جمز پراپرٹی ڈیر رینٹ اے کار سروسز کیبل ٹی وی فوٹوگرافی پارکنگ اڈٹنگ اکانٹنگ وغیرہ شامل ہیں ان میں ٹیکس کی شرح کو 16 فیصد سے کم کر کے فیصد کرنے کی تجویز ہےپراپرٹی بلڈرز اور ڈیولپرز سے 50 روپے اور 100 روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے اور جو شخص یہ ٹیکس ادا کرے گا اسے تعمیراتی خدمات میں ٹیکس چھوٹ دی جائے گیریسٹورنٹس اور بیوٹی پارلرز پر کیش ادائیگی کرنے والوں سے 16 فیصد جبکہ کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کی صورت میں فیصد شرح ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے اس سے میعشت کو دستاویزی کرنے میں بھی مدد ملے گیمزید پڑھیں بجٹ 212020 سبسڈی بل میں 40 فیصد تک کٹوتیمخدوم ہاشم جواں بخت نے بتایا کہ ائندہ مالی سال میں پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی اقساط میں کی جاسکے اور 30 ستمبر تک مکمل ٹیکس ادائیگی کی صورت میں ٹیکس دہندگان کو فیصد کے بجائے 10 فیصد ریبیٹ اور سرچارج کی وصولی پر چھوٹ دی جائے گیعلاوہ ازیں انٹرٹینمٹ ڈیوٹی کو 20 فیصد سے کم کر کے فیصد جبکہ 2021 تک تمام سینما گھروں کو انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے مستثنی کرنے کی تجویز بھی شامل ہےوزیر خزانہ نے بتایا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی کی صورت میں 10 کے بجائے 20 فیصد ریبیٹ اور پنجاب ای پورٹل کے تحت ان لائن ادائیگی کی صورت میں فیصد خصوسی ڈسکانٹ دیا جائے گاساتھ ہی صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کو سرکاری زمینوں کی لیز کرایہ داری فروخت کی مد میں 20 ارب روپے کی وصولی کی توقع ہےاپنی تقریر میں مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ صوبے کی معاشی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے ائندہ مالی سال کے اخراجات کو تقریبا رواں سال کی سطح پر منجمد کرتے ہوئے 12 کھرب 99 ارب روپے سے بڑھا کر 13 کھرب 18 ارب روپے کردیا ہے جو محض ڈیڑھ ارب روپے زائد ہےترقیاتی بجٹصوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ وسائل کی کمی کے باوجود ہم نے کوشش کی ترقیاتی پروگرام پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے اس لیے ائندہ مالی سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں کھرب 37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںیہ بھی پڑھیں ئندہ مالی سال میں 22 کھرب روپے سے زائد کا غیر ملکی قرض لینے کا تخمینہتفصیلات سے اگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 97 ارب 66 کروڑ روپے سماجی شعبے 77 ارب 86 کروڑ روپے انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ 17 ارب 35 کروڑ روپے پرو ڈکشن سیکٹر 45 ارب 38 کروڑ روپے سروسز سیکٹر 51 ارب 24 کروڑ روپے دیگر شعبہ جات 47 ارب 50 کروڑ روپے اسپیشل پروگرام اور 25 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی مد میں رکھے گئے ہیںعلاوہ ازیں چھوٹے اور درمیانے کاروبار کے لیے ارب روپے مختص کیے گئے حکومت کی اس مداخلت سے مارکیٹ میں اس رقم سے تقریبا سے گنا مالیاتی شمولیت کا امکان ہےسماجی تحفظانہوں نے بتایا کہ صوبے میں مزدور طبقے کے لیے مراعات پروگرام وضع کیے گئے ہیں اور کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیںہاشم جواں بخت نے کہا کہ نوجوانوں کی فنی تربیت اور معاشی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کے لیے ٹی وی ٹی اے کے لیے ارب 87 کروڑ روپے مختص کیے گئے جس کے تحت ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے ہنر مند نوجوان پروگرام شروع کیا جارہا ہے جبکہ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئےمزید یہ کہ پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے لیے تقریبا ارب روپے کی رقم مختص کی گئےاسی طرح پنجاب کے 10 اضلاع بہاولنگر رحیم یار خان ڈی جی خان مظفر گڑھ راجن پور لیہ بھکر خوشاب اور میانوالی میں غربت میں کمی لانے اور روزگار کے لیے ارب روپے سے زائد کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹانہوں نے بتایا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کو فعال بنانے کے لیے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل ائی جی پولیس کی اسامی تشکیل دی جاچکی ہے اور یکم جولائی نے یہ افسران اپنی خدمات انجام دینا شروع کردیں گےمزید 16 محکموں پر مشتمل سیکریٹریٹ کے قیام کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں ابتدائی کام پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہےصحتصوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ائندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے کھرب 84 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں جاری اخراجات کے لیے ڈھائی سو ارب 70 کروڑ روپے جبکہ ترقیاتی اخراجات کے لیے 33 ارب روپے شامل ہیںمزید پڑھیں بجٹ 212020 حکومت نے کراچی کے ہسپتالوں کیلئے 14 ارب روپے مختص کردیےان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے باعث صحت کے شعبے پر خاصہ دبا ہے اس لیے وبا کو قابو میں کرنے کے لیے 13 ارب روپے جبکہ ادویات کی خریداری کا بجٹ گزشتہ برس کے مقابلے 23 ارب روپے سے بڑھا کر 26 ارب روپے کردیا گیامخدوم ہاشم جواں بخت نے یہ بھی بتایا کہ ائندہ مالی سال میں محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کے لیے ارب روپے سے زائد لاگت کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گاعلاوہ ازیں صحت انصاف کارڈ کے لیے بجٹ میں 12 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی جبکہ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 11 ارب 46 کروڑ روپے کی رقم رکھی گئیتعلیموزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ائندہ مالی سال کے بجٹ میں اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے لیے کھرب 50 ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جس میں 27 ارب 60 کرور روپے ترقیاتی بجٹ کے شامل ہیںعلاوہ ازیں اعلی تعلیم کے فروغ کے لی مجموعی طور پر 37 ارب 56 کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے ارب90 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کے ہیںانہوں نے بتایا کہ ائندہ مالی سال کے منصوبوں میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں نئی یونیورسٹیز کا قیام شامل ہےزراعتصوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے میں اس وقت سب سے بڑا چیلنج ٹڈی دل کے حملو ہے اور حکومت نے ٹڈی دل اور دیگر قدرتی اور ناگہانی افات سے نمٹنے کے لیے ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے جس میں سے ایک ارب روپے صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو دیے جائیں گےیہ بھی پڑھیں بجٹ212020 ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے 20 ارب مختصانہوں نےبتایا کہ ائندہ مالی سال کے بجٹ میں زراع کے شعبے کے لیے مجموعی طور پر 31 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہےجس میں وزیر اعظم کے زراعت ایمرجنسی پروگرام برائے زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافے کے لیے ایک ارب 68 کروڑ روپے اور گندم کی خریداری کے لیے کھرب 31 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیںاس کے علاوہ بجٹ میں نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام کے لیے ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی جو وفاق کے 30 ارب روپے کے پیکج کے علاوہ ہے
کراچی معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ پاکستانی معاشی پالسیزیز واشنگٹن میں بنائی جارہی ہیں اور عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے بڑے اداروں میں اپنے لوگ بٹھا دیے ہیں جس کی وجہ سے بجٹ 212020 میں پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا کوئی ذکر نہیں تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ اف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ پائلر کے ائن لائن سیمینار ویبی نار میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغرب کے اثر رسوخ کی وجہ سے حکومت نے سی پیک کو سرد خانے میں ڈال دیا ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت زیادہ تر غیر ملکی قرضوں پر انحصار کرتی ہے اس لیے اقتصادی منتظمین ائی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کو سی پیک کا ذکر نہ کر کے خوش کرنا چاہتے ہیںیہ بھی پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانڈاکٹر قیصر بنگالی نے ریمارکس دیے کہ بجٹ 212020 ایک روایتی بجٹ ہے جس میں تبدیل ہوتی معاشی ترجیحات پر توجہ نہیں دی گئیان کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کے بعد پیدا ہونے والے معاشی بحران کے سبب پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں میں بہت سی صنعتیں بند ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوسکتے ہیںماضی میں بہت سی حکومتوں میں مشیر اقتصادیات رہنے والے ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مزید کہا کہ متوسط طبقے کو بجٹ 212020 میں کوئی ریلیف نہیں دیا گیاان کا کہنا تھا کہ درحقیقت بجٹ 212020 عام ادمی کی جیب سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس ریونیو حاصل کرنے کی کوشش ہے کیوں کہ حکومت نے بجٹ ائی ایم ایف کی ہدایات پر بنایامزید پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانڈاکٹر قیصر بنگالی کے مطابق چونکہ بجٹ میں بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں اس لیے وفاقی حکومت ستمبر اکتوبر میں یوٹیلیٹی سہولتوں کی قیمت میں اضافہ کردے گیان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس بحران کے باوجود حکومت نے اپنا غیر ترقیاتی بجٹ اور سرکاری دفاتر چلانے کے لیے مختص بجٹ کم نہیں کیاساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے معیشت کی تمام تر خامیوں کی ذمہ داری کووڈ 19 پر عائد کردی ہے لیکن وبا سے پہلے ہی معیشت وینٹی لیٹر پر تھیڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ پاکستانی معیشت غیر ملکی اور مقامی قرضوں پر چل رہی ہے اور قرضے کم کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیایہ بھی پڑھیں پوسٹ بجٹ کانفرنسہمیں اپنے خاندان کے کاروبار نہیں چلانے عوام کو معیشت کا محور سمجھتے ہیںان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ 212020 میں تمام معاشی اہداف پر منظم طریقوں سے متعین کیے گئے کیوں کہ حکومت موجودہ مالی سال 202019 کے دوان بڑے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہیڈاکٹر قیصر بنگالی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں مافیاز معیشت اور صنعتین چلا رہی ہیں مثلا شوگر مافیا برسوں سے سبسڈی حاصل کررہی ہے جسے قانونی بنا دیا گیا ہے فلور ملز گندم رعایتی قیمتوں پر حاصل کرتی ہیں لیکن زائد قیمتوں پر اٹا فروخت کرتی ہیں جبکہ کاغذ کی صنعتوں کی بھی اجارہ داری ہے جس کی وجہ سے مقامی اشاعتی صنعت متاثر ہورہی ہے
اسلام باد ئل کمپنیوں اور ریفائنریز نے بیوروکریسی کو ملک میں پیٹرول کی موجودہ قلت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ درمد اور مقامی پیٹرول کی پیداوار میں اضافے سے متعلق فیصلہ نہ کرنے سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کونسل او سی اے سی نے کہا ہے کہ ریفائنریز اور ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی معلومات کی مہم شدید تشویش کا باعث ہےاس نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ گزشتہ ہفتوں میں ڈان اسٹریم پیٹرولیم سیکٹر کی طرف بہت زیادہ جھوٹی معلومات اور الزام تراشی کا کھیل دیکھا گیا ہے جو غیرضروری اور متضاد ہےاو سی اے سی نے کہا کہ ملک میں پیٹرول کی موجودہ قلت کی موروثی وجوہات پر نظرثانی اور اس کا جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے جس میں مارچ میں درمدی پابندی بھی شامل ہے وزارت توانائی کی جانب سے اپریل میں اس پابندی کو ختم کرنے اور درمدات کے لیے منظوری میں تاخیر کی ہدایت کی گئی تھییہ بھی پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول کی قلت کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دی اس نے دعوی کیا ہے کہ وزارت طلب میں اضافے کا تعین کرنے میں ناکام رہی ہے کیونکہ کورونا وائرس لاک ڈان میں مئی سے نرمی کی گئی تھی اور صارفین کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے گاڑیوں کا استعمال بڑھ جاتا ہےان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ایک عام سپلائی چین 45 سے 60 دن تک ہوتی ہے جبکہ اپریل کی فروخت کے مقابلہ میں جون کی فروخت میں 82 فیصد کا اضافہ نمایاں ہے خاص طور پر جب پیٹرول کی درمد پر بھاری انحصار ہوتا ہے جس کے ساتھ سپلائی کی مختلف پیچیدگیاں بھی جڑی ہیں جیسے بین الاقوامی سپلائرز تاجروں کے ذریعے مناسب مقدار کا حصول سمندری فریٹ مارکیٹ میں بڑی تعداد میں مصنوعات کیریئر جہازوں کی دستیابی بندرگاہوں پر رکاوٹیں وغیرہاس نے دعوی کیا کہ ڈان اسٹریم پیٹرولیم سیکٹر ملک کے ذمہ دار کارپوریٹ شہری ہے اور پاکستان میں توانائی کی سلامتی کو برقرار رکھنے میں اس کی بہت بڑی شراکت کے پیش نظر اسے احترام کے ساتھ برتا کرنے کی ضرورت ہےاو سی اے سی نے مزید کہا کہ جون میں انہیں 17 روپے فی لیٹر کا نقصان ہورہا ہے جو ریفائنریز اور او ایم سی کے لیے پورے مہینے میں 18 روپے کا نقصان ہوگایہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاواضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے ملک بھر میں پیٹرول کی قلت پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں تعطل کے باعث ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 گھنٹے میں جواب طلب کرلیا تھاترجمان اوگرا عمران غزنوی کے مطابق ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے شیل پاکستان لمیٹڈ اٹک پیٹرولیم لمیٹڈ اور ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ کو نوٹس جاری کیے تھےوزیراعظم سٹیزن پورٹل پر ریٹیل لیٹس پر تیل کی فراہمی میں قلت کی شکایات پر اوگرا نے مزید ئل مینوفیکچرنگ کمپنیز گیس اینڈ ئل پوما اور ہیسکول کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا تھابعد ازاں ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ملک بھر میں پیٹرولیم کے بحران کی ذمہ داری بڑی ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی پر عائد کی ہے اور ان پر کروڑ روپے کا مجموعی جرمانہ عائد کردیا
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری تیزی سے فروغ پارہی ہے اور اس شعبے میں عالمی ترقی سے مطابقت رکھتی ہےاستنبول میں اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس پر بین الاقوامی کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے ترقی پذیر ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی مالیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اسلامی بینکاری کی طرف رجوع اور اس سے استفادہ کریںانہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری تیزی سے فروغ حاصل کر رہی ہے اور اس شعبے میں عالمی ترقی سے مطابقت رکھتی ہےان کا کہنا تھا کہ عالمی اسلامی بینکاری صنعت کی مالیت 20 کھرب ڈالر سے زائد ہے اور 60 ممالک میں اسلامی بینکاری کے اداروں کی 1400 شاخیں ہیںمزید پڑھیں حکومت اور اسلامی بینکوں کا 200 ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ حالیہ دنوں میں پیش کیے گئے ئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشیر خزانہ نے کہا کہ نئے سال کے وفاقی بجٹ میں حکومت نے مشکل فیصلے کیے ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن یہ وقت کا تقاضا تھاانہوں نے کہا کہ وفاق کے پاس محدود وسائل ہیں اور مسائل کے باوجود نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا بجٹ میں 1623 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کی شرح ختم کردی گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال غیر یقینی ہے اگر اس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس صورت میں حکومت اہم اہداف کا دوبارہ جائزہ لے گی اخراجات میں کمی سے متعلق حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ عمل سب کے لیے ہے صدر وزیر اعظم ہاس کے اخراجات میں بھی کمی لائی گئی پہلی پارپبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کو بجٹ کا حصہ بنا دیا ہے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دی جبکہ حکومت مانیٹری پالیسی کمیٹی پر بھی اثر انداز نہیں ہو رہی انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے اور عالمی سطح پر مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی میں سے فیصد کمی ہوگیان کا کہنا تھا کہ ہماری جی ڈی پی میں تقریبا فیصد کمی ہوئی ہے ہماری برمدات اور ترسیلات زر بھی متاثر ہوئی ہیں جبکہ مینوفیکچرنگ اور دیگر شعبے بھی متاثر ہیںیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف نے اسلامی اصولوں کے تحت مالیاتی جائزے کی منظوری دے دیمشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے کورونا ریلیف فنڈ قائم کیا ہے اور اس مشکل وقت میں مدد کے لیے ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو نقد رقم فراہم کیانہوں نے پاک ترک تعلقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں ملکوں کے نہایت دوستانہ اور خوشگوار تعلقات ہیں یہ تعلقات سیاست تجارت کاروبار اور ہمارے عوام کی باہمی محبت سے جڑے ہیںان کا کہنا تھا کہ ہم باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور اپنی معیشتوں کو تقویت دینے کی کوشش کر رہے ہیں
مہلک کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات جاری ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کی شرح نمو تیزی سے نیچے رہی ہےوبا سے جہاں روز لاکھوں لگ متاثر اور ہزاروں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں وہیں دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکا ہے اور اس منفی رجحان کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی کو ہزار ارب ڈالر کے نقصان کا امکان ہےتاہم عالمی سطح پر پیش کیے جانے والے اعداد شمار کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان میں وبا کے اتنے منفی اقتصادی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیںسرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دستیاب ڈیٹا کے مطابق اگر کورونا وائرس کی دوسری لہر نہیں تی تو 2019 کے مقابلے میں 2020 میں امریکا میں جی ڈی پی کی شرح نمو 73 فیصد برطانیہ میں 115 فیصد فرانس میں 114 فیصد جرمنی میں 66 فیصد بھارت میں 37 فیصد اور چین میں 26 فیصد رہے گییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکانان اعداد شمار کو سامنے رکھتے ہوئے ئندہ سال پاکستان کی جی ڈی پی میں منفی 04 فیصد تک کمی کا اندازہ ہےقومی اقتصادی جائزہ کے مطابق اس وبا سے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار کو ہزار ارب روب روپے کے نقصان کا اندازہ ہےوائرس سے قبل پاکستان کی طرف سے اقتصادی بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی جی ڈی پی میں فیصد تک اضافے کا امکان تھا تاہم وبا کی وجہ سے یہ اب منفی 04 فیصد تک رہنے کا امکان ہے باوثوق اور مصدقہ اعداد شمار کے مطابق صرف اپریل میں امریکا میں پہلی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں 48 فیصد اور برطانیہ میں 204 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں ئی ہے مزید پڑھیں کورونا سے عالمی معیشت 32 فیصد سکڑنے کا خدشہیورپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں ئی ہے عالمی بینک کے تازہ ترین جائزے میں بیس لائن کی بنیاد پر سال 2020 میں عالمی جی ڈی پی میں 52 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے حکومتوں کی جانب سے موثر مالیاتی اور زری اقدامات کے باوجود گزشتہ کئی عشروں میں یہ کساد بازاری کی بدترین صورتحال ہےعالمگیر وبا کی وجہ سے سال 2020 میں کئی ممالک کساد بازاری کا سامنا کریں گے ان ممالک میں 1870 کے بعد پہلی دفعہ فی کس مدنی میں کمی ئے گی جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں فیصد تک سکڑنے کا اندازہ ہے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو 25 کھرب روپے کا نقصانعالمی بینک کے مطابق مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں صرف 05 فیصد کا معمولی اضافہ ہوگا تاہم جنوبی ایشیا کے خطے کی معیشتوں میں 27 فیصد سب صحارا افریقہ میں 28 فیصد مشرق وسطی شمالی امریکا میں 42 فیصد یورپ اور وسطی ایشیا میں 47 فیصد اور لاطینی امریکا کی معیشتوں میں 72 فیصد تک سکڑا کا امکان ہےعالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں فیصد تک سکڑا کا سامنا کرسکتی ہیں جس کے اثرات ان ابھرتی ہوئی ترقی پذیر معیشتوں کو منتقل ہوجائیں گے جن کی معیشتوں میں اوسطا 25 فیصد کے سکڑا کا اندازہ لگایا گیا ہے
اسلام باد حکومت نے ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کو جرمانے کے ذریعے ٹیکس تعمیل کرانے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات دینے کے لیے فنانس بل 2020 میں متعدد ترامیم متعارف کرائی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترامیم انکم ٹیکس رڈیننس 2001 سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں پیش کی گئیںان کا مقصد ٹیکس فہرستوں میں موجود نہ ہونے والے افراد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے لائن سسٹم اور الیکٹرانک نگرانی کے نظام سے نہ جڑنے والے ریٹیلرز کا ڈیٹا اکٹھا کرنا ہےیہ ترامیم یکم جولائی سے نافذ ہوں گی مزید پڑھیں موبائل فونز بنانے پر ٹیکس میں کمی سگریٹ انرجی ڈرنکس مہنگیانکم ٹیکس قوانین میں ایک بڑی ترمیم ٹیکس دہندگان کے پروفائل کو الیکٹرانک طور پر فائل کرنے سے متعلق ہےغیر منافع بخش تنظیموں سمیت ٹیکس دہندگان کے لیے پروفائل فائلنگ لازمی ہےان تبدیلیوں سے ٹیکس دہندگان کو بینک اکانٹس یوٹیلیٹی کنیکشن کاروباری احاطے اور کاروبار کی قسم کی تفصیلات فراہم کرنے کا پابند کیا جائے گاجو شخص پروفائل پیش یا اسے اپ ڈیٹ نہیں کرے گا اسے ہر روز ہزار 500 روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست سے تعمیل نہ کرنے والے افراد کا نام بھی ہٹا دیا جائے گانام صرف اس فہرست میں اس وقت شامل کیا جائے گا جب کمپنی گروپ یا ایک فرد بالترتیب 20 ہزار روپے 10 ہزار روپے یا ایک ہزار روپے سرچارج ادائیگی کے ساتھ پروفائل فائل کرے گاانکم ٹیکس کمشنر کو بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ دولت سے متعلق تحریر پر نظرثانی کرےتاہم اس سال کے ریٹرنز جمع کروانے کی مقررہ تاریخ کے سال کی میعاد ختم ہونے کے بعد کسی کی نظر ثانی کی اجازت نہیں ہوگیحکومت نے اپیل فیس پر بھی نظر ثانی کرتے ہوئے اسے بڑھا دیا ہےیہ بھی پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانان ترامیم کے تحت متبادل تنازع کے حل کے تحت ٹیکس دہندگان کو مراعات بھی دی گئی ہیںترامیم کے ذریعے پیش کی جانے والی ایک بڑی سہولت یہ ہے کہ اگر خود کے ساتھ زیادتی محسوس کرنے والے ٹیکس دہندگان نے کمیٹی کے فیصلے کے 60 روز کے اندر کمشنر کو واپسی سے متعلق حکم کے بارے میں مطلع نہیں کیا تو یہ فیصلہ کمشنر کو پابند نہیں کرسکتالسٹڈ کمپنیوں کی سہولت کے لیے کمشنر درخواست داخل کرنے کے 15 روز کے اندر سالوں کے لیے ایڈوانس ٹیکس ادائیگی کی بنا پر استثنی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا پابند ہے اور اس میں ناکامی پر سسٹم کے ذریعہ خود بخود ایک سرٹفکیٹ جاری کردی جائے گیود ہولڈنگ ایجنٹس اب سالانہ کے بجائے سہ ماہی بنیاد پر ود ہولڈنگ اسٹیٹمنٹ جمع کرائیں گے
واشنگٹن عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے 17 کروڑ 60 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے جن میں سے دو تہائی کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے سرکاری سطح پر دنیا میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ کرنے والے ممالک میں بھارت پاکستان اور بنگلہ دیش کا نمبر بالترتیب تیسرا ساتواں اور دسواں رہاتاہم ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اصل صورتحال اس سے بھی بدتر ہوسکتی ہے کیونکہ خطے میں ٹیسٹنگ کی شرح اب بھی انتہائی کم ہےامریکی میڈیا میں نے والی رپورٹس کے مطابق بھارت میں ٹیسٹنگ کی شرح امریکا کے مقابلے میں بیسواں حصہ ہےبنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں زیادہ سے زیادہ لاکھ 50 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو سرکاری تعداد سے 12 گنا زیادہ ہیںمزید پڑھیں حکومت نے جان بچانے والی ادویات کی کمی کا نوٹس لے لیاپاکستان میں کم ٹیسٹنگ کے باوجود روزانہ کے اعداد شمار ابادی کے حساب سے برطانیہ کے تقریبا برابر اور جرمنی سے گنا زیادہ ہیںامریکی انسٹی ٹیوٹ پیس یو ایس ئی پی نے نشاندہی کی ہے کہ جنوبی ایشیا کی گنجان باد اور معاشی طور پر خطرناک بادی کورونا وائرس سے لڑنے میں مزید پیچیدگیاں پیدا کررہی ہےایک اور امریکی تھنک ٹینک ہڈسن انسٹی ٹیوٹ نے نشاندہی کی ہے وبائی مرض سلامتی اور مثر صحت کی دیکھ بھال کرنے اور ضروری خدمات کو برقرار رکھنے کے لیے ریاستوں کی صلاحیتوں کا امتحان لے رہا ہےیو ایس ئی پی نے مزید کہا کہ معیشت کو دوبارہ کھولنے کے حالیہ اقدامات سے کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے اور صحت اور گورننس کے نظام کو بھی زبردست خطرہ ہےہڈسن انسٹی ٹیوٹ نے نشاندہی کی کہ اس بحران کا کمزور جمہوری اداروں اور معاشرتی جوڑ پر بھی اثر پڑا ہے اس کے علاوہ یہ معیشت پر بھی کافی دبا ڈالتا ہےبین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف جس نے جمعہ کے روز بنگلہ دیش کے لیے تقریبا 73 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہنگامی قرضوں کی منظوری دی تھی نے نشاندہی کی کہ اس بحران تک ملک کی معیشت سالانہ اوسطا فیصد کے قریب بڑھ رہی تھی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب ہم پیش گوئی کرتے ہیں کہ سال 2020 میں 2019 کے مقابلے میں فیصد پوائنٹس تک کم ہوں گےاپریل کے خر میں پاکستان کے لیے ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے فنڈ کا اعلان کرتے ہوئے ئی ایم ایف نے خبردار کیا تھا کہ اس کی معیشت پر وبائی امراض کا اثر نمایاں ہوگا جس سے بڑی مالی اور بیرونی مالی معاونت کی ضروریات جنم لیں گیجمعرات کے روز مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اس بحران سے پاکستان کی مجموعی پیداوار جی ڈی پی کو فیصد کا نقصان ہوسکتا ہے جس کے حوالے سے توقع کی جارہی تھی کہ اس میں فیصد اضافہ ہوگا تاہم اب اس میں منفی 04 فیصد تک کی کمی واقع ہوگیچائلڈ لیبر بڑھنے کا خطرہرواں ہفتے جاری ہونے والی عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کی نئی عالمی اقتصادی امکانات کی رپورٹ میں بھارت کے لیے خاص طور پر سنجیدہ تصویر پیش کی گئی تھی جو دنیا کے زیادہ تر غریب افراد کا گھر ہےبھارت کی 21 فیصد کی جی ڈی پی میں فی کس نمو کی پیش گوئی تھییہ بھی پڑھین پاکستان میں ایک لاکھ 39 ہزار سے زائد کورونا متاثرین 51 ہزار 735 صحتیابعالمی بینک کے مطابق بادی کی شرح نمو ایک فیصد ہونے کے ساتھ یہ غربت کے خاتمے میں پائیدار کمی کے لیے مشکل صورتحال ہےتاہم سب سے خطرناک پیش گوئی انٹرنیشنل لیبر رگنائزیشن ئی ایل او اور یونیسیف کی طرف سے سامنے ئی جس نے جمعہ کے روز ایک رپورٹ میں متنبہ کیا ہے کہ اب مزید لاکھوں بچوں کو چائلڈ لیبر بچوں کی مزدوری میں دھکیلے جانے کا خطرہ ہے جو جنوبی ایشیا کا ایک سب سے بڑا مسئلہ ہےاس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈان نے کچی بادیوں میں رہنے والے اور غیر رسمی معیشت میں کام کرنے والے ایک ارب لوگوں کے لیے معاش کا نظام متاثر کردیا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ ترسیلات زر اور کاروباری ناکامیوں سے مزدوروں کی مانگ میں مزید کمی ئے گی کم اجرت ہوگی اور ملازمتوں کا خاتمہ ہوگا اور نتیجتا غربت میں مبتلا افراد کی تعداد کروڑ سے کروڑ تک بڑھ سکتی ہےرپورٹ کے مطابق غربت کے ساتھ چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوتا ہے اور تمام گھرانے زندہ رہنے کے لیے ہر دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہیں غربت میں ایک فیصد اضافے کے نتیجے میں چائلڈ لیبر میں کم از کم 07 فیصد اضافہ ہوتا ہے
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ہم اس طرح نہیں چلنا چاہتے کہ ہمارے خاندان اور ان کے کارخانے اور صنعتیں چلیں بلکہ ہم پاکستانی عوام کو معاشی سرگرمیوں کا محور سمجھتے ہیں اور ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم جو کچھ کریں ان کے فائدے کو سامنے رکھ کر کریںاسلام اباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے دعوی کیا ہے کہ حکومت نے ابتدائی ماہ کے دوران بہت اہم کامیابیاں حاصل کیں جب ہماری حکومت ائی تو قرض واجبات کا حجم 300 کھرب روپے سے زائد تھا اس وجہ سے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی حکومت کو ابتدائی سال کے عرصے میں 50 کھرب روپے قرضوں کی مد میں ادا کرنے پڑےانہوں نے کہا کہ اختتام پذیر ہونے والے موجودہ مالی سال میں حکومت نے27 کھرب روپے قرض کی ادائیگی کی اس لیے جو بھی حکومت کی کارکردگی کو جانچنا چاہے اس بات کو مد نظر رکھے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو حصہ دینے کے بعد مجموعی وسائل 20 کھرب روپے بنتے ہیں اور اس کے باوجود ماضی کے قرضوں کی مد میں 27 کھرب روپے ادا کیے گئےیہ بھی پڑھیں کووڈ19 کے باوجود بجٹ کے اہداف قابل حصول ہیں مشیرخزانہ مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ اخراجات کو سختی سے کم کیا جائے گا اور پورے سال کے دوران ایسی چیزیں ہوئیں جس کی ماضی میں کبھی مثال نہیں ملتی اسٹیٹ بینک سے ٹکا بھی نہیں لیا گیا اور کسی بھی ادارے کو ضمنی گرانٹ نہیں دی گئی اس لیے پہلی مرتبہ حکومتی اخراجات امدنی سے کم رکھے گئے اور پرائمری سرپلس حاصل کیا گیاکورونا سے معیشت کو 30 کھرب روپے کے نقصان کا اندیشہ ہےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکسز کے حصول کی شرح میں 17 فیصد اضافہ ہورہا ہے اور اس سے بھی بڑھ سکتے تھے لیکن ہم نے جان بوجھ کر درامدات کو کم کیا اور درامد سے جو ٹیکس حاصل ہوسکتے تھے وہ کم ہوئے ورنہ ہماری مقامی معیشت میں ٹیکسز کے بڑھنے کی شرح 27 فیصد تھی اس کی وجہ سے ہم نے پرائمری سرپلس حاصل کیاان کا کہنا تھا کہ جب یہ حکومت ائی اس وقت سب سے بڑا خطرہ یہ تھا کہ ملک کے پاس ڈالرز تقریبا ختم ہوچکے تھے اور ہم جو ڈالرز درامد پر خرچ کر رہے تھے وہ برامد کے مقابلے دگنے تھے اس وجہ سے کرنٹ اکانٹ خسارہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بلند سطح یعنی 20 ارب ڈالر پر تھاان کا مزید کہنا تھا بڑے فیصلے کیے گئے اور کرنٹ اکانٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے ارب ڈالر تک کم کردیا گیا اور کھرب روپے پاکستانی شہریوں بالخصوص کمزور طبقے کی اعانت کے لیے رکھے گئے اس کے علاوہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 11 سو ارب روپے تھا اس کی مد میں 16 سو ارب روپے حاصل کیے گئےمزید پڑھیں بجٹ 212020 سبسڈی بل میں40 فیصد تک کٹوتیانہوں نے کہا کہ ان سب چیزوں کی وجہ سے ساری دنیا پاکستان کی کارکردگی کو سراہ رہی تھی ائی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بڑھائی بلوم برگ نے دسمبر 2019 میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو دنیا کی سب سے بہترین اسٹاک مارکیٹ قرار دیاکورونا بحران کی وجہ سے ریونیو ہدف حاصل نہ کرسکےمشیر خزانہ کے مطابق اس وجہ سے معیشت میں استحکام تھا اور بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ہوا لیکن پھر کورونا وائرس ایا جس کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچاانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے معیشت کو 30 کھرب روپے کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے اگر یہ بحران انے سے پہلے والی صورتحال برقرار رہتی تو ہم ریونیو کو ہزار ارب تک پہنچا سکتے تھےانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کوئی بہانہ نہیں ہے یہ ایک حقیقت ہے اور اس سے دنیا بھر کی مدنی کو فیصد نقصان ہونے کا امکان ہے جس کے اثرات ہم پر بھی ائے جس کا حتمی اندازہ بعد میں ہی ہوگامشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم ساڑھے ہزار ارب سے لے کر ہزار 700 ارب روپے تک ریونیو کا ہدف حاصل کرسکتے تھے لیکن کورونا بحران کی وجہ سے بمشکل ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ سکے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں سو ارب روپے کا نقصان سہنا پڑایہ بھی پڑھیں ئندہ مالی سال کیلئے 22 کھرب روپے سے زائد کے غیر ملکی قرض لینے کا تخمینہان کا کہنا تھا کہ کاروبار زندگی معطل ہونے کی وجہ سے نوکریاں کم ہوئیں اور غربت میں اضافہ ہوا اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلے سے احسن طریقے سے نمٹا جائے اور محدود ذرائع کے باوجود ہر ممکن گنجائش سے لوگوں کی مدد کی جائےچنانچہ 12 کھرب روپے کا پیکج دیا گیا اور حکومت نے ایک کروڑ 60 لوگوں کو نقد رقم پہنچانے کا فیصلہ کیا جس میں سے ایک کروڑ سے زائد افراد کو یہ رقم پہنچائی جاچکی ہے اور ہر خاندان کے سے افراد کو شمار کیا جائے تو اس طرح اپ 10 کروڑ پاکستانیوں تک پہنچےاچھی پالیسز کے ذریعے ثمرات عوام تک پہنچائے گئےبات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کھرب 80 ارب روپے کی گندم خریدی تاکہ کسانوں کے پاس پیسہ جائے تو وہ ڈیمانڈ بڑھائیں یعنی ٹریکٹرز موٹر سائیکل خریدیں گھروں کی مرمت کریں تاکہ معیشت میں طلب بڑھےاس کے علاوہ حکومت نے بجلی کے بلز کی ادائیگی کا وعدہ کیا ساتھ ہی 50 ارب روپے زراعت میں دیے گئے تا کہ کھاد کی قیمتیں کم ہوں کارخانوں کو سبسڈی دی گئی اور ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے پے رول اخراجات کا نظام لایا گیا جس سے لاکھ کارخانوں نے فائدہ اٹھایااسی طرح کسی کمپنی کا بینک سے لیے گئے پرنسپل قرض کو ایک سال تک کے لیے مخر کیا گیا اور یوٹیلیٹی بلز کے صارفین کے لیے ادائیگی کو ماہ تک کے لیے موخر کیا گیاانہوں نے کہا یہ سب فیصلے اس وقت کیے گئے جب حکومت کے پاس پیسے نہیں تھے اور جب تیل کی قیمت کم ہوئی تو حکومت نے یہ نہیں کیا کہ ٹیکسز بڑھا کر جتنا چاہے فائدہ حاصل کرے بلکہ کوشش کی گئی کہ جس قدر ممکن ہو عوام کو مستفید کیا جائے اس لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کی گئیں بلکہ مٹی کے تیل کی قیمت ایک چوتھائی تک کم کی گئیمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یہ جو مالی سال اختتام پذیر ہورہا ہے اس میں بہت اچھی پالیسز کے ذریعے ثمرات عوام تک پہنچائے گئے لیکن اب ہمیں اگے کی جانب دیکھنا ہےقرضوں میں کمی کرنا ہمارے بس میں نہیںانہوں نے کہا سب سے اہم چیز ملکی قرضوں کی واپسی ہے جس سے ہم چھٹکارا نہیں پاسکتے گزشتہ سالوں کے دوران 50 کھرب روپے واپس کیے گئے اور اس برس ہمیں 29 کھرب روپے کی ادائیگی کرنی ہے اس میں کمی کرنا ہمارے بس میں نہیں نہ اس میں ہمارا قصور ہےمزید پڑھیں بجٹ212020 کسٹمز براہ راست ٹیکس کے استثنی سے متعلق اہم معلوماتمشیر خزانہ نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ یہ 29 کھرب قرضوں کی ادائیگی کے بجائے پاکستانی عوام پر خرچ کیے جائیں ہم چاہیں گے کہ احساس پروگرام کو کئی گنا بڑھادیں لیکن ہمیں قرض کی ادائیگی کرنی ہے اس لیے کوشش کی گئی کہ حکومت کے اخراجات کم کریں جس کے لیے بہت مشکل فیصلے کیے گئےان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے جتنا عوام کو فائدہ دے سکتی ہے وہ دے اور جتنا کم ٹیکس لے سکتی ہے وہ لے لیکن اگر ہمیں 30 کھرب روپے قرض دینا ہے تو کہیں کٹوتی کرنی پڑے گیان کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم بھی قرض لے رہے ہیں لیکن ہم قرض اس لیے نہیں لے رہے کہ ہمیں عیاشی کا شوق ہے یا وزیراعظم ہاس ایوان صدر کا بجٹ بڑھایا جارہا ہے یا سول حکومت کے بجٹ میں اضافہ کیا جارہا ہے بلکہ ہمارے قرض لینے کا بنیادی مقصد ماضی کے قرضوں کی ادائیگی ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ ائندہ بجٹ کی اہم چیزیں یہ ہیں اس میں ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ عوام کورونا بحران کی وجہ سے مشکل میں ہیں اور ہم حکومتی اخراجات کو کم کریں گے اس کے باجود ترقیاتی پروگرام کو بڑھائیں گے جس میں گزشتہ برس ایک کھرب روپے کا اضافہ کیا جس سے یہ ساڑھے سو ارب روپے پر رکھاساتھ ہی انہوں نے کہا احساس پروگرام کو بھی مزید بجٹ دیا جائے گا اور 12 کھرب روپے کی پیکج میں سے اگر کچھ رقم بچی تو اسے محفوظ کیا جائے گا تاکہ ائندہ برس استعمال کی جائےبجٹ میں کئی قسم کے ٹیکسز کم کیے گئےمشیر خزانہ نے کہا کہ اسے ریلیف بجٹ اس لیے کہا جارہا ہے کیونکہ اس میں سے کئی ٹیکسز کم کیے گئےتفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 16 سو 23 ٹیرف لائنز یعنی ہزاروں قسم کے درامدی خام مال پر ڈیوٹی کو ختم کیا جارہا ہے تاکہ کاروبار کی لاگت کم ہو اور لوگ اپنا کاروبار وسیع کرسکیں اور نوکریاں دے سکیںیہ بھی پڑھیں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کیلئے بجٹ میں 650 ارب روپے مختصان کا کہنا تھا کہ 200 ٹیرف لائنز جس میں خام اور نیم تیار شدہ چند ہزار اشیا موجود ہیں اور اس سے پیکجنگ ربڑ جوتے اور ہوم اپلائنسز کی صنعتوں کو فائدہ ہوگا اس میں ڈیوٹی کو ختم نہیں البتہ کم کیا جارہا ہےان کا مزید کہنا تھا کہ انجینئرنگ سیکٹر کپڑوں ایل ای ڈی ٹی وی کمبلوں وغیرہ کے لیے 166 ٹیرف لائنز پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کو کم کیا جارہا ہے اس سب کا مقصد کاروباری لاگت کم کرنا ہےڈیوٹیز کے علاوہ جس چیز میں کمی کی جارہی ہے وہ ود ہولڈنگ ٹیکس ہے اور 10 اقسام کے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیے جارہے ہیں اور درامدات پر عائد وڈ ہولڈنگ ٹیکس کو ساڑھے فیصد سے کم کرکے ایک اور فیصد تک لایا جارہا ہےمشیر خزانہ نے بتایا کہ کئی ایسے سیکٹرز ہیں جن میں بہت مراعات دی جارہی ہیں اس سلسلے میں تعمیراتی شعبے کو تاریخی پیکج دیا گیا اور اب کیپیٹل گین ٹیکس کو نصف کیا جارہا ہے تاکہ اس شعبے میں نمو اور نوکریاں پیدا ہوںانہوں نے بتایا کہ سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی میں 25 پیسے فی کلو کمی کی جارہی ہے اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ بڑے دکاندار مشینی اعتبار سے ایف بی ار سے منسلک ہوں اور جو اس پروگرام میں شامل ہوگا اس کے سیلز ٹیکس کو 14 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کیا جارہا ہے تاکہ پکڑ دھکڑ کرنے کے بجائے لوگوں کو اٹومیشن کے ذریعے ٹیکس ادائیگی کی سہولت دی جائےمزید پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ تنقید رہتی ہے کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ نہ ائے اس لیے ہم ٹیکس نیٹ کو اس انداز میں توسیع دینا چاہتے ہیں اور ہاسپٹالٹی سیکٹر میں کم از کم ٹیکس کو ڈیڑھ فیصد سے کم کر کے نصف فیصد کیا جارہا ہےاسی طرح کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کٹس کی درامدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز کو ختم کیا جارہا ہے جبکہ ٹیکسٹائل اور چمڑے کے دکانداروں کو ان کو پی او ایس میں لانے کے لیے ٹیکس کو 14 سے 12 فیصد کیا جارہا ہےاقتصادی ریلیف دینے کا مقصد نوکریاں پیدا کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ حکومت کا اس بڑے پیمانے پر ریلیف دینے کا مقصد ہے کہ نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں اور حکومت اپنے پاس بھرتیاں کر کے نوکریاں نہیں دے سکتی لیکن نجی شعبے کو مراعات دے کر کرسکتی ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا ہے دوسرا یہ کہ اتنی زبردست مراعات دی جارہی اس کے ساتھ ساتھ تیسری چیز یہ ہے کہ ٹیکس اور ڈیوٹیز سے ہٹ کر کئی ایسے قوانین ہیں جس میں تبدیلی کی جارہی ہیں تاکہ لوگوں کو کاروبار کرنے کے لیے اسانیاں دی جاسکیںڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت پورے سال نگرانی کرے گی جہاں کوئی کمی بیشی نظر ائی وہاں پالیسی ردعمل دیا جائے گایہ بھی پڑھیں صحت 25 اور تعلیم کے لیے 83 ارب روپے سے زائد مختصان کا کہنا تھا کہ بڑے عالمی مالیاتی ادارے مثلا ائی ایم ایف عالمی بینک ایشیائی ترقیاتی بینک اسلامی ترقیاتی بینک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم نظم ضبط سے چلنا چاہتے ہیں ہم لوگوں کی جیبوں میں ہاتھ نہیں ڈالتا چاہتے ہم اس طرح نہیں چلنا چاہتے کہ ہمارے خاندان اور ان کے کارخانے اور صنعتیں چلیں بلکہ ہم پاکستانی عوام کو معاشی سرگرمیوں کا محور سمجھتے ہیں اور ہماری کوشش یہ ہے ہم جو کچھ کریں ان کے فائدے کو سامنے رکھ کر کریںساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ احساس سلسلے کے تحت مزید پروگرام شروع کیے جائیں گے اور پی ایس ڈی پی میں مزید اسکیمیں متعارف کروائی جائیں گیپریس کانفرنس کے بعد پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا ایف بی ار کا ریونیو ہدف اس لیے بڑھایا گیا کہ کم از کم ہم کوشش تو کریں امدن کی اس لیے ہم اضافی ٹیکس نہیں لگارہے اور ٹیکس نیٹ بڑھانا چاہتے ہیں لیکن کوئی چیز یقینی نہیں کیونکہ معلوم نہیں کورونا وائرس کب تک رہے گا
اسلام اباد حکومت نے سبسڈی بل گزشتہ برس کے کھرب 49 ارب 50 کروڑ روپے سے کم کرتے ہوئے ائندہ مالی سال کے بجٹ میں کھرب ارب روپے کردیے ہیںتاہم حکومت گزشتہ برس کے لیے مختص کھرب 71 ارب 50 کروڑ روپے تک بھی محدود نہیں رہ سکی تھیدوسری جانب حکومت نے تمام تر سبسڈیز میں کمی کی ہے لیکن نیا پاکستان ہاسنگ اتھارٹی کے لیے 30 ارب روپے اور میٹرو بس سروس اسلام اباد کے لیے ارب روپے مختص کردیے ہیںمالی سال 202019 میں حکومت نے کھرب 71 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے تھے لیکن اخراجات کھرب 49 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچے تھےتاہم اس میں سب سے بڑا اضافہ رمضان میں اشیائے ضروریہ کی کم قیمت میں فراہمی کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 43 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے جانے سے ہوایہ بھی پڑھیں بجٹ212020 ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے 20 ارب مختصاس کے علاوہ کورونا بحران کے پیش نظر یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے مزید 10 ارب روپے مختص کیے گئے اور 10 ارب روپے وبا کے دوران بجلی کے بلز کی ادائیگی کے لیے دیے گئےمزید یہ کہ 23 ارب روپے پیٹرولیم پر سبسڈی کے لیے ائل کمپنیوں کو دیے گئے تاہم ائندہ مالی سال میں ان کمپنیوں کے لیے کوئی سبسڈی نہیں رکھی گئیعلاوہ ازیں حکومت نے پلانٹ سبسڈی کے طور پر اینگرو اور فاطمہ فرٹیلائزر کو ارب روپے ادا کیے جبکہ ائندہ مالی سال میں اس مقصد کے لیے ارب روپے رکھے گئےبجٹ دستاویز کے مطابق حکومت زیادہ تر سبسڈیز توانائی اور اشیائے خورو نوش کے شعبے میں فراہم کرے گی تا کہ شہریوں بالخصوص معاشرے کے غریب طبقے کو مہنگائی کے اثرات سے بچایا جاسکےمزید پڑھیں کووڈ19 کے باوجود بجٹ کے اہداف قابل حصول ہیں مشیرخزانہگزشتہ بجٹ میں کھرب 10 کروڑ روپے کی سبسڈیز واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا اور پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی پیپکو کے لیے مختص کی گئی تھیتاہم ائندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک کھرب 24 ارب روپے واپڈا اور پیپکو کے لیے رکھے گئے جس میں ایک کھرب 10 ارب روپے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ٹیرف میں فرق کے لیے رکھے گئےبجلی پر سبسڈی بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلز پر استعمال ہوئی جسے ارب روپے سے کم کر کے ائندہ مالی سال میں ارب روپے کردیا گیااس کے علاوہ ازاد کشمیر کی بجلی کی سبسڈی بھی ایک ارب روپے تک کم کردی گئییہ بھی پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانمزید برں گزشتہ مالی سال میں حکومت نے 59 ارب 50 کروڑ روپے کی سبسڈی کے الیکٹرک کو دی گئی جسے ائندہ مالی سال میں 25 ارب 50 کروڑ روپے کردیا گیااس کے علاوہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے بھی متوقع سبسڈی کم کر کے ارب روپے کردیا گیا جو زیادہ تر رمضان پیکج میں دی جائے گیاسی طرح گلگت بلتستان کے لیے گندم کی سبسڈی کو کم کر کے ارب روپے کردیا گیا جبکہ ارب روپے گندم کے ذخائر اور پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کے ذریعے گندم کی اپریشن کے لیے مختص کیے گئے ہیںیہ خبر 13 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی